پیرس میں چارلی ایبڈو کے دفتر حملہ: 12 ہلاک

x boy

محفلین
تمھاری تہذیب اپنے خنجرسے آپ ہی خود کشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا، نا پائیدار ھوگا

حیات تازہ اپنے ساتھ لائی لزتیں کیا کیا
تعصب، خود فروشی، ناشکیبائی، ھوسناکی

انسان کے ھوس نے جنہیں رکھا تھا چھپاکر
کھلتے نظر آتے ھیں بتدریج وہ اسرار


یہ تہذیب، تمدن،شائستگی، علم اور سائنس کی ترقی کا دور ھے، جدید تحقیقات کا زمانہ ھے،اگر اس دور نے "پاپ" اور "گناہ" کا وہی دقیانوسی مفہوم برقرار رکھا تو بات ہی کیا ھوئی? ضروری ہے کہ لفظ "گناہ" کی برائی کو بھی ذہنوں سے کھرچا جائے، اپ گناہ کو گناہ کہہ کر کیاجائےگا، اور کون ہے جو گناہ پر فخر کرنے سے آج کے انسانوں کو روک سکے?

کمال علم و ہنر نے عامر، بنا دیا رات کو سویرا
گناہ اتنا حسین کب تھا، کمال علم و ہنر سے پہلے
 

باباجی

محفلین
شکریہ باباجی کہ آپ نے مجھے مخاطب کیا اور میری کسی پوسٹ کا حوالہ بھی دیا اور کچھ استفار بھی کیا ۔
دیکھیں ۔۔۔۔ میں یہاں ایسی ابحاث ایک عرصے سے کررہا ہوں ۔ میں نے ایک بات نوٹ کی ہے جب ہم کسی کی بات پوری طرح نہیں سمجھتے تو غلط فہمیاں جنم لیتیں ہیں ۔ اور پھر اس پر اختلاف غالب ہوجاتا ہے ۔ آپ کی تحریر میں میری پوسٹ کے حوالے سے جو سوالات یا تحفظات ہیں ۔ میں ایک ایک سطر کے ساتھ ان کے جوابات دینا چاہوں گا ۔ گو کہ آپ محفل پر کافی عرصے سے ہیں ۔ اور میں نے نوٹ کیا ہے ۔ آپ جذبات اور ہٹ دھرمی کے بجائے دلیل اور مکالمے پر زور دیتے ہیں ۔ ہمارے درمیان کبھی ان معاملے میں مکالمے کی بھی فضا نہیں رہی کہ آپ یہاں متحرک ہوئے تو میں یہاں غیر متحرک ہوچکا تھا ۔ مگر پرانے احباب مذہب اور سیاست کے حوالے سے میرے نظریات بخوبی جانتے ہیں ۔

