یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں ۔۔۔۔۔ عمران شناور

عمران شناور

یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں
وہ مگر تیری پرخمار آنکھیں

غم کی لہریں تھیں موجزن ان میں
میں نے دیکھی ہیں اشکبار آنکھیں

تیرے آنے کی آس ہے اب بھی
راہ تکتی ہیں بار بار آنکھیں

من کے اندر اگر اجالا ہو
دیکھ لیتی ہیں آر پار آنکھیں

خوبصورت لگے گی یہ دنیا
اپنے باطن کی تُو سنوار آنکھیں
 
Top