دل جلے جلتے ہیں کیسے، دل جلا کر دیکھئے

دل جَلے جلتے ہیں کیسے دل جلا کر دیکھئے
دُور سے گھبرا رہے ہیں پاس آ کر دیکھئے

دے رہا تھا پِھر صدائیں شہر میں سپنا فروش
"خواب سارے ٹُوٹتے ہیں، آزما کر دیکھئے"

ہم جِسے سمجھے تھے اپنی زندگی کچھ اور تھا
باندھئے پُتلی کو دھاگے، اور نَچا کر دیکھئے!


- اِبنِ مُنیبؔ​
 

ندیم مراد

محفلین
واہ صاحب کیا بات ہے
آپ کے آخری شعر کے دوسرے مصرعے پر عمل نہیں کیا جاسکتا معزرت کیوں کہ کسی اور نے ہمیں پہلے سے ہی دھاگے باندھے ہوئے ہیں اور ہم ناچ رہے ہیں،
 
Top