مغرب جیسے آزاد معاشرے میں حضرت عیسیٰ جیسی ہستی کو بھی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جنہیں وہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور ہم میں سے کوئی بتائے کہ کسی مسلمان نے حضرت عیسیٰ کی تحقیر یا تضحیک کی آج تک ؟؟؟؟
یہ وہ مقام ہے جہاں مجھے اکثر کوفت ہوتی ہے ( سوری ٹو سے ) کہ بات کو سمجھے بغیر اس میں سے کوئی ایسا سوال پیدا کردیا جائے کہ وہ غیر منطقی حجت بن جائے ۔ میں نے مغربی معاشرے میں ان کی آزادی اظہارِ رائے کی غلط استعمال کی نشاندہی کی تھی ۔ اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالے سے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ یہاں بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے خدا کے بیٹے کی تضحیک کرنے سے نہیں چوکتے ۔ جبکہ ان کا اپنی اس گرانقدر ہستی کے بارے میں یہ رویہ ہے تو پھر دیگر مذاہب کی ہستیوں کی ان کے سامنے کیا وقعت ہوسکتی ہے ۔ یعنی آپ اگر ان سے کسی مثبت رویئے کی امید رکھتے ہیں۔ تو کیا کہا جا سکتا ہے ۔ مگر اہم بات یہ ہے کہ یہ رویہ پورے مغربی معاشرے کا حصہ نہیں ہے بلکہ کچھ مخصوص سوچ کے لوگ ایسی حرکات کرتے ہیں ۔ بلکل اسی طرح ہم میں سے کچھ لوگ یہودیت اور عیسائیت کو اس درجے پر نشانہ بناتے ہیں ۔ بس فرق یہ ہے کہ موسی ، ابراہیم اور عیسیٰ پر ایمان رکھنے کی قرآن میں تاکید کی گئی ہے ، ورنہ ہندؤوں کی طرح شاید ہم بھی ان کے ساتھ کوئی منفی رویئے رکھے ہوتے ۔
اب اوپر کی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ یہ سوال اٹھا یا جائے کہ ہم نے تو کسی پیغمبر کی تحقیر یا تضحیک نہیں کی ۔ تو میری پچھلی اسٹیٹمنٹ سے اس سوال کا کیا تعلق بنتا ہے ۔
ہم اپنے اعمال اور رویئے کی ذمہ دار ہیں ۔ کوئی کیا کرتا ہے اس سے آپ کو صرف اتنا ہی سروکار ہوسکتا ہے کہ آپ شائستگی اور دلائل سے اس کو قائل کرنے کی کوشش کریں اور اس سے زیادہ آپ کچھ کر بھی نہیں سکتے ۔ کہ اللہ نے ہم کو اس سے زیادہ کا مکلف نہیں بنایا ۔
میں شدت سے منتظر تھا کہ پہلے صفحہ میں کچھ ٹوئٹس کی تصاویر پوسٹ کی چوہدری صاحب نے ان پرکوئی تبصرہ کرتا لیکن یا دانستہ انہیں نظر انداز کردیا گیا ۔ میں خاص طور زیک بھائی اور ظفری بھائی سے کہوں گا اس بارے بھی کچھ کہیں یا جسٹیفائی کریں
اس میں جسٹیفیکیشن کی کیا ضرورت ہے ۔ اس طرح کے انتہا پسند آپ کو ہمارے ہاں تو بکثرت مل جائیں گے ۔ انتہا ئی مثال طالبان کی ہے ۔ ان کے نزدیک تو مسلمان کے سوا کسی اور کو اس کرہ عرض پر جینے کا حق ہی حاصل نہیں ہے ۔ اور پھر وہ اس پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں میں سے بھی چن چن کر لوگوں کوباہر نکالتے ہیں اور پھر یہ کہہ کر ان کے سر بریدہ کرتے ہیں کہ یہ شریعت پر عمل نہیں کرتے ۔ جس طرح یہ تمام رویئے اور ظلم قابلِ مذمت ہے بلکل اسی طرح ٹوٹیٹرز پر ایسے تمام انتہاپسند اور ان کے رویئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذاہب سے ہو ۔ قابلِ مذمت ٹہریں گے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے مجھ سے ان کے نظریات کے بارے میں جسٹیفیکیشن کی بابت کیوں پوچھ لیا کہ میں انہیں نظر انداز کرچکا تھا ۔ ایک کوٹ نقل کرتا ہوں ۔

Never argue with stupid people, they will drag you down to their level and beat you with their experience.
(Mark Twain)

اور ہندؤں کی بات کیا کرتے ہیں وہ خود اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے خداؤں کی تضحیک کرتے ہیں اور احمدیوں کی تضحیک کیا کرنی بھائی ان کی کتب پڑھیں آپ کو اندازہ ہوجائے گا ۔
مگر اس سے یہ پہلو بھی نہیں نکلتا کہ ہم بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیں ۔ اگر ہم ایک ایسے نبی کے پیروکار ہیں جو ہمیں صرف اخلاق اور صبر کی تلقیین کرتا ہے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم ان کی غلطی بھی ان پر وضع کریں اور خود کو بھی ایسی غلطیوں سے دور رکھیں ۔

میں خود ذاتی طور پر جو غلط ہے اسے غلط کہتا ہوں سمجھتا ہوں اور اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرتا ہوں لیکن تضحیک نا خود کرتا ہوں نا ہی کوئی اور تضحیک کرے اسے پسند کرتا ہوں۔

