حیرتی تھی تری خاموشی یوں گفتار کے بیچ - غزل اصلاح کے لئے

ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب کی اصلاح اور مشورؤں کا منتظر رہوں گا۔
بحر : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
حیرتی تھی تری خاموشی یوں گفتار کے بیچ
پیاس رکھ دے کوئی جیسے گل و گلزار کے بیچ

راز اِس روح کی سر مستی کا پوشیدہ ہے
اک خفی سوز کے اور شعلہءِ اظہار کے بیچ

ہاتھ سے چھو کے جو پیغام دیا جاتا ہے
جگنو بھرتا ہے بدن میں کسی جھنکار کے بیچ

بے وفا عشق نے اب نقل مکانی کر لی
مصلحت آ گئی تیری مری رفتار کے بیچ

دوستی کس جگہ پایا ترے ہونے کا ثبوت
چہرے مانوس ہیں سارے صفِ اغیار کے بیچ

آپ کا سِحر مرے پیروں تلے کچلا گیا
آپ کیوں آئے مرے اور مرے پندار کے بیچ

اب مٹا دو وہ شبیہ، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ

ہر سہولت میں تری یاد پہ بند کر دونگا
چاہے رخنہ بھی ہو دل کے درودیوار کے بیچ

تبصرہ ہے تری حق گوئی پہ بیباکی پر
سر سلامت ہے جو اب تک ترا دستار کے بیچ

رہ کے دنیا میں بھی رکھ، اوجِ ثرّیا پہ نظر
جست چھوٹی سی ہے!، آسان سے دشوار کے بیچ

ایک مطلع اور ہوا ہے جس کی بیانیہ سے میں مطمئن نہیں ہوں لیکن پیش کرتا ہوں۔
سچ نکلتا ہے زباں سے مری، دربار کے بیچ
تم کو لکنت نہ ملے گی لبِ اظہار کے بیچ

 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
دوستی کس جگہ پایا ترے ہونے کا ثبوت
چہرے مانوس ہیں سارے صفِ اغیار کے بیچ

رہ کے دنیا میں بھی رکھ، اوجِ ثرّیا پہ نظر
جست چھوٹی سی ہے!، آسان سے دشوار کے بیچ
بہت خوب کاشف بھائی۔۔۔۔بہت زوردار انٹری دی ہے۔
درج بالا اشعار بہت اچھے لگے۔

باقی اشعار سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں (n):p
 
بے وفا عشق نے اب نقل مکانی کر لی
مصلحت آ گئی تیری مری رفتار کے بیچ

اب مٹا دو وہ شبیہ، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ

تبصرہ ہے تری حق گوئی پہ بیباکی پر
سر سلامت ہے جو اب تک ترا دستار کے بیچ
زبردست، داد قبول کیجیے
 
ہاتھ سے چھو کے جو پیغام دیا جاتا ہے
جگنو بھرتا ہے بدن میں کسی جھنکار کے بیچ

دوستی کس جگہ پایا ترے ہونے کا ثبوت
چہرے مانوس ہیں سارے صفِ اغیار کے بیچ

تبصرہ ہے تری حق گوئی پہ بیباکی پر
سر سلامت ہے جو اب تک ترا دستار کے بیچ
بہت ہی اعلیٰ اور زبردست کلام ہے ۔ ڈھیروں داد بھیا ۔
 
زبردست، داد قبول کیجیے
بہت بہت شکریہ عظیم بھائی۔ ابھی استاد محترم کا قلم چلنا باقی ہے !:p
حسن نظر ہے آپ کا۔ شکریہ
بہت ہی اعلیٰ اور زبردست کلام ہے ۔ ڈھیروں داد بھیا ۔
آپ کی رائے میرے لئے قیمتی ہوتی ہے ڈاکٹر صاحب۔ شکریہ
نوازش !
 

