نئی واردات

ربیع م

محفلین
ایک طریقہ واردات کچھ یوں سنا کہ :
ایک مولوی صاحب کا پرانا سا موٹر سائیکل چوری ہو گیا، انھوں نے کچھ تلاش کیا اور بالآخر حسب معمول صبر شکر کر کے بیٹھ گئے۔
کچھ دن بعد ایک نوجوان مولوی صاحب کے پاس آیا اور آتے ہی قدموں سے لپٹ گیا، زاروقطار رونے لگا معافی کا خواستگار ہوا اور کہا کہ میں ہی وہ بدنصیب ہوں جس نے آپ کا موٹر سائیکل چرایا، اور جب سے چرایا ہے بہت سے نقصان اور خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سکون و اطمینان غارت ہو کر رہ گیا ہے۔
اللہ کے واسطے مجھے معاف کر دیجئے اور میں اس کی تلافی میں آپ کو نیا موٹر سائیکل لے کر دینا چاہتا ہوں۔
مولوی صاحب نے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے معاف کر دیا اور کہا کہ مجھے نیا موٹر سائیکل نہیں چاہیے وہی پرانا موٹر سائیکل ہی لا دو۔
لیکن وہ نوجوان مصر رہا کہ میں نے آپ جیسے نیک انسان کو تکلیف پہنچائی اب اس کی تلافی کرنا لازم ہے۔
بہر حال وہ اصرار کر کے مولوی صاحب کو شو روم لے گیا وہاں انھوں نے موٹرسائیکل پسند کی، نوجوان نے مولوی صاحب سے کہا بسم اللہ کیجئے ٹرائی لیں، مولوی صاحب نے موٹر سائیکل چلائی اور کہا زبردست ہے۔
اس کے بعد نوجوان نے ٹرائی کیلئے موٹر سائیکل نکالی!
اور پھر۔۔۔
آج تک مولوی صاحب اس نوجوان کے منتظر ہیں!!!
 
ہاہاہاہا ۔۔ حد ہے ویسے ۔:D
اس سارے ڈرامے کے دوران موٹر سائیکل کا مالک کہاں تھا ؟؟ کہیں وہ بھی تماشے میں اتنا مگن تو نہیں ہو گیا تھا کہ حضرت کو پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ کاروائی اسی کی بائیک کے آلے دوالے ہو رہی ہے :LOL:
 

نکتہ ور

محفلین
ہاہاہاہا ۔۔ حد ہے ویسے ۔:D
اس سارے ڈرامے کے دوران موٹر سائیکل کا مالک کہاں تھا ؟؟ کہیں وہ بھی تماشے میں اتنا مگن تو نہیں ہو گیا تھا کہ حضرت کو پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ کاروائی اسی کی بائیک کے آلے دوالے ہو رہی ہے :LOL:
اسی گروہ کے آدمی مالک کی بھی نگرانی کر رہے ہوں گے
 
ابھی تک ایسی واردات نہی ہوئی ہو بلکہ یہ اب سکرپٹ پڑھ کر لازمی کچھ لوگ اس پر عمل کریں گے۔ اگر اس سے پہلے کسی نے ایسا کیا ہے تو وہ چوہدری صاحب ہی ہوں گے۔
تنقید کی بجائے لکھا بہت اچھا ہے۔
 
ایک طریقہ واردات کچھ یوں سنا کہ :
ایک مولوی صاحب کا پرانا سا موٹر سائیکل چوری ہو گیا، انھوں نے کچھ تلاش کیا اور بالآخر حسب معمول صبر شکر کر کے بیٹھ گئے۔
کچھ دن بعد ایک نوجوان مولوی صاحب کے پاس آیا اور آتے ہی قدموں سے لپٹ گیا، زاروقطار رونے لگا معافی کا خواستگار ہوا اور کہا کہ میں ہی وہ بدنصیب ہوں جس نے آپ کا موٹر سائیکل چرایا، اور جب سے چرایا ہے بہت سے نقصان اور خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سکون و اطمینان غارت ہو کر رہ گیا ہے۔
اللہ کے واسطے مجھے معاف کر دیجئے اور میں اس کی تلافی میں آپ کو نیا موٹر سائیکل لے کر دینا چاہتا ہوں۔
مولوی صاحب نے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے معاف کر دیا اور کہا کہ مجھے نیا موٹر سائیکل نہیں چاہیے وہی پرانا موٹر سائیکل ہی لا دو۔
لیکن وہ نوجوان مصر رہا کہ میں نے آپ جیسے نیک انسان کو تکلیف پہنچائی اب اس کی تلافی کرنا لازم ہے۔
بہر حال وہ اصرار کر کے مولوی صاحب کو شو روم لے گیا وہاں انھوں نے موٹرسائیکل پسند کی، نوجوان نے مولوی صاحب سے کہا بسم اللہ کیجئے ٹرائی لیں، مولوی صاحب نے موٹر سائیکل چلائی اور کہا زبردست ہے۔
اس کے بعد نوجوان نے ٹرائی کیلئے موٹر سائیکل نکالی!
اور پھر۔۔۔
آج تک مولوی صاحب اس نوجوان کے منتظر ہیں!!!
واہ واہ۔۔۔
 
