[QUOTEٹھی"محمد اسامہ سَرسَری, post: 1793430, member: 6976"]معذرت خواہ ہوں کہ ڈیٹا جس کمپیوٹر میں محفوظ ہے اس تک رسائی رمضان میں میرے لیے بہت مشکل ہے ، پھر بھی پوری کوشش کروں گا ، مگر آپ اس کا انتظار کرنے کے بجائے کسی بھی مکتبے سے خلاصہ قرآن لے لیں۔
اور معذرت در معذرت اس بات پر کہ "ماہ" کے بجائے غلطی سے "سال" لکھ دیا ہے ، سولہ یا سترہ ماہ تفاسیر میں لکھا ہے۔ :)[/QUOTE]
ٹھیک ہے اسامہ بھائی
ویسے کوشش کریں کہ امسال رمضان ہی میں اس نیک کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیں

اللہ آپکی مدد فرمائیں
 
السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
محمد اسامہ سرسری بھائی آپ نے باقی پاروں کے خلاصے کے متعلق جس کتاب کی جانب رہنمائی کی ہے اسکی تفصیل بھی بتادیں کہ خلاصہ قرآن کے مصنف کون ہیں اور یہ کتاب کہاں سے چھپی ہے
یا اگر پی ڈی ایف فائل وغیرہ میں یہ کتاب نیٹ پر دستیاب ہو تو برائے کرم لنک سینڈ کر دیں

والسلام
 
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
میں آپ کے پاروں کا خلاصہ سے بے انتہا متاثر ہوں اور بعد تراویح یہی خلاصہ پیش کرتا ہوں اور مزید دوستوں و علماء کو بھی استفادہ کے لئے ارسال کرتا ہوں. الحمدللہ. اس لئے بقیہ پارے کا خلاصہ بھی پوسٹ فرما دیں تو آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔
کیوں دوسرے تفاسیر میں وہ بات نہیں ہے جو اس میں ہے، لہذا اس بات پر ضرور غور فرمائیں.
 
سورة الملک



مکی سورت ہے تیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورت میں دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے قادر مطلق ہونے کو زیادہ اجاگر کیا گیا ہے۔ ابتداءسورت میں بتایا گیا ہے کہ زندگی اور موت کی تخلیق کا مقصد ”مقدار کی کثرت“ نہیں بلکہ ”معیار کا حسن“ پیدا کرنا ہے۔ کسی بھی نیک عمل کو بہتر سے بہتر اور خوبصورت سے خوبصورت انداز میں سرانجام دیا جائے۔ اس کے بعد قدرت کے ”فن تخلیق“ میں کمال مہارت کا بیان ہے وسیع و عریض سات آسمان بنادئے مگر ان میں کوئی دراڑ یا کہیں پر کوئی جھول نہیں رہنے دیا۔ ستارے پیدا کرنے کا مقصد زینت بھی ہے اور آسمانی نظام کے رازوں کو شیاطین سے تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔ پھر جہنم کے اندر عذاب کی شدت، کافروں کی ندامت و شرمندگی اور بے بسی اور کسمپرسی کی بہترین انداز میں منظر کشی کی گئی ہے۔ پھر اخلاص کے ساتھ اللہ کا خوف رکھنے والے جو ایسے مقام پر بھی، جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو، اللہ سے ڈریں ان کے لئے ”بڑے صلہ“ کا وعدہ کیا گیا ہے۔ پھر زمین پر چلنے پھرنے کی سہولت، روزی کمانے کے مواقع فراہم کرنے کے انعام کا تذکرہ کرکے اس منعم حقیقی کے دربار میں پیشی کی یاددہانی کرائی گئی ہے۔ پھر اچانک عذاب الٰہی کے ظہور کی صورت میں انسانی بے بسی کی تصویر کھینچی گئی ہے اور ہدایت یافتہ اور گمراہ انسان کو نہایت خوبصورت تعبیر میں واضح کیا گیا ہے۔ ایک شخص فطری انداز میں بالکل سیدھا بیچ راستہ میں چل رہا ہو اور دوسرا فطرت کے خلاف سر کے بل چلنے کی کوشش کررہا ہو، یقینا یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ نبی اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کی تمنا و دیندار طبقہ کی ہلاکت کی خواہش اور کوشش پر فرمایا کہ اے نبی آپ فرمادیجئے اگر میں اور میرے ساتھی ہلاک بھی ہوجائیں تو اس طرح تم اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکوگے۔ اس لئے اللہ پر توکل کرنا چاہئے اور اس کی نعمتوں میں غور کرکے اسے پہچاننے کی سعی بلیغ جاری رکھنی چاہئے۔ پانی جو کہ زندگی کی ابتداءاور بقاءکا ضامن ہے اسے اگر اللہ تعالیٰ خشک کردیں اور زمین کی تہہ میں جذب کردیں تو تمہارے کنوﺅں کے ”خشک سوتوں“ میں پانی کا بہاﺅ اللہ کے سوا کون پیدا کرسکتا ہے۔ اس سورت کے مضامین اور عقیدہ سے ان کا گہرا تعلق حضور علیہ السلام کے سورت کی روزانہ سونے سے پہلے تلاوت کرنے کی حکمت کو واضح کرتا ہے۔


سورة القلم



مکی سورت ہے، باون آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ اثبات رسالت محمدیہ اس سورت کا مرکزی مضمون قرار دیا جاسکتا ہے۔ قلم اور اس سے لکھی جانے والی سطور کی قسم کھا کر تعلیم اور ذریعہ تعلیم ، قلم کی اہمیت و عظمت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پھر ہر دور کے باطل کے اعتراضات جو کہ مشرکین مکہ کی زبان سے ادا ہورہے تھے، ”مذہبی جنونی“، ”اخلاقی اقدار سے عاری“ وغیرہ ان کا تسلی بخش جواب ہے کہ آپ نہ تو مجنون ہیں اور نہ ہی اخلاق سے عاری بلکہ آپ تو اخلاقی اقدار کی بلندیوں کا مظہر ہیں۔ گمراہ اور ہدایت یافتہ کا فرق اللہ سے مخفی نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات میں نرمی اور ”قابل قبول“ بنانے کے مطالبوں سے آپ متا ثر نہ ہوں۔ اس قسم کے مطالبات کرنے والے ہمیشہ بے جا قسمیں کھانے والے، بے وقعت، طعنہ باز اور چغلخور ہوتے ہیں۔ نیک کام سے روکنے والے، انتہاءپسند اور گناہوں کی زندگی میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں۔ تشدد پرست اور حسب و نسب کے اعتبار سے مشکوک ہوتے ہیں مال اور اولاد کے زعم میں مبتلا ہوکر ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ قرآن کریم کو قصے کہانیاں بتاتے ہیں، ایسے لوگوں کی ہم معاشرہ میںناک کاٹ کر رکھ دیں گے۔ پھر ایک زراعت پیشہ اور سخی انسان اور اس کی بخیل اولاد کا تذکرہ کرکے بتایا کہ اللہ کے نام پر خرچ کرنے سے بچنے والوں کا مقدر ہلاکت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ پھر جنت کے انعامات اور جہنم کے عذاب اور مصائب کا تذکرہ، پھر نماز کی پابندی نہ کرنے والوں کی مذمت کہ قیامت میں ”تجلی ساق“ کے موقع پر وہ سجدہ بھی نہیں کرسکیں گے۔ پھر ظالموںاور جھٹلانے والوں کو ڈھیل دے کر اچانک گرفت کرنے کے ضابطہ کو بیان کرکے دین پر ثابت قدمی اور صبر کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کے ساتھ قرآن کریم کے عالم انسانیت کے لئے نصیحت و رہنمائی کا پیغام ہونے کے اعلان کے ساتھ سورت ختم ہوتی ہے۔


