حسان خان

لائبریرین
خواهی که درونِ حرمِ عشق خرامی
در میکده بنشین که رهِ کعبه دراز است
(فخرالدین عراقی)

(اگر) تم حرمِ عشق کے اندر خرامنا چاہتے ہو تو (آؤ) میکدے میں بیٹھو کہ کعبے کی راہ دراز ہے۔
× خِرامنا = ناز سے چلنا
 

حسان خان

لائبریرین
اسرارِ خرابات به جز مست نداند
هشیار چه داند که درین کوی چه راز است
(فخرالدین عراقی)

خرابات کے اسرار کو مست کے سوا کوئی نہیں جانتا۔۔۔۔ ہوشیار کیا جانے کہ اِس کوچے میں کیا راز ہے؟
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

ز رازی حکمتِ قرآں بیاموز
چراغے از چراغِ او بر افروز
ولے ایں نکتہ را از من فراگیر
کہ نتواں زیستن بے مستی و سوز

(بے شک) رازی سے قرآن پاک کی حکمت سیکھ،
اس کے چراغ سے اپنا چراغ جلا۔
لیکن مجھ سے یہ نکتہ سمجھ لے،
کہ مستی و سوز (عشق) کے بغیر زندہ نہیں رہا جاسکتا۔

(ارمغانِ حجاز)
 

شفاعت شاہ

محفلین
مولانا جلال الدين رومى رحمتہ اللّٰہ علیہ:

جہد کن در بیخودی خود را بیاب
زود تر واللّٰہ اعلم باالصواب

کوشش کر، اور اپنے آپ کو بے خودی میں پا لے
یہ آسان طریقہ، باقی اللّٰہ بہتر جانتا ہے

- ماخوذ از مثنوى شريف
 

محمد وارث

لائبریرین
زبانِ لاف رُسوا می کند ناقص کمالاں را
کہ رُو بر خاک مالد پرفشانی بستہ بالاں را

صائب تبریزی

جو لوگ اپنے فن میں ناقص ہوں (کامل نہ ہوں) اُن کو شیخی مارنا رُسوا ہی کرتا ہے کہ جیسے جس پرندے کے پر بندھے ہوئے ہوں اور وہ اُڑنے کی کوشش کرے تو اُس کا منہ خاک پر رگڑا جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
این همه قصهٔ فردوس و تمنای بهشت
گفت و گویی و خیالی ز جهانِ من و توست
(هوشنگ ابتهاج 'سایه')

یہ سب فردوس کے قصے اور بہشت کی تمنائیں میرے اور تمہارے جہاں کی ایک گفتگو اور ایک خیال ہیں۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
شہزادہ سلیم کی بیوی نور جہاں کا ایک شعر جو آج بھی اسکے لاہور میں واقع مزار پر صادق آتا ہے -
بر مزارِ ما غریباں، نے چراغِ نے گلے
نے پرِ پروانہ سوزد نے صداے بلبلے

مجھ اجڑے ہوئے کے مزار پر نہ ہی کوئی چراغ (جلتا) ہے اور نہ کوئی پھول (کھلتا) ہے، (اسی لیے) نہ ہی پروانہ اپنا پر جلاتا ہے اور نہ ہی بلبل کی کوئی آواز سنائی دیتی ہے- (یعنی میرے مزار پر ویرانی اور حسرت و یاس کے سوا کچھ نہیں)
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
میانِ عاشق و معشوق ہیچ حائل نیست
تو خود حجابِ خودی حافظ ازمیاں برخیز
(حافظ شیرازی)

عاشق اور معشوق کے درمیان کوئی آڑ نہیں رہی اب۔ اے حافظ تو خود ہی اپنے لئے پردہ ہے، درمیان سے اٹھ جا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ناقصاں را جور می باشد گوارا تر ز لطف
آتشِ سوزاں بہ از آب است خشتِ خام را


میرزا طاہر وحید قزوینی

ناقص لوگوں (سالکوں) کے لیے جور و جفا و ستم، لطف و مہربانی سے بھی زیادہ گوارا اور پسندیدہ ہوتا ہے، (جیسے کہ) کچی اینٹ کے لیے جلانے والی آگ، پانی سے بہتر ہے۔
 

یاز

محفلین
کلام حضرت لال شہباز قلندر (رحمة الله عليه):

نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بہ ایں ذوقے کہ پیشِ یار می رقصم

نہیں جانتا کہ آخر دیدار کے وقت میں کیوں رقص کرتا ہوں، لیکن اپنے اس ذوق پر نازاں ہوں کہ اپنے یار کے سامنے رقص کرتا ہوں۔

تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
بہ ہر طرزِ کہ می رقصانیَم اے یار می رقصم

تو جب بھی اور جس وقت بھی نغمہ چھیڑتا ہے میں اسی وقت اور ہر بار رقص کرتا ہوں، اور جس طرز پر بھی تو رقص کرواتا ہے، اے یار میں رقص کرتا ہوں۔

تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خوں خوار می رقصم

تُو وہ قاتل ہے کہ تماشے کے لیے میرا خون بہاتا ہے اور میں وہ بسمل ہوں کہ خوں خوار خنجر کے نیچے رقص کرتا ہوں۔

بیا جاناں تماشا کن کہ در انبوہِ جانبازاں
بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم

آجا جاناں اور دیکھ، کہ جانبازوں کی بھِیڑ میں، میں رسوائی کے سو سامان لیے سر بازار رقص کر رہا ہوں۔

اگرچہ قطرۂ شبنم نہ پویَد بر سرِ خارے
منم آں قطرۂ شبنم بہ نوکِ خار می رقصم

اگرچہ شبنم کا قطرہ کانٹے پر نہیں ٹھہرتا لیکن میں وہ قطرۂ شبنم ہوں کہ نوکِ خار پر رقص کرتا ہوں۔

