امریکی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح

Fawad -

محفلین
11058000_938341192892706_3151941807538431306_n.jpg


11825178_938341212892704_8869587755647858372_n.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سفیر رچرڈ اولسن کا اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح

اسلام آباد (۳۱ جولائی، ۲۰۱۵ء)__ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ جی اولسن نےگز شتہ ہفتے ایک تقریب میں ڈپلومیٹک انکلیو اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے کی نئی عمارت کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر پاکستانی حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے سفیروں کی ایک کثیر تعداد بھی ان کے ہمراہ موجود تھی۔ پاکستان اور افغانستان کے لئےامریکی نمائندہ خصوصی ڈینیئل فیلڈ مین اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اوور سیز بلڈنگ آپریشنز کے ڈائریکٹر کیسے جان واشنگٹن سےخاص طور پر اس تقریب میں شریک ہونے کے لیے پاکستان آئے۔

اس موقع پر امریکی سفیر نے کہا کہ آج جب ہم امریکی سفارتخانے کی اس نئی عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں تو ہمیں پھر سے یہ عزم بھی کرنا ہو گا کہ ہم امن اور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ یہ عما رت ایک ایسا مقام ہے جہاں پاکستانی اور امریکی مل کر دونوں ملکوں کے بہتر مستقبل کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

اس عمارت پر تعمیراتی کام کا آغاز ۲۰۱۱ ء میں ہوا اس مقصد کے لیے متعد د پاکستانی ماہرین اور عملے کی مہارت سے استفادہ کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل میں تعمیراتی سامان کی خریداری کے ذریعے جس میں لوہا ، سیمنٹ ، بجری ، پتھر، ریت اور ٹائل شامل ہیں، پاکستانی معیشت میں پچاسی ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ نئی عمارت کی تعمیرمیں ماحول کے تحفظ والے عوامل کا خاص خیال رکھا گیا ہے بالخصوص شمسی توانائی، بجلی کی بچت والی لائٹس ، درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے سن شیڈز کا استعمال کیا گیا ہے۔ استعمال شدہ پانی کو دوبارہ زرعی مقاصد کے قابل استعمال بنانے کے لیے عمارت میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر بھی کی گئی ہے۔ زمینی کٹاؤ سے بچنے اور قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی پاکستانی پودے لگائے گئے ہیں ۔

پاکستان میں امریکی سفارتخانہ دنیا بھر میں موجود امریکی سفارتخانوں میں پہلی عمارت ہے جو معذوری کے شکار افراد کے لیے بنائے گئے امریکی قانون کے عین مطابق ہے۔ معذوری کے شکار افراد کے امریکی قانون کو اس سال پچیس برس مکمل ہو جائیں گے یہ قانون شہری حقوق پر قانون سازی کی ایک جامع دستاویز ہے جو معذور افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کے امتیاز کی ممانعت کرتا ہے اور ان افراد کوہر طرح کی ملازمت اورحکومتی امور میں شرکت کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

bilal260

محفلین
ڈگری ڈگری ہوتی ہے نقلی ہو یا اصلی ہو۔
اس طرح
فائدہ فائدہ ہوتا ہے چاہے وہ کسی کا نقصان ہو یا فائدہ ہو۔
لیکن جو فائدے کا سوچتاہے اس کا تو فائدہ ہے اگرچہ وہ اگلے بندے گا فائدہ یا نقصان ہو ۔
اس لئے کس کو اس سے کیا فائدہ ہے یہ وہ ہی بتا سکتا ہے
اور
کس کو نقصان وہ ہی بتا سکتاہے۔
 

bilal260

محفلین
پاکستان کو اس سے سو فیصد فائدہ ہی فائدہ پہنچے گا اور پہنچ رہا ہے۔
شاید کہ آپ نے یہ تحریر غور سے نہیں پڑھی پھر پڑھ لے ۔:aadab:
 

bilal260

محفلین
11058000_938341192892706_3151941807538431306_n.jpg


11825178_938341212892704_8869587755647858372_n.jpg



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سفیر رچرڈ اولسن کا اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح

اسلام آباد (۳۱ جولائی، ۲۰۱۵ء)__ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ جی اولسن نےگز شتہ ہفتے ایک تقریب میں ڈپلومیٹک انکلیو اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے کی نئی عمارت کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر پاکستانی حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے سفیروں کی ایک کثیر تعداد بھی ان کے ہمراہ موجود تھی۔ پاکستان اور افغانستان کے لئےامریکی نمائندہ خصوصی ڈینیئل فیلڈ مین اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اوور سیز بلڈنگ آپریشنز کے ڈائریکٹر کیسے جان واشنگٹن سےخاص طور پر اس تقریب میں شریک ہونے کے لیے پاکستان آئے۔

