پاناما لیکس کی دوسری قسط، اہم شخصیات کے نام شامل

پاناما لیکس کا دوسرا بم پھٹ گیا ، عمران خان کے دوست ذوالفقار بخاری کے خاندان کی 6 کمپنیاں ، بے نظیر کے کزن طارق اسلام، آصف علی زرداری اور الطاف حسین کے دوست، سیٹھ عابد اور ریٹائرڈ ایڈ مرل کے بیٹوں کے نام پاناما لیکس میں آ گئے۔

سابق وزیر صحت نصیر خان کے بیٹے ،پورٹ قاسم اتھارٹی کے سابق ایم ڈی عبدالستار ڈیرو ، پی ٹی آئی کے علیم خان ،شرمین عبید کی والدہ کا نام بھی شامل ہے ۔ولیانی خاندان کا تعلق چار کمپنیوں سے نکلا۔ کراچی چیمبرکے سابق صدر شوکت احمد بھی شیل کمپنی کے مالک نکلے۔ پانامالیکس کا تیسرا بم پھٹنے کو تیار، مزید نام بے نقاب ہونگے۔

پاناما لیکس کے دوسرے دھماکے میں سامنے آنے والی شخصیات نے کہاں کہاں اور کن کن ناموں سے آف شور کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔ آئی سی آئی جے کے پاکستان میں نمایندے اور دی نیوز کے صحافی عمرچیمہ کی رپورٹ کے مطابق

1۔عمران خان کے اہم فنانسر سید ذوالفقار عباس بخاری اپنی بہنوں کے ساتھ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ اس خاندان کی 6 کمپنیاں ہیں جن میں کے فیکٹر لمیٹڈ، بریڈبری ریسورسز لمیٹڈ، بے ٹیک لمیٹڈ، بیلا ٹریڈنگ لمیٹڈ، پوریم ٹریڈنگ لمیٹڈ اورجین اسٹیم ٹریڈنگ لمیٹڈ شامل ہیں۔ان کا موقف لینے کےلیے سوالنامہ ارسال کیا گیا تاہم اس حوالے سے کوئی بات نہیں بتائی گئی۔

2۔ آصف علی زرداری اور الطاف حسین کے قریب رہنے والے تاجر عرفان اقبال پوری کی تین کمپنیوں کی ملکیت نکل آئی۔عرفان اقبال کا دعوی ٰ ہے کہ وہ آصف زرداری کے پارٹنر ہیں ۔ان کی اپنے بیٹے کے ساتھ برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹر کمپنیوں میں آئی پی کموڈیٹیز لمیٹڈ، آئی پی گلوبل لمیٹڈ اور پیور پام آئل لمیٹڈ شامل ہیں۔

3۔ لنک انویسٹمنٹ لمیٹڈ کمپنی بہاماس میں رجسٹر ہے اوریہ بینظیر بھٹو کے کزن طارق اسلام کی ہے۔انھوں نے کمپنی کی ملکیت کی تردید کی ہے ۔

4۔سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے دور میں وزیر صحت نصیر خان کے خاندان کے ارکان کی ایک آف شور کمپنی ، ایٹ ووڈ انویسٹ منٹ لمیٹڈ شامل ہے۔ان کے بیٹے محمد جبران اور بھائی ظفر اللہ خان کی نشاندہی شیئر ہولڈرز کی حیثیت سے ہوئی ہے۔

5۔ ساجد محمودلاہور کے مشہور سیٹھ عابد کے بیٹے ہیں اور وہ موس گرین لمیٹڈ کے مالک ہیں یہ آف شور کمپنی برٹش ورجن آئی لینڈ میں گزشتہ برس ہی رجسٹر ہوئی تھی۔ اس کے دیگر شیئر ہولڈرز میں اکبر محمود، اعجاز محمود اور بشریٰ اعجاز ہیں۔ اس خاندان کی 30کمپنیاں ہیں جو عابد گروپ کے تحت کام کرتی ہیں۔

6۔ این آر او سے فائدہ اٹھانے والے پورٹ قاسم کے سابق ایم ڈی عبدالستار ڈیرو کی دو آف شور کمپنیاں ہیں ۔ وہ زرداری خاندان کے انتہائی قریبی شخص تصور ہوتے ہیں اور وہ متحدہ عرب امارات میں کاروبار کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ان آف شور کمپنیوں میں شریک مالک زاہدہ ڈیرو،فہد ستارڈیرو اور فواد ستار ڈیروہ شامل ہیں۔

7۔ کراچی چیمبر کے سابق صدر شوکت احمد گلوبل لنک پراپرٹیز انکارپوریٹڈسے شلز میں رجسٹر ہے۔

8۔ شرمین عبید چنائے کی والدہ صبا عبید کا نام تین کمپنیوں میں سامنے آیا ہے۔صبا عبیدکو سوال بھجوائے مگر ان کا کوئی جواب نہیں آیا۔

9۔دوہری شہریت کے حامل عزت مجید کی ایک کمپنی ہے ۔وہ سچل اسٹوڈیو اکسٹرا کے بانی ہیں۔

10۔ سابق ایڈمرل مظفر حسین کے بیٹے اظفر حسن برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کمپنی نبیلہ میٹرکس لمیٹڈ کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں۔

11۔غوث اکبر کی اہلیہ مہرین اکبر کا نام چار کمپنیوں میں شیئر ہولڈر کی حیثیت سے سامنے آیا ہے ان کمپنیوں کی املاک برطانیہ میں ہیں۔ غوث اکبر نے بتایا کہ ان کا ا ن کمپنیوں سے کوئی لینا دینانہیں ۔ ان کے سسرالی یہ کمپنیاں چلاتے ہیں۔ مہرین نے بھی ان کمپنیوں سے اپنے آپ کو لاتعلق قرار دیا ۔

12۔ویلیانی خاندان کا تعلق بھی چار کمپنیوں سے نکلا ہےجن میں الیگزر سیکورٹیز کے سی ای او، فواز ولیانی،ان کی بہن زہرا ویلیانی اور ان کی والدہ ثمینہ والیانی شامل ہیں۔زہرا نے اس کی تردید کی ہے ۔ فواز نےای میل کے ذریعے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔

وضاحت: یہ ضروری نہیں کہ ہر آف شور کمپنی غیرقانونی طور پر قائم کی گئی ہو۔

ماخذ
 
واہ کیا بات ہے صاحب۔ ابھی تک جتنے لوگ بینقاب ہوئے ہیں ۔ نوے فیصد سے زائدگوروں کے غلام یا دیسی مرغی ولائتی انڈہ جیسے کردار ہیں۔ شکریہ شرمین باجی ۔
 

زیک

مسافر
وضاحت: یہ ضروری نہیں کہ ہر آف شور کمپنی غیرقانونی طور پر قائم کی گئی ہو۔
اہم سوال یہ نہیں کہ شیل کمپنی کس کی ہے بلکہ یہ کہ شیل کمپنی کے فنانشل تعلقات کن کمپنیوں اور لوگوں سے ہیں۔

آف شور شیل کمپنیز کے متعلق این پی آر پلانٹ منی نے عرصہ پہلے کئی پوڈکاسٹ کی تھیں۔ انہیں سننا مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
 
Top