ٹیلی پیتھی کیا ہے - از فیصل عظیم فیصل

نور وجدان

لائبریرین
البتہ سگنل کا دوبارہ حصول صرف محبت اور رابطے سے ممکن ہے اور جو تغیرات کسی روح پر گزرے ہیں انکے اثر سے اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے یا انکے ساتھ متصل ہونے سے ہی ایسا ممکن ہے ۔ ممکن ہے کہ وہ تغیرات آپ کی روح میں ہوئے ہوں تو ایسی صورت میں بھی ربط ہی واحد حل ہے

بہت ہی سیر حاصل جوابات ہیں ۔ اندازے لگانے کی عادت اور یقین میں فرق ہوتا ہے ۔مجھے لگتا بات ربط کی نہیں یہ تغیرات کی بات لگ رہی ہے ۔ تبدیلیاں سمجھ لینے کے بعد تاثر یہی عین ممکن ہے کہ میں بالیقین کچھ بھی نہیں سکتی پر کچھ باتیں اب گمان کی صورت میں گزرتی ہیں دل پر ۔۔ وہی حالت ہے۔ ربط تو تب بھی نہیں تھا پر روح کے سگنلز آن تھے ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ ربط سے زیادہ پیار کی بات ہے اگر تو مجھے کیا اب پیار نہیں ہے ؟ کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا تھا جب میں اسکول میں ہوتی تو میرے دل کو کچھ ہونے لگ جاتا . ایک عجیب سی کیفیت ہوتی ہے . میں بے چین سی ہو کر گھر آتی تو پتا چلتا ہے کہ امی کی طبیعت خراب ہے . یونہی امی کی بھی بات کروں تو بھائی کے حوالے سے ... وہ ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا اس کے اوپر گلاس وال گر پڑی . میری امی کا فون کا سوا اس سے کوئی رابطے کا ذریعہ نہیں تھا سوائے فون کے . اس کا فون بھی نہیں آیا . ... امی نے وہ دن رو کے گزارا . اگلے دن بھائی کا فون آیاکہ امی خوشخبری ہے وہ گھر آرہا ہے . جب وہ آیا تو اس کا پوارا جسم زخموں سے بھرپور تھا. کیا اللہ تعالیٰ نے ہر پیار کرنے والے کو ٹیلی پیتھ نہیں بنایا؟ کیا ہر پیار کرنے والا یہ نہیں جانا جاتا . ہاں مجھے اپنے اس آپریشن والے بات ذرا غیر معمولی لگی کہ میں نے مستقبل کی نشاندہی کی . جب کہ ہمارے اکثر اوقات واقعات تو حال سے متعلق ہوتے ہیں .... آپ کی کیا رائے ہیں .


مجھے تو لگتا ہے آپ نے جو لکھا ہے ، اس لکھے ہوئی کی فری کوئنسی کو آپ نے پڑھا ہے ۔ اس کے مطابق ربط بنایا ہے اور جواب جو لکھا ہے وہ سامنے ہے ۔ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا انسان جو لکھتا ہے اس کی ایک ایک بات فنگر پرنٹ ہے اس کے ذہن و خیال کی ترجمان تو ہے اور اس کی روح و جسم کی عکاس ہے۔ جیسے کسی نے مریض کی لکھی ہوئی تحریر دیکھ کر مریض کو یہ بتادیا کہ تمھاری زندگی میں فقط چھ ماہ باقی ہیں اور تم کینسر کی آخری سٹیج پر ہو ۔ اوپر لکھی ہوئی بات عام سی کہ ہر انسان یہی کرتا ہے جواب دینے کے لیے ۔
 
