پیرس میں چارلی ایبڈو کے دفتر حملہ: 12 ہلاک

زیک

مسافر
Voltaire کا یہ قول apocryphal ہے مگر اس کے اور میرے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اس لئے یہاں نقل کر رہا ہوں

I do not agree with what you have to say, but I'll defend to the death your right to say it.

جہاں مقابلہ مذہب کی توہین کرنے والوں اور مذہب کے نام پر قتل کرنے والوں کے درمیان ہو وہاں قاتلوں کا مخالف ہونا ہی بنتا ہے
 

باباجی

محفلین
Voltaire کا یہ قول apocryphal ہے مگر اس کے اور میرے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اس لئے یہاں نقل کر رہا ہوں

I do not agree with what you have to say, but I'll defend to the death your right to say it.

جہاں مقابلہ مذہب کی توہین کرنے والوں اور مذہب کے نام پر قتل کرنے والوں کے درمیان ہو وہاں قاتلوں کا مخالف ہونا ہی بنتا ہے
یہاں قاتلوں کی مخالفت ہی کی گئی ہے
لیکن قتل کے محرکات پہ بھی غور کیجیئے ۔ داعش کے علاوہ کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ؟؟؟
یہ گروپ ہے جو اس وقت سارے کام اسلام کے منافی کر رہا ہے
لیکن ایک بات کی مذمت ضرور کریں کہ کسی کے بھی دین کا مذاق اڑانا چاہے کسی بھی طریقے سے ہو جائز نہیں ہے
اور اب جبکہ 2 بھائی مارے جا چکے ہیں اور 1 نے خود کو پیش کردیا ہے تو اسے قرار واقعی سزا دی جائے اور ان کو اکسانے والوں کو پکڑا جائے
نہ کہ تمام مسلمانوں کا دشمن ہوا جائے
 

ماسٹر

محفلین
محترم عمار حسن بھائی یہاں کچھ وضاحت کروں گا۔ بڑھیا کا کوڑا پھینکنا، راستے میں کانٹے بچھانا، اوجھڑی پھینکنا، گڑھا کھودنا، طائف میں پتھر برسانا یہ تمام تکالیف جسمانی تھیں، جن پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کیا۔ فتح مکہ کے موقع پر جن افراد کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا وہ سب زبان سےتوہین و تضحیک اور دشنام طرازی کے مرتکب ہوئے تھے۔ موجودہ دور میں کارٹون، خاکے بنانا توہین اورتضحیک کی جدید شکل ہے، اور ان اعمال کو توہین رسالت ہی سمجھا جائے گا۔
۔۔۔
فرانس میں جو کچھ ہوا اس کی ابتدا میگزین نے خود کی۔ دنیا میں بسنے والے ہر مذہب میں شدت پسند عناصر موجود ہوتے ہیں، اور یہ بات پوری دنیا کو پتہ ہے کہ اسلام کے ماننے والوں میں بھی شدت پسند موجود ہیں، جو کچھ معاملات میں کسی قانون کی پاسداری نہیں کرتے اور اس بات کا علم ہونے کے باوجود بھی آپ ایک ایسا کام کرتے ہیں جو کسی مذہب کے ڈیڈھ ارب سے زائد ماننے والوں کو مشتعل کر سکتا ہے تو آپ سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہو گا۔
میرے علم کے مطابق تو فتح مکہ کے وقت سب کو معافی کا اعلان ھوا تھا ۔ ہالانکہ ان کی اکثریت تضحیک اور شدید مخالفت کرنے والوں کی تھی -
 

ماسٹر

محفلین
آج کی تازہ خبر ھے کہ گذشتہ رات ایک جرمن اخبار Hamburger Morgenpost کے دفتر پر نا معلوم افراد حملہ کر کے آگ لگانے کی کوشش کے بعد فرار ہو گئے -
یاد رہے کہ اس اخبار نے پیرس والے واقعے کے بعد وہی توہین آمیز کارٹون چھاپے تھے -
 
Voltaire کا یہ قول apocryphal ہے مگر اس کے اور میرے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اس لئے یہاں نقل کر رہا ہوں

I do not agree with what you have to say, but I'll defend to the death your right to say it.

