غزل - آئینہ دیکھ لو - منیبؔ احمد

تازہ غزل پیش خدمت ہے۔ معائب و محاسن پر ضرور روشنی ڈالیں۔ بہت شکریہ :)

جب تک بجائے اشک کے موتی نہ دیکھ لو
کچھ دیر رو کے ہمدمِ دیرینہ دیکھ لو

اہرام مصر کے ہوں مقابر ہوں چین کے
دل سا کہیں نہ پاؤ گے گنجینہ دیکھ لو

سنتے ہی سنتے گزرے ہوؤں کی کہانیاں
ہم بھی ہوئے ہیں قصۂ پارینہ دیکھ لو

پانی میں عکس دیکھ لو رشکِ مسیح کا
مہدی کو دیکھنا ہو تو آئینہ دیکھ لو

ننگے تھے مفلسی میں پشیمان تو نہ تھے
کتنے خجل ہو اوڑھ کے پشمینہ دیکھ لو

مختار ہو دراز کرو دستِ دوستی
آپس میں پال پال کے یا کینہ دیکھ لو

سورج کو اپنے قلب کے بجھنے نہ دو منیبؔ
جب تک کہ شامِ قالبِ خاکی نہ دیکھ لو

 
آخری تدوین:
Top