سورة الحآقہ



مکی سورت ہے، اس میں باون آیتیں اور دو رکوع ہیں۔ اس سورت کا مرکزی مضمون ”قیام قیامت“ ہے۔ قیامت جو کہ حقیقت کا روپ دھارنے والی ہے اور اعمال کو ان کے حقائق کے ساتھ سامنے لانے والی ہے وہ آکر رہے گی۔ اس کے بعد قیامت کی ہولناکی اور دنیا میں منکرین و معاندین پر عذاب الٰہی کے اترنے کا بیان ہے اور اختصار کے ساتھ عاد و ثمود اور فرعون کا تذکرہ ہے۔ پھر نامہ اعمال کے دائیں اور بائیں ہاتھوں میں دئے جانے اور لوگوں کی خوشی و مسرت اور پریشانی و گھبراہٹ کے بیان کے ساتھ ان کے لئے جنت و جہنم کی نعمتوں اور تکلیفوں کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد قسمیں کھا کر اللہ
 
چوبیسواں پارہ
اس میں تین حصے ہیں :
1 -سورہ زمر ( بقیہ حصہ )
2 -سورہ مؤمن (مکمل )
3 -سورہ حم السجدة ( ابتدائی حصہ )

سورہ زمر کے بقیہ حصے میں کئی باتیں ہیں
1 - الله کی ربوبیت کا بیان
آسمان وزمین تمام کا خالق صرف اللہ ہی ہے اس کے قائل تمام انسان ہیں
2 - الله کی رحمت کی وسعت کا بیان
انسان کو کبھی بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے
3- جہنمیوں اور جنتیوں کے جہنم اور جنت میں داخل ہونے کی کیفیت کا بیان
سورہ مؤمن میں کئی باتوں کا بیان ہے
1- مومن کا بیان
جب موسیٰ علیہ السلام کے قتل کی سازش فرعون کے دربار میں ہورہی تھی تو ایک مومن جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تها اس نے کہا اتقتلون رجلا ان یقول ربی الله اس فرعون اور اس کے درباروں کو موسی علیہ السلام کے قتل سے ڈرایا اور کہا کہ اس کا انجام بہت برا ہوگا
2- فرعون کے کبر و غرور کا بیان ہے کہ اس نے رب العزت کو دیکھنے کی ناپاک جسارت کرتے ہوئے ہامان کو ایک محل کی تعمیر کا حکم دیا
3- الله سے اعراض کرنے والوں کی سزا کا بیان ہے سیدخلون جهنم داخرین
4- انسان کی تخلیق کا بیان
انسان کبھی مٹی تها پهر نطفہ بنا پهر علقہ بنا پهر بچہ بنا پهر جوان ہوا پهر بوڑھا ہوا پهر مرا
سورہ حم السجدة میں کئی باتیں ہیں
1 -آسمان و زمین کی تخلیق
اللہ نے زمین اور اس کے اندر کی ساری چیزیں چار دن میں بنایا اور آسمان کو دو دن میں بنایا
2- کافروں کی شرارت کا ذکر کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو یہ لوگ شور مچا تے تاکہ لوگ تلاوتِ قرآن مجید کو نہ سن سکیں
3- داعي کا بیان کہ اس سے بہتر بات کسی کی نہیں ہوسکتی اور داعی کو کون سا اسلوب استعمال کرنا چاہیے اس کا بیان ہے
 
پچیسواں پارہ
اس میں کل پانچ حصے ہیں
1 - حم السجدة (بقیہ حصہ)
2 - سورہ شوریٰ (مکمل)
3- سورہ زخرف (مکمل)
4- سورہ دخان (مکمل )
5- سورہ جاثیہ (مکمل )
حم السجدة کے بقیہ حصے اس بات کا بیان ہے کہ اللہ ہی عالم الغیب ہے جیسے قیامت کا علم شگوفے میں کیا ہے اس کا علم حمل میں کیا ہے اور وضع حمل کب ہوگا ان تمام باتوں کا علم اللہ کے علاوہ کسی کو نہیں ہے
سورہ شوریٰ میں کئی باتیں ہیں
1 - الله تعالى تمام خزانوں کا مالک ہے له مقالید السموات والارض یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر
2 - الله کی قدرت کی بہت ساری نشانیاں ہیں بارش کا نزول، آسمان وزمین کی تخلیق جانوروں کی پیدائش سمندر کی پیٹھ پر کشتیوں کا چلانا وغیرہ
3- اولاد دینے کی طاقت صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے وہ جسے چاہے صرف لڑکی دے جسے چاہے لڑکا دے اور جسے چاہے دونوں دے اور جسے چاہے بانجھ کردے
سورہ زخرف میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے
1- گزشتہ اقوام کا اپنے آباء و اجداد کی تقليد اور اس کے نبی کی تکذیب
2- موسی علیہ السلام اور فرعون کا واقعہ
3- جنتیوں اور جہنمیوں کا بیان کہ یہ دونوں اپنے اپنے ٹھکانے میں کس طرح زندگی گزار رہے ہوں گے
سورہ دخان میں کئی باتیں ہیں
1- قرآن مجید کے نزول کا بیان
2- شب قدر کا تذکرہ کہ اس میں تمام مضبوط امر کا فیصلہ ہوتا ہے
3- اہل مکہ کی ہٹ دھرمی کہ نبوت کی نشانی دیکھنے کے باوجود اپنے کفر پر اڑے رہے اور کہا کہ یہ تو سکھایا ہوا مجنوں ہے
4- شجرة الزقوم کا بیان کہ یہ مجرموں کھانا ہوگا
سورہ جاثیہ میں بھی بہت سی باتیں ہیں
1- الله کی نشانیوں کا تذکرہ ہے کہ آسمان و زمین، انسان، جانور، رات و دن کا آنا جانا بارش کا نزول اور ہواؤں کا اللہ کی قدرت کاملہ کی نشانی ہیں
2- الله کی آیات کا مذاق اڑانے والے قیامت کے دن فراموش کر دیئے جائیں گے اور ان پر کوئی توجہ نہیں دی جائے گیٰ
 
