مختصر کہانی ، طویل دکھ

مختصر افسانہ: دھوبی
مصنف: جمیل اختر

"وہ غریب پچھلے تیس سال سے انہی میلے کچیلے کپڑوں کے ساتھ لوگوں کے کپڑوں سے داغ دور کررہاتھا۔۔۔۔"
 
مسئلہ عام مزدور کا ہے نہ کہ اس ٹھیکیدار کا جس کے پاس مزدور دیہاڑی کے حساب سے کام کرتے ہیں
جناب! ہمارے ہاں دو اقسام کے دھوبی ہیں
1۔ دوکان والے
2۔ گھرپر فیکٹری والے
دونوں قسم کے لوگوں کے پاس بہت کم ہی لوگ کام کرتے ہیں۔آٹے میں نمک کے برابر!
اصل مسئلہ اس مزدور کا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر روڈ پربیٹھا انتظار کی گھٹن گھڑیاں گزار کربھی شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹتاہے۔
بچے اپنے والد کا منہ تک رہے ہوتے ہیں، دھوبی لوگ تو لگے بندھے ہوتے ہیں۔ بہرحال ان کے ساتھ بھی زیادتیاں ہوتی ہے۔
 
جناب! ہمارے ہاں دو اقسام کے دھوبی ہیں
1۔ دوکان والے
2۔ گھرپر فیکٹری والے
دونوں قسم کے لوگوں کے پاس بہت کم ہی لوگ کام کرتے ہیں۔آٹے میں نمک کے برابر!
اصل مسئلہ اس مزدور کا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر روڈ پربیٹھا انتظار کی گھٹن گھڑیاں گزار کربھی شام کو خالی ہاتھ گھر لوٹتاہے۔
بچے اپنے والد کا منہ تک رہے ہوتے ہیں، دھوبی لوگ تو لگے بندھے ہوتے ہیں۔ بہرحال ان کے ساتھ بھی زیادتیاں ہوتی ہے۔
جی بالکل آپ کی بات درست ہے اور خاکسار ویسے بھی آجکل روڈ پر بیٹھے مزدور پر ہی تحقیق کر رہاہے۔ ایک کہانی جو ابھی راستے میں ہے
 
خاکسار ویسے بھی آجکل روڈ پر بیٹھے مزدور پر ہی تحقیق کر رہاہے
بہت خوب خاکسار صاحب!
تائید کا شکریہ، تحقیق کا انتظار رہے گا، راستہ سے منزل پہنچنے کی دعابھی شامل رہےگی۔
جہاںِ دانش کو پڑھنا اس تحقیق کےلیے ممد ومعاون ہوگا۔
 
بہت خوب خاکسار صاحب!
تائید کا شکریہ، تحقیق کا انتظار رہے گا، راستہ سے منزل پہنچنے کی دعابھی شامل رہےگی۔
جہاںِ دانش کو پڑھنا اس تحقیق کےلیے ممد ومعاون ہوگا۔
جی بالکل جہان دانش کمال کی کتاب ہے ، ویسے خاکسار کا خیال ہے کہ آب بیتی ضروری نہیں کہ جگ بیتی ہو، بہرحال آپ کے مشورے پر ممنون ہوں
 
محترم ہماری اتنی اوقات نہیں کہ ایسی تحریروں کو چیک کر سکیں بس تھوڑا انجوائے کر لیا پوائنٹ کر کے :sneaky::sneaky:
سر آپ کو پوری آزادی ہے کہ کھل کر تنقید کریں یقینا انسان تنقید سے بہت سیکھ سکتا ہے ، تنقید نہ ہوگی تو سیکھیں گے کیسے
 
Top