نظام الدین

محفلین
دیہاتی افسانے

جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ احساسات تک دیہاتی ہوجاتے ہیں۔
مزید دیکھئے

http://urdu-followers.blogspot.co.uk/2015/05/blog-post_21.html
 

فخرنوید

محفلین
سدھارتھ گوتم جسے بعد میں بدھا کہا گیا۔ اس کی کہانی قصوں سے اس قدر لبریز ہے کہ ہمیں اس کے واقعی وجود کے متعلق شک ہونے لگتا ہے۔ ایک قصے نے اسے کنواری ماں کا بیٹا قرار دیا۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اس نے خود ملکہ مایا کے پہلو کو کھولا ، کوکھ میں داخل ہوا اور دس ماہ تک وہاں رہنےکے بعد باہر نکلا

“ناپاک رطوبتوں سے بالکل پاک ” ، لیکن ” سیڑھیاں اترتے ہوئے آدمی کی طرح ” اور ” موتی کی طرح چمکتا ہوا۔”

بایں ہمہ اس کا باپ ہمالیہ کے نزدیک کپل وستو کا بادشاہ تھا۔ بدھ کا نام سدھارتح گوتم رکھا گیا۔ اسےہر قسم کی آسائش کے علاقہ دکھ اور تکلیف سے دور رکھا گیا، پانچ سو خوب صورت دوشیزاوں میں سئے اس کے لئے بیوی منتخب کی گئی۔ وہ ایک مسرور باپ بنا اور امن و آشتی کی زندگی گزاری۔
مزید تفصیل:
سدھارتھ گوتم سے بدھا تک کا سفر
 

محمداحمد

لائبریرین
چھلانگ
احمد صغیر صدیقی
(منتخب / مختصر افسانہ)


چند نو عمر لڑکے ایک جگہ کھڑے تھے ایک لڑکے کے ہاتھ میں ایک نقشہ دبا ہوا تھا۔ یہ دنیا کا نقشہ تھا۔۔ اُن میں سے ایک لڑکے نے نقشہ چھیننے کے لئے جھپٹا مارا اور پہلے لڑکے کے ہاتھ میں دبے کاغذ کا ایک حصہ نوچتا ہوا لے اُڑا۔

پھر بقیہ لڑکوں نے بھی نقشے کے لئے اُچھال بھری۔۔۔۔۔

مزید پڑھیے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
افتخار اجمل بھوپال صاحب کے بلاگ سے
یومِ آزادی اور ہمارا کردار
عصرِ حاضر میں یہ روائت بن گئی ہے کہ شاید اپنے آپ کو اُونچا دکھانے کیلئے اپنے وطن پاکستان کو نِیچا دکھایا جائے
یہ فقرے عام سُننے میں آتے ہیں
” اس مُلک نے ہمیں کیا دیا ہے “۔
”کیا رکھا ہے اس مُلک میں“۔
بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مُلک کے اندر ہی نہیں مُلک کے باہر بھی میرے کچھ ہموطن اپنے مُلک اور اپنے ہموطنوں کو بُرا کہتے ہیں ۔ وہ بھی صرف آپس میں نہیں بلکہ غیر مُلکیوں کے سامنے بھی ۔ حقیقت میں ایسے لوگ عقلمند نہیں بلکہ بیوقوف ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ خود اپنے آپ کو بدنام کر رہے ہیں
http://www.theajmals.com/blog/2015/08/یومِ-آزادی-اور-ہمارا-کردار/comment-page-1/#comment-63435
 

محمداحمد

لائبریرین
اپنی کلاہ کج ہے اسی بانکپن کے ساتھ

ایک انٹرویو میں کسی نے جناب سراج الحق صاحب (امیر ِ جماعتِ اسلامی) سے پوچھا کہ آپ ٹوپی ٹیڑھی کیوں لگاتے ہیں تو سراج الحق صاحب نے جو جواب دیا وہ بڑا حیران کن تھا۔

انہوں نے کہا کہ بچپن میں جب وہ اسکول جاتے تھے تو اُن کے پاس پہننے کے لئے چپلیں نہیں تھیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔
 

سیما آفتاب

محفلین
اب میرا دل بلیوں اچھلنے لگا...اور میں سرجھاڑ منہ پھاڑ ...بغلیں بجاتا ہوا اپنے استاد صاحب کے پاس پہنچا... اور یہ خوش خبری سنائی... تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں...لیکن میں نے منہ کی کھائی...اور بڑے سنگین حالات سے دوچار ہوا... کیوں کہ محاورہ سنتے ہی وہ آگ بگولہ ہوگئے... سونے پر سہاگا یہ کہ ایک زناٹے دار طمانچہ میرے رخسارِ غم گسار پر جڑدیا۔
اب تو میری حالت اور پتلی ہوگئی... پیروں تلے زمین نکل گئی...رہے سہے اوسان بھی خطا ہوگئے...کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں... اور پھر...ایک دم میرا پارہ چڑھ گیا...اور میرا غصہ آسمان سے باتیں کرنے لگا...کہ میں نے سردھڑ کی بازی لگاکر اور خون پسینا ایک کرکے جوکام کیا تھا... اس میں بھی مجھے ڈانٹ ڈپٹ اور مارکٹائی کا سامنا کرنا پڑا... ایسی کی تیسی ایسے محاورات کی...اگر میرا بس چلتا تو ان محاورات کو نیست ونابود ہی کردیتا... ان کے گلستان کو تہ وبالا کردیتا... ان کے چمن کو زیرو زبر کردیتا... اور پھر میں کافی دیر تک پیچ و تاب کھاتا رہا... بڑی بڑی ہانکتا رہا... یہاں تک کہ استاد صاحب کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا...اور پھر انہوں نے مجھے خوب سنائی ...کہ تم بڑے طوطا چشم ہو... ماننے کی صلاحیت تم میں صفر بٹا صفر ہے... اور نہ ماننا تمھارے اندر سولہ آنے فٹ ہے... دس میں سے صرف ایک محاورہ یاد کیا ...وہ بھی اونٹ کے منہ میں زیرہ... اور آٹے میں نمک کے برابر... پھر اس پر قیامت یہ کہ... الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ...کہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری...حد ہوگئی کہ صرف تین لفظی محاورہ یاد کیا... وہ بھی نقطے سے... خالی!!!!
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ کون سا محاورہ تھا؟؟؟

کچھ دل سے
 

محمد امین

لائبریرین
اگلے مہینے پاکستان کرکٹ ٹیم انگلستان فتح کرنے جا رہی ہے۔ طبلِ جنگ کاکول میں بج چکا ہے اور پیادہ دستوں کی guerilla جنگ کے لیے تربیت جاری ہے کہ انگلستان کے نائٹ کلبوں میں شبخون مار سکیں۔ فوج کے اسکول اوف فزیکل ٹریننگ نے یہ بیڑا اٹھایا ہے۔

مزید پڑھیں۔۔۔
http://ameensdiary.blogspot.co.uk/2016/05/blog-post.html
 
Top