حالی کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا - مولانا الطاف حسین حالی

کاشفی

محفلین
غزل
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
ہے عارفوں کو حیرت اور منکروں کو سکتہ
ہر دل پہ چھا رہا ہے رعب جمال تیرا
چھوٹے ہوئے ہیں گو جی پر دل بندھے ہوئے ہیں
ملنے سے بھی سوا ہے چھٹنا محال تیرا
گو حکم تیرے لاکھوں یاں ٹالتے رہے ہیں
لیکن ٹلا نہ ہرگز دل سے خیال تیرا
اُن کی نظر میں شوکت جچتی نہیں کسی کی
آنکھوں میں بس رہا ہے جن کے جلال تیرا
دل ہو کہ جان تجھ سے کیونکر عزیز رکھئے
دل ہے سو چیز تیری جاں ہے سو مال تیرا
بیگانگی میں حالی یہ رنگ آشنائی
سن سن کے سر دُھنیں گے قال اہلِ حال تیرا
 
Top