آخری تدوین:
بہت ہی سیر حاصل جوابات ہیں ۔ اندازے لگانے کی عادت اور یقین میں فرق ہوتا ہے ۔مجھے لگتا بات ربط کی نہیں یہ تغیرات کی بات لگ رہی ہے ۔ تبدیلیاں سمجھ لینے کے بعد تاثر یہی عین ممکن ہے کہ میں بالیقین کچھ بھی نہیں سکتی پر کچھ باتیں اب گمان کی صورت میں گزرتی ہیں دل پر ۔۔ وہی حالت ہے۔ ربط تو تب بھی نہیں تھا پر روح کے سگنلز آن تھے ۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟ ربط سے زیادہ پیار کی بات ہے اگر تو مجھے کیا اب پیار نہیں ہے ؟ کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا تھا جب میں اسکول میں ہوتی تو میرے دل کو کچھ ہونے لگ جاتا . ایک عجیب سی کیفیت ہوتی ہے . میں بے چین سی ہو کر گھر آتی تو پتا چلتا ہے کہ امی کی طبیعت خراب ہے . یونہی امی کی بھی بات کروں تو بھائی کے حوالے سے ... وہ ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا اس کے اوپر گلاس وال گر پڑی . میری امی کا فون کا سوا اس سے کوئی رابطے کا ذریعہ نہیں تھا سوائے فون کے . اس کا فون بھی نہیں آیا . ... امی نے وہ دن رو کے گزارا . اگلے دن بھائی کا فون آیاکہ امی خوشخبری ہے وہ گھر آرہا ہے . جب وہ آیا تو اس کا پوارا جسم زخموں سے بھرپور تھا. کیا اللہ تعالیٰ نے ہر پیار کرنے والے کو ٹیلی پیتھ نہیں بنایا؟ کیا ہر پیار کرنے والا یہ نہیں جانا جاتا . ہاں مجھے اپنے اس آپریشن والے بات ذرا غیر معمولی لگی کہ میں نے مستقبل کی نشاندہی کی . جب کہ ہمارے اکثر اوقات واقعات تو حال سے متعلق ہوتے ہیں .... آپ کی کیا رائے ہیں .


مجھے تو لگتا ہے آپ نے جو لکھا ہے ، اس لکھے ہوئی کی فری کوئنسی کو آپ نے پڑھا ہے ۔ اس کے مطابق ربط بنایا ہے اور جواب جو لکھا ہے وہ سامنے ہے ۔ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا انسان جو لکھتا ہے اس کی ایک ایک بات فنگر پرنٹ ہے اس کے ذہن و خیال کی ترجمان تو ہے اور اس کی روح و جسم کی عکاس ہے۔ جیسے کسی نے مریض کی لکھی ہوئی تحریر دیکھ کر مریض کو یہ بتادیا کہ تمھاری زندگی میں فقط چھ ماہ باقی ہیں اور تم کینسر کی آخری سٹیج پر ہو ۔ اوپر لکھی ہوئی بات عام سی کہ ہر انسان یہی کرتا ہے جواب دینے کے لیے ۔


کبھی سوچا ہے محبت کیا چیز ہے ۔ ایک ایسی محبت جس میں ضروریات نہیں ہوتیں ۔ یہ وہ محبت ہے جو آپ کو دوسرے سے جوڑ دیتی ہے ۔ اب ضروریات ۔ پروٹوکولز اور آپ کی زندگی کے معاملات کا آپ کی سوچ پر اثر اسی طرح ان کی ضروریات ۔ پروٹوکولز اور انکی زندگی پر اس کا اثر سوچ پر اثرات تو پیدا کرتا ہی ہے ۔ اگر ایک نقطہ آپ کی سوچ میں تبدیلی آئی ہو اور آدھا نقطہ ان کی سوچ میں تو فرق ڈیڑھ نقطے کا ہو گیا ۔ آپ ایک ہفتہ اس بھائی کے ساتھ رہ لیں صرف ایک ہفتہ ۔ جس میں صرف ایک دن آپ کے اور انکے معاملات میں پیش آنے والی مشاکل پر گفتگو کیجئے ۔ یہ فرق ختم ہونا شروع ہو جائے گا ۔ اور وہی ربط محسوس ہوگا جو آپ کو مفقود لگتا ہے ۔ آپ کا ربط ختم نہیں ہوا صرف اس پر دھول آگئی ہے ۔ میل کر بیٹھ کر انہیں چھو کر ان سے بات کر کے یہ دھول ختم ہو سکتی ہے ۔ فرق خود سے دیکھ لیں گی ۔ ان شاء اللہ
 