چھبیسواں پارہ
اس میں کل چھ حصے ہیں
1- سورة الأحقاف مکمل
2- سورة محمد مکمل
3- سورة الفتح مکمل
4- سورة الحجرات مکمل
5- سورة ق مکمل
6- سورة الذاريات ابتدائي حصہ
سورہ احقاف میں کئی باتیں مذکور ہیں
1- والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بیان ہے
2- حمل کی أقل مدت کا بیان کہ وہ چھ ماہ ہے
3- قوم عاد کی شرارت اور ان پر آنے والے عذاب کا تذکرہ ہے کہ ان پر ایسی ہوا چلی کہ اس نے سب کو تہ و بالا کردیا
4- جنوں کے ایمان لانے اور اپنی قوم میں داعی کی حیثیت سے کام کرنے کا بیان ہے
سورہ محمد میں بہت سی باتیں ہیں
1- جنت کی مثال بیان کی گئی ہے کہ اس میں ایسی نہر ہے کہ جس کا پانی گدلا نہیں ہوتا دودھ کی نہر کہ جس کا نہیں بدلتا شراب کی نہر خالص شہد کی نہراور ہر قسم کے پهل وغیرہ
2- آدمی جب مال پا جاتا ہے یا سرداری اور منصب کا مالک ہوجاتا ہے تو رشتہ کو نہیں نبھاتا ہے
3- الله اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی مخالفت اعمال کی بربادی کا ذریعہ ہے
سورہ فتح کی بعض باتیں یہ ہیں
1- اس سورت میں فتح مبین سے مراد یا تو صلح حدیبیہ ہے یا فتح مکہ مکرمہ جیسا کہ مفسرین کے یہاں اختلاف ہے
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لانے اور آپ کی تعظیم و توقیر اور مدد کرنے کا بیان ہے
3- صلح حدیبیہ کے بعض حالات کا بیان
4- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے خواب کا تذکرہ کہ آپ مسجد حرام کی زیارت کریں گے
5- صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بعض عمدہ صفات کا بیان
سورہ حجرات میں کئی باتیں ہیں
1- نبوت و رسالت کا مقام
2- دو جماعتوں کے درمیان اختلاف کی صورت میں اصلاح کی کوشش اور بغاوت کرنے والی جماعت کے مدمقابل کھڑے ہو نا یہاں تک کہ وہ راہ راست پر آ جائے
3- سماج کو تباہ کرنے والی بعض صفات کا بیان کہ ان سے بچنا چاہئے جیسے غیبت چغلی بدگمانی سخریہ برے القاب سے خطاب وغیرہ
سورہ ق کی چند باتیں یہ ہیں
1- قیامت کا بیان کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا
2- قوم نوح أصحاب الرس ثمود عاد فرعون اور اخوان لوط کی تکذیب کا بیان ہے
3- جہنم کی کشادگی اور جنت کی قربت کا تذکرہ ہے
4- آخرت کے میدان میں کس طرح لائے جائیں گے اور مشرکین کو کیسے عذاب شدید میں ڈالا جائے گا اس کا بیان ہے
سورہ ذاریات کے ابتدائی حصے کی بعض باتیں یہ ہیں
1- حساب وكتاب ہوکر رہیگا اس سے مفر نہیں ہے
2- متقیوں کے بعض صفات کا بیان کہ وہ رات میں بہت کم سوتے ہیں سحر کے استغفار کرتے ہیں اور اپنے مالوں میں سائل اور محروم کا حق فراموش نہیں کرتے
3- ابراهيم عليه السلام کے پاس مہمانوں کے آنے اور ان کی ضیافت کا تذکرہ ہے
 
ماشااللہ بڑی خوشی ہوئی کہ چھبیسواں پارہ تک نشر فرما دئیے، رب کریم سے امید ہے کہ بقیہ حصہ بھی جلد ہی آجائے گا ان شاء اللہ۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ آپ اس کار خیر کا اجر عظیم عطا فرمائیں آمین یا رب العالمین
 
ستائیسواں پارہ
اس میں سورہ ذاریات کا بقیہ حصہ ہے جس میں فرعون اور اس کے اہل کاروں کے دریا میں ڈبوئے جانے قوم عاد کے ہوا کی نذر کئے جانے اور قوم ثمود اور قوم نوح علیہ السلام کے عذابوں میں گرفتار کئے جانے کا بیان ہے
سورہ طور میں کئی باتیں ہیں
1- قیامت کا بیان ہے
2- جنتی جنت میں کس طرح گھومیں پھریں گے اور ان کا اعتراف کیسا ہوگا اس کا تذکرہ ہے
3- نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو اہل مکہ نے کیا کیا کہہ کر اذیتوں کا شکار کیا اس کی جانب اشارہ ہے
سورہ نجم میں کئی باتیں مذکور ہیں
1- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ ان کی اصلی حالت میں دیکھا ابتداء نبوت میں اور معراج کے موقع پر سدرة المنتہی کے پاس
2- انسان کی کوشش رائیگاں نہیں جاتی ہے شرط یہ ہے کہ وہ اپنی کوشش میں مخلص ہو
سورہ قمر میں کئی باتیں ہیں
1- چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا جو کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نبوت کی نشانی اور کهلا ہوا معجزہ تھا
2- پورا قرآن مجید انسانوں کے لئے نصیحت ہے اسی لئے اسے بہت آسان بنا دیا گیا ہے تاکہ ہر شخص سمجھ کر اپنی زندگی میں نافذ کر سکے
3- مختلف قوموں کے دنیا میں عذاب میں مبتلا ہونے اور آخرت کے دن پریشانی میں گهر نے کا بیان ہے
سورہ رحمن میں بھی کئی باتوں کا بیان ہے
1- قیامت کے دن حساب وكتاب کے لئے ترازو قائم کیا جائے گا
2- الله نے انسانوں کو دنیا میں بے شمار نعمتیں دی ہیں اور اچھے لوگوں کو آخرت میں مختلف نعمتوں سے نوازے گا ان کا تذکرہ کرکے بار بار یہ سوال کیا ہے؟ کہ اے انسانو اور جنو تم سب رب کی کن کن نعمتوں کا انکار کرو گے؟
سورہ واقعہ کی بعض باتیں یہ ہیں
1- قیامت کس طرح واقع ہوگی اس کی ہلکی سی جھلک بتائی گئی ہے
2- قیامت کے روز لوگ تین زمرے میں ہونگے سابقین اولین، اصحاب الیمین اور اصحاب المشئمه یعنی جہنمی لوگ
3- الله کی قدرت کاملہ کا بیان نطفہ سے بچے کی پیدائش، کهیت میں پودے کا أ گانا، آسمان سے بارش نازل کرکے اسے پینے کے لئے میٹھا بنانا، درختوں سے آگ پیدا کرنا یہ سب اللہ ہی کی کاریگری اور قدرت ہے کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے
سورہ حدید کی بعض باتیں یہ ہیں
1- الله کی وحدانیت کا بیان
2- فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے والوں اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت کا بیان ہے
3- قیامت کے دن مومنوں کو ایک نور دیا جائے گا جس کی روشنی میں وہ چل رہے ہوں گے اور منافقین اس نور سے محروم ہونگے
4- لوہا کے فوائد کا بیان ہے کہ اس سے ہتھیار بناتے ہو اور دوسرے منافع حاصل کرتے ہو جیسے : گهر بنانا، گاڑی بنانا پل وغیرہ
 