جہاں مقابلہ مذہب کی توہین کرنے والوں اور مذہب کے نام پر قتل کرنے والوں کے درمیان ہو وہاں قاتلوں کا مخالف ہونا ہی بنتا ہے
مذہب کے نام سے اتنی چڑ ہے تو اخلاقیات ، غیرت ،بدلہ (ڈرون کے ذریعے) یا قانون کے نام میں سے کسی پر قتل تو گوارہ ہوگا،
ہماری بنیاد مذہب پر ہے ہم مذہب کے کہنے پر جان دے بھی سکتے ہیں( جہاد کی صورت ) اور جان لے بھی سکتے ہیں ، ہمارے مذہب میں گستاخ رسول کی سزا قتل اور صرف قتل ہے - اور اسلامی تاریخ میں گستاخان رسول کے قاتلوں کو سر آنکھوں پر بٹھایا گیا ہے اور اس پر کوئی دو رائے نہیں تھی،
کسی کے لیے دولت معیار ہے اور کسی کے لیے صرف عقل معیار ہے اور ایک مسلم کے لیے قرآن و سنت اور اس کے احکام معیار ہیں-
 

سید ذیشان

محفلین
آج کی تازہ خبر ھے کہ گذشتہ رات ایک جرمن اخبار Hamburger Morgenpost کے دفتر پر نا معلوم افراد حملہ کر کے آگ لگانے کی کوشش کے بعد فرار ہو گئے -
یاد رہے کہ اس اخبار نے پیرس والے واقعے کے بعد وہی توہین آمیز کارٹون چھاپے تھے -

کارٹون امریکہ اور یورپ کے کافی سارے بڑے اخباروں میں چھاپے گئے ہیں۔ فرانس کے چینل 24 پر بھی کئی مرتبہ دکھائے جا چکے ہیں۔ پہلے تو شائد اکا دکا میگزینوں میں چھپے تھے اب یہ کارٹون ہر جگہ پر پھیل چکے ہیں۔ القاعدہ کو اس پر مبارک باد دینی چاہیے، کہ جو کام چارلی ایبڈو والے نہیں کر سکے وہ ان خبیثوں نے دو دن میں کر دکھایا۔

اس کے علاوہ پیرس میں ملین مارچ چل رہا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2015/01/150110_france_attacks_huge_marches_for_victims_tim
 
سب سے پہلی بات آپکی رائے کا احترام کرتا ہوں، اور ساتھ میں یہ کہ آپکی آدھی بات سے تو میں اتفاق کرتا ہوں کہ قتل کرنے کا حکم دیا گیا لیکن جو آپ نے تقسیم کی ہے جسمانی اور زبانی توہین کی، اس سے میں اتفاق نہیں کرتا۔۔۔
برادرم جسمانی ایذا کے تمام واقعات ہجرت مدینہ سے پہلے کے ہیں ۔ فتح مکہ کے موقع پر جن افراد کو کسی قسم کی کوئی رعایت دیے بغیر قتل کرنے کا حکم دیا گیا، ان میں ابن خطل بھی شامل تھا۔ اس شخص نے پہلے اسلام قبول کیا تھا۔ پھر نبی ﷺ نے ایک موقع پر اسے زکوٰۃ کی وصولی کے لیے عامل بنا کر بھیجا، لیکن اس نے اپنے ساتھ جانے والے غلام کوراستے میں قتل کر دیا اور پھر مرتد ہو کر مشرکین کے ساتھ جا ملا۔ اس کے بعداس کی دو لونڈیاں معمول کے طور پر نبی ﷺ کی ہجو پر مشتمل اشعار گایا کرتی تھیں۔اس طرح ابن خطل خود تو قتل اور بدعہدی کامرتکب ہوا، جبکہ اس کی لونڈیوں نے اس کے حکم پر نبی ﷺ کی ذات گرامی کو ایک عادت اورمعمول کے طور پر ہجویہ شاعری کا موضوع بنا لیا جوکئی گنا زیادہ سنگین نوعیت کا جرم تھا۔ چنانچہ فتح مکہ کے موقع پر نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ ابن خطل جان بچانے کے لیے کعبے کے غلاف کےساتھ چمٹا ہوا ہے، لیکن آپ نے اسے امان نہیں دی اور فرمایا کہ اسے قتل کردو۔آپ نے اس کی دونوں لونڈیوں کو بھی قتل کرنے کا حکم دیا۔ جن میں سے ایک قتل ہوئی اور ایک فرار ہو گئی۔ فرار ہو جانے والی کو بعد میں امان دے دی گئی۔

