گلزار گلوں کو سننا ذرا تم

لاریب مرزا

محفلین
گلوں کو سننا ذرا تم، صدائیں بھیجی ہیں
گلوں کے ہاتھ بہت سی، دُعائیں بھیجی ہیں

جو آفتاب کبھی بھی غروب ہوتا نہیں
ہمارا دل ہے، اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں

اگر جلائے تمہیں بھی شفا ملے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں

تمہاری خشک سی آنکھیں، بھلی نہیں لگتیں
وہ ساری یادیں جو تم کو رُلائیں، بھیجی ہیں

سیاہ رنگ، چمکتی ہوئی کناری ہے
پہن لو اچھی لگیں گی، گھٹائیں بھیجی ہیں

تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو، ہم نے خطائیں بھیجی ہیں

اکیلا پتہ ہوا میں بہت بلند اُڑا
زمیں سے پاؤں اُٹھاؤ، ہوائیں بھیجی ہیں
 
آخری تدوین:
بہت خوب۔ اچھی شراکت

وہ دِل ہے میرا، اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں
ہمارا دل ہے، اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں
-
تیسرا شعر جو غائب ہے

اگر جلائے تمھیں بھی شفا مل جائے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں
 

لاریب مرزا

محفلین
بہت خوب۔ اچھی شراکت
شکریہ!! :)

تیسرا شعر جو غائب ہے

اگر جلائے تمھیں بھی شفا مل جائے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں
ہم نے ایک مستند سائٹ سے یہ شاعری لی ہے۔ علاوہ ازیں گلزار صاحب کے پیج پر بھی یہ شاعری ایسے ہی تھی۔ عین ممکن ہے کہ ہم ہی غلط ہوں لیکن اگر آپ کو گراں نہ گزرے تو بتائیں کہ آپ نے کہاں سے تصدیق کی ہے؟؟
اور ہمیں یہ شعر بے وزن بھی محسوس ہو رہا ہے۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
ہماری غلطی!! :noxxx:

لیکن آپ کے لکھے ہوئے شعر میں گڑبڑ تھی جبھی ہمیں بے وزن لگا :)
اگر جلائے تمھیں بھی شفا مل جائے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں

بہرحال درستی کے لیے شکریہ ، ابھی تدوین کیے دیتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

عبیر خان

محفلین
گلوں کو سننا ذرا تم، صدائیں بھیجی ہیں
گلوں کے ہاتھ بہت سی، دُعائیں بھیجی ہیں

جو آفتاب کبھی بھی غروب ہوتا نہیں
ہمارا دل ہے، اسی کی شعاعیں بھیجی ہیں

اگر جلائے تمہیں بھی شفا ملے شاید
اک ایسے درد کی تم کو شعاعیں بھیجی ہیں

تمہاری خشک سی آنکھیں، بھلی نہیں لگتیں
وہ ساری یادیں جو تم کو رُلائیں، بھیجی ہیں

سیاہ رنگ، چمکتی ہوئی کناری ہے
پہن لو اچھی لگیں گی، گھٹائیں بھیجی ہیں

تمہارے خواب سے ہر شب لپٹ کے سوتے ہیں
سزائیں بھیج دو، ہم نے خطائیں بھیجی ہیں

اکیلا پتہ ہوا میں بہت بلند اُڑا
زمیں سے پاؤں اُٹھاؤ، ہوائیں بھیجی ہیں
بہت عمدہ غزل ہے۔ :)
 
Top