سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

ہمیں تفہیمِ دنیا کے معمے
خلا اندر خلا رکھے ہوئے ہیں

کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں

لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں

دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہی

بہت عمدہ. کیا کہنے نوید بھائی. بہت سی داد
 
اب چراغاں کب کسی بھی آرزوئے دل میں ہے
زندگانی مسترد کردہ کسی فائل میں ہے

دل کا خوں ہونا کسی اپنے کے ہاتھوں ہے روا
جو بہت پیارا ہے ہم کو فرقہء قاتل میں ہے

قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے

زندگی ہے وقت کے بے رحم صحرا میں مگر
بہرِ فردا اب بھی کوئی واہمہ محمل میں ہے

نویدظفرکیانی صاحب۔ بہت اعلٰی کلام، لطف آ گیا۔
 
کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں

لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں

جو موسم پہن کر آئے ہیں سورج
وہ دامن میں گھٹا رکھے ہوئے ہیں

دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہیں

نویدظفرکیانی صاحب، کمال غزل کہی ہے آپ نے، بہت اعلیٰ۔
سرِ محفل جو دل رکھے ہوئے ہیں
بہت اعلیٰ غزل رکھے ہوئے ہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
واہ واہ واہ، لاجواب۔ کیا کہنے بلال صاحب۔ خوبصورت کلام ہے۔

اور یہ جدا ردیف والی غزل تو بہت بھائی، پختہ تر ہو گئے آپ ماشاءاللہ۔
بیحد شکرگزار ہوں۔
آپ کی داد بیحد حوصلہ افزا ہے میرے لئے۔
چار سال میں آپ کی، بابا جانی اور دیگر احباب کی شفقت کی بدولت میں اس قابل ہوا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بسم الله الرحمن الرحیم۔
السلام علیکم ورحمه الله و برکاته

اردو محفل فورم کے محترم منتظمین اور محفلین کو محفل کے گیارھویں سالگره بهت بهت مبارک ھو

ایک طرحی اور ایک غیر طرحی کلام آپ کی بصارتوں کی نذر اور التماس دعا

طرحی کلام

"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے جو اس محفل میں ہے"

عشق تیرا وه حقیقت ہے جو میرے دل میں ہے
آب دریا کا اثر کچھ پرده ساحل میں ہے

میری میت میں سبب کیوں ڈھونڈتے ہو موت کا
قتل کا واضح اثر جب ترکش قاتل میں ہے

وقت کی رفتار کا کرتے ہو کیوں اکثر سوال
جب ضیاع وقت شامل عادت کاہل میں ہے

مجھ سے مت نالان ہونا تجھ سے جب مانگوں ہنسی
پیار کی خواہش ہمیشہ لہجہء سائل میں هے

ہر پریشانی سے ہٹ کر ہے تمہارا انتظار
ہجر سے تیرے ہماری زندگی مشکل میں ہے

موت سے میری اگر ممکن ہے پھولوں کی حیات
خوش رہو یہ زندگی پھر آخری منزل میں ہے

غم نہ کھا جو تجھ پہ گزرا ہے ستم کا مرحلہ
اس کی اعلان سزا , فکر شہہ عادل میں ہے

ڈھونڈتے ہو کیوں علاج غم ادھر کوئی ادھر
تیرے ہر غم کا مداوا نسخہ کامل میں ہے

میں رہوں یا نہ رہوں زنده رہے اہل ادب
"ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے جو اس محفل میں ہے"

داستان عشق ہے اطہر رموز زندگی
میرا مقصود سخن , ہربیت کے حاصل میں ہے

سیدسجاداطہرموسوی
یکم اگست ٢٠١٦میلادی
---------------------------------------------
راحت جاں آجاؤ

رسم الفت سے ہوں انجان خدا خیر کرے
عشق برسا گیا باران خدا خیر کرے

درد ہے دل میں مگر آنکھوں کی خیرات ہوئی
اشک سے کرگئی درمان خدا خیر کرے

آنکھ روتی رہی زخموں کو چھپانے کے لئے
دل میں تھا اشکوں کا طوفان خدا خیر کرے

جب تلک پرده حیرت سے نہ نکلے سورج
ہے سدا شام غریبان خدا خیر کرے

روٹھنے والے بتا لوٹ کے. کب آوگے
تجھ سے ملنے کا ہے ارمان خدا خیر کرے

عرش والے کی اجازت تو ضروری ہے مگر
کب تلک ہوگا یہ امکان خدا خیر کرے

ہجر کی حد ہوئی اے راحت جاں! آجاؤ
ساری دنیا ہے پریشان خدا خیر کرے

آفتاب فلک عدل و سخا ,دنیا میں
ظلم کا زور ہے ہر آن خدا خیر کرے

حامی بے کس و مظلوم یہاں کوئی نہیں
ہیں سبھی خستہ و نالان خدا خیر کرے

تیری الفت کی نشانی ہے کلام اطہر
یوں ہوا عشق کا سامان خدا خیر کرے

بهت شکریه

واہ واہ واہ
محترم! کیا ہی عمدہ کلام ہے۔
خدا خیر کرے۔۔۔۔ اچھی زمین ہے۔
بہت سی داد
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے
واہ
کمال