عصماء بنت مروان توہین آمیز شعر کہا کرتی تھی، قتل کا حکم دیا گیا اور قتل ہوئی۔

ابو عفک بنو عمرو بن عوف یہودی بوڑھا عیب جوئی اور توہین آمیز اشعار کہا کرتا تھا، قتل کا حکم دیا گیا اور قتل ہوا۔
اور بھی کچھ لوگ ہیں سب کو ایسی ہی سزا ملی۔
کیا آج کوئی نعوذ باللہ وہی کوڑے والی ، اوجڑی والی حرکت دوبارہ کرے(میرے منہ میں خاک) روضہ رسول ص پہ ، تو کیا آپ اسکو توہین رسالت نہیں کہیں گے کیا؟۔۔۔ مجھے لگتا ہے آپ ضرور اس عمل کو توہین رسالت ہی کہیں گے۔۔۔۔
میں نے جسمانی تکالیف والی بات صرف اس لیے کہی تھی کہ ہمیں پتہ ہوکہ کس حرکت پر سزا دی گئی اور کس میں معاف کر دیا گیا۔ اس نقطے کو سمجھے بغیر، ان جسمانی تکالیف دینے والے واقعات کے رد عمل کو سامنے رکھ کر ہی توہین رسالت کے قوانین کی مخالفت کی جاتی ہے۔
جہاں تک آج ان واقعات کے دوبارہ ظہور پزیر ہونے کی بات ہے تو یقیناً یہ توہین رسالت ہوں گے۔
اگر آپ کی منطق مان لی جائے (یعنی اسلام کے شدت پسند ضرور اپنے غصہ کا اظہار کرینگے) تو اسی منطق کا حق اُن بے ادبوں کو بھی دیں ۔۔۔
ایک اپ کے شدت پسند ہیں اور ایک انکے شدت پسند ہیں ،

اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اپنے شدت پسند بڑھانے ہیں یا کم کرنے ہیں ۔۔۔
وہ بے ادب اپنا حق بے بانگ دہل استعمال کر رہے ہیں اور ان کے اس شدت پسندانہ حق کے استعمال کے بعد ہی ہمارے شدت پسند اپنا حق استعمال کرتے ہیں۔
جب مغرب جو اپنے آپ کو ذہین و فطین، فرسٹ ورلڈ اور نا جانے کیا کیا سمجھتا ہے، وہ اتنی مادی، جسمانی اور ذہنی ترقی کے بعد بھی اپنے ہاں شدت پسندی کو کم نہیں کر پاتا اور ہر دوسرے تیسرے سال کوئی نہ کوئی ایسی بات کر جاتا ہے جو اربوں مسلمانوں کو اشتعال دلاتی ہے تو ہم مسلمانوں کو تو وہ ویسے ہی تھرڈ ورلڈ، جاہل، گنوار میں شمار کرتے ہیں، تو ایسے میں ہم اس شدت پسندی کو کیسے کم کر پائیں گے۔
۔۔۔
مغرب آزادی اظہار رائے کا لیبل لگا کر کی جانے والی اپنی مضحکہ خیز اور جاہلانہ حرکتیں بند کرے تو یقیناً ہماری صٍفوں میں موجود شدت پسندوں کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہے گا۔
 