میں کل رات پاکستان پہنچا ۔ مجھے میرے ایک شاگرد نے اپنے کل کے مشاہدات کی جو لسٹ بھیجی اس میں مندرجہ ذیل مشاہدات تھے ۔
ایئرپورٹ پہنچنے پر میرا پہلا رابطہ کس سے ہوا
میں نے کونسے کپڑے پہن رکھےتھے-
میرے ساتھ کون مسافر تھا-
ہمارے بیگز کی تعداد کتنی تھی
ان میں سے ایک معین رنگ کا بیگ کونسا تھا اور کہاں ٹرالی میں رکھا گیا تھا-
میں جہاز میں کہاں بیٹھا اور اپنے ساتھی مسافر سے کیسے بات چیت کی
لاہور اترنے پر مجھے ایئر پورٹ پر کون لینے کے لیئے آیا
میں کب تک اس سے محو گفتگو رہا -
آج میں نے کون سے کپڑے پہنے اور کونسا معاملہ زیر عمل ہے ۔
ایک مخصوص وقت میں میرے ساتھ کون تھا اور کیا معاملہ زیر بحث تھا ۔

یہ سب کیا تھا۔۔؟
یاد رکھے کہ یہ طالبعلم مجھے صرف تربیت کے سلسلے میں جانتا ہے اور اسکی تربیت کے علاوہ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ نہ اس کو کبھی شخصی طور پر ملا نہ ظاہری اسباب سے کوئی تعلق - رشتہ ہے ۔ یہ طالب علم پاکستان سے باہر کسی اور ملک میں ہے اور کبھی اس ملک میں ہی نہیں آیا جہاں میرا قیام ہے ۔
 

زبیر حسین

محفلین
کل کی خبر پر بھی ایک نظر۔۔
ٹیلی پیتھی کی خداداد صلاحیت سے مالا مال ایک 5 سالہ بچہ اپنی ماں کا دماغ پڑھ کر بہت سے لوگوں کو حیران کرنے کے بعد سائنس دانوں کی توجہ کامرکز بن گیا ہے۔5 سالہ ریمس حیرت انگیز طور پر تمام اعداد بتا سکتا ہے جو اس کی ماں نیکس دیکھ رہی ہو۔ریمس اب 7 زبانیں سیکھنے کے علاہ مشکل ریاضیاتی مسائل بھی حل کررہا ہے۔ریمس دنیا کے ان پانچ لوگوں میں شامل ہے جن کے پاس اس طرح کی صلاحیتیں ہیں۔
پوری خبریہاں پڑھیں۔
 

عادل اسحاق

محفلین
میں کل رات پاکستان پہنچا ۔ مجھے میرے ایک شاگرد نے اپنے کل کے مشاہدات کی جو لسٹ بھیجی اس میں مندرجہ ذیل مشاہدات تھے ۔
ایئرپورٹ پہنچنے پر میرا پہلا رابطہ کس سے ہوا
میں نے کونسے کپڑے پہن رکھےتھے-
میرے ساتھ کون مسافر تھا-
ہمارے بیگز کی تعداد کتنی تھی
ان میں سے ایک معین رنگ کا بیگ کونسا تھا اور کہاں ٹرالی میں رکھا گیا تھا-
میں جہاز میں کہاں بیٹھا اور اپنے ساتھی مسافر سے کیسے بات چیت کی
لاہور اترنے پر مجھے ایئر پورٹ پر کون لینے کے لیئے آیا
میں کب تک اس سے محو گفتگو رہا -
آج میں نے کون سے کپڑے پہنے اور کونسا معاملہ زیر عمل ہے ۔
ایک مخصوص وقت میں میرے ساتھ کون تھا اور کیا معاملہ زیر بحث تھا ۔

یہ سب کیا تھا۔۔؟
یاد رکھے کہ یہ طالبعلم مجھے صرف تربیت کے سلسلے میں جانتا ہے اور اسکی تربیت کے علاوہ اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ نہ اس کو کبھی شخصی طور پر ملا نہ ظاہری اسباب سے کوئی تعلق - رشتہ ہے ۔ یہ طالب علم پاکستان سے باہر کسی اور ملک میں ہے اور کبھی اس ملک میں ہی نہیں آیا جہاں میرا قیام ہے ۔