اٹھائیسواں پارہ
اس میں کل 9 سورتیں ہیں
سورہ مجادلہ
خولہ بنت ثعلبہ رضي الله عنها کے شوہر نے ان سے ظہار کر لیا جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی، خولہ پریشان ہوئی کہ اب کیا ہو گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئ اور اپنی فریاد پیش کیا اور بار بار پیش کیا ہر بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہی فرماتے رہے کہ تو اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی آخر اس عورت نے اپنا رب کی طرف اٹھا دیا تو رب نے فوراً لبیک کہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر یہ سورت نازل کی جس میں ظہار کے کفارہ کا بیان ہے یا تو ایک غلام آزاد کیا جائے یا مسلسل دو ماہ کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے
سورہ حشر
بنونضیر قبیلے نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو دھوکے سے قتل کرنا چاہا تو آپ نےان پر چڑھائی کیا کئی دنوں کے محاصرے کے بعد وہ لوگ وہاں سے نکلنے پر تیار ہوئے چنانچہ انہیں جلاوطن کیا گیا اور یہ پہلی جلاوطنی تھی جو خیبر کی جانب ہوئی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ملک شام کی طرف نکال دیا گیا
2- ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مہمان رسول کی ضیافت کا بیان اور میزبان کی تعریف ہے
3- الله تعالى کے بعض صفات کا بیان ہے
سورہ ممتحنہ
اس سورت میں کئی باتیں ہیں
1- مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اسلام دشمنوں سے دوستی نہ کریں کیونکہ ان سے اسلام کوہمیشہ تکلیف ہی پہنچی ہے
2- جب عورتیں ہجرت کر کے مدینہ منورہ آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ ان سے اس بات پر بیعت لیں کہ وہ شرک نہیں کریں گی چوری نہیں کریں گی زنا نہیں کریں گی اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی اور بہتان تراشی نہیں کریں گی
سورہ صف
1- جس چیز کی نصیحت کی جائے اس پر پہلے عمل کیا جائے ورنہ داعی مجرم ہوگا
2- جہاد کرنے والے اللہ کی نگاہ میں محبوب ہیں
3- کوئی کتنی ہی طاقت صرف کردے لیکن نور الہی یعنی اسلام مٹا نہیں سکتا ہے
سورہ جمعہ
1- جمعہ کی فضیلت اور اس کے بعض آداب کا بیان ہے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خطبہ دے رہے تھے مال تجارت آیا لوگ آپ کو قیام کی حالت میں چهوڑ کر چلے گئے جس پر سورت نازل ہوئی
2- بے عمل علماء کا بیان کہ وہ مثل گدھے کے ہیں جس پر بوجھ لدا ہوا ہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ یہ بوجھ کس چیز کا ہے
سورہ منافقوں
اس بات کا بیان ہے کہ منافقین رسالت کی گواہی دینے میں جهوٹے ہیں نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی چالبازیوں سے ہشیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے
نیز غزوہ احد کے موقع پر رئیس المنافقين عبد اللہ بن ابی نے یہ
کہا تھا کہ مدینہ میں ہم رہیں گے نبی اور مسلمان نہیں، عزت والے ہم ہیں نبی اور مسلمان نہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب اس سورت میں دیا ہے
2- مومنوں کو اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے کہ کہیں یہ مال اور اولاد تمہاری بربادی کا ذریعہ نہ بن جائیں
سورہ تغابن
قیامت کے دن جنتی جنت میں رہتے ہوئے غبن کریں گے وہ اس طرح سے کہ وہ لوگ جو جہنم میں چلے گئے ان کا بھی گهر جنت میں بنایا گیا ہے اب ان کے جہنم میں جانے کی وجہ سے جنت والاگهر خالی رہے گا تو جنتی اس پر قبضہ جما لیں گے اسی وجہ سے اس دن کا ایک نام یوم التغابن بهى پڑ گیا
2- مومنوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں تمہیں ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے
سورہ طلاق
1- طلاق کے بعض مسائل کا بیان
2- مختلف قسم کی عورتوں کی عدت کا بیان کہ نابالغہ اور آئسہ کی عدت تین ماہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل وغیرہ
3- متقیوں کو پریشانی سے نجات ملے گی بے حساب رزق ملے گا ان کے معاملات آسان ہونگے ان کے گناہ مٹائے جائیں گے اور اجرعظیم ملے گا
سورہ تحریم
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت زینب بنت جحش کے پاس کچھ دیر ٹھہر تے اور وہاں شہد پیتے حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما نے وہاں معمول سے زیادہ ٹھہر نے سے روکنے کے لئے اسکیم تیار کی کہ ان میں سے جس کے پاس بھی نبی آئیں تو وہ ان سے یہ کہے کہ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آرہی ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا آپ نے فرمایا : میں نے تو زینب کے صرف شہد پیا ہے اب میں قسم کھاتا ہوں کہ یہ نہیں پیوں گا لیکن یہ بات تم کسی کو مت بتلانا اس پر یہ سورت نازل ہوئی
2- دو جہنمی عورتوں کا بیان ہے اور یہ دونوں نبی کی عورتیں ہیں (نوح، لوط علیہما السلام) اور ان کا کافروں کے لئے بطور مثال ہے اور مومنین کے لئے دو عورتوں کی مثال بیان کی گئی ہے ایک فرعون کی بیوی آسیہ اور دوسرے عمران علیہ السلام کی بیٹی مریم
 