زیک

مسافر
یہاں قاتلوں کی مخالفت ہی کی گئی ہے
لیکن قتل کے محرکات پہ بھی غور کیجیئے ۔ داعش کے علاوہ کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ؟؟؟
یہ گروپ ہے جو اس وقت سارے کام اسلام کے منافی کر رہا ہے
لیکن ایک بات کی مذمت ضرور کریں کہ کسی کے بھی دین کا مذاق اڑانا چاہے کسی بھی طریقے سے ہو جائز نہیں ہے
اور اب جبکہ 2 بھائی مارے جا چکے ہیں اور 1 نے خود کو پیش کردیا ہے تو اسے قرار واقعی سزا دی جائے اور ان کو اکسانے والوں کو پکڑا جائے
نہ کہ تمام مسلمانوں کا دشمن ہوا جائے

مذہب کے نام سے اتنی چڑ ہے تو اخلاقیات ، غیرت ،بدلہ (ڈرون کے ذریعے) یا قانون کے نام میں سے کسی پر قتل تو گوارہ ہوگا،
ہماری بنیاد مذہب پر ہے ہم مذہب کے کہنے پر جان دے بھی سکتے ہیں( جہاد کی صورت ) اور جان لے بھی سکتے ہیں ، ہمارے مذہب میں گستاخ رسول کی سزا قتل اور صرف قتل ہے - اور اسلامی تاریخ میں گستاخان رسول کے قاتلوں کو سر آنکھوں پر بٹھایا گیا ہے اور اس پر کوئی دو رائے نہیں تھی،
کسی کے لیے دولت معیار ہے اور کسی کے لیے صرف عقل معیار ہے اور ایک مسلم کے لیے قرآن و سنت اور اس کے احکام معیار ہیں-

آپ کیسے کسی غیرمسلم کو پابند کر سکتے ہیں کہ وہ اسلام یا اسلامی مقدس ہستیوں کا مذاق نہ اڑائے یا توہین نہ کرے کہ اس کے نزدیک سب جھوٹ ہے۔

کیا مسلمان ہندومت، عیسائیت، احمدیت، عرب کے پرانے مذہب یا دیگر مذاہب کی تضحیک نہیں کرتے؟
 

باباجی

محفلین
آپ کیسے کسی غیرمسلم کو پابند کر سکتے ہیں کہ وہ اسلام یا اسلامی مقدس ہستیوں کا مذاق نہ اڑائے یا توہین نہ کرے کہ اس کے نزدیک سب جھوٹ ہے۔

کیا مسلمان ہندومت، عیسائیت، احمدیت، عرب کے پرانے مذہب یا دیگر مذاہب کی تضحیک نہیں کرتے؟
یعنی آپ احمدیت کو مذہب مانتے ہو ؟؟؟؟
پھر یقیناً آپ اسلام کو غلط سمجھتے ہوں گے
غلطی کی آپ سے کچھ اچھا سننے کی امید کی
ہندو مت اور احمدیت کے علاوہ آپ عیسائیت یا اور کسی قدیم مذہب کی تضحیک کے بارے کچھ بتائیں مستند
 
آپ کیسے کسی غیرمسلم کو پابند کر سکتے ہیں کہ وہ اسلام یا اسلامی مقدس ہستیوں کا مذاق نہ اڑائے یا توہین نہ کرے کہ اس کے نزدیک سب جھوٹ ہے۔
جب یورپ ہالوکاسٹ کو نہ ماننے،جنگی جرائم کا انکار اور نازی ازم کا پرچار کرنے جیسے معاملات پر اپنے ہر مذہب کے ماننے والے باشندوں کو قانون کے ذریعے پابندکر سکتے ہیں تواسلام و دیگرمذاہب کی مقدس ہستیوں کے بارے میں بھی قانون سازی کر سکتے ہیں۔
 

سید قطب

معطل
برباد ہوں اگر ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت نہ کریں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

برباد ہوں اگر ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت نہ کریں رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوجاؤ


یورپی یونین کے عقلمندوں کے نام!