اس موقع پر امریکی سفیر نے کہا کہ آج جب ہم امریکی سفارتخانے کی اس نئی عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں تو ہمیں پھر سے یہ عزم بھی کرنا ہو گا کہ ہم امن اور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ یہ عما رت ایک ایسا مقام ہے جہاں پاکستانی اور امریکی مل کر دونوں ملکوں کے بہتر مستقبل کے لیے کام کرتے رہیں گے۔

اس عمارت پر تعمیراتی کام کا آغاز ۲۰۱۱ ء میں ہوا اس مقصد کے لیے متعد د پاکستانی ماہرین اور عملے کی مہارت سے استفادہ کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی تکمیل میں تعمیراتی سامان کی خریداری کے ذریعے جس میں لوہا ، سیمنٹ ، بجری ، پتھر، ریت اور ٹائل شامل ہیں، پاکستانی معیشت میں پچاسی ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ نئی عمارت کی تعمیرمیں ماحول کے تحفظ والے عوامل کا خاص خیال رکھا گیا ہے بالخصوص شمسی توانائی، بجلی کی بچت والی لائٹس ، درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے سن شیڈز کا استعمال کیا گیا ہے۔ استعمال شدہ پانی کو دوبارہ زرعی مقاصد کے قابل استعمال بنانے کے لیے عمارت میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر بھی کی گئی ہے۔ زمینی کٹاؤ سے بچنے اور قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی پاکستانی پودے لگائے گئے ہیں ۔

پاکستان میں امریکی سفارتخانہ دنیا بھر میں موجود امریکی سفارتخانوں میں پہلی عمارت ہے جو معذوری کے شکار افراد کے لیے بنائے گئے امریکی قانون کے عین مطابق ہے۔ معذوری کے شکار افراد کے امریکی قانون کو اس سال پچیس برس مکمل ہو جائیں گے یہ قانون شہری حقوق پر قانون سازی کی ایک جامع دستاویز ہے جو معذور افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کے امتیاز کی ممانعت کرتا ہے اور ان افراد کوہر طرح کی ملازمت اورحکومتی امور میں شرکت کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
:uncle::aadab::zabardast1::good:
 

ثاقب عبید

محفلین
پاکستان کو اس سے سو فیصد فائدہ ہی فائدہ پہنچے گا اور پہنچ رہا ہے۔
شاید کہ آپ نے یہ تحریر غور سے نہیں پڑھی پھر پڑھ لے ۔:aadab:

آپ کا مطلب شاید یہ ہے کہ اس عمارت کی تعمیر میں جو کچھ پاکستان کی سرمایہ کاری ہوئی وہ فائدہ ہے؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں توسيع اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی اجازت اور سہوليات ان متفقہ اور رائج قوانين اور قواعد وضوابط کے عين مطابق ہے جو کئ دہائيوں سے موجود ہیں۔ پاکستانی سفارت کار بھی امريکہ اور ديگر بيرون ممالک ميں انھی سفارتی قوانين کے مطابق سہوليات حاصل کرتے ہیں۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے حجم اور اس ضمن ميں خرچ کی جانے والی "خطير" رقم کے حوالے سے کافی کچھ کہا اور لکھا جا رہا ہے۔ ليکن يہ بات اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہے کہ اس معاملے ميں امريکی ٹيکس دہندگان کی جو رقم خرچ کی گئ، اس کی باقاعدہ منظوری کانگريس کی جانب سے دی گئ تھی۔ يہ کوئ خفيہ منصوبہ نہيں ہے جسے کسی جری صحافی نے اپنی پيشہ وارانہ صلاحيتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈھونڈھ نکالا ہے۔

يہ سارا منصوبہ اور اس سے متعلق معلومات امريکی حکومت اور ميزبان حکومت کی باہمی رضامندی سے سرکاری طور پر منظور شدہ اور دستاويزی شکل ميں ريکارڈ کا حصہ ہے۔

ابتدا ميں اس منصوبے کے لیے 800 ملين ڈالرز کی درخواست کی گئ تھی۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے بجٹ دستاويزات کے مطابق اس منصوبے ميں 111 ملين ڈالرز 330 ارکان پر مشتمل دفتر کے قيام، 197 ملين ڈالرز 156 مستقل اور 80 عارضی رہائش گاہوں اور 405 ملين ڈالرز براہ راست سفارت خانے کی عمارت کے ليے مختص کيے گئے ۔

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی سفارت خانے کی تعمير پر جو رقم خرچ ہوئ وہ بھی براہراست مقامی مزدوروں، ٹھيکيداروں اور مقامی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا سبب بنی۔

ويسے آپ کی معلومات ميں اضافے کے ليے نشاندہی کر دوں کہ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانہ بھی سال 2013 ميں تعمير وتزئين کے مرحلے سے گزر چکا ہے۔

http://www.panoramio.com/photo/95983822

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top