دلِ درد آشنا رکھے ہوئے ہیں
بدن میں کربلا رکھے ہوئے ہیں


کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں


ہمیں تفہیمِ دنیا کے معمے
خلا اندر خلا رکھے ہوئے ہیں


کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں


لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں


ہمارے سامنے ہیں پر وہ یوں ہیں
نہ ہونے کی ادا رکھے ہوئے ہیں


جو موسم پہن کر آئے ہیں سورج
وہ دامن میں گھٹا رکھے ہوئے ہیں


دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہیں
آہا
بہت اچھی غزل ہے

کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں

واہ
حضور اس کیمیا کا جواب نہیں
پُر لطف
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں اپنی پہلی غزل , اپنے شاعری کے سب سے پہلے استاد کے نام کرتی ہوں, جنہوں نے مجھے غزل لکھنا سکھایا اور علمی و ادبی میدان میں ہمیشہ میرا ساتھ دیا . میری پہلی غزل محمد بلال اعظم بھائی کے نام!
آپ کا حسنِ ظن ہے۔ میں خود ابھی طفلِ مکتب ہوں لیکن پھر بھی ایسا سمجھا جائے تو درحقیقت شاعری کے متعلق جو کچھ بھی میں نے کہا، وہ میرا کہا نہیں تھا۔ وہ بابا جانی اور وارث بھائی کا ہی سکھایا ہوا ہے۔
اِک شور تھا جو اندر , وہ آج مچ گیا ہے
اُتنا ہی اب عیاں ہُوں, جِتنا کبھی نہاں تھا

مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا

اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا

لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟

ہاں! بدنصِیب ہُوں مَیں اور کب کا مر گیا ہُوں
ویسے بھی باغیوں کو, کب راس یہ جہاں تھا؟

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا
آپ کی یہ پہلی غزل اور پہلی حمد۔۔۔۔ دونوں ہی مجھے بیحد پسند ہیں بلکہ صرف میں ہی نہیں۔۔۔ اکادمیکا اور مؤرخ میں جس جس نے پڑھی، اس نے بے ساختہ تعریف ہی کی۔
تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے

جو صنم کل تھا تراشا وہ خُدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تَو , ہاں! بہت مشکل میں ہے

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

تخلیہ اور آزر والے اشعار کا جواب نہیں۔
عمدہ
گرہ اچھی لگائی ہے۔

بہت سی داد
 
اِک شور تھا جو اندر , وہ آج مچ گیا ہے
اُتنا ہی اب عیاں ہُوں, جِتنا کبھی نہاں تھا
ہاں! بدنصِیب ہُوں مَیں اور کب کا مر گیا ہُوں
ویسے بھی باغیوں کو, کب راس یہ جہاں تھا؟
تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے
بہت اچھے، مریم۔
داد قبول کرو۔ :)
 
اب چراغاں کب کسی بھی آرزوئے دل میں ہے
زندگانی مسترد کردہ کسی فائل میں ہے

دل کا خوں ہونا کسی اپنے کے ہاتھوں ہے روا
جو بہت پیارا ہے ہم کو فرقہء قاتل میں ہے

دیکھ لی ہیں زندگی میں ہر طرح کی مشکلیں
اب تو جو مشکل بھی ہے معمول کی مشکل میں ہے

کشتیوں کے ساتھ کرتا ہے سفر اپنا شروع
یہ جو ہے گرداب یہ بھی کنبہء ساحل میں ہے

قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے

زندگی ہے وقت کے بے رحم صحرا میں مگر
بہرِ فردا اب بھی کوئی واہمہ محمل میں ہے


نویدظفرکیانی
بہت خوب جی نوید بھائی بہت خوب۔۔ طرحی مصرعہ پہ تو کمال کر دیا ہے آپ نے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ تابش بھائی!
سب سے پہلے تو اردو محفل اور تمام منتظمین کو گیارہویں سالگرہ کے موقع پر عالمی اردو مشاعرہ کے کامیاب انعقاد پر دلی مبارکباد!
میں اپنی پہلی غزل , اپنے شاعری کے سب سے پہلے استاد کے نام کرتی ہوں, جنہوں نے مجھے غزل لکھنا سکھایا اور علمی و ادبی میدان میں ہمیشہ میرا ساتھ دیا . میری پہلی غزل محمد بلال اعظم بھائی کے نام!

