انگوٹھا چھاپ

نور وجدان

لائبریرین


انگوٹھا چھاپ
فراز کی شاعری (اردو شاعری کا بلاتکاری ورژن)
''فراز صاحب سے معذرت کے ساتھ ان کے نام پر اردو شاعری کا بلتکار کرنے والے بلتکاریوں کے نام''
تو دیویوں اور سنجنوں دل تھام کر بیٹھیئے گا۔ کیوں کہ آج ہم پیش کریں گے اردو شاعری کا ''بلاتکاری ورژن''۔ جی ہاں جسے عرف عام میں ''فراز کی شاعری'' بھی کہا جاتا ہے۔ آیئے سب سے پہلے ہم ''فراز کی شاعری'' کی تعریف جان لیتے ہیں۔
تعریف
کوئی بھی ایسی ''Jolly'' یا ایسی ''اوٹ پٹانگ بات'' جو باوجود کوشش کے کسی کے باپ کی سمجھ میں نہ آئے، اور لکھنے والا پوری ڈھٹائی سے اسے شعر کہلوانے پر بضد ہو ''فراز کی شاعری'' کہلاتی ہے۔
پس منظر
وسطی ایشیاء میں جو رزمیہ بے ادب رائیج ہے، اس میں کچھ ایسے الفاظ ملتے ہیں۔ ''پونے پندرہویں صدی اے-ڈی (آفٹر ڈائینا سارز) میں ''بنو نسواریہ'' نامی قبیلہ خط مستقیم پر شمال مغرب سے جنوب مشرق کی جانب ہجرت کر رہا تھا۔ اس قبیلے کے سردار کا نام ''کائی ملی شاہ'' تھا جو بچپن (ساڑھے سترہ کڑوڑ سال کی عمر) سے ہی نہایت ہونہار اور ذہین تھا۔ راوی لکھتا ہے کہ ایک رات ''کائی ملی شاہ'' پیٹ میں شدید مڑوڑ کے باعث کسی انجانے خوف کو مد نظر رکھتے ہوئے کھیتوں کی جانب جا رہا تھا۔ راستے میں اسے ایک پتھر نظر آیا۔ جس میں سے ''ٹوٹوٹوں ٹوٹوٹوں'' کی آواز آرہی تھی۔ چونکہ کیڑے بازی کی عادت ''سردار'' کو وراثت میں ملی تھی اس لیئے سردار نے بلا خوف و خطر اس پتھر کو اٹھا لیا۔ پتھر کے ٹاپ پر ''نوکیا 3310'' لکھا تھا۔ اور اس کے بلکل نیچے ایک چھوٹی سی اسکرین سے ہری روشنی نمودار ہورہی تھی۔ سردار نے اپنی لنگی کی جیب سے ''بی پی'' کی ''بنٹی والا چشمہ'' نکالا اور اسکرین پر لکھی تحریر پڑھنے کی کوشش کی۔ سات گھنٹے کی انتھک جدوجہد کے بعد سردار بلا آخر تحریر پڑھنے میں کامیاب ہوگیا، جو کہ کچھ اس طرح تھی،

''مجھے غریب سمجھ کہ محفل سے نکال دیا گیا فراز
بعد میں ظالموں نے نرگس بلالی''
'
'سردار'' کو تحریر بہت پسند آئی۔ اس نے نہ صرف اسے لائک کیا بلکہ اپنی ٹایئم لایئن پر شیئر بھی کیا۔
ارتقائی دور
''سردار'' ''فراز کی شاعری'' سے اس قدر متاثر ہوا کہ اپنے ڈائینا سار ''شرمیلے'' کے پچھواڑے پر بھی یہ شعر کدوایا،

''میں تو رستے سے جا رہا تھا دوست
تجھے مرچی لگی تو میں کیا کروں''