اچھی بات ہے ۔ میں بھی تضحیک اور تحقیر سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ مگر میں ایسا نہیں کرتا کہ کوئی غلط ہو اور میں اپنی آزادیِ اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے اس کو صرف یہ حجت بنا کر لتاڑ دوں کہ تم بھی تو ایسا کرتے ہو ۔ تو پھر آزادی اظہار رائے کے حوالے سے @ زیک کی بات درست معلوم ہوتی ہے کہ "حسن سلوک کا یہی تقاضا ہے مگر آزادی اظہار رائے صرف نیک لوگوں اور اچھی باتوں کے لئے نہیں ہے۔ اور اس آزادی کے ساتھ آپ بھی آزاد ہیں کہ کسی کی رائے کو برا سمجھیں اور کہیں۔"
تو آزادی اظہارِ رائے کے حوالے سے کسی کو اس پر اعتراض بھی نہیں ہونا چاہیئے ۔
بہت بہت شکریہ ظفری بھائی آپ نے اس قابل سمجھا اور جامع جوابات دیئے
آپ کی بات سے میں اتفاق کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں بات کی اصل روح تک پہنچنے سے پہلے ہی اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں جو کہ کسی سے ذاتی پرخاش یا کینے پر منتج ہوتے ہیں ، میں اکثر کہہ چکا ہوں کہ مکالمے سے اکثر کچھ سیکھنے کو ہی ملتا ہے اور بات کی سمجھ آجاتی ہے ۔
میں کبھی بھی باعمل یا اچھا مسلمان اور انسان نہیں رہا پر اللہ کے ایک بندے کی وجہ سے شکر ہے کچھ ایسے اسباق ملے کہ اور زیادہ بگڑنے سے بچ گیا
لیکن ہر نام کے مسلمان کی طرح مجھے بہت غصہ آتا ہے جب کوئی بھی ایسی بات کہتا ہے جس سے دین کی تضحیک ہو چاہے کوئی بھی دین ہو، لیکن بجائے لڑنے یا مرنے کہ میں بات چیت پر یقین رکھتا ہوں کیوں کہ آپ کا غصہ یا جذباتیت اگلے کو اکساتی ہے کہ وہ اور گستاخی کرے ۔
آج سے 12 سال پہلے کی بات ہے میں اپنے کزن کے نیٹ کیفے پر بیٹھا تھا تو یاہو پر ایک چیٹ روم جوائن کیا اور میرے ہوش اڑگئے کہ وہاں ہندو مسلم لڑائی ہورہی تھی دونوں طرف کی ہستیوں کے بارے جو کچھ کہا جا رہا تھا وہ میرے لیئے ناقابل برداشت تھا وہاں سے یہ سبق حاصل ہوا کہ عمل کا ردعمل اور ردعمل کے بعد ردعمل کیا ہوتا ہے
پھر یہی بات میں نے ایک فرقہ وارانہ منہ زبانی لڑائی میں دیکھی تو میں شدت پسندی سے متنفر ہوگیا گو کہ میں اپنے عقیدے و سوچ پہ ڈٹے رہنے والا انسان ہوں لیکن کسی پہ کچھ نافذ نہیں کرنا چاہتا
ہوسکتا ہے جس طرح زیک بھائی سوچتے ہیں میں اسے نہیں سمجھ پایا لیکن دل کے کسی کونے میں یہ خواہش ہے کہ کاش کبھی وہ اسلام یا مسلمان بارے ایک اچھی یا جانبدار بات کردیں کیونکہ میں نے اکثر مذہب سے قریب حضرات کو ان کی باتوں پر پیچ و تاب کھاتے دیکھا ہے
انسانیت کے اعتبار سے میں مغربی اقوام کو مسلمانوں سے بہتر سمجھتا ہوں کہ وہاں جاندار کی بہت اہمیت بمقابلہ مادیت لیکن یہ بھی پتا ہے کہ ان میں بھی شدت پسندی ہے اسلام سے نفرت اور غصہ ہے جس کا اظہار وہ بڑی ذہانت یعنی دین اسلام کی انتہائی محترم ہستیوں کی تحقیر یا تضحیک کی صورت میں کرتے ہیں بجائے کہ کوئی خود کش حملہ یا انفرادی کاروائی کریں ، وہیں آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ مسلمان چاہے نام کا ہی کیوں نہ ہو خاتم النبیینﷺ سے متعلق کوئی بھی نازیبا الفاظ استعمال کرے تو کتنا شدید ردعمل دکھاتا ہے میں بھی ویسا ہی ہوں پر سچ اور جھوٹ کی پرکھ بھی ضروری ہے جیسا کہ کچھ بے ضمیر اخلاق باختہ مسلمان کرتے ہیں پاکستان میں کہ خود ساختہ توہین رسالت کا الزام لگا کر بے گناہوں کو قتل کردیتے ہیں اور مذہبی جماعتیں اس بہیمانہ اقدام پر اور قانونی ادارے قانون کو ہاتھ میں لینے پر کچھ نہیں کہتے ۔
اب بات آتی ہے چارلی ایبڈو پر حملے کی تو بھائی چارلی ایبڈو والے کیوں ایسا کرتے ہیں جس سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہو ؟؟؟ کیا ایسے موقع پر اخلاقیات یا انسانیت کہیں دور چلی جاتی ہیں ؟؟؟ حملہ کرنے والے مسلمان تھے دو مارے گئے ایک پکڑا گیا اس سے پوچھ گچھ کی جائے کہ ایسا کس کے کہنے پر کیا ؟؟؟ یا پھر اس میں کسی بین الاقوامی سازش کے بارے نہیں سوچا جا سکتا ؟؟؟
جہاں تک بات ہے تضحیک کی تو ظفری بھائی آج تک جتنے بھی پیغمبر و رسول آئے ہیں بحیثیت مسلمان اور تعلیمات اسلام کی رو سے سب انتہائی محترم و قابل تعظیم ہیں اور میں نے آج تک کوئی مسلمان نہیں دیکھا جس نے ان سے متعلق کوئی نازیبابات کہی ہو اور اگر کہی ہے تو بے شک قابل مذمت ہے یہ بات
جب یہ بات سب کو پتا ہے کہ کسی کہ دین کو برا نہیں کہنا بشمول ان کی پاک ہستیوں کے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان پڑھے لکھے ذہنوں والے لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ دل آزاری کتنی بری بات ہے آزادی اظہار رائے کے نام پر دل آزاری کرنا کیا مناسب ہے ؟؟؟ اگر ان کے نزدیک یہ دل آزاری جائز ہے تو پھر ان کو جسمانی آزار کے لیئے تیار رہنا بطور رد عمل
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کی ایسی حرکت پہ خاموش رہا جائے تو وہ اور بے خوف ہوکر ایسا کرے گا اگر رد عمل دکھایا جائے تو پھر وہ اس ردعمل کو بنیاد بناکر ایسی حرکت کرے گا ۔۔ کیا اس کا کوئی حل نہیں نکل سکتا ؟؟
باقی ایک بات جو مجھے گھن کی طرح کھاتی ہے اور شدید بے بسی کا احساس ہوتا ہے کہ ہم میں اپس میں اتفاق کیوں نہیں ؟؟ کاش کہ اتفاق ہوتا تو یقیناً ایسی حرکت نہ ہوتی
 

