اصلاح درکار ہے۔

ایک غزل میں نے تحریر کی ہے۔ آپ سب حضرات سے ملتمس ہوں کہ اس کی خامیوں اور غلطیوں سے مطلع کریں مخصوصاََ وزن اور گرامر سے متعلق۔
چہ جفا کردی تو بر من، اندکے با خود کن پرسان
یا مرا کُشتی تو قاتل یا مرا کردی تو گریان
در دلِ غمگین و نالان در نَبَستم بر تو یارا
ہر درے بر من تو بندی در دلِ سنگین و نازان
تا نسوزم ہمچو ہندو در غمِ آتش انگیزت
یا نصیبم جورِ سنگین یا دلم مجروح و نالان
بر زبانم وردِ نامت ہر دمے ہر لحظہ باشد
در دلم چو خانہ سازی، مے شود آن خانہ تابان
بر منِ مسکین و حیران گر کنی رحمے تو یارا
تا قیامت سجدہ ریزم در حضورِ تو اے یزدان
اے حرامم بادا دنیا گر نبینم رویت لیکن
با دلِ سنگینِ خود شاید مرا مے خواہی رنجان
ناشناست را تو بین کہ در غمِ ہجرت مے مِیرد
تو خرامی خندان خندان من ز خویت گریان گریان

(اریب آغا ناشناس)
 

زیک

مسافر
ایک غزل میں نے تحریر کی ہے۔ آپ سب حضرات سے ملتمس ہوں کہ اس کی خامیوں اور غلطیوں سے مطلع کریں مخصوصاََ وزن اور گرامر سے متعلق۔
پسندیدہ کلام اس کے لئے مناسب فورم نہیں۔ اگر اصلاح چاہتے ہیں تو اصلاحِ سخن میں پوسٹ کریں (یا منتظمین سے کہہ کر وہاں منتقل کروا لیں)
 
ماشاءاللہ ، اچھی کوشش ہے ، فارسی زبان میں زیادہ مہارت نہیں رکھتا ، تاہم جو چند باتیں محسوس کی ہیں وہ بتائے دیتا ہوں۔
۔ ۔ ۔
اول یہ کہ قوافی کے آخر میں نون کو مغنونہ رکھیے۔
۔ ۔ ۔
دوم یہ کہ درمیان کے کچھ الفاظ میں بھی نون کا اعلان کردیا گیا ہے ، جیسے "در دل غمگین و نالان" ، "یا نصیبم جور سنگین" ، "مے شود آن" ، "برمن مسکین و حیران" ، "ناشناست را تو بین" ، "تو خرامی خندان خندان" ان سب جگہوں میں وزن کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نون غنہ آئے۔
۔ ۔ ۔
سوم یہ کہ درج ذیل مصرعوں میں وزن کے مسائل ہیں:
چہ جفا کردی تو بر من، اندکے با خود کن پرسان
("خود" فع ہے ، آپ نے اسے فاع باندھا ہے۔ واؤ معدولہ ہے جسے وزن میں شمار نہیں کیا جاتا۔ یا پھر "کن" کو آپ نے 1 باندھا ہے ، یہ بھی غلط ہے۔)
تا نسوزم ہمچو ہندو در غمِ آتش انگیزت
("انگیز" میں نون بھرپور متلفظ ہے ، اسے وزن سے ساقط کرنا غلط ہے۔)
تا قیامت سجدہ ریزم در حضورِ تو اے یزدان
("اے" سے "ے" گرانے پر بعض عروضیوں کو گرانی ہوتی ہے۔)
اے حرامم بادا دنیا گر نبینم رویت لیکن
("رویت" کو آپ نے فاع باندھا ہے ، جبکہ یہ فعلن ہے۔)
۔ ۔ ۔
چہارم یہ کہ کچھ جگہوں پر بھرتی در آئی ہے ، جیسے: "ہردمے" کے بعد "ہر لحظہ"۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں صرف دستوری خامیوں پر تبصرہ کروں گا:
چہ جفا کردی تو بر من، اندکے با خود کن پرسان
پُرسان صفت ہے، یعنی وہ شخص جو در حالِ پرسیدن ہو۔ آپ جو مفہوم کہنا چاہ رہے ہیں، اُس کے لیے 'پرسش کردن' استعمال کیا جانا چاہیے۔
'از خود پرسان شدن' بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
با دلِ سنگینِ خود شاید مرا مے خواہی رنجان
فارسی میں 'رنجان' کی بجائے 'رنجیدہ' استعمال ہوتا ہے۔
'رنجان' رنجانیدن کا مضارع ہے اور یہ دل رنجان (دل رنجیدہ کرنے والا) جیسی ترکیبوں میں استعمال ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دوم یہ کہ درمیان کے کچھ الفاظ میں بھی نون کا اعلان کردیا گیا ہے ، جیسے "در دل غمگین و نالان" ، "یا نصیبم جور سنگین" ، "مے شود آن" ، "برمن مسکین و حیران" ، "ناشناست را تو بین" ، "تو خرامی خندان خندان" ان سب جگہوں میں وزن کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نون غنہ آئے۔
برادرِ گرامی! معیاری فارسی میں نون غنہ کی آواز موجود نہیں ہے۔ شاعری میں جن مقامات پر اردو گو نون غنہ تلفظ کرتے ہیں، وہاں فارسی گویوں کا شیوہ یہ ہے کہ نون سے ماقبل کے مصوت کو کوتاہ کر دیتے ہیں۔ برائے مثال:
"حیف از اوقاتِ شریفم کہ چنین می‌گذرد"
اِس مصرعِ مذکور میں 'چُنین' کو 'چُنِن' پڑھا جائے گا۔