اٹھائیسواں پارہ
اس میں کل 9 سورتیں ہیں
سورہ مجادلہ
خولہ بنت ثعلبہ رضي الله عنها کے شوہر نے ان سے ظہار کر لیا جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی، خولہ پریشان ہوئی کہ اب کیا ہو گا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئ اور اپنی فریاد پیش کیا اور بار بار پیش کیا ہر بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہی فرماتے رہے کہ تو اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی آخر اس عورت نے اپنا رب کی طرف اٹھا دیا تو رب نے فوراً لبیک کہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر یہ سورت نازل کی جس میں ظہار کے کفارہ کا بیان ہے یا تو ایک غلام آزاد کیا جائے یا مسلسل دو ماہ کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے
سورہ حشر
بنونضیر قبیلے نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو دھوکے سے قتل کرنا چاہا تو آپ نےان پر چڑھائی کیا کئی دنوں کے محاصرے کے بعد وہ لوگ وہاں سے نکلنے پر تیار ہوئے چنانچہ انہیں جلاوطن کیا گیا اور یہ پہلی جلاوطنی تھی جو خیبر کی جانب ہوئی پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں ملک شام کی طرف نکال دیا گیا
2- ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مہمان رسول کی ضیافت کا بیان اور میزبان کی تعریف ہے
3- الله تعالى کے بعض صفات کا بیان ہے
سورہ ممتحنہ
اس سورت میں کئی باتیں ہیں
1- مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اسلام دشمنوں سے دوستی نہ کریں کیونکہ ان سے اسلام کوہمیشہ تکلیف ہی پہنچی ہے
2- جب عورتیں ہجرت کر کے مدینہ منورہ آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ ان سے اس بات پر بیعت لیں کہ وہ شرک نہیں کریں گی چوری نہیں کریں گی زنا نہیں کریں گی اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی اور بہتان تراشی نہیں کریں گی
سورہ صف
1- جس چیز کی نصیحت کی جائے اس پر پہلے عمل کیا جائے ورنہ داعی مجرم ہوگا
2- جہاد کرنے والے اللہ کی نگاہ میں محبوب ہیں
3- کوئی کتنی ہی طاقت صرف کردے لیکن نور الہی یعنی اسلام مٹا نہیں سکتا ہے
سورہ جمعہ
1- جمعہ کی فضیلت اور اس کے بعض آداب کا بیان ہے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خطبہ دے رہے تھے مال تجارت آیا لوگ آپ کو قیام کی حالت میں چهوڑ کر چلے گئے جس پر سورت نازل ہوئی
2- بے عمل علماء کا بیان کہ وہ مثل گدھے کے ہیں جس پر بوجھ لدا ہوا ہے لیکن اسے یہ نہیں معلوم کہ یہ بوجھ کس چیز کا ہے
سورہ منافقوں
اس بات کا بیان ہے کہ منافقین رسالت کی گواہی دینے میں جهوٹے ہیں نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی چالبازیوں سے ہشیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے
نیز غزوہ احد کے موقع پر رئیس المنافقين عبد اللہ بن ابی نے یہ
کہا تھا کہ مدینہ میں ہم رہیں گے نبی اور مسلمان نہیں، عزت والے ہم ہیں نبی اور مسلمان نہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب اس سورت میں دیا ہے
2- مومنوں کو اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے کہ کہیں یہ مال اور اولاد تمہاری بربادی کا ذریعہ نہ بن جائیں
سورہ تغابن
قیامت کے دن جنتی جنت میں رہتے ہوئے غبن کریں گے وہ اس طرح سے کہ وہ لوگ جو جہنم میں چلے گئے ان کا بھی گهر جنت میں بنایا گیا ہے اب ان کے جہنم میں جانے کی وجہ سے جنت والاگهر خالی رہے گا تو جنتی اس پر قبضہ جما لیں گے اسی وجہ سے اس دن کا ایک نام یوم التغابن بهى پڑ گیا
2- مومنوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں تمہیں ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے
سورہ طلاق
1- طلاق کے بعض مسائل کا بیان
2- مختلف قسم کی عورتوں کی عدت کا بیان کہ نابالغہ اور آئسہ کی عدت تین ماہ حمل والیوں کی عدت وضع حمل وغیرہ
3- متقیوں کو پریشانی سے نجات ملے گی بے حساب رزق ملے گا ان کے معاملات آسان ہونگے ان کے گناہ مٹائے جائیں گے اور اجرعظیم ملے گا
سورہ تحریم
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم حضرت زینب بنت جحش کے پاس کچھ دیر ٹھہر تے اور وہاں شہد پیتے حضرت حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما نے وہاں معمول سے زیادہ ٹھہر نے سے روکنے کے لئے اسکیم تیار کی کہ ان میں سے جس کے پاس بھی نبی آئیں تو وہ ان سے یہ کہے کہ آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آرہی ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا آپ نے فرمایا : میں نے تو زینب کے صرف شہد پیا ہے اب میں قسم کھاتا ہوں کہ یہ نہیں پیوں گا لیکن یہ بات تم کسی کو مت بتلانا اس پر یہ سورت نازل ہوئی
2- دو جہنمی عورتوں کا بیان ہے اور یہ دونوں نبی کی عورتیں ہیں (نوح، لوط علیہما السلام) اور ان کا کافروں کے لئے بطور مثال ہے اور مومنین کے لئے دو عورتوں کی مثال بیان کی گئی ہے ایک فرعون کی بیوی آسیہ اور دوسرے عمران علیہ السلام کی بیٹی مریم
 
انتیسواں پارہ
سورہ ملک
1- توحيد کا بیان
2- جہنم میں داخل ہونے والوں اور داروغہ جہنم کے درمیان مکالمہ
سورہ قلم
1- باغ والوں کا واقعہ کہ جن کا باغ غرباء ومساکین کے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کے نتیجے میں باغ آگ کی نذر ہوگیا
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے اخلاق عالی کا بیان ہے
سورہ الحاقة
1- مختلف قوموں کے عذاب میں گرفتار کئے جانے کا بیان
2- قیامت کے وقوع کا بیان اور اچھے لوگوں کے جنت میں داخل ہونے اور بروں کے جہنم میں جانے کا بیان اور اسباب کا تذکرہ
سورہ المعارج
1- قیامت کے وقوع کا انداز
2- انسانوں کے بعض صفات کا بیان
3- جنتیوں کے صفات کا بیان
سورہ نوح
1- نوح عليه السلام کے طویل تبلیغ اور ان کے طریقہ دعوت کا بیان
2- استغفار کے فوائد کہ بارش نازل ہوگی مال میں اضافہ ہوگا نرینہ اولاد ملے گی باغات اور نہریں حاصل ہونگی
3- ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر بتوں کا بیان کہ نوح علیہ السلام کی قوم نے کہا کہ ہم انہیں نہیں چهوڑ سکتے
سورہ الجن
1- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم وادی نخلہ میں گئے نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے جنوں کی ایک جماعت کا گزر ہوا تو انہوں نے قرآن مجید سنا اور ایمان لے آئے
2- مسجدیں صرف اور صرف اللہ کی عبادت کے لئے ہیں ان میں کسی اور کو نہیں پکارا جائے گا
سورہ المزمل
1- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی عبادت کا حال بیان کیا گیا ہے کہ آپ پوری رات عبادت کرتے تھے چنانچہ آپ پابندی لگائی گئی کہ پوری رات عبادت نہ کریں
2- قرآن مجید میں سے جو آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے نماز قائم کرنے زکات ادا کرنے اور قرض حسنہ دینے کا حکم ہے
سورہ مدثر
1- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم دیا گیا کہ آپ تبلیغ کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے رب کی کبریائی بیان کریں
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی سے انکار کرنے والے جہنم کا ایندھن بنیں گے اور پھر جہنم کی بعض صفات کا بیان ہے
3- جنتیوں اور جہنمیوں کا مکالمہ اور جہنم میں داخل ہونے کے اسباب کا بیان کہ ہم نمازی نہیں تھے مسکینوں کو کھانا نہیں کہلاتے تھے ہم گپ ہانکا کرتے تھے اور قیامت کو جھٹلاتے تھے
سورہ القیامۃ
1- جب قیامت قائم ہوگی انسان حیران ہو گا اور کہے گا این المفر کہاں بھاگ کر جاؤں لیکن وہاں نہ کوئی بهاگ سکتا ہے اور نہ تو رب کی پکڑ سے بچ سکتا ہے
2 - جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ جلدی جلدی پڑهتے کہ کہیں بهول نہ جاؤں اللہ نے فرمایا : اے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم آپ جلدی نہ کریں بلکہ غور سے سنیں ، پڑهانا ہماری ذمہ داری ہے
3- قیامت کے دن بہت سے چہرے تروتازہ ہونگے اور اپنے رب کو دیکھ رہے ہونگے اور بہت سے چہرے پژمردہ ہونگے
سورہ دهر
1- انسانوں پر ایک ایسا بھی دور آیا ہے کہ جب وہ کچھ بھی نہ تھا پھر اللہ عدم سے وجود بخشا
2- جنتیوں اور جہنمیوں کا بیان ہے
3- نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو آنے والی اذیتوں پر صبر کی تلقین کی گئی ہے ا صبح و شام رب کے ذکر وفکر میں مشغول رہنے کا حکم دیا گیا ہے
سورہ مرسلات
1- قیامت کا بیان اور اس کے وقوع کے وقت آسمان پہاڑ اور ستاروں کی کیا حالت ہوگی اس کا نقشہ کھینچا گیا ہے
2- قیامت کے وقوع، مجرموں کو دبوچ لئے جانے، انسان کی پیدائش، زمین کا بنایا جانا اس میں مضبوط پہاڑوں کا رکھنا اور پھر جہنم کے شعلوں کا بیان کافروں اور مشرکوں کا قیامت کے دن نا بولنا اور ان کے علاوہ اور بہت سی چیزوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بار بار یہ کہا گیا کہ ان واضح چیزوں کے جھٹلانے والوں کے لئے تباہی ہے اور یہ بات تقریباً دس مرتبہ دہرائی گئی ہے اور آخر میں کہا گیا کہ اگر تم ان باتوں پر ایمان نہیں رکھتے تو پھر کس بات پر ایمان لاؤ گے؟
 