باباجی

محفلین
شکریہ باباجی کہ آپ نے مجھے مخاطب کیا اور میری کسی پوسٹ کا حوالہ بھی دیا اور کچھ استفار بھی کیا ۔
دیکھیں ۔۔۔۔ میں یہاں ایسی ابحاث ایک عرصے سے کررہا ہوں ۔ میں نے ایک بات نوٹ کی ہے جب ہم کسی کی بات پوری طرح نہیں سمجھتے تو غلط فہمیاں جنم لیتیں ہیں ۔ اور پھر اس پر اختلاف غالب ہوجاتا ہے ۔ آپ کی تحریر میں میری پوسٹ کے حوالے سے جو سوالات یا تحفظات ہیں ۔ میں ایک ایک سطر کے ساتھ ان کے جوابات دینا چاہوں گا ۔ گو کہ آپ محفل پر کافی عرصے سے ہیں ۔ اور میں نے نوٹ کیا ہے ۔ آپ جذبات اور ہٹ دھرمی کے بجائے دلیل اور مکالمے پر زور دیتے ہیں ۔ ہمارے درمیان کبھی ان معاملے میں مکالمے کی بھی فضا نہیں رہی کہ آپ یہاں متحرک ہوئے تو میں یہاں غیر متحرک ہوچکا تھا ۔ مگر پرانے احباب مذہب اور سیاست کے حوالے سے میرے نظریات بخوبی جانتے ہیں ۔

