اپنا گھر

عبدالمغیث

محفلین
اپنا گھر

تحریر: ڈاکٹر عبدالمغیث

میں ایک بنگلا نما بڑے سے مکان میں رہتا تھا۔ لیکن یہ گھر میرا اپنا نہ تھا۔ میں نے مستقبل قریب میں اپنا ذاتی گھر تعمیر کرنا تھا۔ میں نے اپنے ڈریم ہاؤس کے بارے میں پلاننگ شروع کی کہ وہ کیسا ہو۔

میں چاہتا تھا کہ میرا گھر بہت کشادہ ہو جس میں کسی قسم کی کوئی تنگی اور گھٹن نہ محسوس ہو۔ روشن، ہوا دار اور آرام دہ ہو۔ اس کے ہر طرف باغ باغیچے ہوں۔ اس میں سکیورٹی کا ایسا نظام ہو کبھی کوئی ڈر اور خوف نہ محسوس ہو۔ سخت گرمی اور سخت سردی سے محفوظ رہے اور اس میں ایک خوشگوار اور پر لطف ماحول کا انتظام ہو۔ یہ گھر شہر کے شور و غل سے دور کسی پُرسکون مقام پر ہو۔

میں نے ایک ماہرِ تعمیر آرکیٹیکٹ اور ایک انٹیریئر ڈیزائینر سے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں نے بہت سوچ بچار اور محنت کے بعد مجھے بتایا کہ یہ سب کچھ ممکن تو ہے مگر اس کے لیے کافی زمین درکار ہو گی۔ اُنھوں نے مجھ سے پوچھا اس گھر کے لیے میرے پاس کتنی زمین ہو گی۔

دو گز۔ میں نے اُنھیں بتایا۔

وہ دونوں حیرت سے میرا منہ تکنے لگے۔ میں نے وضاحت کی۔

ہاں میرا اپنا ذاتی اور مستقل گھر تو دو گز کا ہی ہو گا اور اسے زیرِ زمین تیار کیا جائے گا۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ گھر اتنا تنگ ہو کہ میری ایک طرف کی پسلیاں دوسری طرف کی پسلیوں میں گُھس جائیں۔ اور اُس میں اتنا اندھیرا ہو کہ کہیں نُور کی ایک کرن بھی نہ دکھائی دے۔ اور اُس کی زمین اتنی ٹھنڈی ہو کہ سانپ اور بچھو اُسے اپنا مسکن بنا لیں۔ اور اُس کی کھڑکیوں میں سے آگ کے شعلے لپکتے ہوں۔ اور اُس میں ہر طرف ڈر اور خوف کے سائے منڈلاتے ہوں۔

میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ بتائیں آپ دونوں میرے مستقل گھر کی تعمیر میں میری کیا مدد کر سکتے ہیں۔

ماہرِ تعمیر نے کہا کہ مجھے اُس کی نہیں بلکہ ایک ایسے راہنما اُستاد کی ضرورت ہے جو میرے ظاہر کی تعمیر اس طرح کرے کہ میرا سراپا حسنِ شریعت سے سج جائے اور مخلوقِ خدا کو نہ مجھ میں کوئی عیب نظر آئے اور نہ ہی اُنھیں مجھ سے کوئی تکلیف پہنچے۔

انٹیریئر ڈیزائینر نے کہا کہ مجھے اُس کی نہیں بلکہ ایک ایسے مرشد کی ضرورت ہے جو میرے باطن کی ہر گندگی کو دُور کرے اور میرے اندر کو محبت اور اخلاق و اخلاص کی خوبصورتیوں سے مزین کر دے۔