[6:49PM, 04/07/2016] ‪+91 99870 21229‬: تیسویں پارے کے اہم مضامین
سورہ نباء
مشرکین مکہ استہزاءو تمسخر کے طور پر مرنے کے بعد زندہ ہونے کو اور قرآن کریم کو ”النباالعظیم“ یعنی ”بڑی خبر“ کہتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعی بڑی اور عظیم الشان خبر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے منہ کی بات لیکر فرمایا کہ اس ”بڑی خبر“ پر تعجب یا انکار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تمہیں عنقریب اس کی حقیقت کا علم ہوجائے گا۔ پھر اس پر کائناتی شواہد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمان و زمین اور ان میں موجود چیزیں جن کی تخلیق انسانی نقطہ نظر سے زیادہ مشکل اور عجیب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سب کی تخلیق فرمائی ہے اور ایسی طاقت و قدرت رکھنے والے اللہ کے لئے انسانوں کو دوبارہ پیداکرنا کون سا مشکل کام ہے۔ پھر اس اعتراض کا جواب دیا کہ اگر یہ برحق بات ہے تو آج مردے زندہ کیوں نہیں ہوتے؟ ہر چیز کے ظہور پذیر ہونے کے لئے وقت متعین ہوتا ہے۔ وہ چیز اپنے موسم اور وقت متعین میں آموجود ہوتی ہے۔ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا ”موسم“ اور وقت متعین یوم الفصل (فیصلہ کا دن) ہے لہٰذا یہ کام بھی اس وقت ظاہرہوجائے گا۔ پھر جہنم کی عبرتناک سزاﺅں اور جنت کی دل آویز نعمتوں کے تذکرہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے جاہ و جلال اور فرشتوں جیسی مقرب شخصیات کی قطار اندر قطار حاضری اور بغیر اجازت کسی قسم کی بات کرنے سے گریز کو بیان کرکے بتایا کہ آخرت کے عذاب کی ہولناکی اور خوف کافروں کو یہ تمنا کرنے پر مجبور کردے گا کہ کاش ہم دوبارہ پیدا ہی نہ کئے جاتے اور جانوروں کی طرح پیوندِ خاک ہوکر عذاب آخرت سے نجات پاجاتے۔
سورہ نازعات
اس سورت کا مرکزی مضمون مرنے کے بعد زندہ ہونے کا اثبات ہے۔ ابتداءان فرشتوں سے کی گئی ہے جو اس کائنات کے معاملات کو منظم طریقے پر چلانے اور نیک و بد انسانوں کی روح قبض کرنے پر مامور ہیں۔ پھر مشرکین مکہ کے اعتراض کے جواب میں قیامت کی ہولناکی اور بغیر کسی مشکل کے اللہ کے صرف ایک حکم پر قبروں سے نکل کر باہر آجانے کا تذکرہ اور اس پر واقعاتی شواہد پیش کئے گئے ہیں جو اللہ فرعون جیسے ظالم و جابر کو حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسے وسائل سے محروم شخص کے ہاتھوں شکست سے دوچار کرکے سمندر میں غرق کرسکتا ہے اور آسمانوں جیسی عظیم الشان مخلوق کو وجود میں لاسکتا ہے وہ انسان کو مرنے کے بعد زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ پھر جنت و جہنم کے تذکرہ اور صبح وشام کسی بھی وقت قیامت اچانک قائم ہوجانے کے اعلان پر سورت کا اختتام عمل میں لایاگیا ہے۔
[6:49PM, 04/07/2016] ‪+91 99870 21229‬: سورہ عبس
سرداران قریش کے مطالبہ پر حضور علیہ السلام ان سے علیحدگی میں دعوت اسلام کے موضوع پر گفتگو کررہے تھے کہ ان کے اسلام قبول کرلینے کی صورت میں ان کے ماتحت افراد بھی مشرف بہ اسلام ہوجائیں گے۔ اتنے میں ایک نابینا صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوب کسی قرآنی آیت کے بارے میں معلومات کے لئے حاضر خدمت ہوئے وہ نابینا ہونے کی بنا پر صورتحال سے ناواقف تھے۔ حضور علیہ السلام کو ان کا یہ انداز ناگوار گزرا جس پر اللہ تعالیٰ نے سورت نازل فرمائی۔ ایک نابینا کے آنے پر منہ بسور کر رخ موڑلیا۔ جو استغناءکے ساتھ اپنی اصلاح کا خواہاں نہیں ہے اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور جو اللہ کی خشیت سے متاثر ہوکر اپنی اصلاح کی خاطر آپ کے پاس آتا ہے اس سے آپ اعراض کرتے ہیں۔ یہ قرآن کریم نصیحت کا پیغام ہے، کسی بڑے چھوٹے کی تفریق نہیں کرتا۔ اس سے جو بھی نصیحت حاصل کرنا چاہے اس کی جھولی علم و معرفت سے بھردیتا ہے۔ غریب علاقوں کو نظرانداز کرکے فائیو اسٹار ہوٹلوں اور پوش علاقوں کے ساتھ تفسیر قرآن کی مجالس کو مخصوص کرنے والوں کی واضح الفاظ میں اس سورت میں مذمت کی گئی ہے۔ انسان اگر پہلی مرتبہ اپنی تخلیق پر غور کرے تو دوبارہ پیدا ہونے پر اسے تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ ماخلقکم ولا بعثکم الا کنفس واحدة۔ تمہارا پیدا ہونا اور مرنے کے بعد زندہ ہونا ایک ہی جیسا ہے۔ زمین، فضاءاور پانی میں منتشر اجزاءکو پھلوں سبزیوں کی شکل دے کر تمہاری خوراک کے ذریعہ تمہارے جسم کا حصہ بنایا۔ مرنے کے بعد تمہارے منتشر اجزاءکو دوبارہ جمع کرکے انسان بناکر پھر قبروں سے باہر نکال لیا جائے گا۔ پھر قیامت کے دن کی شدت اور دہشت کو بیان کرکے نیک وبد کا ان کے اعمال کے مطابق انجام ذکر فرماکر سورت کو اختیام پذیر کیا ہے۔
سورہ تکویر
قیام قیامت اور حقانیت قرآن اس کے مرکزی مضامین ہیں۔ قیامت کے دن کی شدت اور ہولناکی اورہر چیز پر اثر انداز ہوگی۔ سورج بے نور ہوجائے گا۔ ستارے دھندلاجائیں گے، پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے، پسندیدہ جانوروں کو نظر انداز کردیا جائے گا، جنگی جانور جو علیحدہ علیحدہ رہنے کے عادی ہوتے ہیں یکجا جمع ہوجائیں گے۔ (پانی اپنے اجزائے ترکیبی چھوڑ کر ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تبدیل ہوکر) سمندروں میں آگ بھڑک اٹھے گی۔ انسان کا سارا ک
 
