وہ چہرہ جب تلک دیکھا نہیں تھا

قمرآسی

محفلین
ابھی ابھی ایک فی البدیہہ طرحی غزل ہوئی

وہ چہرہ جب تلک دیکھا نہیں تھا
ابھی جیسا ہوں میں ویسا نہیں تھا

متاع یاد تھی جب پاس میرے
اکیلا تھا مگر تنہا نہیں تھا

سزا پائی ہے ناکردہ گنہ کی
جو کاٹا ہے وہی بویا نہیں تھا

رہا وہ منقسم گھر میں و مجھ میں
وہ میرا آدھا تھا ، آدھا نہیں تھا

یقیناً چوٹ گہری کھا گیا ہے
کبھی وہ اسقدر ہنستا نہیں تھا

مری اس بے پنہ چاہت سے پہلے
تمہارے حسن کا چرچا نہیں تھا

پلٹ کو وہ نہیں آیا تو کیا ہے
ارادہ اسکا تھا ، وعدہ نہیں تھا

بتاؤ کونسی وہ رات تھی جب
عبادت میں تجھے مانگا نہیں تھا

رہے گا ناز اپنے ضبط غم پر
بچھڑ کر اس سے میں رویا نہیں تھا

حسین و نازنین و دلنشیں تھا
سبھی کچھ تھا مگر میرا نہیں تھا


ہوا ہے اک عجب سا سانحہ کل
میں تھا آئینے میں چہرہ نہیں تھا

چلا تو کس طرح راہ جنوں پر
قمرؔ تو اتنا بھی سادہ نہیں تھا
#قمرآسی
 
آخری تدوین:
خوب صاحب. توجہ کیجے کچھ جگہوں پر ٹائیپو ہیں، جیسے پنہ کی بجائے پناہ ٹائپ ہوا ہے..
وہ کون سی رات ہے..
دوسرے مصرع میں تھا ہے تو پہلے میں بھی رات تھی.. ہونا چاہیے
 
آخری تدوین:
عمدہ کلام۔۔۔بہت دعائیں۔۔اللہ کر زور قلم اور زیادہ ہو۔۔۔۔بس شرط ایک ہی ہے قلم کے ساتھ زور آزمائی کرتے رہیں۔۔۔۔اچھا لکھنے لگيں گے۔۔۔ہماری دعائیں پل پل آپ کے ساتھ ہیں
 
ایک مشورہ ضرور دوں گا، اگرچہ میرا تجربہ ہے کہ اکثر پرجوش قلم کاروں کو پسند نہیں آتا۔

اپنی غزل نظم یا جو بھی فن پارہ ہو، اس کے ساتھ کچھ وقت گزارئیے، پہلے اس کا خود تنقیدی جائزہ لیجئے؛ آپ پر بہت کچھ ایسا کھلے گا جو لکھتے میں نہیں کھلا۔ جب آپ مطمئن ہو جائیے تو پھر اس کو نقد و نظر کے لئے پیش کیجئے۔ نہیں تو مجھ جیسے تلخ نواؤں کو بھی کچھ کہنے سے پہلے ہزار بار سوچنا پڑتا ہے۔ تلخ نوائی کی بات یوں کی کہ انسانی فطرت کے عین مطابق ایک خوش ذوق قاری کو اغلاط پہلے پراگندہ خاطر کرتی ہیں، محاسن پر نظر بعد میں جاتی ہے۔ تب تک پرجوش لکھاری بدک چکا ہوتا ہے۔

امید ہے آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے۔ آپ کی کاوش پر گفتگو بعد میں سہی (اگر اس کی نوبت آتی ہے)۔ آپ کو میری دخل اندازی پسند نہ آئی ہو تو بلا تکلف فرما دیجئے، میں خاموش رہنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتا۔ بہت شکریہ۔
 
آخری تدوین:

قمرآسی

محفلین
ایک مشورہ ضرور دوں گا، اگرچہ میرا تجربہ ہے کہ اکثر پرجوش قلم کاروں کو پسند نہیں آتا۔

اپنی غزل نظم یا جو بھی فن پارہ ہو، اس کے ساتھ کچھ وقت گزارئیے، پہلے اس کا خود تنقیدی جائزہ لیجئے؛ آپ پر بہت کچھ ایسا کھلے گا جو لکھتے میں نہیں کھلا۔ جب آپ مطمئن ہو جائیے تو پھر اس کو نقد و نظر کے لئے پیش کیجئے۔ نہیں تو مجھ جیسے تلخ نواؤں کو بھی کچھ کہنے سے پہلے ہزار بار سوچنا پڑتا ہے۔ تلخ نوائی کی بات یوں کی کہ انسانی فطرت کے عین مطابق ایک خوش ذوق قاری کو اغلاط پہلے پراگندہ خاطر کرتی ہیں، محاسن پر نظر بعد میں جاتی ہے۔ تب تک پرجوش لکھاری بدک چکا ہوتا ہے۔

امید ہے آپ میری بات سمجھ رہے ہوں گے۔ آپ کی کاوش پر گفتگو بعد میں سہی (اگر اس کی نوبت آتی ہے)۔ آپ کو میری دخل اندازی پسند نہ آئی ہو تو بلا تکلف فرما دیجئے، میں خاموش رہنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتا۔ بہت شکریہ۔
سر جی ایسی ہرگز کوئی بات نہیں۔۔۔ آپ جہاں کہیں خامی دیکھیں ضرور آگاہ کیا کیجئے۔۔۔یہ آپ کا قلمی احسان ہوگا۔۔۔اور بندہ آپ کو مشکور کرے گا
 
Top