ایک شعر قندیل بلوچ کو خراج عقیدت

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کبھی تم نے یہ سوچا ہے
کہ بہنوں کی ادائیں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
یہ خود بھوکی بھی رہتی ہیں
یہ خود پیاسی بھی رہتی ہیں
جھلستی دھوپ میں پریاں
یہ چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی تم نے یہ سوچا ہے
تمھاری عزتوں کی چادروں کی
جان سے بڑھ کر حفاظت کرتی رہتی ہیں
تمھاری غیرتوں کے نام پر قربان ہوتی ہیں
یہ اپنی خواہشوں کے بھی
گلے تک گھونٹ دیتی ہیں
یہ پھولوں سے کہیں نازک
تمھارا مان ہوتی ہیں
کبھی تم نے یہ سوچاہے ؟
تمھارے غم میں اکثر ہی
یہ اٹھ اٹھ کر جو راتوں کو
یونہی تنہا سی بے آواز روتی ہیں !
تمھارے حصے کے سب درد
اپنی قسمتوں میں لکھے جانے کی
دعائیں رب سے کرتی ہیں!
یہ اپنے حصے کی خوشیاں
بھی تم پر وار دیتی ہیں
کبھی تم نے یہ سوچا ہے
یہ کیونکر ایسا کرتی ہیں؟

ارے کیونکہ
یہ ماں کا روپ ہوتی ہیں
یہ ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ناعمہ عزیز
 
Top