*خلاصہ قران (پارہ بہ پارہ)*

*تیسواں پارہ*

*’’سورۃ النبا‘‘*
الحمدللہ آج ہم تیسویں پارے کا خلاصہ پڑھنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، جس کی ابتدا سورئہ نباء سے ہوتی ہے جس میں قیامت کے متعلق کافروں کے شک اور تردد کی نفی کی گئی اوربتایا گیا کہ قیامت کا آنا یقینی ہے، قیامت کا نقشہ کھینچا گیا، سرکشوں کےلئے عذاب ہے جس میں اضافہ ہوتا رہے گا، نیک لوگوں کےلئے انعام و اکرام ہے، اس دن فرشتے میدان حشر میں صف باندھے کھڑے ہوں گے، بغیر اجازت کوئی بول نہ سکے گااور کفار تمنا کریں گے کاش، وہ مٹی ہوتے۔

*سورۃ النازعات:*
اس سورت میں بھی قیامت کا ذکر ہے اور کفار و مشرکین کا کہنا ہے کہ کیا مرنے کے بعد پہلی حالت میں لوٹائے جائیں گے، اگر ایسا ہوا تو یہ بہت افسوسناک ہے، جب کہ قیامت کے دن ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے، دہشت، ذلت اور ندامت کی وجہ سے ان کی نظریں جھکی ہوں گی۔ فرعون کا ذکر کر کے بتایا کہ وہ بھی قیامت کا منکر تھا، اس کا انجام یاد رکھو اور جس دن یہ قیامت کو دیکھیں گے تو ان کو ایسا معلوم ہو گا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول دنیا میں رہے۔

*سورئہ عبس:*
رحمت عالمؐ ایک موقع پر سرداران قریش کو دعوت اسلام دینے میں مصروف تھے کہ آپؐ کے ایک نابینا صحابی حضرت عبداللہ ابن مکتومؓ آ گئے اور انہوں نے آپؐ کی توجہ اپنی طرف پھیرنی چاہی جسے آپؐ نے ناپسند فرمایا، اس موقع پر سورئہ عبس نازل ہوئی جس میں نابینا صحابی کی دلجوئی اور توجہ دینے کا کہا گیا۔ قرآن نصیحت ہے، ناشکری نہیں کرنی چاہئے، ایمان والوں کے چہرے قیامت کے دن روشن، ہنسنے والے ہوںگے جب کہ کفر کرنے والوں کےچہرے سیاہ ہوں گے۔

*سورۃ التکویر*
قیامت کا منظر کھینچا گیا کہ کائنات کی کوئی بھی چیز محفوظ نہ ہو گی، سورج، ستارے، پہاڑ اور سمندر، ریت کے گھروندے ثابت ہوںگے، پھر اللہ تعالیٰ نے چار قسمیں کھا کر قرآن کی حقانیت ا ور نبی اکرمؐ کی نبوت و رسالت کو بیان فرمایا۔ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں بلکہ یہ اللہ کا کلام ہے جو تمام عالم کےلئے نصیحت ہے۔

*سورۃ الانفطار:*
قیامت میں کائنات کی جو حالت ہو گی اس کو بیان کر کے انسان سے شکوہ کیا گیا کہ کس چیز نے تجھے اپنے پروردگار کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ اس کے احسانات بھلا کر معصیت اور ناشکری پر اتر آیا ہے۔
قیامت میں دو قسم کے لوگ برابر ہوں گے، یعنی نیک جن کا ٹھکانہ جنت ہے اور فجار یعنی نافرمان، ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔

*سورۃ المطففین:*
ناپ تول میں کمی و بیشی کرنے والے جن کے دینےکے پیمانے اور ہوتے ہیں، لینے کے پیمانے اور ہوتےہیں، اس طرح انسانوں کے حقوق غصب کرتے ہیں، ان کےلئے ہلاکت کی وعید ہے۔
قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کر کے بتایا گیا کہ دنیا میں مجرم اور سرکش نیک لوگوں کا مذاق اڑاتے تھے، قیامت میں نیک لوگ ان پر ہنسیں گے۔

*’’سورۃ انشقاق:‘‘*
قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا اور جب حساب لیا جائے گا تو کچھ لوگوں کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ خوش ہوں گے اور جنت میں جائیں گے اور جن کے نامہ اعمال پیٹھ کے پیچھے سے دیئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے۔

*’’سورۃ البروج:‘‘*
نجران کے حق پسند اور عیسائی اہل ایمان کو یہودی ظالم بادشاہ ذونواس نے آگ سے بھرے گڑھے میں پھنکوا دیا، ساحر، راہب اور نوجوان لڑکے کا قصہ منقول ہے جس کی استقامت دیکھ کر ہزاروں لوگوں نے اسلام قبول کیا اور خندقوں والی دہکتی آگ میں ڈالے گئے، پھر فرمایا گیا کہ اللہ کی پکڑ بڑی شدید ہے، جب کوئی اس کے عذاب کی گرفت میں آ جائے تو بچ نہیں سکتا۔

*’’سورۃ الطارق:‘‘*
اللہ نے آسمان کی، اور رات کو چمکنے والے ستارے کی قسم کھا کر فرمایا کہ ہر انسان پر نگہبان فرشتہ مقرر ہے، انسان اپنی تخلیق پر غور کرے، اللہ کی تدبیر کے مقابلے میں انسانی چال کچھ نہیں ہے، کفار کو ڈھیل دی جا رہی ہے
بالآخر گرفت میں آئیں گے۔

*’’سورۃ الاعلیٰ:‘‘*
اللہ کی تسبیح و تحمید کر کے بتایا کہ انسان کو پرکشش صورت سے نواز کر ایمان و سعادت کا راستہ دکھایا، قرآن نصیحت ہے جوکہ یاد کرنےکےلئے آسان ہے، کامیابی کے تین اصول ہیں تزکیہ، ذکر الٰہی اور نماز جو ان پر کاربند ہو وہ کامیاب ہے، پہلے آسمانی صحیفوں میں بھی یہی ہے جو حضرت ابراہیمؑ اور حضرت موسیٰؑ پر نازل ہوئے۔

*’’سورۃ الغاشیہ‘‘*
غاشیہ یعنی ڈھانپ لینے والی قیامت کا نام ہے کہ اس کی ساری ہولناکیاں مخلوق کو ڈھانپ لیں گی، اس دن کفارکےچہرے جھلسےہوںگے جب کہ مومنوں کے چہرے تروتازہ ہوں گے، اونٹ، آسمان، پہاڑ اور زمین کی تخلیق پر غور کرو، آپؐ کے ذمے نصیحت کرنا ہے اور ہم حساب لیں گے۔

*’’سورۃ الفجر:‘‘*
فجر کے وقت، جفت و طاق، دس راتیں اور جب رات جانے لگے گواہ ہیں عاد، ثمود، فرعون تباہ ہوئے، یتیموں کے ساتھ ظلم اور حقارت، مسکینوں کی نہ خود مدد کرنا اور نہ ترغیب دینا، میراث غصب کرنا، مال کی محبت میں اندھا ہونا ان برائیوں میں مبتلا ہو کر انسان زمین پر فساد پھیلاتا ہے اور جہنم کا ایندھن بنتا ہے جب کہ نیک عمل لوگوں کے لئے جنت کی بشارت ہے۔

