شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ محمد اقبال رحمة الله عليه:

چہ شور اَست ایں کہ در آب و گِل افتاد
ز یَک دِل، عشق را صد مشکل افتاد
قرارِ یک نفس بَر مَن حرام است
بمَن رَحمے کہ کارَم با دِل افتاد

یہ کیا شور ہے جو میرے بدن میں برپا ہوا،
ایک دل کے ہاتھوں عشق سیکڑوں مصیبتوں میں مبتلا ہوگیا۔
میرے لیے ایک لمحہ کا چین بھی حرام ہے،
مجھ پر رحم کر کیونکہ میرا واسطہ دل سے آ پڑا ہے۔

(ارمغانِ حجاز سے انتخاب)
 

حسان خان

لائبریرین
در هیچ موقِفم سرِ گفت و شنید نیست
الّا در آن مقام که ذکرِ شما رود
(سعدی شیرازی)

مجھے کسی بھی جگہ پر گفت و شنید کی رغبت نہیں ہے۔۔۔ بجز اُس مقام کے کہ جہاں آپ کا ذکر ہوتا ہو۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ سب پر سلامتی ہو سدا
اس شعر کا " ترجمہ اور مفصل تشریح " درکار ہے ۔
گر توجہ مل جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
واعظان کیں جلوہ برمحراب و منبر می کنند
چون بہ خلوت می روند آن کارِ دیگر می کنند
 

حسان خان

لائبریرین
آپ سب پر سلامتی ہو سدا
اس شعر کا " ترجمہ اور مفصل تشریح " درکار ہے ۔
گر توجہ مل جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
واعظان کیں جلوہ برمحراب و منبر می کنند
چون بہ خلوت می روند آن کارِ دیگر می کنند
نایاب بھائی، یہ حافظ شیرازی کا شعر ہے۔ اور اس کا ترجمہ یہ ہے:
وعظ کرنے والے کہ جو محراب و منبر پر یہ سب جلوہ و تظاہر کرتے ہیں، جب خلوت میں جاتے ہیں تو دوسرا ہی کام کرتے ہیں۔
شہر کا مفہوم واضح ہے کہ یہاں ریاکاری پر تنقید ہے۔ میرے خیال سے مفصل تشریح کی ضرورت نہیں ہے۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

بروے من درِ دل باز کردند
ز خاکِ من جہانے ساز کردند
ز فیضِ او گرفتم اعتبارے
کہ بامن ماہ و انجم ساز کردند

مجھ پر دل کے دروازے کھول دیے گئے،
میری خاک سےایک نیا جہان تعمیر کیا گیا۔
میں نے رومی سے وہ مرتبہ پایا،
کہ اب چاند ستارے میری موافقت میں چلتے ہیں۔

(ارمغان حجاز)
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

مئے روشن ز تاکِ من فروریخت
خوشا مردے کہ در دامانم آویخت
نصیب از آتشے دارم کہ اول
سنائی از دلِ رومی برانگیخت

میرے انگور سے روشن شراب ٹپک رہی ہے،
خوش نصیب ہے وہ شخص جس نے میرا دامن تھام لیا۔
میں نے اُس آتشِ (عشق) سے حصہ پایا ہے،
جو سنائی نے پہلے پہل رومی کے دل میں بھڑکائی تھی۔

(ارمغانِ حجاز)
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

جہاں از عشق و عشق از سینۂ تُست
سرورش از مئے دیرینۂ تُست
جز ایں چیزے نمیدانم ز جبریل
کہ او یک جوہر از آئینۂ تُست

جہاں کی بنیاد عشق پر ہے اور عشق آپ صلى الله عليه وسلم کے سینہ مبارک سے ملتا ہے،
عشق کا سرُور آپ صلى الله عليه وسلم کی شرابِ کُہنہ پر موقوف ہے۔
میں تو جبریل عليه السلام کے بارے میں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں جانتا،
کہ وہ آپ صلى الله عليه وسلم ہی کے آئینہ کا ایک جوہر ہیں۔

(ارمغانِ حجاز)
 

حسان خان

لائبریرین
گر دل‌نشین بوَد سخنانم شِگِفت نیست
هر دم بلند می‌شود از دل صدای من
(بارق شفیعی)

اگر میری باتیں دل نشیں ہوتی ہیں تو عجیب نہیں ہے؛ میری صدا ہر دم دل سے بلند ہوتی ہے۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

بچشمِ من نگہ آوردۂ تُست
فروغِ لَا اِلٰہ آوردۂ تُست
دوچارم کن بہ صبح من رَآنِیْ
شبم را تابِ مہ آوردۂ تُست

میری آنکھ میں نگاہ آپ (ص) کی بدولت ہے،
(میرے قلب میں) لَا اِلٰہ کا نور آپ (ص) کی عنایت سے ہے۔
آپ (ص) ہی نے میری رات کو چاندنی عطا فرمائی ہے،
(اب) مجھے اپنے دیدار کی صبح سے (بھی) مشرف فرمائیے!