مغرب جیسے آزاد معاشرے میں حضرت عیسیٰ جیسی ہستی کو بھی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جنہیں وہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور ہم میں سے کوئی بتائے کہ کسی مسلمان نے حضرت عیسیٰ کی تحقیر یا تضحیک کی آج تک ؟؟؟؟
یہ وہ مقام ہے جہاں مجھے اکثر کوفت ہوتی ہے ( سوری ٹو سے ) کہ بات کو سمجھے بغیر اس میں سے کوئی ایسا سوال پیدا کردیا جائے کہ وہ غیر منطقی حجت بن جائے ۔ میں نے مغربی معاشرے میں ان کی آزادی اظہارِ رائے کی غلط استعمال کی نشاندہی کی تھی ۔ اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالے سے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ یہاں بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے خدا کے بیٹے کی تضحیک کرنے سے نہیں چوکتے ۔ جبکہ ان کا اپنی اس گرانقدر ہستی کے بارے میں یہ رویہ ہے تو پھر دیگر مذاہب کی ہستیوں کی ان کے سامنے کیا وقعت ہوسکتی ہے ۔ یعنی آپ اگر ان سے کسی مثبت رویئے کی امید رکھتے ہیں۔ تو کیا کہا جا سکتا ہے ۔ مگر اہم بات یہ ہے کہ یہ رویہ پورے مغربی معاشرے کا حصہ نہیں ہے بلکہ کچھ مخصوص سوچ کے لوگ ایسی حرکات کرتے ہیں ۔ بلکل اسی طرح ہم میں سے کچھ لوگ یہودیت اور عیسائیت کو اس درجے پر نشانہ بناتے ہیں ۔ بس فرق یہ ہے کہ موسی ، ابراہیم اور عیسیٰ پر ایمان رکھنے کی قرآن میں تاکید کی گئی ہے ، ورنہ ہندؤوں کی طرح شاید ہم بھی ان کے ساتھ کوئی منفی رویئے رکھے ہوتے ۔
اب اوپر کی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ یہ سوال اٹھا یا جائے کہ ہم نے تو کسی پیغمبر کی تحقیر یا تضحیک نہیں کی ۔ تو میری پچھلی اسٹیٹمنٹ سے اس سوال کا کیا تعلق بنتا ہے ۔
ہم اپنے اعمال اور رویئے کی ذمہ دار ہیں ۔ کوئی کیا کرتا ہے اس سے آپ کو صرف اتنا ہی سروکار ہوسکتا ہے کہ آپ شائستگی اور دلائل سے اس کو قائل کرنے کی کوشش کریں اور اس سے زیادہ آپ کچھ کر بھی نہیں سکتے ۔ کہ اللہ نے ہم کو اس سے زیادہ کا مکلف نہیں بنایا ۔
میں شدت سے منتظر تھا کہ پہلے صفحہ میں کچھ ٹوئٹس کی تصاویر پوسٹ کی چوہدری صاحب نے ان پرکوئی تبصرہ کرتا لیکن یا دانستہ انہیں نظر انداز کردیا گیا ۔ میں خاص طور زیک بھائی اور ظفری بھائی سے کہوں گا اس بارے بھی کچھ کہیں یا جسٹیفائی کریں
اس میں جسٹیفیکیشن کی کیا ضرورت ہے ۔ اس طرح کے انتہا پسند آپ کو ہمارے ہاں تو بکثرت مل جائیں گے ۔ انتہا ئی مثال طالبان کی ہے ۔ ان کے نزدیک تو مسلمان کے سوا کسی اور کو اس کرہ عرض پر جینے کا حق ہی حاصل نہیں ہے ۔ اور پھر وہ اس پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں میں سے بھی چن چن کر لوگوں کوباہر نکالتے ہیں اور پھر یہ کہہ کر ان کے سر بریدہ کرتے ہیں کہ یہ شریعت پر عمل نہیں کرتے ۔ جس طرح یہ تمام رویئے اور ظلم قابلِ مذمت ہے بلکل اسی طرح ٹوٹیٹرز پر ایسے تمام انتہاپسند اور ان کے رویئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذاہب سے ہو ۔ قابلِ مذمت ٹہریں گے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے مجھ سے ان کے نظریات کے بارے میں جسٹیفیکیشن کی بابت کیوں پوچھ لیا کہ میں انہیں نظر انداز کرچکا تھا ۔ ایک کوٹ نقل کرتا ہوں ۔

Never argue with stupid people, they will drag you down to their level and beat you with their experience.
(Mark Twain)

اور ہندؤں کی بات کیا کرتے ہیں وہ خود اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے خداؤں کی تضحیک کرتے ہیں اور احمدیوں کی تضحیک کیا کرنی بھائی ان کی کتب پڑھیں آپ کو اندازہ ہوجائے گا ۔
مگر اس سے یہ پہلو بھی نہیں نکلتا کہ ہم بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیں ۔ اگر ہم ایک ایسے نبی کے پیروکار ہیں جو ہمیں صرف اخلاق اور صبر کی تلقیین کرتا ہے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم ان کی غلطی بھی ان پر وضع کریں اور خود کو بھی ایسی غلطیوں سے دور رکھیں ۔

میں خود ذاتی طور پر جو غلط ہے اسے غلط کہتا ہوں سمجھتا ہوں اور اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرتا ہوں لیکن تضحیک نا خود کرتا ہوں نا ہی کوئی اور تضحیک کرے اسے پسند کرتا ہوں۔