*’’سورۃ البلد‘‘*
چند قسموں کو ثبوت کے طورپر پیش کر کے کہا کہ آرام و راحت صرف قانون الٰہی کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے، انسان کی شکرگزاری یہ ہے کہ انسانوں کو غلامی، قید سے چھڑائے، یتیموں، مسکینوں کی مدد کرنا، بھوکوں کو کھانا کھلانا اور آپس میں حق کی وصیت اور مشکلات پر صبر کرنا۔

*’’سُورَۃُالشمس‘‘*
سورج، چاند، دن، رات، آسمان، زمین اور نفس انسانی کی قسم کھا کر فرمایا کہ انسان اپنے رب سے ڈرے اور نفس کا تزکیہ کرے توکامیاب ہے ورنہ ناکام جس طرح قوم ثمود نے نافرمانی کی اور ہلاک ہوئی۔

*’’سورۃ اللیل‘‘*
جو لوگ قرآن کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تقویٰ اختیار کرتے ہیں، بخل نہیں کرتے، اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں، وہ آخرت میں کامیاب ہیں اور اس کے برعکس لوگ ناکام ہیں، جہنم کا ایندھن ہیں۔

*’’سورۃ الضحٰی‘‘*
اللہ نے اپنے حبیبؐ سے قسم کھا کر فرمایا کہ آپؐ کے رب نے نہ تو آپؐ کو چھوڑا ہے اور نہ ناراض ہے، آپؐ کی آخرت بہتر ہے، اللہ آپؐ کو غنی کر دے گا، اللہ ہی نے آپ کو ٹھکانہ دیا، راستہ دکھایا تو یتیم پر سختی نہ کریں، سائل کو نہ جھڑکیں اور رب کی نعمتوں کا تذکرہ کریں۔

*سورۃ الانشراح:*
آپؐ کا سینہ کھول دیا، بوجھ اٹھا دیا اور آپؐ کا ذکر ہمیشہ کےلئے بلند کر دیا، شکر، عبادت اور اللہ کی طرف رغبت کریں۔

*سورۃ التین:*
چار قسمیں کھا کر فرمایا کہ انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا، ایمان اور اعمال صالحہ سے عظمت حاصل کرتا ہے جب کہ کفر اور تکذیب سے ذلت کی گہرائی میں گر جاتا ہے۔

*سورۃ العلق*
ابتدائی پانچ آیات سب سے پہلی وحی ہے جو آپؐ پر غار حرا میں نازل ہوئی، انسان کی تخلیق اور قرأت اور کتابت کے ذریعے تمام مخلوقات پر فضیلت کا ذکر ہے، مال اور دولت، غرور و سرکشی کا ذریعہ ہے، وقت کے فرعون ابوجہل کا ذکر ہے۔

*سورۃ البینہ:*
آپؐ کی ذات عالیہ خود رسالت کی ایک روشن دلیل ہے، کوئی عمل بغیر ایمان کے اور ایمان بغیر اخلاص کے معتبر نہیں، ہر نبی نے اپنی امت کو اسی بنیاد پر دعوت دی، کفر و شرک کرنے والےبدترین مخلوق ہیں، ہمیشہ جہنم میں رہیں گے جب کہ ایمان اور اعمال صالحہ والے بہترین مخلوق ہیں، ان کو جنت کی ابدی نعمتیں اور رب کی رضا ہے۔

*’’سورۃ الزلزال‘‘:*
قیامت اور خوفناک زلزلے کا ذکر ہے، زمین سب اگل دے گی، ذرہ بھر بھی نیکی ہویا بدی ظاہر ہو جائے گی۔

*سورۃ العادیات:*
گھوڑا اپنے مالک کا وفادار ہے جب کہ انسان ناشکرگزاری اور مال کی شدید محبت میں گرفتار ہے، موت کے بعد ساری ناشکریوں اور نافرمانیوں کی پاداش میں سخت سزا ہو گی۔

*سورۃ القارعہ‘‘:*
قیامت کی ہولناکی کا ذکر ہے، جن کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہو گا من پسند زندگی میں ہوں گے اور ہلکا ہو گا تو عذاب ہو گا۔

*سورۃ التکاثر:*
مال و دولت کی کثرت انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہے جب کہ اسے نعمتوں کا جواب دینا ہے اور سزا بھگتنی ہے۔

*سورۃ العصر:*
ایمان، عمل صالح اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرنے والوں کے علاوہ تمام لوگ خسار ے میں ہیں۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ اگر پورا قرآن نازل نہ ہوتا تو بھی صرف یہ سورت انسانوں کی ہدایت کے لئے کافی تھی۔

*سورۃ الھمزہ:*
منہ پر برا بھلا کہنے والے، غیبت کرنے والے، مال و دولت سمیٹ سمیٹ کر جمع کرنے والوں کے لئے ہلاکت کی وعید ہے اور یہ لوگ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

*’’سورۃ الفیل:‘‘*
جس سال آپؐ کی ولادت باسعادت ہوئی اصحاب فیل کا واقعہ پیش آیا، اس کو عبرت کے طور پر بتایا کہ لوگ شعائراللہ کی توہین سے باز رہیں۔

*سورۃ القریش:*
قریش کو اللہ نے اپنی نعمتیں یاد دلائیں تاکہ خالص اللہ کی عبادت کریں جس نے ان کو عزت عطا کی، بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن عطا کیا۔

*’’سورۃ الماعون:‘‘*
روز جزا کو جھٹلانے والے، یتیموں کو دھکے دیتے ہیں، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے، نماز سے غافل ہیں، ریاکاری کرتے ہیں، عام استعمال کی چیز مانگنے پر نہیں دیتے۔

*سورۃ الکافرون:*
آپؐ اعلان فرما دیں کہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کر سکتے، ایمان اور کفر علیحدہ علیحدہ ہیں، تمہارے لئے تمہارا دین اور میرے لئے میرا دین۔

*’’سورۃ النصر‘‘*
اس سورت میں بشارت ہے، خوشخبری ہے اللہ کی مدد کی، فتح مکہ کی لیکن اس موقع پر جشن نہیں منانا بلکہ اللہ کی حمد و تسبیح اور استغفار کرنا ہے۔

*ؕسورۃ اللہب*
ابولہب اور اس کی بیوی کی اسلام دشمنی کی وجہ سے ہلاک ہونے اور جہنم میں جانے کی وعید سنائی گئی ہے۔

*سورۃ الاخلاص:*
توحید کا سبق دیا گیا کہ اللہ ایک ہی ہے، وہ بے نیازہے، اولاد اور ماں باپ ہونے اور شریکوں سے پاک ہے اس کا کوئی ہمسر نہیں۔

*سورۃ الفلق:*
ہر قسم کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آنا چاہئے خصوصاً مخلوق کے شر سے، اندھیرے کے شر سے، پھونکیں مارنے والیوں کے۔شر سے اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔

*سورۃ الناس:*
لوگوں کے پالنہار، لوگوں کے بادشاہ اور لوگوں کے معبود کی پناہ میں آیا جائے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے چاہے وہ انسانوں میں سے ہو یا جنات میں سے ہو۔

*(اللہ تعالی ہمیں قرآن کو پڑھنے، سمجنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے)*

مولانا ڈاکٹر سعید احمد صدیقی
 
Top