رہ_حیات پہ کیوں رہبری نہیں ملتی

میاں وقاص

محفلین
رہ_حیات پہ کیوں رہبری نہیں ملتی
یہاں کسی کو بھی منزل کبھی نہیں ملتی

مرا گمان ابھی اس یقین پر پہنچا
"یہاں وہاں کبھی آسودگی نہیں ملتی"

ارے یہ جام تو اوروں کو بھر کے دیتا ہے
مرے لبوں پہ تجھے تشنگی نہیں ملتی؟

اسی لیے تو محبت میں وقف کر دی ہے
کہ ایک بار ہے، پھر زندگی نہیں ملتی

پھرا تمام ہوں میں یہ جہاں_رنگ و بو
کوئی نظیر مجھے آپ کی نہیں ملتی

ترا وجود ہے مشکل پسند اب کافی
ترے حروف میں وہ سادگی نہیں ملتی

ترے کلام سے ملتا ہے علم تو واعظ
مجھے جو چاہیے، وہ آگہی نہیں ملتی

یہاں ازل سے ہے شفاف موسموں کا نزول
دلوں کے دیس میں آلودگی نہیں ملتی

مجھے بھی چاہیے، پچھلے قدم پہ لوٹ آؤں
ہوس کی دوڑ ہے، یاں برتری نہیں ملتی

مری حیات کے گوشے بھلا نہیں دیکھے؟
یہ کون کہتا ہے، یاں بے کلی نہیں ملتی

فضا میں آج بھی شبنم کا ہے اثر موجود
گلوں میں آج مگر تازگی نہیں ملتی

میں اس خیال سے کچھ بھی سعی نہیں کرتا
جو چیز کل نہ ملی، آج بھی نہیں ملتی

یہ رتجگوں نے سکھایا سبق مجھے شاہین
کوئی بھی چیز یہاں عارضی نہیں ملتی

حافظ اقبال شاہین
 

الف عین

لائبریرین
اتنی بہت سی غزلیں ادھر ادھر پوسٹ کر دی ہیں میاں وقاص نے۔ اگر سب ایک ساتھ مجھے بھیج دیتے تو می ایک برقی مجموعہ شائع کر دیتا، اب بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
 

میاں وقاص

محفلین
سر میں نے پہلے ہی بولا تھا شکایات کے خانے میں ایک صاحب نے بولا کہ ادہر ایسے ہیں ارسال کریں میں نے تو پیشگئ اجازت لے کر ہی ادہر مواد ارسال کیا ہے
 

میاں وقاص

محفلین
تو آپ مجھے بتاہیں کہ جناب کو کہاں پر غزلیات ارسال کرو تاکہ حافظ اقبال شاہین صاحب کا بھی پسندیدہ کلام میں سابقہ بن سکے
 
Top