بس یہیں سے فراز کی شاعری کا ارتقائی دور شروع ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پونے پندروہویں صدی اے-ڈی میں کوئی ڈائینا سار ایسا دکھائی نہ دیتا تھا جس پر فراز کا شعر نہ کدوایا گیا ہو۔ یہی فراز کی شاعری کے عروج کا زمانہ تھا۔ وقت بدلتا گیا ڈائینا سار کی جگہ ٹرکوں، ویگنوں، رکشوں اور چنگ چیوں نے لے لی مگر ''فراز کی شاعری'' کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
خصوصیات
1-''فراز کی شاعری'' کی بنیادی صفت یہ ہے کہ یہ شاعری فراز کی ہوتی ہی نہیں ہے۔
2-''فراز کی شاعری'' کی دوسری پہچان اس کا گھٹیا ہونا ہے، یعنی حقیقتا جو شعر جتنا گھٹیا ہوگا فراز کی شاعری میں اسے اتنا ہی بڑھیا تصور کیا جائے گا۔
3-''فراز کی شاعری'' کی تیسری خاصیت اس کا تخلص فراز ہے، ہر شعر میں (جگہ نہ ہونے کی صورت میں بھی) دھکم پیل کر کے جگہ بنا ہی لی جاتی ہے۔
4-عام حالات میں تخلص ''فراز'' کونسٹینٹ رہتا ہے مگر کبھی کبھی اس کی جگہ ''دوست'' ''اے دوست'' ''جان'' ''جان من'' اور ''بے وفا'' بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مثال
''میں تو رستے سے جا رہا تھا دوست
تجھے مرچی لگی تو میں کیا کروں''

''مسافر تو ہر روز ہی چلتے پھرتے رہتے ہیں اے دوست
مگر منزل پر تو ایک دو ہی پہنچتے ہیں نہ کیوں بھائی''
''ہم تو تمہاری راہ میں پھول لیئے بیٹھے ہیں جان
دیکھو آجاؤ نہ پلیز دیکھو جانو پلیز یار آجاؤ نہ پلیز''
حرف آخر
کچھ ناقدین کے نزدیک ''فراز کی شاعری'' خود ساختہ اور تاریخ کی گھٹیا ترین شاعری ہے۔ اور اسی وجہ سے وہ اسے اردو شاعری کا ''بلاتکاری ورژن'' بھی کہتے ہیں۔ مگر ''فراز کی شاعری'' کے حامی اس اعتراض کا جواب کچھ اس طرح دیتے ہیں، ''جلنے والے تیرا منہ بھی کالا''۔ آخر میں تمام ثبوتوں گواہوں اور دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ''فراز کی شاعری'' اردو بے ادب کا قیمتی سرمایہ ہے۔ ناکام عاشقوں کے دلوں کی دھڑکن ہے۔ محبت میں ناکامی ہو یا رشتے کی بندش، ساس سے لفڑا ہو یا مردانہ کمزوری، کالی رنگت ہو یا سٹے میں شکست، ''فراز کی شاعری'' ان تمام صورتوں میں ''عامل جنید بنگالی'' اور ''انعام گھر والے عامر لیاقت'' سے زیادہ مفید ہے۔

بشکریہ فیس بک
 
آخری تدوین:
ویسے تو غمناک کی ریٹنگ بنتی ہے، جو سلوک ہمارے قابلِ احترام شعراء کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔
پر چونکہ مزاحیہ تحریروں کے زمرے میں ہے تو پر مزاح ریٹنگ دے رہا ہوں۔ بڑے مؤثر انداز میں اس حرکت پر طنز کیا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ویسے تو غمناک کی ریٹنگ بنتی ہے، جو سلوک ہمارے قابلِ احترام شعراء کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔
پر چونکہ مزاحیہ تحریروں کے زمرے میں ہے تو پر مزاح ریٹنگ دے رہا ہوں۔ بڑے مؤثر انداز میں اس حرکت پر طنز کیا ہے۔
بات تو سچ ہے مگر ہے تو مزاح و طنز سے لبریز سچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم نے یہی حال زبیدہ آپا کے ساتھ بھی کیا ہے ۔۔یونہی پڑھ رہی تھی تو سوچا کہ شریک محفل کردوں ۔۔۔۔۔

ہاہاہاہاہاہا
ڈائنوسار کے پچھواڑے پر
:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:

میں سمجھی تھی آپ کچھ اور نقاط پر غور کریں گے :)

بہت خوب ۔۔ ہمیشہ خوش رہیں

شکریہ جناب :) آپ بھی خوش و آباد رہیں ۔آمین
 

لاریب مرزا

محفلین
اللہ اللہ!! :D کسی بھی قسم کے تکلفات سے پاک اور "کھلے ڈلے" الفاظ سے بھرپور طنزیہ تحریر.. :p
ویسے فضول قسم کے اشعار کے لیے فراز صاحب کا نام ہی کیوں منتخب کیا گیا؟؟ کسی اور شاعر کا کیوں نہیں؟ :) شاید کسی نے کوئی پرانا بدلہ چکایا ہو. :D
 
Top