زبردست لیکن یہ سب کیسے ممکن ہوا ۔
 

عادل اسحاق

محفلین
کل کی خبر پر بھی ایک نظر۔۔
ٹیلی پیتھی کی خداداد صلاحیت سے مالا مال ایک 5 سالہ بچہ اپنی ماں کا دماغ پڑھ کر بہت سے لوگوں کو حیران کرنے کے بعد سائنس دانوں کی توجہ کامرکز بن گیا ہے۔5 سالہ ریمس حیرت انگیز طور پر تمام اعداد بتا سکتا ہے جو اس کی ماں نیکس دیکھ رہی ہو۔ریمس اب 7 زبانیں سیکھنے کے علاہ مشکل ریاضیاتی مسائل بھی حل کررہا ہے۔ریمس دنیا کے ان پانچ لوگوں میں شامل ہے جن کے پاس اس طرح کی صلاحیتیں ہیں۔
پوری خبریہاں پڑھیں۔


وہ بچہ پانچ سالہ ہے اور ٹیلی پیتھی کیسے ۔ کیا یہ عطا سمجھی جائے ¿
 

زبیر حسین

محفلین
انسان کی تمام تر حسیات خداداد ہوتی ہیں مگر ان میں بہتری کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے ۔ مراد حسیات میں بہتری نہیں بلکہ انکے استعمال میں مہارت

حواس خمسہ میں الوہی عطایات کو انکار نہیں جیسے یہ بچہ عطائے الہی سے قدرتی طور پر اس فریکوئینسی پر ہے جو اسکی والدہ کی فریکوئنسی ہے مگر اس فریکوئنسی کو سمجھنے اور اسے بہتر کرنے کی صورت میں یہ بچہ دوسرے انسانوں کی فریکوئنسی کو پہنچ سکتا ہے ۔ یہ بالکل سائیکل چلانے جیسا ہے ۔ جب تک آپ چلانے نہیں لگتے آپ نہیں جانتے کہ آپ اسے چلا سکتے ہیں اور جب آپ چلانے لگتے ہیں تو اعتماد بنتا ہے آپ کو خود یقین آنا شروع ہوتا ہے کہ آپ ایسا کر سکتے ہیں پھر یقین کے بعد آپ تجربات کرنے کی اور اس میں بہتری لانے کی ہمت جٹاتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ آپ ہاتھ چھوڑ کر بھی سائیکل چلا رہے ہوتے ہیں ۔ اسی طرح کسی صلاحیت کے نہ ہونے کا یقین ایک لاعلمی اور اس لاعملی کے نتیجے میں اندرونی خوف کی کہانی ہے۔ انسان میں خیال خوانی کی صلاحیت فطری طور پر موجود ہوتی ہے اس کا درجہ مختلف ہوتا ہے ۔ کچھ کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کچھ ایسا کر سکتے ہیں ۔ اور جو کر پاتے ہیں انہیں علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ یہ صلاحیت استعمال کر رہے ہیں اور جو یہ جان کر کر رہے ہوتے ہیں ان میں سے بڑی تعداد کو اس ہونے کی ہونی کی تصدیق کرنا محال ہوتا ہے کیونکہ عمومی اسباب سے اسکی تصدیق نہیں ہو پاتی جس میں سب سے پہلے حواس خمسہ آتے ہیں اب اگلی بات یہ ہے کہ جب آپ کسی کی سوچ تک رسائی حاصل کرتے ہیں تو آپ کی سوچ اسکی سوچ کے قالب میں ڈھلے گی تو فریکوئنسی میچ کرے گی اور یہ عمل مکمل ہوگا ۔ البتہ جیسے میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ کسی کو قابو کرنا۔ اس سے مرضی کے کام کرانا۔ اسکو نقصان پہنچانے کی سعی کرنا شاید وہ درجات ہیں جنکی تصدیق ہونا محال ہے
 
Top