اقبال بانو دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں

نبیل

تکنیکی معاون
مجھے تلاش کرنے پر فورم پر یہ فیض کی یہ غزل نہیں ملی، اسی لیے ذیل میں اس کی ویڈیو اور اس کے اشعار پیش کر رہا ہوں۔


[ame]
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب
دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب



اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تیری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی
مدھم مدھم ۔۔
دور افق پار چمکتی ہوئی
قطرہ قطرہ۔۔
گر رہی رہے تیری دلدار نظر کی شبنم
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب

اس قدر پیار سے اے جان جہاں رکھا ہے
دل کے رخسار پے اس وقت تیری یاد نے ہاتھ
یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن آ بھی گئی وصل کی رات
دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب
 
Top