عرض کِیا ہے:
اِک شور تھا جو اندر , وہ آج مچ گیا ہے
اُتنا ہی اب عیاں ہُوں, جِتنا کبھی نہاں تھا

مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا

اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا

لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟

ہاں! بدنصِیب ہُوں مَیں اور کب کا مر گیا ہُوں
ویسے بھی باغیوں کو, کب راس یہ جہاں تھا؟

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا
****----------------------

اور اب دوسری غزل مصرع طرح کی زمین میں:
انتساب: سب محفلین کے نام:)


حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے
حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے

زلف بکھرا کر نہ تُم آیا کرو یُوں سامنے
حوصلہ کب اِتنا تیرے عاشقِ عادل میں ہے؟

عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟

تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے

جو صنم کل تھا تراشا وہ خُدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تَو , ہاں! بہت مشکل میں ہے

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

تُو ہی تُو ہے ہر طرف اور بس تِرا ہی ہے خیال
بس یہی ہے سب سے اُولٰی, جو مِرے حاصل میں ہے

شکریہ!
ماشاءاللہ، دونوں ہی غزلیں خوب ہیں، لاجواب۔
 
آپ کا حسنِ ظن ہے۔ میں خود ابھی طفلِ مکتب ہوں لیکن پھر بھی ایسا سمجھا جائے تو درحقیقت شاعری کے متعلق جو کچھ بھی میں نے کہا، وہ میرا کہا نہیں تھا۔ وہ بابا جانی اور وارث بھائی کا ہی سکھایا ہوا ہے۔

آپ کی یہ پہلی غزل اور پہلی حمد۔۔۔۔ دونوں ہی مجھے بیحد پسند ہیں بلکہ صرف میں ہی نہیں۔۔۔ اکادمیکا اور مؤرخ میں جس جس نے پڑھی، اس نے بے ساختہ تعریف ہی کی۔


تخلیہ اور آزر والے اشعار کا جواب نہیں۔
عمدہ
گرہ اچھی لگائی ہے۔

بہت سی داد
جی بالکل! اساتذہ کرام کی محنت ہے بھائی! مجھ پر بھی محمد وارث بھائی اور @بابا جانی کے بہت احسانات ہیں. لیکن آپ میرے سب سے پہلے استاد ہیں. جب میں یہاں نہیں آئی تھی اُس سے بھی پہلے اور مجھے یہاں لائے بھی تَو آپ ہے تھے. :)
داد کے لیے شکریہ تو نہیں بنتا نا؟ ( ہم بھول گئے ہر بات مگر بدلہ لینا نہیں بھولے):p
 
دلِ درد آشنا رکھے ہوئے ہیں
بدن میں کربلا رکھے ہوئے ہیں


کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں


ہمیں تفہیمِ دنیا کے معمے
خلا اندر خلا رکھے ہوئے ہیں


کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں


لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں


ہمارے سامنے ہیں پر وہ یوں ہیں
نہ ہونے کی ادا رکھے ہوئے ہیں


جو موسم پہن کر آئے ہیں سورج
وہ دامن میں گھٹا رکھے ہوئے ہیں


دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہیں


نویدظفرکیانی

خوبصورت کلام۔ نوید بھائي ایک ایک شعر لاجواب۔۔ بہت خوب۔
 

Arshad khan

محفلین
ﺍﺏ ﭼﺮﺍﻏﺎﮞ ﮐﺐ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺁﺭﺯﻭﺋﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﻣﺴﺘﺮﺩ ﮐﺮﺩﮦ ﮐﺴﯽ ﻓﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
ﺩﻝ ﮐﺎ ﺧﻮﮞ ﮨﻮﻧﺎ ﮐﺴﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮨﮯ ﺭﻭﺍ
ﺟﻮ ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮨﮯ ﮨﻢ ﮐﻮ ﻓﺮﻗﮧﺀ ﻗﺎﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
ﻗﮩﻘﮩﮯ ، ﻣﻮﺳﯿﻘﯽ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ، ﺑﺎﺗﯿﮟ ۔۔۔۔ ﺳﺐ ﺳﺮﺍﺏ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﮐﯿﻼ ﭘﻦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ

بہت خوب جناب
 
اِک شور تھا جو اندر , وہ آج مچ گیا ہے
اُتنا ہی اب عیاں ہُوں, جِتنا کبھی نہاں

اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا

حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے
حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے

جو صنم کل تھا تراشا وہ خُدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تَو , ہاں! بہت مشکل میں ہے

مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"

بہت عمدہ مریم بہن. لاجواب
 
Top