خوش آں رندی کہ پامالش کنم صد پارسائی را
زہے تقویٰ کہ من با جبّہ و دستار می رقصم

واہ وہ رندی کہ جس کے لیے میں سیکنڑوں پارسائیوں کو پامال کر دوں، مرحبا یہ تقویٰ کہ میں جبہ و دستار کے ساتھ رقص کرتا ہوں۔

سراپا بر سراپائے خودم از بیخودی قربان
بگرد مرکزِ خود صورتِ پرکار می رقصم

سر سے پاؤں تک جو میرا حال ہےاس بیخودی پر میں قربان جاؤں، کہ پرکار کی طرح اپنے ہی گرد رقص کرتا ہوں۔

مرا طعنہ مزن اے مدعی طرزِ ادائیم بیں
منم رندے خراباتی سرِ بازار می رقصم

اے ظاہر دیکھنے والے مدعی! مجھے طعنہ مت مار، میں تو شراب خانے کا مے نوش ہوں کہ سرِ بازار رقص کرتا ہوں۔

ز عشقِ دوست ہر ساعت درونِ نار می رقصم
گاہے بر خاک می غلتم , گاہے بر خار می رقصم

دوست کے عشق میں ہر گھڑی آگ میں رقص کرتا ہوں، کبھی تو میں خاک میں مل جاتا ہوں، کبھی کانٹے پر رقص کرتا ہوں۔

منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم
ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم

میں عثمان مروندی، شیخ حسین بن منصور حلاج کا دوست ہوں، مجھے خلق ملامت کرتی ہے اور میں دار پر رقص کرتا ہوں۔

بہت زبردست شاعری ہے جناب۔ شراکت کا شکریہ۔
یہ بتائیے گا کہ لال شہباز درست ہے یا لعل شہباز یا دونوں ہی طرح مستعمل ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
ز حیوان به نُطْق آدمی برتر است
پس آدم‌تر آن کو سخن‌ورتر است
(ملّا ظهوری تُرشیزی)

حیوان سے انسان گویائی کے سبب برتر ہے؛ پس وہ شخص انسان تر ہے جو سخنور تر ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
در دفترِ طبیبِ خرد بابِ عشق نیست
ای دل بدرد خو کن و نامِ دوا مپرس
(حافظ شیرازی)

عقل کے طبیب کی کتاب میں عشق کا باب نہیں ہے۔ اے دل! درد کی عادت ڈال اور دوا کا نام نہ پوچھ
 

شفاعت شاہ

محفلین
بہت زبردست شاعری ہے جناب۔ شراکت کا شکریہ۔
یہ بتائیے گا کہ لال شہباز درست ہے یا لعل شہباز یا دونوں ہی طرح مستعمل ہے؟
بہت زبردست شاعری ہے جناب۔ شراکت کا شکریہ۔
یہ بتائیے گا کہ لال شہباز درست ہے یا لعل شہباز یا دونوں ہی طرح مستعمل ہے؟
شکریہ جناب! دونوں ہی طرح مستعمل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ترا کہ گفت کہ مائل بسیرِ بستاں باش
بنوش یک دو سہ جامے و خود گلستاں باش


نورالعین واقف لاہوری (بٹالوی)

تجھے کس نے کہہ دیا کہ بوستاں کی سیر کی طرف مائل ہو، ایک دو تین جام پی اور خود ہی گلستاں ہو جا۔
 

حسان خان

لائبریرین
از رخنه‌ای به هم‌دگر نظّاره می‌کنیم
زیرا که در میانِ ما دیوارِ زندگی‌ست
(لایق شیرعلی)

ہم ایک رخنے سے ایک دوسرے کا نظارہ کرتے ہیں کیونکہ ہمارے درمیان زندگی کی دیوار ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جهد کردم که دل به کس ندهم
چه توان کرد با دو دیدهٔ باز
(سعدی شیرازی)

میں نے کوشش کی کہ کسی کو دل نہ دوں، (لیکن) دو کھلی آنکھوں کی ہمراہی میں کیا کیا جا سکتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
گر بدانی قدرِ لذّتِ یکتائی را
بدو عالم ندہی گوشۂ تنہائی را


ابوالفیض فیضی دکنی

اگر تُو یگانگت و ندرت اور اکیلے ہونے کی لذت کی قدر جان لے تو دو عالم کے بدلے میں بھی گوشۂ تنہائی نہ چھوڑے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر بِنای دهر از سیلِ قیامت نگذرد
آنچه از روی عرق‌ناکِ تو بر دل‌ها گذشت
(بیدل دهلوی)

قیامت کے سیلاب سے (بھی) زمانے کی عمارت پر وہ نہیں گذرے گا جو کچھ تمہارے عرَق ناک چہرے سے دلوں پر گذرا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نشاط ہیچ و طرب ہیچ و جام و ساغر ہیچ
ز ہر چہ حاصلِ دہر است عشق و دیگر ہیچ


طالب آملی

نشاط و عیش و طرب و خوشی کچھ بھی نہیں، جام و ساغر بھی کچھ نہیں، کسی بھی چیز سے اِس دنیا کا جو کچھ بھی حاصل ہے وہ صرف عشق ہے اور باقی سب کچھ ہیچ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مرگ می‌خندد به فهمِ غافلِ من تا ابد
بی تو گر یک لحظه خود را زنده باور می‌کنم
(بیدل دهلوی)

اگر میں تمہارے بغیر ایک لحظہ (بھی) خود کو زندہ مانوں گا تو موت میرے غافل فہم پر تا ابد ہنسے گی۔
 
Top