الف عین

لائبریرین
ان اشعار کو دیکھو ذرا
ہاتھ سے چھو کے جو پیغام دیا جاتا ہے
جگنو بھرتا ہے بدن میں کسی جھنکار کے بیچ
یہ واضح نہیں ہو سکا۔
تکنیکی اغلاط ان میں ہیں۔


اب مٹا دو وہ شبیہ، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ
÷÷÷÷ شبیہ محض ’شبی‘ تلفظ ہوتا ہے، جو غلط ہے۔ ’عکس‘ یا مکمل شبہیہ، فعول کے وزن پر لا کر دیکھو۔

ہر سہولت میں تری یاد پہ بند کر دونگا
چاہے رخنہ بھی ہو دل کے درودیوار کے بیچ
بند محض ’بن‘ آتا ہے، دال کا اسقاط ہو جاتا ہے یہ درست نہیں
 
ہر سہولت میں تری یاد پہ بند کر دونگا
چاہے رخنہ بھی ہو دل کے درودیوار کے بیچ
بند محض ’بن‘ آتا ہے، دال کا اسقاط ہو جاتا ہے یہ درست نہیں
استاد محترم کیا 'بند' یہاں پر "فع" کے وزن پر نہیں لیا جا سکتا ؟ یعنی یہاں 'نون' کی آواز کیا نون غنہ کی آواز نہیں ہے ؟
باقی اشعار پر دوبارہ کام کرتا ہوں۔
ایک حسن مطلع شاید آپ کی نظر سے بچ گیا ہے ! جسے غزل کے آخر میں رقم کیا ہے۔
جزاک اللہ۔
 

الف عین

لائبریرین
استاد محترم کیا 'بند' یہاں پر "فع" کے وزن پر نہیں لیا جا سکتا ؟ یعنی یہاں 'نون' کی آواز کیا نون غنہ کی آواز نہیں ہے ؟
باقی اشعار پر دوبارہ کام کرتا ہوں۔
ایک حسن مطلع شاید آپ کی نظر سے بچ گیا ہے ! جسے غزل کے آخر میں رقم کیا ہے۔
جزاک اللہ۔
اوہو، تمہاری ‘رنگیں نویسی‘ کی وجہ سے وہ مطلع چھوٹ گیا۔ اچھا ہے اور درست۔
بند میں نون معلنہ ہے، غنہ نہیں۔ اس لیے نہیں چلے گا۔
 
استاد محترم، اصلاحات پر ایک نظر کی درخواست ہے !
الف عین سر
حیرتی تھی تری خاموشی یوں گفتار کے بیچ
پیاس رکھ دے کوئی جیسے گل و گلزار کے بیچ

سچ نکلتا ہے زباں سے مری، دربار کے بیچ
تم کو لکنت نہ ملے گی لبِ اظہار کے بیچ

راز اِس روح کی سر مستی کا پوشیدہ ہے
اک خفی سوز کے اور شعلہءِ اظہار کے بیچ

ہاتھ سے چھو کے جو پیغام دیا جاتا ہے
بجلی بھرتا ہے بدن میں کسی جھنکار کے بیچ

بے وفا عشق نے اب نقل مکانی کر لی
مصلحت آ گئی تیری مری رفتار کے بیچ

دوستی کس جگہ پایا ترے ہونے کا ثبوت
چہرے مانوس ہیں سارے صفِ اغیار کے بیچ

آپ کا سِحر مرے پیروں تلے کچلا گیا
آپ کیوں آئے مرے اور مرے پندار کے بیچ

عکس وہ صاف کرو، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ

ہر سہولت میں تری یاد پہ کر دوں گا بند
چاہے رخنہ بھی ہو دل کے درودیوار کے بیچ

تبصرہ ہے تری حق گوئی پہ بیباکی پر
سر سلامت ہے جو اب تک ترا دستار کے بیچ

رہ کے دنیا میں بھی رکھ، اوجِ ثرّیا پہ نظر
جست چھوٹی سی ہے!، آسان سے دشوار کے بیچ
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل کی زمین ہی ایسی ہے کہ اچھے اشعار نکلنے مشکل ہی ہیں۔
پیاس رکھ دے کوئی جیسے گل و گلزار کے بیچ
÷÷÷گل و گلزار کی جگہ یہاں بحر و دریا کا محل ہے۔
معذرت کہ “پہلے اس کی نشان دہی نہیں کی تھی۔