اچھی بات ہے ۔ میں بھی تضحیک اور تحقیر سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ مگر میں ایسا نہیں کرتا کہ کوئی غلط ہو اور میں اپنی آزادیِ اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے اس کو صرف یہ حجت بنا کر لتاڑ دوں کہ تم بھی تو ایسا کرتے ہو ۔ تو پھر آزادی اظہار رائے کے حوالے سے @ زیک کی بات درست معلوم ہوتی ہے کہ "حسن سلوک کا یہی تقاضا ہے مگر آزادی اظہار رائے صرف نیک لوگوں اور اچھی باتوں کے لئے نہیں ہے۔ اور اس آزادی کے ساتھ آپ بھی آزاد ہیں کہ کسی کی رائے کو برا سمجھیں اور کہیں۔"
تو آزادی اظہارِ رائے کے حوالے سے کسی کو اس پر اعتراض بھی نہیں ہونا چاہیئے ۔
بہت بہت شکریہ ظفری بھائی آپ نے اس قابل سمجھا اور جامع جوابات دیئے
آپ کی بات سے میں اتفاق کرتا ہوں کہ ہمارے ہاں بات کی اصل روح تک پہنچنے سے پہلے ہی اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں جو کہ کسی سے ذاتی پرخاش یا کینے پر منتج ہوتے ہیں ، میں اکثر کہہ چکا ہوں کہ مکالمے سے اکثر کچھ سیکھنے کو ہی ملتا ہے اور بات کی سمجھ آجاتی ہے ۔
میں کبھی بھی باعمل یا اچھا مسلمان اور انسان نہیں رہا پر اللہ کے ایک بندے کی وجہ سے شکر ہے کچھ ایسے اسباق ملے کہ اور زیادہ بگڑنے سے بچ گیا
لیکن ہر نام کے مسلمان کی طرح مجھے بہت غصہ آتا ہے جب کوئی بھی ایسی بات کہتا ہے جس سے دین کی تضحیک ہو چاہے کوئی بھی دین ہو، لیکن بجائے لڑنے یا مرنے کہ میں بات چیت پر یقین رکھتا ہوں کیوں کہ آپ کا غصہ یا جذباتیت اگلے کو اکساتی ہے کہ وہ اور گستاخی کرے ۔
آج سے 12 سال پہلے کی بات ہے میں اپنے کزن کے نیٹ کیفے پر بیٹھا تھا تو یاہو پر ایک چیٹ روم جوائن کیا اور میرے ہوش اڑگئے کہ وہاں ہندو مسلم لڑائی ہورہی تھی دونوں طرف کی ہستیوں کے بارے جو کچھ کہا جا رہا تھا وہ میرے لیئے ناقابل برداشت تھا وہاں سے یہ سبق حاصل ہوا کہ عمل کا ردعمل اور ردعمل کے بعد ردعمل کیا ہوتا ہے
پھر یہی بات میں نے ایک فرقہ وارانہ منہ زبانی لڑائی میں دیکھی تو میں شدت پسندی سے متنفر ہوگیا گو کہ میں اپنے عقیدے و سوچ پہ ڈٹے رہنے والا انسان ہوں لیکن کسی پہ کچھ نافذ نہیں کرنا چاہتا
ہوسکتا ہے جس طرح زیک بھائی سوچتے ہیں میں اسے نہیں سمجھ پایا لیکن دل کے کسی کونے میں یہ خواہش ہے کہ کاش کبھی وہ اسلام یا مسلمان بارے ایک اچھی یا جانبدار بات کردیں کیونکہ میں نے اکثر مذہب سے قریب حضرات کو ان کی باتوں پر پیچ و تاب کھاتے دیکھا ہے
انسانیت کے اعتبار سے میں مغربی اقوام کو مسلمانوں سے بہتر سمجھتا ہوں کہ وہاں جاندار کی بہت اہمیت بمقابلہ مادیت لیکن یہ بھی پتا ہے کہ ان میں بھی شدت پسندی ہے اسلام سے نفرت اور غصہ ہے جس کا اظہار وہ بڑی ذہانت یعنی دین اسلام کی انتہائی محترم ہستیوں کی تحقیر یا تضحیک کی صورت میں کرتے ہیں بجائے کہ کوئی خود کش حملہ یا انفرادی کاروائی کریں ، وہیں آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ مسلمان چاہے نام کا ہی کیوں نہ ہو خاتم النبیینﷺ سے متعلق کوئی بھی نازیبا الفاظ استعمال کرے تو کتنا شدید ردعمل دکھاتا ہے میں بھی ویسا ہی ہوں پر سچ اور جھوٹ کی پرکھ بھی ضروری ہے جیسا کہ کچھ بے ضمیر اخلاق باختہ مسلمان کرتے ہیں پاکستان میں کہ خود ساختہ توہین رسالت کا الزام لگا کر بے گناہوں کو قتل کردیتے ہیں اور مذہبی جماعتیں اس بہیمانہ اقدام پر اور قانونی ادارے قانون کو ہاتھ میں لینے پر کچھ نہیں کہتے ۔
اب بات آتی ہے چارلی ایبڈو پر حملے کی تو بھائی چارلی ایبڈو والے کیوں ایسا کرتے ہیں جس سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہو ؟؟؟ کیا ایسے موقع پر اخلاقیات یا انسانیت کہیں دور چلی جاتی ہیں ؟؟؟ حملہ کرنے والے مسلمان تھے دو مارے گئے ایک پکڑا گیا اس سے پوچھ گچھ کی جائے کہ ایسا کس کے کہنے پر کیا ؟؟؟ یا پھر اس میں کسی بین الاقوامی سازش کے بارے نہیں سوچا جا سکتا ؟؟؟
جہاں تک بات ہے تضحیک کی تو ظفری بھائی آج تک جتنے بھی پیغمبر و رسول آئے ہیں بحیثیت مسلمان اور تعلیمات اسلام کی رو سے سب انتہائی محترم و قابل تعظیم ہیں اور میں نے آج تک کوئی مسلمان نہیں دیکھا جس نے ان سے متعلق کوئی نازیبابات کہی ہو اور اگر کہی ہے تو بے شک قابل مذمت ہے یہ بات
جب یہ بات سب کو پتا ہے کہ کسی کہ دین کو برا نہیں کہنا بشمول ان کی پاک ہستیوں کے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان پڑھے لکھے ذہنوں والے لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ دل آزاری کتنی بری بات ہے آزادی اظہار رائے کے نام پر دل آزاری کرنا کیا مناسب ہے ؟؟؟ اگر ان کے نزدیک یہ دل آزاری جائز ہے تو پھر ان کو جسمانی آزار کے لیئے تیار رہنا بطور رد عمل
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کی ایسی حرکت پہ خاموش رہا جائے تو وہ اور بے خوف ہوکر ایسا کرے گا اگر رد عمل دکھایا جائے تو پھر وہ اس ردعمل کو بنیاد بناکر ایسی حرکت کرے گا ۔۔ کیا اس کا کوئی حل نہیں نکل سکتا ؟؟
باقی ایک بات جو مجھے گھن کی طرح کھاتی ہے اور شدید بے بسی کا احساس ہوتا ہے کہ ہم میں اپس میں اتفاق کیوں نہیں ؟؟ کاش کہ اتفاق ہوتا تو یقیناً ایسی حرکت نہ ہوتی
 

