خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ
رات بھر تھے جناب میرے ساتھ

چاند، کرنوں کی رائگانی کا
کر رہا تھا حساب میرے ساتھ

مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ

ایک کچے گھڑے کی آنکھوں میں
رو رہا تھا چناب میرے ساتھ

بر سرِ نوکِ خارِ جاں فاتح
جل رہا تھا گلاب میرے ساتھ

فاتح الدین فاتحؔ​
بہت عمدہ جناب
 

جاسمن

لائبریرین
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
میں گوشے کھنگالنے کے معاملے میں سست واقع ہوا ہوں۔
ان کے علاوہ ایک دو گزری تھیں نظر سے
اس کے لیے ٹیگز کے بادلوں میں جانا نسبتاً آسان ہے۔ مثلاً اس لڑی کے اوپر جو ٹیگز نظر آ رہے ہیں ان میں سے میرے نام کے ٹیگ پر کلک کرنے سے میری اکثر غزلیں آپ کے سامنے آ جائیں گی۔ :)
 
خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ
رات بھر تھے جناب میرے ساتھ

چاند، کرنوں کی رائگانی کا
کر رہا تھا حساب میرے ساتھ

مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ

ایک کچے گھڑے کی آنکھوں میں
رو رہا تھا چناب میرے ساتھ

بر سرِ نوکِ خارِ جاں فاتح
جل رہا تھا گلاب میرے ساتھ

فاتح الدین فاتحؔ​

واہ، واہ فاتح بھائی، بہت خوب خیالات ، بہت بہت داد قبول کیجئے
ایک مختلف لہجے کی غزل ہے ۔
 
Top