یاد مضراب کی طرح دیکھی

السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔ چھوٹی بحر کی غزل ہے۔ :sneaky: بحر ہے:
فاعلن فاعلن فعولن فعِ
اساتذہء کِرام
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
اور احباب محفل کی توجہ کا طالب ہوں۔
--------------------------------------
1۔ جاگتے خواب کی طرح دیکھی
عمر گرداب کی طرح دیکھی

2۔ پھر تصوّر میں رات باہم تھی
یاد مہتاب کی طرح دیکھی

3۔ دل کی دیوار پر تری صورت
ماہ شاداب کی طرح دیکھی

4۔ گفتگو ان خموش نظروں کی
اہلِ خطّاب کی طرح دیکھی

5۔ چھیڑ کرتی تھی جاں کے تاروں سے
یاد مضراب کی طرح دیکھی

6۔ منزلوں کی لگن میں اس دل نے
دھوپ کمخواب کی طرح دیکھی

7۔ ہم نے کاشف خلوص کی دولت
جنسِ نایاب کی طرح دیکھی

سید کاشف
-------------------------------

شکریہ۔
 
4۔ گفتگو ان خموش نظروں کی
اہلِ خطّاب کی طرح دیکھی

اہلِ خطّاب (تشدید کے ساتھ) یوں لگتا ہے کسی خاص قبیلے کی بات ہو رہی ہے۔
لفظی طور پر خطّاب ۔۔ بہت بولنے والا، جسے خِطاب کا فن آتا ہو، بڑا یا معروف یا مسلمہ اہلِ خِطاب۔
 

الف عین

لائبریرین
انگریزی والادیکھنا ہو یا اردو والا، مجھے تو ایسی قباحت نظر نہیں آئی۔
چھیڑ کرنا بھی مجھے اجنبی نہیں لگا۔ البتہ سر دست مثال نہیں دے سکتا۔ شعر اپنے ہی یاد نہیں رہتے تو دوسروں کو کہاں یاد رہیں گے!!!
کم خواب، خطاب اور شاداب والے اشعار میں آسی بھائی سے متفق ہوں
 
انگریزی والادیکھنا ہو یا اردو والا، مجھے تو ایسی قباحت نظر نہیں آئی۔
چھیڑ کرنا بھی مجھے اجنبی نہیں لگا۔ البتہ سر دست مثال نہیں دے سکتا۔ شعر اپنے ہی یاد نہیں رہتے تو دوسروں کو کہاں یاد رہیں گے!!!
کم خواب، خطاب اور شاداب والے اشعار میں آسی بھائی سے متفق ہوں
جزاک اللہ
شکریہ عبید سر
میں نظر ثانی کرتا ہوں ۔۔۔
 
جلد حاضر ہوتا ہوں۔۔۔

نہیں! جلدی نہیں! اپنے اشعار کے ساتھ کچھ وقت گزارئیے، جو کچھ میں نے کہا، اس کو بھی دیکھئے پرکھئے۔ دیگر احباب کی آراء آتی ہیں ان کو بھی دیکھئے۔ اور ہفتہ دس دن بعد کیجئے اگر کوئی ترامیم کرنی ہوں تو۔
 
چھیڑ کرنا بھی مجھے اجنبی نہیں لگا۔ البتہ سر دست مثال نہیں دے سکتا۔ شعر اپنے ہی یاد نہیں رہتے تو دوسروں کو کہاں یاد رہیں گے!!!

بجا ارشاد! ایسی کئی اور مثالیں ہیں جن کے پیشِ نظر میرا یہ خیال پختہ تر ہوتا جا رہا ہے کہ سرحد کے اِس پار اور اُس پار کی اردو میں خاصا فرق واقع ہو گیا ہے۔ اور یہ کوئی عجیب بات نہیں، بلکہ بالکل منطقی سی بات ہے۔ زبان کے بھی منطقے بنا کرتے ہیں۔
 
ایک لفظ "جانکاری" ہے، یہ اُدھر زیادہ چلتا ہے۔ اِدھر بھی ہے مگر کبھی کبھار۔
ایک لفظ "لکھاری" ہے، یہ اِدھر مانوس ہے، اُدھر غیرمانوس ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک لفظ "جانکاری" ہے، یہ اُدھر زیادہ چلتا ہے۔ اِدھر بھی ہے مگر کبھی کبھار۔
ایک لفظ "لکھاری" ہے، یہ اِدھر مانوس ہے، اُدھر غیرمانوس ہے۔
لکھنا سے غالباً اُدھر کا لفظ لیکھک ہے ۔ لیکھک تلفّظ "لے کھک"۔۔۔اور ۔اُدھر کا لفظ درست لگتا ہے۔جیسے پرچارک۔
لکھاری تو عجیب سا لگتا ہے۔اگر چہ اِدھر استعمال کیا جاتا ہے۔شاید اب مصنف مولف محرر وغیرہ معیاری ہیں ۔
فرق تو بہر حال ہے اور یقیناً فطری ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس بحر کو میں فاعلن فاعلن مفاعیلن سمجھتا تھا ۔
مطلع اور دوسرا شعر کا انداز تخیل کی طرف متحدو مرکوز نہیں ہے۔
اور بعض بھی تراکیب لطیف تناسب سے عاری ہیں مثلاً ماہ اور شادابی۔
اہل خطّاب ، لایعنی اور بھدّی ترکیب لگ رہی ہے ۔
چھیڑ کر نا بھی ٹھیک ہے مگر تاروں کے لیے مناسب نہیں ۔چھیڑنا ہی ہونا چاہیے ۔آخر شاعری ہے۔
مقطع اچھا لگا،
 
آخری تدوین:
نہیں! جلدی نہیں! اپنے اشعار کے ساتھ کچھ وقت گزارئیے، جو کچھ میں نے کہا، اس کو بھی دیکھئے پرکھئے۔ دیگر احباب کی آراء آتی ہیں ان کو بھی دیکھئے۔ اور ہفتہ دس دن بعد کیجئے اگر کوئی ترامیم کرنی ہوں تو۔

:bashful: اف مری عجلت پسندی۔
کچھ اشعار میں تو تبدیلیاں کر بھی لی ہیں۔
اجازت ہو تو پیش کرنے کی جرات کروں؟
 
Top