"ایک دعا" -- نظم اصلاح کے لیئے

السلام علیکم
ایک نظم اصلاح کے لئے پیش ہے۔ میں نے شروع تو غزل کی تھی لیکن پھر اشعار خود بہ خود نظم میں ڈھلتے چلے گئے۔
نظم کا عنوان ہے "ایک دعا" ۔
بحر ہے :
فاعلن فاعلن فعولن فع
اساتذہء کِرام بالخصوص
محترم جناب الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ اور احباب محفل سے بھی توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔
-------------------------------------
ایک دعا
بے ضمیری کو سمجھوں سلطانی
ثبت ہر در پہ کر کے پیشانی

خواہشوں کا عجیب عالم ہے
نیم حیوانی نیم انسانی

میرے رشتوں کی کیا حقیقت ہے؟
اِن میں کچھ بھی نہیں ہے روحانی

کس کو ڈھکتا ہوں؟ کیا چھپاتا ہوں؟
روح کی پیاس؟، تن کی عریانی؟

تُو جو چاہے تو ایک لمحے میں
مجھ کو سمجھا دے جگ کی ارزانی

بخششوں کا حساب کیا رکھوں
تیری رحمت ہے مجھ پہ لاثانی

صاحبِ اختیار بس تُو ہے
اور سمجھتا ہے میری حیرانی

ہے بصد عاجزی دعا تجھ سے
تُو کہ جس کی ہے سب پہ سلطانی

تو ہی ذلّت دے تو ہی عزّت دے
مالکِ عرش و لوحِ قرآنی

سب کے رزّاق سب کے ان داتا
ہم کو دے رزق کی فراوانی

دولتِ سوز بھی عطا کر دے
دور کر کے یہ تنگ دامانی

بھر دے اِس دل میں نورِ ایمانی !!
جلوہ افروزِ عرشِ رحمانی !!

سیّد کاشف
-------------------------------------
شکریہ۔
 

نورمحمد

محفلین
کاشف صاحب ۔ ۔ ۔ عمدہ بہت عمدہ ۔۔۔

اللہ قبول کرے ۔ ۔ آمین

فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
یہ بحر بھی بیٹھ رہی ہے نا اس پہ ؟؟ ؟

فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
بے ضمیری کو سمجھوں سل طانی


استاد شعراء بتا دیں ۔ ۔ ۔ پلیز
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات بحر کے ضمن میں۔ افاعیل تو گنتی کے ہی ہیں، مفاعیلن کا وہی وزن ہے جو فعولن فع کا وزن ہے۔ بس یہ ایک روایت ہی ہے کہ فلاں بحر کے ارکان یوں ہیں۔ اس لحاظ سے یہ فاعلاتن مفاعلن فعلن ہی ہے۔
دعائیہ اشعار تو صرف دو ہی ہیں، اس کو دعاہی کیوں کہا جائے۔ یہ حمد ہی ہے۔ غزل کی شکل میں۔
بظاہر کوئی غلطی نہیں ہے۔ لیکن آخری شعر کو پھر سے مطلو بنانا سمجھ میں نہیں آیا۔
 
پہلی بات بحر کے ضمن میں۔ افاعیل تو گنتی کے ہی ہیں، مفاعیلن کا وہی وزن ہے جو فعولن فع کا وزن ہے۔ بس یہ ایک روایت ہی ہے کہ فلاں بحر کے ارکان یوں ہیں۔ اس لحاظ سے یہ فاعلاتن مفاعلن فعلن ہی ہے۔
دعائیہ اشعار تو صرف دو ہی ہیں، اس کو دعاہی کیوں کہا جائے۔ یہ حمد ہی ہے۔ غزل کی شکل میں۔
بظاہر کوئی غلطی نہیں ہے۔ لیکن آخری شعر کو پھر سے مطلو بنانا سمجھ میں نہیں آیا۔
شکریہ استاد محترم۔
نظم کی نیت سے ہی شروع کی تھی اور اب بھی اس کو نظم ہی مان رہاہوں۔ بھلے ہی غزل کی صورت جھلکتی ہو۔ تسلسل تو لیکن ایک نظم کا ہی ہے نا۔
آخری شعر کی بابت یہ کہ مجھے اس کا احساس تھا لیکن شعر ایسے ہی اچھا لگ رہا تھا سو بغیر کسی تبدیلی کے رہنے دیا ہے۔ استاد محترم کیا ایسا کرنا مناسب نہیں ہے؟
 
Top