اِس مراسلے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ یہاں کی فارسی قرائت میں 'نون غنہ' کی آواز نہیں ہونی چاہیے۔ میں صرف اہلِ زبان کا معیاری طرزِ تلفظ بیان کر رہا ہوں۔
اگر آغا صاحب نے املاء میں ہر جگہ نون کا اعلان رکھا ہے تو اِسے فارسی کے نقطۂ نظر سے نقص شمار نہیں کیا جا سکتا۔
 
برادرِ گرامی! معیاری فارسی میں نون غنہ کی آواز موجود نہیں ہے۔ شاعری میں جن مقامات پر اردو گو نون غنہ تلفظ کرتے ہیں، وہاں فارسی گویوں کا شیوہ یہ ہے کہ نون سے ماقبل کے مصوت کو کوتاہ کر دیتے ہیں۔ برائے مثال:
"حیف از اوقاتِ شریفم کہ چنین می‌گذرد"
اِس مصرعِ مذکور میں 'چُنین' کو 'چُنِن' پڑھا جائے گا۔


اِس مراسلے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ یہاں کی فارسی قرائت میں 'نون غنہ' کی آواز نہیں ہونی چاہیے۔ میں صرف اہلِ زبان کا معیاری طرزِ تلفظ بیان کر رہا ہوں۔
اگر آغا صاحب نے املاء میں ہر جگہ نون کا اعلان رکھا ہے تو اِسے فارسی کے نقطۂ نظر سے نقص شمار نہیں کیا جا سکتا۔
آپ سے اتفاق کرتا ہوں ، جتنے فارسی بولنے والے احباب سے اب تک ملا ہوں اسی طرح محسوس کیا ہے۔ :)
 

گلزار خان

محفلین
ایک غزل میں نے تحریر کی ہے۔ آپ سب حضرات سے ملتمس ہوں کہ اس کی خامیوں اور غلطیوں سے مطلع کریں مخصوصاََ وزن اور گرامر سے متعلق۔
چہ جفا کردی تو بر من، اندکے با خود کن پرسان
یا مرا کُشتی تو قاتل یا مرا کردی تو گریان
در دلِ غمگین و نالان در نَبَستم بر تو یارا
ہر درے بر من تو بندی در دلِ سنگین و نازان
تا نسوزم ہمچو ہندو در غمِ آتش انگیزت
یا نصیبم جورِ سنگین یا دلم مجروح و نالان
بر زبانم وردِ نامت ہر دمے ہر لحظہ باشد
در دلم چو خانہ سازی، مے شود آن خانہ تابان
بر منِ مسکین و حیران گر کنی رحمے تو یارا
تا قیامت سجدہ ریزم در حضورِ تو اے یزدان
اے حرامم بادا دنیا گر نبینم رویت لیکن
با دلِ سنگینِ خود شاید مرا مے خواہی رنجان
ناشناست را تو بین کہ در غمِ ہجرت مے مِیرد
تو خرامی خندان خندان من ز خویت گریان گریان

(اریب آغا ناشناس)
اریب آغا اسکی اردو میں تشریح بھی کردیں کے ہم لوگ باآسانی سمجھ سکیں؟
 
آپ حضرات کا تہہ دل سے سپاس گزار ہوں کہ مجھے اس غزل کی خامیوں سے آگاہ کیا۔انشاءاللہ درستگی کرکے پھر آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔:)
اریب آغا اسکی اردو میں تشریح بھی کردیں کے ہم لوگ باآسانی سمجھ سکیں؟
اس غزل میں درستگیوں کے بعد جب اس کی خامیاں ختم ہوجائیں تو میں ترجمہ بھی کردوں گا۔
 
آخری تدوین:
محترم محمد اسامہ سَرسَری
میں نے مذکورہ بالا غزل میں تمام مصرعوں میں یہی وزن لانے کی کوشش کی تھی:
2 1 2 2 2 2 2 2 2 1 2 2 2 2 2 2

آپ کی شاعری کی پی ڈی ایف والی کتاب سے تو میں نے اسی وزنِ شعری کو سیکھ کر دوسرے مصرع کے ہم وزن اشعار بنانے کی کوشش کی تھی۔ کیا میرے منتخب کردہ الفاظ اس وزن پر نہیں تھے؟
 
Top