زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں

نظام الدین

محفلین
زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں
گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی
آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں
سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر
آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں
کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں
پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے ہیں
اب تو اپنا سایہ بھی کھوگیا اندھیروں میں
آپ سے بچھڑ کے ہم کس قدر اکیلے ہیں
(صبا افغانی)​
 

x boy

محفلین
اب تو اپنا سایہ بھی کھوگیا اندھیروں میں
آپ سے بچھڑ کے ہم کس قدر اکیلے ہیں

یہ باتیں درست ہیں
سائنٹیفکلی بھی۔
 
Top