ہاں ہاں یہی تو میرے راہنما اور مرشدِ اعظم میرے پیارے نبی نے بتایا ہے کہ اگر میں نے اپنا ظاہر اور باطن درست کر لیا تو میرے دو گز کے گھر کو حدِ نظر وسیع کر دیا جائے گا۔ میرے صالح اعمال مجھے سر، پاؤں اور ہر طرف سے ہر قسم کے ڈر اور خوف سے محفوظ رکھیں گے۔ جنت کی طرف میرے گھر کی کھڑکیاں کھول دی جائیں گی جن سے جنت کی خوشگوار ہوائیں آئیں گی۔ میرے گھر کی زمین کو جنت کا باغ بنا دیا جائے گا۔ دل بہلانے، خوشی اور آرام کے سامان مہیا کر دیے جائیں گے۔ ایسی پُر سکون نیند سلایا جائے گا کہ صدیوں کا وقت عصر اور مغرب کے درمیانی وقت کی طرح لگے گا۔ اور پھر کسی گلے کے ہار کے بکھرے موتی چنتے چنتے وہ وقت آ پہنچے گا جب دو گز کے گھر سے نکال کر اپنے اُس آبائی گھر میں داخل کر دیا جائے گا جہاں سے شیطان کے دھوکہ میں آ جانے کی وجہ سے ہمیں نکالا گیا تھا۔ یقینا مسافر کو آرام اُسی وقت ملتا ہے جب وہ اپنے گھر پہنچ جاتا ہے۔

اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں وہ جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔
(القرآن، سورۃ 2، آیت 82)

نہ تو وہاں اُنھیں کوئی تکلیف چھو سکتی ہے اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔
(القرآن، سورۃ 15، آیت 4

وہ وہاں موت نہیں چکھیں گے سوائے پہلی موت کے (جو وہ مر چکے) ، اُنھیں اللہ تعالی نے دوزخ کی سزا سے بچا لیا۔ یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے، یہی بڑی کامیابی ہے۔
(القرآن، سورۃ 44، آیت 56، 57)

جو لوگ ایمان لائے اور اُنھوں نے کام بھی اچھے کیے یقینا اُن کے لیے الفردوس کے باغات کی مہمانی ہے۔ جہاں وہ ہمیشہ رہا کریں گے جس جگہ کو بدلنے کا کبھی بھی اُن کا ارادہ نہ ہو گا۔
(القرآن، سورۃ 18، 107، 10

اُنھیں اُن کا رب خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور رضامندی کی اور جنتوں کی، اُن کے لیے وہاں دوامی نعمت ہے۔
(القرآن، سورۃ 9، آیت 21)

اور جو کچھ اُن کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اُس کو دُور کر دیں گے۔ اُن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور وہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالی ہم کو نہ پہنچاتا۔ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور اُن سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے۔
(القرآن، سورۃ 7، آیت 43)

حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہما) بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ایک منادی ندا کرے گا؛ (اے اہلِ جنت) تمہارے لیے یہ مقرر ہو گیا ہے کہ تم تندرست رہو گے اور کبھی بیمار نہیں ہو گے۔ اور تم زندہ رہو گے اور کبھی نہیں مرو گے۔ اور تم ہمیشہ جوان رہو گے اور کبھی بوڑھے نہیں ہو گے۔ اور تم ہمیشہ نعمت میں رہو گے اور تم پر کبھی کوئی تکلیف نہیں آئے گی۔ اور اس کی تائید اللہ عزوجل کے اس قول میں ہے، "اور اُن کو یہ ندا کی گئی، یہ ہے وہ جنت جس کے تم اپنے اعمال کی وجہ سے وارث کئے گئے ہو"۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنہ)

" میرا گھر میری جنت ہے" کا نعرہ کہیں ہمیں یہ نہ بھلا دے کہ در حقیقت "میری جنت میرا گھر ہے"۔
 
کتنا ہے بد نصیب ظفر دفن کے لئے
دو گز زمیں بھی مل نہ سکی کوئے یار میں
دو گز زمین ملنا بھی نصیب کی بات ہے اللہ پاک ہم سب کو اپنے ظاہر کے ساتھ باطن کو بھی صاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہم سب کو سچا پکا عاشق رسول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم بنائے آمین
 
Top