سلامتی ہو اس پرجو ہدایت کی پیروی کرے۔ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

میری یہ گفتگو توہیں آمیز خاکوں کی اشاعت اور تمہاری اس لاپرواہی سے متعلق ہے جس کا مظاہرہ تم نے اس مہلت کے باوجود کیا جو تمہیں ان خاکوں کی دوبارہ اشاعت کو روکنے کے لیے دی گئی تھی۔ ابتداء میں میں یہ کہوں گا کہ اگرچہ انسانوں کے مابین دشمنیاں زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہیں لیکن تمام قوموں کے عقلمند لوگوں نے ہر دور میں اختلاف کے آداب اور جنگ میں اخلاقیات کا لحاظ رکھا۔ اور یہی ان کے لئے بہتر ہوتا ہے کیونکہ حالات کبھی یکساں نہیں رہتے اور جنگ میں کبھی کسی کا پلڑا بھاری رہتا ہے توکبھی کسی کا۔ لیکن تم نے ہمارے ساتھ جاری جنگ میں لڑائی کے بہت سے آداب کو پس پشت ڈال دیا ہے چاہے تم لاکھ ان کا ڈھنڈورا پیٹتے رہو۔ ہمیں یہ بات کس قدر غمگین کرتی ہے جب تم ہماری بستیوں کو بمباری کانشانہ بناتے ہو، وہ کچی بستیاں جن کے ملبے تلے ہماری عورتیں اور بچے ہوتے ہیں۔ تم یہ سب کرتے بھی جان بوجھ کر ہو اور میں خود اس بات کا مشاہدہ کرنے والا ہوں۔ تم یہ سب ناحق کام اپنے ظالم حلیف (بش) کی حمایت میں کرتے ہو جو اب اپنی ظالمانہ پالیسیوں سمیت وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے کو ہے۔ یہ بات تم سے چھپی نہیں کہ تمہارے وحشیانہ مظالم سے جنگ ختم نہیں ہوگی بلکہ یہ سب تو ہمیں اپنے حق کے حصول، مقتولوں کا بدلہ لینے اور حملہ آوروں کو اپنی زمینوں سے نکال باہر کرنے کے عزم میں مزید تقویت دیتی ہیں۔ ایسے مظالم کبھی بھی لوگوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہوتے اور ان کے اثرات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اگرچہ ہماری عورتوں اور بچوں کا قتل کچھ کم مصیبت نہیں لیکن اس پر مزید یہ کہ تم نے اختلاف اور لڑائی کے آداب کو پس پشت ڈال دیا اور کفر میں اس حد تک بڑھ گئے کہ تم نے ان توہین آمیز خاکوں کو شائع کرنے کی جسارت کی۔ یہ ان مصائب میں سب سے بڑی مصیبت ہے اور اس کا خمیازہ بھی تمہیں سب سے بڑھ کر بھگتنا ہوگا۔ اس موقع پر میں تمہاری توجہ اس واضح امر کی جانب مبذول کرنا چاہوں گا کہ ان توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے باوجود تم نے ایک سو پچاس کروڑ مسلمانوں میں سے کسی کا ردّ عمل یہ نہیں دیکھا کہ اس نے اللہ کے نبی عیسیٰ ابن مریم کی توہین کی ہو (اللہ ان پر رحمت وسلامتی کرے) کیونکہ ہم تمام انبیاءعلیہ الصلوٰۃ والسلام پر یکساں ایمان رکھتے ہیں۔ اور اگر کوئی ان میں سے کسی ایک بھی نبی کی شان میں گستاخی کرے یا ان کا مذاق اڑائے تو وہ کافر اورمرتد ہوجاتا ہے۔ یہاں میں یہ بات بھی واضح کرتا چلوں کہ جس آزادی رائے کے تم راگ الاپتے ہو اور جن قوانین کو مقدس کہہ کر ناقابل تبدیل سمجھتے ہو وہ تمہارے اپنے ہاں موجود امریکی فوجیوں پر لاگو نہیں کرتے اور کس بنیاد پر تم ان لوگوں کو قید کرتے ہو جو ایک تاریخی حادثے (ہالوکاسٹ) کے اعداد وشمار میں شک کرتے ہیں۔ پھر تم یہ بات بھی جانتے ہوکہ صرف ایک شخص کی جنبشِ قلم سے یہ خاکے شائع ہونے سے رک سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ معاملے کو اہم جانے۔ وہ شخص ریاض کا بے تاج بادشاہ (شاہ عبداللہ) ہے۔ اسی نے تمہارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یمامہ کے سودے میں اربوں کے گھپلے کی تفتیش سے روک دیا تھا اور بلیئر نے اس حکم کو نافذ کیا تھا۔ اور وہ آج کل مجلس اربعہ میں تمہارا نمائندہ ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ انسانوں کے وضع کردہ قوانین جو اللہ تعالیٰ کی شریعت سے متصادم ہوں تو وہ باطل ہیں اور ہماری نظر میں نہ ان کی کوئی تقدیس ہے اور نہ کوئی حیثیت۔ پھر یمامہ کے سودے میں تمہاری کرپشن تمہیں یہ اقرار کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ تمہاری خود ساختہ اور بعض مفادات کے مقابلے پر ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔

آخر میں میں یہ کہوں گا کہ اگر تمہاری اظہار رائے کی آزادی کا کوئی اصول نہیں تو پھر ہمارے افعال کی آزادی کے لیے بھی اپنے سینے کھلے رکھو۔ یہ بات عجیب اور اشتعال انگیز ہے کہ تم نرمی اورسلامتی کی بات کرتے ہو حالانکہ تمہارے فوجی ہمارے ملکوں میں ناتواں لوگوں تک کا مسلسل قتلِ عام کررہے ہیں۔ اس پر مزید یہ کہ تم نے یہ خاکے شائع کیے جوکہ جدید صلیبی حملے کا ایک حصہ ہیں اور ”ویٹی کن “ میں بیٹھے پوپ کا اس میں بہت بڑا ہاتھ ہے۔ یہ تمام چیزیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ تم مسلمانوں سے ان کے دین پر جنگ جاری رکھنا چاہتے ہو اور یہ جاننا چاہتے ہو کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو اپنے جان ومال سے زیادہ محبوب ہیں یا نہیں؟ لہٰذا اب ہمارا جواب اب تم سنو گے نہیں بلکہ دیکھو گے اور ہم برباد ہوں اگر ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت نہ کریں۔ اور سلامتی ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے
 
آپ کیسے کسی غیرمسلم کو پابند کر سکتے ہیں کہ وہ اسلام یا اسلامی مقدس ہستیوں کا مذاق نہ اڑائے یا توہین نہ کرے کہ اس کے نزدیک سب جھوٹ ہے۔

کیا مسلمان ہندومت، عیسائیت، احمدیت، عرب کے پرانے مذہب یا دیگر مذاہب کی تضحیک نہیں کرتے؟
گستاخ رسول کے قتل کے قانون یا اصول پر ہر مسلم عمل کرے تو یہ ان ناپاکوں کی جسارتوں کو لگام دینے کو کافی ہے

" کسی مذہب یا دین یا اس کے اصولوں کو غلط کہنا یا تسلیم نہ کرنا ایک الگ عمل ہے اور تضحیک اس سے الگ عمل ہے
بلا شبہ ہم عام مسلمان ،غیرالہامی مذاہب کی ہستیوں، غلام احمد قادیانی، ہنود کے بت یا خدا کی تضحیک کرتے ہیں اور ان کو ناپاک و پلید جانتے ہیں
لیکن ہم کسی کو یہ حق دینے کو تیار نہیں کہ وہ بھی ایسا عمل ہمارے اکابر کے بارے سوچے بھی"

