شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

مت پُوچھ یہ ، کہ رات کٹی کیونکہ تجھ بغیر
اِس گفتگو سے فائدہ پیارے، گُزر گئی

مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اب تو، میں چھوڑنے کا نہیں اُس کو ناصحا!
ہونی جو کچھ تھی قبلۂ حاجات ہوگئی


مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

تاجدارانِ جہاں کے سامنے سر خَم نہ ہوں
نازنِینانِ جہاں کی، ناز برداری کریں

علی سردار جعفری
 

طارق شاہ

محفلین

یہ آیۂ نو جیل سے نازل ہُوئی مجھ پر
گِیتا میں ہے قرآن تو قرآن میں گِیتا

کیا خُوب ہُوئی آشتیِ شیخ و برہمن
اِس جنگ میں آخر نہ یہ ہارا، نہ وہ جِیتا

مندر سے تو بیزار تھا پہلے ہی سے بدری
مسجد سے نکلتا نہیں، ضِدّی ہے مَسِیتا

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

کون سی جِنس ہے یاں جس کے خریدار نہیں
زہر بِک جائے، اگر زہر دُکاں میں رکھیے

یوں نہ رس گھولے گی کانوں میں مسِیحا سُخَنی
کچھ مسیحائی کا، لہجہ بھی زباںمیں رکھیے

محشؔر بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

کوئی رَو، کاٹ نہ دے شہ رگِ اِمکانِ نمو
کشتِ خفتہ پہ کڑی آنکھ ، خزاں میں رکھیے

بیشہ ظاہر ہو تہی بھی تو ، سمجھیے نہ تہی !
چاپ ہو یا کہ نہ ہو، تِیر کماں میں رکھیے


محشؔر بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

شوخ اُس شوخ کی تمنّا بھی !
کب مچلتی نظر نہیں آتی

رُوح افزا ہیں خواہشیں دِل کی
عُمر ڈھلتی نظر نہیں آتی

شفیق خلشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ہو تغافل پہ کیا گلہ کہ خلش
آگ جلتی نظر نہیں آتی

مانیے اُلفت ایک طرفہ خلش !
اُن میں پلتی نظر نہیں آتی

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

سودائے عِشق کے لئے ہے خوش جمال شرط
یہ جنس، چاہتی ہے خرِیدار دِلفریب

خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

دُنیا میں آکے، جی نہیں جانے کو چاہتا !
دِلکش ہر اِک دُکان ہے ، بازار دِلفریب


خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ٹھہرو ٹھہرو مِرے اصنامِ خیالی، ٹھہرو !
میرا دِل، گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا


شکیب جلالی
 

طارق شاہ

محفلین

لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دِلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی، زخم ہے، بھر جائے گا


شکیب جلالی
 
Top