دل کے جو چین سے نہیں واقف۔ ۔۔

دل کے جو چین سے نہیں واقف
ہجر مابین سے نہیں واقف

عشق کا کاف پہنے پھرتے ہیں
جو ابھی عین سے نہیں واقف

حُسنِ یوسف پہ کٹ مرے تھے جو
شاہ کونین سے نہیں واقف

غیر کے ہم نشین ہو اشعر
غیر کی غین سے نہیں واقف

توصیف یوسف اشعر
 

الف عین

لائبریرین
عشق کیں تو کہیں کاف ہے ہی نہیں؟
غزل درست ہے، بس شاہ کونین کا محل سمجھ میں نہیں آیا۔
ردیف ایسی ہے کہ مزید اشعار مشکل سے ہی نکلیں گے۔
 
[Qبہت شکریہ TE="الف عین, post: 1821702, member: 38"]عشق کیں تو کہیں کاف ہے ہی نہیں؟
غزل درست ہے، بس شاہ کونین کا محل سمجھ میں نہیں آیا۔
ردیف ایسی ہے کہ مزید اشعار مشکل سے ہی نکلیں گے۔[/QUOTE]

بہت بہت شکریہ سر،
 

فاخر رضا

محفلین
شاہ کونین کا حسن، یہ وہی مطلب لگتا ہے
حسن یوسف، دم عیسی'، ید بیضہ داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
املا کی اگر غلطی ہو تو معذرت
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اچھی کاوش ہے توصیف صاحب ! آ پ شاید عشق کا ’’قاف‘‘ لکھنا چاہ رہےتھے ۔ لیکن اس ٹائپو کی درستی کے بعد بھی یہ شعر میرے سر سے گزر گیا ۔ عشق کےقاف اور عین کیسے پہنے جاتے ہیں؟ کچھ سمجھ میں نہیں آیا ۔ اسی طرح غیر کی غین سے واقف ہونا بھی سمجھ میں نہیں آسکا ۔ کوئی مطلب یقینا آپ کے ذہن میں ہوگا لیکن قاری تک پہنچ نہیں پارہا ۔ آپ کو صرف ایک قاری کا نقطہء نظر بتانےکی غرض سے یہ سطور لکھی ہیں ۔ اسے ’’فیڈ بیک‘‘ سمجھ لیجئے ۔ :)
 
Top