ایک غزل تنقید و تبصرہ کیلئے،'' جنگجوؤ، راگ ہونا چاہئے تھا''

جنگجوؤ، راگ ہونا چاہئے تھا
پُر امن سا بھاگ ہونا چاہئے تھا

لمس اس کا سب جلا دیتا ہے اندر
برف کو تو آگ ہونا چاہئے تھا

پھر بلا سے، تُم یہاں آتے نہ آتے
میری چھت پر کاگ ہونا چاہئے تھا

دفن کر دی تھی محبت کی جو دولت
اُس پہ بس اگ ناگ ہونا چاہئے تھا

مل گئے دُشمن سجا کر مُسکُراہٹ
جن کے منہ پر جھاگ ہونا چاہئے تھا

زندگی اے باجرے کی ایک روٹی
اُس پہ رکھا ساگ ہونا چاہئے تھا

آج کل معصوم ہیں کس بھاؤ بکتے
تُجھ کو اظہر گھاگ ہونا چاہئے تھا
 

الف عین

لائبریرین
لگتا ہے آج کل تم ردیف قافیہ مقرر کر کے شاعری کر رہے ہو؟؟؟ یہ رویہ مستحسن نہیں۔ خواہ مخواہ کے پانچ سات اشعار ’بنانے‘پڑتے ہیں۔ویسے سچا تخلیق کار تب بھی اچھے اشعار نکال لیتا ہے، جیسے ساگ اور ناگ والے اشعار۔ اگرچہ ساگ والے شعر میں ’زندگی‘ کی مناسبت سے ’چاہئے تھی‘ ہونا چاہئے تھا۔ اس شعر میں امکانات بہت ہیں۔ مزید بہتر بناؤ۔
کاگ بھی بول چال کا لفظ نہیں ہے۔ ہندی میں بھی محض شاعری میں استعمال ہوتا ہے، بول چال میں نہیں۔
مطلع اور دوسرا شعر سمجھ میں نہیں آئے۔
 
لگتا ہے آج کل تم ردیف قافیہ مقرر کر کے شاعری کر رہے ہو؟؟؟ یہ رویہ مستحسن نہیں۔ خواہ مخواہ کے پانچ سات اشعار ’بنانے‘پڑتے ہیں۔ویسے سچا تخلیق کار تب بھی اچھے اشعار نکال لیتا ہے، جیسے ساگ اور ناگ والے اشعار۔ اگرچہ ساگ والے شعر میں ’زندگی‘ کی مناسبت سے ’چاہئے تھی‘ ہونا چاہئے تھا۔ اس شعر میں امکانات بہت ہیں۔ مزید بہتر بناؤ۔
کاگ بھی بول چال کا لفظ نہیں ہے۔ ہندی میں بھی محض شاعری میں استعمال ہوتا ہے، بول چال میں نہیں۔
مطلع اور دوسرا شعر سمجھ میں نہیں آئے۔
قطعا نہیں محترم اُستاد آج تک ردیف مقرر کئے بغیر ہی چلتا ہوں خالصتا آمد کی بُنیاد پر
یہ دو اشعار آپ کی توجہ کیلئے نئے

کوئی ایسا راگ ہونا چاہئے تھا
جس سے قابو بھاگ ہونا چاہئے تھا

برف پڑتی میں بدن جلتا ہے کیوں؟
برف کو کیا آگ ہونا چاہئے تھا؟

 

الف عین

لائبریرین
اوہو، طلع میں بھاگ فعل بھاگنا والا نہیں، ہندی کا بھاگیہ ہے!! بمعنی قسمت، لیکن یہ بھی وہی قافیہ استعمال کرنے کی مجبوری محسوس ہوتی ہے۔ ورنہ بھاگ اچھا لفظ نہیں۔
دوسرا شعر یوں زیادہ رواں ہو سکتا ہے
برف پڑتی ہے تو جلتا ہے بدن
یا برف پڑتی ہے تو کیوں جلتا ہے تن
 
Top