مروت میں کہاں تک آ گیا ہوں
فصیلِ دشمناں تک آ گیا ہوں

میں اپنے قتل کی خواہش میں امجد
حصارِ دوستاں تک آ گیا ہوں

امجد حسین امجد​
 

مخلص انسان

محفلین
میں نے ہر اک موڑ پر لوگوں کو سمجھایا بہت
کس طرح طوفان آئیں گے یہ بتلایا بہت
کیا خبر تھی مجھ پہ ہی برسیں گے یہ اہلِ چمن
میں نے پتھر مارنے والوں کا غم کھایا بہت
 

مخلص انسان

محفلین
اپنے مرکز سے اگر دور نکل جاؤ گے
خاک ہوجاؤگے افسانوں میں ڈھل جاؤ گے
اپنی مٹی پر چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤگے
 

مخلص انسان

محفلین
ﮨﻮﺍ ﺑﮭﯽ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﮔﺘﯽ ﮨﮯ ﺭﺍﺕ ﺑﮭﯽ
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﮔﺮ ﮐﮩﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳُﻨﺎﺋﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ
 

کاشفی

محفلین
یہ کیا قیامت ہے باغبانو کہ جن کی خاطر بہار آئی
وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمہاری آنکھوں میں خار بن کر
(ساغر صدیقی)
 

شامی خان

محفلین
شاید وہ اپنے ہونے کا کوئی ثبوت دے
اس مصلحت سے منکرِ یزداں رہا ہوں میں

اک عُمر معصیت کو سمجھتا رہا ہوں عیب
اک عمر زندگی سے گُریزاں رہا ہوں میں

عبدالحمید عدم
 
Top