عکس وہ صاف کرو، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ
÷÷صاف کرنا بہتر بنانے کے معنی میں بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس کو متانا ہی کہنا بہتر ہے۔
دوسرا مصرع ’بارش اور تیز ہوا ‘کر دیں تو کیسا رہے گا؟ بارشوں، جمع میں اچھا نہیں لگ رہا۔

 
اس غزل کی زمین ہی ایسی ہے کہ اچھے اشعار نکلنے مشکل ہی ہیں۔
پیاس رکھ دے کوئی جیسے گل و گلزار کے بیچ
÷÷÷گل و گلزار کی جگہ یہاں بحر و دریا کا محل ہے۔
معذرت کہ “پہلے اس کی نشان دہی نہیں کی تھی۔

عکس وہ صاف کرو، نقش ہے دیوار پہ جو
بارشوں، تیز ہوا سے کبھی تکرار کے بیچ
÷÷صاف کرنا بہتر بنانے کے معنی میں بھی لیا جا سکتا ہے۔ اس کو متانا ہی کہنا بہتر ہے۔
دوسرا مصرع ’بارش اور تیز ہوا ‘کر دیں تو کیسا رہے گا؟ بارشوں، جمع میں اچھا نہیں لگ رہا۔
بہتر استاد محترم۔
بارش اور تیز ہوا کے الفاظ مضمون بدل دیں گے۔
ابھی ذہن کام نہیں کر رہا سر، کچھ دنوں بعد دوبارہ کوشش کروں گا اس غزل پر۔ انشا اللہ
جزاک اللہ !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اچھی کاوش ہے کاشف بھائی اس مشہور و مقبول زمین میں!!
استادِ محترم غزل پر بات کر ہی چکے ہیں اور ان کی اصلاح جاری ہے ۔ کئی اشعار مزیدصاف ہوسکتے ہیں ۔ ایک چھوٹا سا مشورہ دوں گا کہ جو شعر گنجلک لگے اس کی نثر بنا کرضرور دیکھ لیا کریں ۔ مثلا بارشوں والے شعر کی نثر کیا ہوگی؟!! الحمدللہ آپ میں اتنی قابلیت اور صلاحیت ہے کہ اپنی شعری کمزوریوں کو خود دور کرسکتے ہیں ۔
آپ کی یہ غزل پڑھ کر یاد آیا کہ اس زمین میں ایک پرانی غزل میری بھی ہے ۔ ان شاءاللہ کسی دن پوسٹ کروں گا ۔
 
اچھی کاوش ہے کاشف بھائی اس مشہور و مقبول زمین میں!!
استادِ محترم غزل پر بات کر ہی چکے ہیں اور ان کی اصلاح جاری ہے ۔ کئی اشعار مزیدصاف ہوسکتے ہیں ۔ ایک چھوٹا سا مشورہ دوں گا کہ جو شعر گنجلک لگے اس کی نثر بنا کرضرور دیکھ لیا کریں ۔ مثلا بارشوں والے شعر کی نثر کیا ہوگی؟!! الحمدللہ آپ میں اتنی قابلیت اور صلاحیت ہے کہ اپنی شعری کمزوریوں کو خود دور کرسکتے ہیں ۔
آپ کی یہ غزل پڑھ کر یاد آیا کہ اس زمین میں ایک پرانی غزل میری بھی ہے ۔ ان شاءاللہ کسی دن پوسٹ کروں گا ۔

آپ کے مشورے کے مطابق نظر ثانی کروں گا ظہیر بھائی ! ان شا اللہ
شکریہ۔
منتظر رہونگا
 
آخری تدوین:
Top