بہر حال وہ اصرار کر کے مولوی صاحب کو شو روم لے گیا وہاں انھوں نے موٹرسائیکل پسند کی، نوجوان نے مولوی صاحب سے کہا بسم اللہ کیجئے ٹرائی لیں، مولوی صاحب نے موٹر سائیکل چلائی اور کہا زبردست ہے۔
لطیفے کی حد تک تو ٹھیک ہے۔ مگر نئی موٹر سائیکل ٹرائی کے لئے نہیں ملتی ہے۔ :)
 
ہاہاہاہا ۔۔ حد ہے ویسے ۔:D
اس سارے ڈرامے کے دوران موٹر سائیکل کا مالک کہاں تھا ؟؟ کہیں وہ بھی تماشے میں اتنا مگن تو نہیں ہو گیا تھا کہ حضرت کو پتہ ہی نہیں چلا کہ یہ کاروائی اسی کی بائیک کے آلے دوالے ہو رہی ہے :LOL:
نہیں وہ بے چارہ ہوتا تو اپنی بائیک تو پہچان ہی لیتاکہ میری کا تالہ توڑا جارہاہے ۔۔۔مصروف ہوگا بے چارہ تبھی تو واپسی پے دہائی دینے لگا تھا۔۔۔
 
شاہ عالمی مارکیٹ لاہور کا بہت مشہور بازار ہے۔ ایک دن کا ذکر ہے کہ شام پانچ بجے جب بازار میں خوب رش تھا، ایک جگہ مجمع لگا ہوا تھا۔ ایک میاں بیوی آپس میں لڑنے میں مصروف تھے اور تقریباً سو ڈیڈھ سو بندہ ان کے اس فیملی تماشے کو انجوائے کر رہا تھا۔
بات کچھ اس طرح تھی کہ بیوی اپنے شوہر سے ضد کر رہی تھی کہ آج تم گاڑی خرید ہی لو میں تمھاری موٹر سائیکل پر سفر کرتے کرتے تھک گئی ہوں:-

شوہر : او پاگل عورت، دنیا کے سامنے میرا تماشا نا بنا اور موٹر سائیکل کی چابی مجھے دے۔
بیوی : نہیں دوں گی، تمہارے پاس اتنا پیسہ ہے! آج کار لو گے تو ہی گھر چلوں گی۔
شوہر: اچھا ابھی تو چابی دو نا، پھر لے لیں گے۔
بیوی : نہیں دوں گی۔
شوہر : اچھا نا دو۔۔۔ میں تالہ ہی توڑ دیتا ہوں۔
بیوی : توڑ دو لیکن نا چابی ملے گی نا میں تمھارے ساتھ جاؤں گی۔
شوہر "اچھا یہ لے پھر۔۔۔۔ میں تالہ توڑنے لگا ہوں، جو تمھاری مرضی، اب میرے گھر نا آنا ۔
بیوی : جاؤ جاؤ نہیں آتی تم جیسے کنجوس کے گھر۔
شوہر نے لوگوں کی مدد سے موٹرسائیکل کا تالہ توڑا اور موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا اور بولا "تم آتی ہو یا میں جاؤں؟
وہاں کھڑے کافی سارے لوگوں نے عورت کو سمجھایا کہ ' بی بی جاؤ اتنی سی بات پر اپنا گھرخراب نہیں کرتے' ۔ عورت بولی اس سے وعدہ لیں کہ یہ موٹر سائیکل بیچ کر گاڑی لے گا تو ساتھ جاتی ہوں ورنہ اپنی ماں کے گھر جا رہی ہوں۔
لوگوں نے شوہر سے وعدہ لیا کہ موٹر سائیکل بیچ کر جلد ہی گاڑی لے گا۔ دونوں میں صلح ہو گئی اور یوں یہ تماشہ اختتام پذیر ہوا۔

کوئی گھنٹہ بھر بعد اسی جگہ پر پھر سے مجمع لگ گیا۔
ایک بندہ دہائی دے رہا تھا۔۔۔۔ او کوئی میری موٹر سائیکل چوری کر کے لے گیا ہے:cool2::cool2::cool2:
اپنی طرز کے اس مشاقانہ طریقۂ واردات کی روئیداد عجیب کوملاحظہ کرکے مابدولت ناصرف بحرحیرت میں غوطہ زن ہیں بلکہ ایک غیرمحفوظیت کی کیفیت جانگسل سے نبردآزما ہیں!:):)
 
Top