پھراس پر اسلام کا سنہری اصول موجود ہے جس پر ہم مسلمین کو عمل کرنا چاہیے

قرآن مجید کی ایک آیت کریمہ کا مفہوم ہے تم کسی کے جھوٹے خدا کو بھی برا نہ کہو مبادا وہ تمہارے سچے رب کی برائی کر ڈالے۔ اس ارشاد باری میں انسانوں کے درمیان اختلاف رائے کی حدود متعین کی گئی ہیں۔ اسے تہذیب و شائستگی کے دائرے کے اندر رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے اگر کوئی جھوٹے خدا کی بھی پوجا کرتا ہے تو اس کے فکر و عمل کی غلطی اس پر واضح کرو مگر ذاتیات پر نہ اترو۔ مسلمانوں کو سکھائی جانے والی اس تہذیب نے سالوں نہیں صدیوں کے دوران ان کی اصولی بالادستی کو قائم رکھنے اور اسلامی تہذیب کے چراغوں کو روشن رکھنے میں مدد کی ہے۔ آج کے ’’مہذب‘‘ دور میں بھی ہمارے لئے چودہ سو سال پرانی اس ہدایت ابدی کے ساتھ چمٹے رہنے اور سختی کے ساتھ اس کی پیروی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پھر یہ عجب بات ہے کہ اگر یہ ادلے کا بدلہ ہوتا تو یہ جواب ہنود یا احمدیوں کی طرف سے ہوتا۔ نہ کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں عیسائی، یہود یا ملحدین کی طرف سے یہ نا پاک جسارت کی جاتی ۔
 

ظفری

لائبریرین
گستاخ رسول کے قتل کے قانون یا اصول پر ہر مسلم عمل کرے تو یہ ان ناپاکوں کی جسارتوں کو لگام دینے کو کافی ہے

" کسی مذہب یا دین یا اس کے اصولوں کو غلط کہنا یا تسلیم نہ کرنا ایک الگ عمل ہے اور تضحیک اس سے الگ عمل ہے
بلا شبہ ہم عام مسلمان ،غیرالہامی مذاہب کی ہستیوں، غلام احمد قادیانی، ہنود کے بت یا خدا کی تضحیک کرتے ہیں اور ان کو ناپاک و پلید جانتے ہیں
لیکن ہم کسی کو یہ حق دینے کو تیار نہیں کہ وہ بھی ایسا عمل ہمارے اکابر کے بارے سوچے بھی"


پھراس پر اسلام کا سنہری اصول موجود ہے جس پر ہم مسلمین کو عمل کرنا چاہیے

۔
اس سوچ کے بعد کس بحث کی گنجائش رہ جاتی ہے ۔ میں توگنگ ہوگیا ۔
 

زیک

مسافر
جب یورپ ہالوکاسٹ کو نہ ماننے،جنگی جرائم کا انکار اور نازی ازم کا پرچار کرنے جیسے معاملات پر اپنے ہر مذہب کے ماننے والے باشندوں کو قانون کے ذریعے پابندکر سکتے ہیں تواسلام و دیگرمذاہب کی مقدس ہستیوں کے بارے میں بھی قانون سازی کر سکتے ہیں۔
یہ بات پہلے بھی محفل پر ڈسکس ہو چکی ہے کہ ہولوکاسٹ سے انکار کو جرم قرار دینا یورپ کے کچھ ملکوں میں اپنے ماضی پر شرمندگی کا اظہار ہے
 
یہ بات پہلے بھی محفل پر ڈسکس ہو چکی ہے کہ ہولوکاسٹ سے انکار کو جرم قرار دینا یورپ کے کچھ ملکوں میں اپنے ماضی پر شرمندگی کا اظہار ہے
بہت اچھی بات ہے۔
لیکن کیا ہم یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ یورپین اپنے اس شتر بے مہار جیسے 'حال' پر ہوتی مسلسل شرمندگی کے اظہار میں بھی فراخ دلی دیکھاتے ہوئے ایسے قوانین وضح کریں گے جس میں کسی بھی مذہب کی اعلیٰ ہستیوں کے بارے میں توہین و تضحیک جرم قرار پائے گا ؟
شاید کبھی بھی نہیں۔
 