زیک

مسافر
جب یہ بات سب کو پتا ہے کہ کسی کہ دین کو برا نہیں کہنا بشمول ان کی پاک ہستیوں کے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان پڑھے لکھے ذہنوں والے لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ دل آزاری کتنی بری بات ہے آزادی اظہار رائے کے نام پر دل آزاری کرنا کیا مناسب ہے ؟؟؟ اگر ان کے نزدیک یہ دل آزاری جائز ہے تو پھر ان کو جسمانی آزار کے لیئے تیار رہنا بطور رد عمل
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کی ایسی حرکت پہ خاموش رہا جائے تو وہ اور بے خوف ہوکر ایسا کرے گا اگر رد عمل دکھایا جائے تو پھر وہ اس ردعمل کو بنیاد بناکر ایسی حرکت کرے گا ۔۔ کیا اس کا کوئی حل نہیں نکل سکتا ؟؟
رد عمل ضرور دیں مگر زبان سے۔ ایسے کارٹون کے خلاف بولیں اور ایسا کرنے والوں کا بائکاٹ بھی چاہیں تو کریں مگر اس بات پر کسی کو مارنا غلط ہے۔

چارلی ایبڈو صرف پچاس یا ساٹھ ہزار کی تعداد میں چھپتا تھا۔ اس ہفتے تیس لاکھ کی چھپائی ہو گی۔ پہلے مسلمانوں، اسلام کے خلاف کارٹون کے ساتھ ساتھ سیاست وغیرہ پر بھی تبصرہ ہوتا تھا بلکہ زیادہ ان سیاستدانوں کے خلاف جو اسلام دشمن دائیں بازو کے ہیں۔ اس ہفتے یقیناً پورا میگزین اسلام سے متعلق ہو گا۔
 

زیک

مسافر
ٹھیک کہتے ہو زیک۔ مگر یہ بتاؤ کہ قانون بھلا ہے کیا ؟۔میرے خیال میں تو قانو ن بھی کسی نہ کسی اخلاقی ضابطے کے تحفظ ہی کے ذریعے اور وسیلے ہی کا نام ہے ۔ البتہ اس بات میں اختلاف ہو سکتا ہے بلکہ لازمی ہو گا کہ ان اخلاقی اقدار کی بنیادوں کا فیصلہ کن کن انواع کےمآخذ وں کو محیط ہے۔سو اگر ہم مذہبی مباحث سے قطع نظر اپنے فکری و تمدنی ارتقاء ہی پر اکتفاء کریں تو یہ فساد کی بہت سی گرد تہہ میں بیٹھ جائے گی۔
قانون بالکل اخلاقی و معاشرتی ضابطے کے تحفظ کے لئے ہے مگر ہر غیر اخلاقی بات خلاف قانون نہیں ہوتی کہ تمام اخلاق legislate کرنے سے بہت مسائل پیدا ہوتے ہیں
 

باباجی

محفلین
رد عمل ضرور دیں مگر زبان سے۔ ایسے کارٹون کے خلاف بولیں اور ایسا کرنے والوں کا بائکاٹ بھی چاہیں تو کریں مگر اس بات پر کسی کو مارنا غلط ہے۔

