بڈھ بیر دہشتگردی

تہذیب

محفلین
ضیاء خود تو مرگیا، اپنی باقیات یہیں چھوڑ گیا۔ انہیں ساتھ لے کر کیوں نہیں گیا؟ بقول حسن نثار کے ضیاء کا گیارہ سالہ دور ملک کو گیارہ سو سال پیچھے لے گیا۔
زیک کیا یہ درست ہے؟
میرے خیال میں اس میں مبالغہ سے کام لیا گیا ہے ۔ ضیاء نے پاک آرمی کو بہرحال بے حد مضبوط کیا ۔ پاکستان ستر کے عشرے میں کونسا تیر مار رہا تھا؟ ۔ پاکستان نے ساٹھ کے عشرے میں جو ترقی کی اس کا سہرا اس بیوروکریسی کو جاتا ہے جو علی گڑھ سے تعلیم لے کے نکلے اور ان میں کچھ کر گزرنے کا جذبہ تھا ۔ پاکستان کے اپنے تعلیمی نظام سے نکلنے والے افسروں نے ہی تو ملک کا نظام تباہ کیا اور رہی سہی کسر بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے پہلے ادوار میں سیاسی بھرتی کئے جانے والے افسروں نے پوری کر دی ہے جو اب پچیس تیس سال کی سروس کے بعد اپنے اپنے محکموں کے کار مختار بنے ہوئے ہیں ۔
 
نئی اطلاع کےمطابق 29 افراد شھید ہوئے جس میں ارمی کے چار جوان بشمول ایک افسر شامل ہیں۔ جبکہ تمام دھشتگردوں کو گھیر کر مارا گیا۔ کوئی بھی خودکش حملے میں ہلاک نہیں ہوا۔ ریپڈ ری ایکشن فورس کی کاروائی بروقت اور کوئیک تھی جس نے دھشتگردوں کو پچاس میٹر سے زیادہ نہیں انے دیا۔ البتہ ائی ایس پی ار کے اپنے بیان کے مطابق وہ افغانستان سے ائے تھے مگر یہ پولیس کی ذمہ داری تھی۔
 

تہذیب

محفلین
سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر کے مطابق کوئی ایک بھی دہشت گرد کسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کی یونیفارم میں ملبوس نہیں تھا اور نہ ہی ان کے بوٹ فوجی تھے ۔
 

کاظمی بابا

محفلین
پاکستان میں پولیس کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ آرمی کانوائے کو چیک کرے یا روکے ۔ اس میں کے پی کے ، پنجاب یا سندھ کی پولیس کا سوال نہیں ۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے کچھ نہیں ہوگا۔

بغیر نمبر پرائیویٹ گاڑی میں راکٹ لانچر ۔ ۔ ۔
کیا اسے چیک کرنے کا بھی اختیار نہیں ؟
 

ummargul

محفلین
فوج "دشمن" کے لیے اور پولیس "جرائم" کی روک تهام کے لیے تیار کی جاتی هے . ان دونوں اداروں کی موجودگی کا جواز پیدا کرنے کے لیے مجرم پیدا کیے جاتے هیں اور دشمن بنائے جاتے هیں . اور انصاف کے نام پر عدلیہ وجود میں آتی هے . نہ دشمن ختم هوتے هیں نہ جرائم رکتے هیں . اگر دشمنیاں ختم هو جائیں اور جرائم کی وجوهات ختم کر دی جائیں تو فوج، پولیس اور عدلیہ کی موجودگی کا جواز ختم هو جاتا هے . لہذا سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے ان ریاستی اداروں کی موجودگی ناگزیر هے اور ان کی موجودگی کو مضبوط جواز فراهم کرنے کے لیے دشمنیاں اور جرائم بهی ناگزیر هیں . ۔ ۔ ۔
 
Top