اقتباسات خوبصورت اقتباس

یوسف سلطان

محفلین
معلوم ہوا کہ ہدایت جہاں سے ملنی ہوتی ہے ، وہیں سے ملتی ہے ۔ جہاں کسی پہنچے ہوئے بزرگ کی نگاہ کام نہیں کرتی وہاں کسی انتہائی گنہگار ، بدکار اور برے انسان کی بات بول کام کر جاتے ہیں ۔ ماں باپ کہتے کہتے تھک ، ہار، عاجز آ جاتے ہیں مگر وہی بات کوئی سجن بیلی کہہ دیتا ہے تو فوراً مان لی جاتی ہے ۔ بڑے بڑے قابل اور کوالیفائیڈ ڈاکٹروں ، معالجوں سے افاقہ نہیں ملتا اور فٹ پا تھ پہ بیٹھنے والے عطائی حکیم سے شفا نصیب ہو جاتی ہے ۔ میں نے پڑھا ہے اور بار بار میرے تجربے مشاہدے میں آیا ہے کہ اچھوں ، نیکوں اور حاجیوں نمازیوں سے کہیں زیادہ گنہگا روں ، خطا کاروں اور بروں کی بات میں اثر ہوتا ہے وہ زیادہ دلپذ یر اور دلنشین ہوتی ہیں ۔ بظاہر برے ، بدمعاش ، اجڑے ہوئے اور شرابی کبابی لوگ اچھوں ، نیکوں سے کہیں بڑھ کر وفادار اور وقت پہ کام آنے والے ہوتے ہیں ۔ اکثر اچھوں اور نیکوں کے ہاں اپنی پاک طینتی اور دین داری کا زعم و مان ہوتا ہے اور بروں ، بد کاروں ، گنہگاروں کے ہاں عجز ہی عجز ، شرمندگی ہی شرمندگی اور ہر وقت خود پہ لعن طعن اور توبہ استغفار ہوتی ہے ۔ بس یہی شرم اور خود کو مٹ مٹی سمجھنا ہی میرے اللہ کو پسند ہے ۔ کہتے ہیں کہ اتنے خالی پیٹ والے بیمار نہیں ہوتے جتنے کہ خوب برے ہوئے پیٹ والے بیمار ہوتے یا مرتے ہیں ۔ اس طرح کبھی کسی کو اپنے سے کمتر نہ سمجھو ۔ خود کو نیک ، اچھا ، عبادت گزار، ولی اللہ اور دوسروں کو برا نہ کہو کہ کون جانے ، کوئی آج کیا ہے اور کل کیا ہو گا ؟ بقول شخصے ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابا محمد یحیٰی خان ؒ کی کتاب "پیا رنگ کالا" سے اقتباس
 

فاخر رضا

محفلین
معلوم ہوا کہ ہدایت جہاں سے ملنی ہوتی ہے ، وہیں سے ملتی ہے ۔ جہاں کسی پہنچے ہوئے بزرگ کی نگاہ کام نہیں کرتی وہاں کسی انتہائی گنہگار ، بدکار اور برے انسان کی بات بول کام کر جاتے ہیں ۔ ماں باپ کہتے کہتے تھک ، ہار، عاجز آ جاتے ہیں مگر وہی بات کوئی سجن بیلی کہہ دیتا ہے تو فوراً مان لی جاتی ہے ۔ بڑے بڑے قابل اور کوالیفائیڈ ڈاکٹروں ، معالجوں سے افاقہ نہیں ملتا اور فٹ پا تھ پہ بیٹھنے والے عطائی حکیم سے شفا نصیب ہو جاتی ہے ۔ میں نے پڑھا ہے اور بار بار میرے تجربے مشاہدے میں آیا ہے کہ اچھوں ، نیکوں اور حاجیوں نمازیوں سے کہیں زیادہ گنہگا روں ، خطا کاروں اور بروں کی بات میں اثر ہوتا ہے وہ زیادہ دلپذ یر اور دلنشین ہوتی ہیں ۔ بظاہر برے ، بدمعاش ، اجڑے ہوئے اور شرابی کبابی لوگ اچھوں ، نیکوں سے کہیں بڑھ کر وفادار اور وقت پہ کام آنے والے ہوتے ہیں ۔ اکثر اچھوں اور نیکوں کے ہاں اپنی پاک طینتی اور دین داری کا زعم و مان ہوتا ہے اور بروں ، بد کاروں ، گنہگاروں کے ہاں عجز ہی عجز ، شرمندگی ہی شرمندگی اور ہر وقت خود پہ لعن طعن اور توبہ استغفار ہوتی ہے ۔ بس یہی شرم اور خود کو مٹ مٹی سمجھنا ہی میرے اللہ کو پسند ہے ۔ کہتے ہیں کہ اتنے خالی پیٹ والے بیمار نہیں ہوتے جتنے کہ خوب برے ہوئے پیٹ والے بیمار ہوتے یا مرتے ہیں ۔ اس طرح کبھی کسی کو اپنے سے کمتر نہ سمجھو ۔ خود کو نیک ، اچھا ، عبادت گزار، ولی اللہ اور دوسروں کو برا نہ کہو کہ کون جانے ، کوئی آج کیا ہے اور کل کیا ہو گا ؟ بقول شخصے ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابا محمد یحیٰی خان ؒ کی کتاب "پیا رنگ کالا" سے اقتباس
اچھا لکھا ہے۔ مگر یہ تبھی درست ہے جب برے اپنے آپ کو برا سمجھیںَ ۔ ہمیں ہر لمحہ اپنے آپ کو سدھارنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ اس میں دو رائے نہیں ہو سکتیں۔ ہاں دوسروں کو حقیر سمجھنا خود ایک برائی ہے اور اس سے پرہیز لازمی ہے، کیونکہ یہ ہر اچھے عمل کو کھا جاتا ہے۔ جہاں تک شفا کا تعلق ہے وہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ انسان صرف علاج کرا سکتا ہے۔ مگر عطائی ڈاکٹر سے علاج کرانا ایک بیوقوفی ہے۔ اگر آپ ٹھیک ہو بھی جائیں تو معلوم نہیں اس علاج اور جراحت میں اس نے کون کون سے وائرس آپ کے جسم میں داخل کر دیئے ہونگے۔
ایک اچھی تحریر شیئر کرنے کا شکریہ
 

یوسف سلطان

محفلین
اچھا لکھا ہے۔ مگر یہ تبھی درست ہے جب برے اپنے آپ کو برا سمجھیںَ ۔ ہمیں ہر لمحہ اپنے آپ کو سدھارنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ اس میں دو رائے نہیں ہو سکتیں۔ ہاں دوسروں کو حقیر سمجھنا خود ایک برائی ہے اور اس سے پرہیز لازمی ہے، کیونکہ یہ ہر اچھے عمل کو کھا جاتا ہے۔ جہاں تک شفا کا تعلق ہے وہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ انسان صرف علاج کرا سکتا ہے۔ مگر عطائی ڈاکٹر سے علاج کرانا ایک بیوقوفی ہے۔ اگر آپ ٹھیک ہو بھی جائیں تو معلوم نہیں اس علاج اور جراحت میں اس نے کون کون سے وائرس آپ کے جسم میں داخل کر دیئے ہونگے۔
ایک اچھی تحریر شیئر کرنے کا شکریہ
شكريہ آپ احباب كا پسند كرنے كے ليے
 
Top