کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرو

ماہی احمد

لائبریرین
آپ کی بات سولہ فیصد درست ہے ۔ جس کے دل میں ڈر بیٹھے تو وہ کیا بھیگے ۔ ڈر ہے نا تو بس نہ سر کٹا ، نا جھکا ، نا میں اس بات میں نا میں اس بات میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مری ذات کو کافی اپنی ذات ہے
جہاں تک میں نے تمہیں جانا ہے..... تمہین کسی بہت اچھے دوست کی ضرورت ہے :) دوست ایسا جس پر تمہیں اعتبار ہو.... تمہاری یہ پھنسی ہوئی کشتی کوئی ساتھی ہی نکال سکتا ہے.... ویسے تو وہ بھی نکال سکتا ہے، بے شک... لیکن ہوتا ہے نا بعض اوقات انسان سے انسان کو ملوایا جاتا ہے.... شاید... :)
 

ماہی احمد

لائبریرین
یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذتیں منکشف ہیں جس پر
وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔۔۔۔
یہ جس جملے کا آپ نے اقتباس لیا.... کافی دیر تک میں اسے مکمل نہیں کر پائی.... "جڑنا" کے بعد خاصی دقت کا سامنا ہوا کہ آگے کیا کہیں اب....
 
جہاں تک میں نے تمہیں جانا ہے..... تمہین کسی بہت اچھے دوست کی ضرورت ہے :) دوست ایسا جس پر تمہیں اعتبار ہو.... تمہاری یہ پھنسی ہوئی کشتی کوئی ساتھی ہی نکال سکتا ہے.... ویسے تو وہ بھی نکال سکتا ہے، بے شک... لیکن ہوتا ہے نا بعض اوقات انسان سے انسان کو ملوایا جاتا ہے.... شاید... :)
پھنسانے والا خود کیوں نکالے گا۔۔۔۔۔ ناخدا کے بغیر کشتی میں بیٹھیں۔۔۔۔ ڈر تو لگے گا ہی۔۔۔۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
پھنسانے والا خود کیوں نکالے گا۔۔۔۔۔ ناخدا کے بغیر کشتی میں بیٹھیں۔۔۔۔ ڈر تو لگے گا ہی۔۔۔۔
:) کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے.... یہ میدان وہ نہیں جہاں عقل کے گھوڑے دوڑائے جائیں.... ہو سکتا ہے اس کا ہاتھ تھام کر نکالنے والا پھنسانے والا ہی ہو.... ہو سکتا ہے اس کو کسی خاص مقصد کے لئیے وہاں روکا گیا ہو جہاں وہ الجھی بیٹھی ہے.... ہو سکتا ہے یہ الجھنیں صرف ظاہری ہوں...
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
میں فطری ڈر لیے پیدا ہوئی ۔ اس لیے حقیقتا میں بارش میں کبھی نہائی نہیں ، یا بہت کم جن کو میں گن سکتی ۔بارش کو دور سے ،دلان سے ،کھڑکی سے دیکھتے باد کے جھونکوں سے محظوظ ہونا میرا مشغلہ رہا ہے ۔ باقی احباب کی باتیں میری سمجھ سے باہر ہی ہیں ۔۔۔۔۔میری سب سے اچھی دوست میری ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے کسی اور کی ضرورت کیسے ہو ۔ ان کی عظمت کے آگے مجھے اس مجازی دنیا میں کوئی عظیم لگتا نہیں ۔
 

نایاب

لائبریرین
کوئی سامان تشنگی مہیا کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ ایسا جس سے تشنگی مٹے نہیں کچھ اور بڑھے ۔
کہ "اب ابر کی نہ برسات کی ضرورت "
کیا ہی خوب خواہش ہے ۔
" ہم وہ نہیں جو ڈر جائیں وقت کے جبر سے "
یہ اس برکھا سے بھیگی نہیں ہیں۔۔۔۔
یوں لگے کہ آپ بھیگ چکے ہیں اس برکھا میں
کیسے بھیگے تھے آپ ؟ کس نے دھکیلا تھا آپ کو اس برکھا میں ؟
ہم ٹھہرے پرلے درجے کے کافر۔
تن من بھیگا لاگے ہے آپ کا ۔۔۔۔۔ پھر بھی خود کو " کافر " جانیں آپ؟
کچھ عجب نہیں یہ " تضاد "
خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم

شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم

بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم
اردو ترجمہ دے دیتے تو ہم ایسوں کو بھی کچھ آگہی مل جاتی
بہت دعائیں​
 
:) کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے.... یہ میدان وہ نہیں جہاں عقل کے گھوڑے دوڑائے جائیں.... ہو سکتا ہے اس کا ہاتھ تھام کر نکالنے والا پھنسانے والا ہی ہو.... ہو سکتا ہے اس کو کسی خاص مقصد کے لئیے وہاں روکا گیا ہو جہاں وہ الجھی بیٹھی ہے.... ہو سکتا ہے یہ الجھنیں صرف ظاہری ہوں...
کہنے کو بہت کچھ تھا مگر اس سے نیچے کا مراسلہ پڑھ کر فقط۔۔۔۔

انا للہ و انا الیہ راجعون!
 

نایاب

لائبریرین
جیسا حوصلہ تو ہوتا نہیں
یہ حوصلہ کہاں سے ملتا ہے ؟ کہاں سے ابھرتا ہے ؟
ان لیس للا نسان الا ما سعی
اور انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی
کوشش کی بنیاد کسی مقصد پر استوار خواہش ہے آرزو ہے طلب ہے ۔۔
اگرتو مقصد اچھا اور نیت سچی ہے تو انسان دیوانہ وار اس کی تکمیل کی کوشش میں جت جاتا ہے ۔
پھر حوصلہ بھی پا لیتا ہے ۔ اور کود جاتا ہے آتش نمرود میں بنا کچھ سوچے جھجھکے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
آآآآآآآآآآہہہہہہہہہ!!
کہاں سے سنائیں کہاں تک سنو گے۔ موئا ڈر کہاں سے آ گیا؟؟ کس کا ڈر کیسا ڈر کونسا ڈر؟؟
دعا۔۔۔۔۔۔۔آہہہہ!! میرے خدایا!!

خدایا رحم کُن بر من، پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہگارم، بہ حالِ زار می گردم

شرابِ شوق می نوشم، بہ گردِ یار می گردم
سخن مستانہ می گویم، ولے ہشیار می گردم

بیا جاناں عنایت کُن تو مولانائے رُومی را
غلامِ شمس تبریزم، قلندر وار می گردم

ایرانی نسخے میں یہ کچھ یوں ہے

طوافِ حاجیان دارم بگردِ یار می گردم
نہ اخلاق سگان دارم نہ بر مردار می گردم

بیا اے شمس تبریزی شفق وار ار چہ بگریزی
شفق وار از پئے شمست بر این اقطار می گردم

آپ نے جو اشعار لکھے ہیں وہ شاید قوالوں کے ہیں۔
اور میرے خیال میں انھوں نے مولانا کو پچھاڑ دیا ہے۔

گہے خندم گہے گریم گہے افتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم

 
آخری تدوین:
یوں لگے کہ آپ بھیگ چکے ہیں اس برکھا میں
کیسے بھیگے تھے آپ ؟ کس نے دھکیلا تھا آپ کو اس برکھا میں ؟
جناب من!! "چکے" کاملیت کا اشارہ ہے۔ بھیک چکے نہیں کم از کم بھیگے ضرور ہیں!!
جہاں تک بزرگوں نے بتایا ہے، من میں اگر تھوڑی سی بھی کسک ہے تو کسی بھیگے ہوئے کے پاس چلے جاؤ وہ بھگو دے گا۔ رنگے ہوئے رنگتے ہیں۔ کچھ تھوڑی بہت خیرات پائی ہے۔
 
ایرانی نسخے میں یہ کچھ یوں ہے

طوافِ حاجیان دارم بگردِ یار می گردم
نہ اخلاق سگان دارم نہ بر مردار می گردم

بیا اے شمس تبریزی شفق وار ار چہ بگریزی
شفق وار از پئے شمست بر این اقطار می گردم

آپ نے جو اشعار لکھے ہیں وہ شاید قوالوں کے ہیں۔
اور میرے خیال میں انھوں نے مولانا کو پچھاڑ دیا ہے۔

گہے خندم گہے گریم گہے افتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم

علم اور معلومات میں ہم کچے ہیں۔ یہاں دل کا سودا ملے لے لیتے ہیں۔ زیادہ لے دے نہیں کرتے۔ شکریہ تصحیح کے لیے۔
 
میں نے بھی ایک عرصہ صوفیانہ بحثیں پڑھنے اور سر دھننے میں گزارا۔ پھر اسے محشر خیال قرار دے کر چھوڑ دیا۔
شاید تھوڑے عرصے بعد دوبارہ پرھنا شروع کر دوں۔
 
Top