(ارمغانِ حجاز)
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

چو رُومی در حرم دادم اذاں مَن
ازو آموختم اسرارِ جاں مَن
بہ دورِ فتنۂ عصرِ کہن، او
بہ دوِر فتنۂ عصرِ رواں، مَن

میں نے رُومی کی مانند حرم میں اذاں دی ہے،
اُسی سے میں نے روحانی اسرار سیکھے ہیں۔
پچھلے دَور کے فتنہ کا مقابلہ اُس نے کیا،
دَورِ حاضر کے فتنہ سے میں نبرد آزما ہوں۔

(ارمغانِ حجاز)
 

محمد وارث

لائبریرین
احمد تو عاشقے بمشیخت ترا چہ کار
دیوانہ باش، سلسلہ شد شد نشد نشد


شیخ احمد جام

احمد تُو ایک عاشق ہے، مشیخت (پیر بننے) سے تیرا کیا کام؟ بس دیوانہ بن، (تیرا پیری مریدی کا کوئی) سلسلہ ہوا ہوا، نہ ہوا نہ ہوا۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و بایزید اینجا

(عزت بخارى)

آسمان کے نیچے ایک ایسی ادب گاہ (گنبد خضریٰ) ہے جو عرش سے بھی زیادہ نازک ہے۔
جہاں جنید بغدادی رحمة الله عليه اور بایزید بسطامی رحمة الله عليه جیسے لوگ بھی سانس روک کر آتے ہیں (يعنى ادب سے اونچا سانس نہیں لیتے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
ما فرقه که شاعر و سخن‌آراییم
بدبخت‌ترینِ مردمِ دنیاییم
خورشیدِ معارفیم، اما در ملک
"آن ذره که در حساب ناید، ماییم"
(پرتو بیضایی)

ہم لوگ کہ جو شاعر و سخن آرا ہیں
ہم دنیا کے بدبخت ترین مردم ہیں
ہم خورشیدِ معارف ہیں، لیکن ملک میں
"وہ ذرہ جو حساب میں نہیں آتا، ہم ہیں"

(رباعی)
دزدان که درست‌کار را خر شمرند
هشدار که از ما و تو آگاه‌ترند
در مملکتی که شعر را می‌دزدند
گر پول ببینند و ندزدند، خرند
(پرتو بیضایی)

چور، کہ جو درست کام کرنے والے کو گدھا شمار کرتے ہیں،
ہوشیار! کہ وہ ہم سے اور تم سے زیادہ آگاہ ہیں
جس مملکت میں (لوگ) اشعار چرا لیتے ہوں
(وہاں) اگر (لوگ) پیسا دیکھیں اور نہ چرائیں، گدھے ہیں
 
آخری تدوین:

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ محمد اقبال رحمة الله عليه:

مرا ایں سوز از فیضِ دمِ تُست
بَتاکَم موجِ مے از زمزمِ تُست
خجل ملکِ جم از درویشئ مَن
کہ دِل دَر سینۂ مَن محرمِ تُست!

مجھے یہ سوز آپ صلى الله عليه وآله وسلم کے فیض سے ملا ہے،
میرے انگور میں مئے (عشق) کی جو موج ہے، وہ آپ صلى الله عليه وآله وسلم کے زمزم کی بدولت ہے۔
میری درویشی سے سلطنتِ جمشید شرمندہ ہے،
کیونکہ میرے سینہ میں جو دل ہے، وہ آپ صلى الله عليه وآله وسلم کا محرم ہے (آپ کے مقام کو پہچانتا ہے)۔

-ارمغانِ حجاز
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

مقامِ بندگی دیگر، مقامِ عاشقی دیگر
ز نوری سجدہ می خواہی، ز خاکی بیش از آں خواہی

مقام بندگی اور چیز ہے اور مقام عاشقی الگ شے۔ تو فرشتوں سے صرف سجدوں کی تمنا رکھتا ہے لیکن انسان سے سجدے کے علاوہ جان لٹانے کی طلب بھی رکھتا ہے۔

(زبورِ عجم)
 
آخری تدوین:
گرچہ یاراں فارغند ز یادِ من
از من ایشاں را ہزاران یاد باد
(حافظ شیرازی)

اگرچہ دوست میری یاد سے خالی ہیں، میری طرف سے ان کی ہزاروں بار یاد رہے۔
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

کسے کو بر خودی زد لَا اِلٰہ را
ز خاکِ مردہ رویاند نِگَہ را
مدہ از دست دامانِ چنیں مرد
کہ دیدم در کمندش مہر و مَہ را

جس نے اپنی خودی پر لَا اِلٰہ کی ضرب لگائی،
اس نے اپنی مردہ خاک (بدن) سے نگاہ پیدا کرلی۔
ایسے شخص کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ،
میں نے مہر و ماہ اس کی کمند (تصرف) میں دیکھا ہے۔

-ارمغانِ حجاز
 

شفاعت شاہ

محفلین
حضرت علامہ اقبال رحمة الله عليه:

گلستانے ز خاکِ من برانگیز
نمِ چشمم بخونِ لالہ آمیز
اگر شایاں نیم تیغِ علی را
نگاہے دہ چو شمشیرِ علی تیز

میری خاک سے گلستان پیدا فرمائیے!
خونِ لالہ میں میری آنکھ کی نمی بھی ملا دیجیے۔
اگر میں تیغِ علی (رضى الله تعالٰى عنه) کا شایان شان نہیں،
تو مجھے ایسی نگاہ عطا فرما دیجیے، جو تیغِ علی (رضى الله تعالٰى عنه) کی مانند ہو۔

-ارمغانِ حجاز
 
Top