چارلی ایبڈو صرف پچاس یا ساٹھ ہزار کی تعداد میں چھپتا تھا۔ اس ہفتے تیس لاکھ کی چھپائی ہو گی۔ پہلے مسلمانوں، اسلام کے خلاف کارٹون کے ساتھ ساتھ سیاست وغیرہ پر بھی تبصرہ ہوتا تھا بلکہ زیادہ ان سیاستدانوں کے خلاف جو اسلام دشمن دائیں بازو کے ہیں۔ اس ہفتے یقیناً پورا میگزین اسلام سے متعلق ہو گا۔
اسی بات کا تو دکھ ہے کہ اب وہ اور زیادہ زہر اگلیں گے
یہ سب آپس کی نا اتفاقی اور ناجائز شدت پسندی کی وجہ سے ہورہا ہے
انتہا ہے پستی کی
 

آوازِ دوست

محفلین
السلام وعلیکم، میرا خیال ہے کہ ہم اُس عظیم نبی کے ماننے والے ہیں جس نے اہلِ طائف کے ہا تھوں لہولہان ہونے پر بھی محض اِس لیے اُن کی ہلاکت گوارا نہ کی کہ وہ نہیں توشائد اُن کی آنے والی نسلیں ہی اسلام سے فیض یاب ہو جائیں۔ قلم سے لڑنے والوں کو قلم سے جواب دینا چاہیے اور"محبت فاتحِ عا لم" کے نظریے پر یقین رکھنا چاہیے۔ اولیا کرام محبت اور برداشت سے پتھردل لوگوں کو موم کر دیتے تھے۔ تشدد سے کوئی کسی کو قائل نہیں کر سکتا۔ قتل مت کریں قائل کریں یا پھر جو آپ کی بات کو اہمیت نہ دے آپ بھی اُسے قابلِ توجہ نہ سمجھیں۔ اگر میری بات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں۔
 

x boy

محفلین
کوئی پرنٹنگ پریس اسپیشلسٹ بتائے کہ ۶۰ ہزار کی چھپائی اچانک ۳۰ لاکھ کرنی پڑے وہ بھی ایک ہفتے میں تو کیا کرنا پڑے گا۔
منہ سے بات نکالنا آسان ہے عمل مشکل ہوتا ہے
 

زیک

مسافر
چارلی ایبڈو کے علاوہ ایک کوشر مارکیٹ میں چار یہودیوں کو بھی قتل کیا گیا۔ کیا اس کا بھی کوئی جواز ہے؟
 

فیصل حسن

محفلین
توہین کے حق کی آزادی اور وہ بھی منتقمانہ اندھے جذبے کے تحت جبکہ حملہ آور مار بھی دیے گئے اب انتقام ایک مذہب اور اس کے ہم نواؤں سے لیا جارہا ہے، اب عدل و انصاف کو سب بھول گئے؟ ا گر عدل و انصاف کے پیمانے و تقاضے یہی ہیں تو یورپ و فرانس کے ایسے تمام، مع ان تیس لاکھ افراد جو ان سے یکجہتی کے لیے اکٹھے ہوئے ان سب کی عقل و دانش و انصاف پسندی پر تف۔ وہ تمام موسلمز جو اب بھی اس غلیظ مہم کا ساتھ دیں اور اس کے حق میں دلائل دیں وہ سب غلام ہیں ایسے افراد کے اور بہرکیف غلام اپنے آقا کے ذہن سے ہی سوچتا ہے اور یہاں تو بات اور آگے وفاداری بشرط استواری اصل ایمان تک پہنچی ہوئی ہے۔
 

فیصل حسن

محفلین
اگر چارلی ایبڈو پر حملہ آور مسلمز تھے تو فرنچ پولس آفیسر احمد جس نے چارلی ایبڈو کے حملے کے خلاف جان دی اور کوشر مارکیٹ میں یہودیوں کی جان بچانے والاLassana Bathing بھی تو مسلمان تھے، ان کے پیغمبر کی توہین کیوں؟ ان کے افعال ایک مثبت تحریک اسلام کے بارے میں کیوں فرانس میں نہیں بپا کرتے یعنی دہشت گرد تو اسلام کا چہرہ اور احمد اورLassana Bathing صرف انفرادی شاباش کے حقدار کیا یہ منافقت نہیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
سنڈے ٹائمز نے یہ کارٹون چھاپا ہے۔

TIMES-CARTOON.jpg


اسرائیلیوں کو آگ لگ گئی ہے اور اس کو anti-Semitic کہا جا رہا ہے
http://www.timesofisrael.com/israel-to-demand-apology-for-anti-semitic-netanyahu-cartoon/
 
شارلی ایبڈو کی حرکتیں قابل مذمت ہیں۔ ان کی نیچ ذہنیت ظاہر کرتی ہیں۔ مسلمانوں کو متحد ہوکر ان نیچ حرکتوں کا جواب دینا ہوگا
 
Top