زیک

مسافر
بہت اچھی بات ہے۔
لیکن کیا ہم یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ یورپین اپنے اس شتر بے مہار جیسے 'حال' پر ہوتی مسلسل شرمندگی کے اظہار میں بھی فراخ دلی دیکھاتے ہوئے ایسے قوانین وضح کریں گے جس میں کسی بھی مذہب کی اعلیٰ ہستیوں کے بارے میں توہین و تضحیک جرم قرار پائے گا ؟
شاید کبھی بھی نہیں۔
یہاں امریکہ میں ہولوکاسٹ سے لے کر مذہب کی توہین سب آزادی اظہار رائے میں آتا ہے۔

ویسے آپ دوسری قوموں پر کیوں اپنی اقدار تھوپنا چاہتے ہیں؟
 

ظفری

لائبریرین
بہت اچھی بات ہے۔
لیکن کیا ہم یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ یورپین اپنے اس شتر بے مہار جیسے 'حال' پر ہوتی مسلسل شرمندگی کے اظہار میں بھی فراخ دلی دیکھاتے ہوئے ایسے قوانین وضح کریں گے جس میں کسی بھی مذہب کی اعلیٰ ہستیوں کے بارے میں توہین و تضحیک جرم قرار پائے گا ؟
شاید کبھی بھی نہیں۔
بہرحال مغربی معاشرے میں آزادی اظہار رائے کی نام پر جس قسم کی لغویات کو عام کیا جاتا ہے ۔ وہ قابلِ مذمت ہے ۔ کسی اور مذہب کی اعلٰی ہستیوں اور شخصیتیں تو دور کی بات ہے ۔یہاں ایسی مویز ، کامیڈی شوز اور ٹاک شوز بھی ہوتے ہیں ۔ جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے بھی مضحیکہ خیز اور واہیات جملے اور تبصرے سننے اور دیکھنے کو مل جاتے ہیں ۔ یہ رویہ مذہب سے منسلک نہیں ہے ۔ بلکہ حد سے زیادہ متکبر ، خود پسندی اور منفی ذہن پرستی کامظہر ہے ۔ ہم اس سوچ کو کسی معاشرے کیساتھ پیوست نہیں کرسکتے ۔ لہذاٰ یہ بات سامنے رکھ کر ہم یہ اُمید بھی نہیں رکھ سکتے کہ وہ دوسروں کے مذہب کی اعلٰی ہستیوں کے بارے میں کوئی مثبت رویہ رکھیں گے ۔ یہ بلکل اسی طرح ہے جس طرح فیس بک اور دیگر جگہوں پر ہندوؤں کے عقائد کا بھرپور طریقے سے مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ کس طرح ان کی گائے اور دیگر دیوتاؤں کے بارے میں شوشل میڈیا پر لطیفے مشہور ہیں اور سب ان پر لائک بھی کرتے ہیں ۔ قطعِ نظر اس کے کہ ہندو اپنے ان دیوتاؤں کے بارے میں کتنے حساس ہونگے ۔ لہذ ایہ کہنا کہ یورپ اپنے گریبان میں جھانکے ہمیں اپنے رویوں کی طرف بھی تھوڑی توجہ دینی چاہیئے ۔ یہ کتنا بڑا دوہرا معیار ہے ۔ ایک صاحب نے تو اوپر یہاں تک کہہ دیا ہے ہم جو بھی ان کے عقائد کیساتھ کریں وہ ٹھیک ہے ۔ مگر وہ ہمارے عقائد کیساتھ کوئی غلط رویہ اپنا نہیں سکتے ۔ مطلب یہ کتنی سطحی سوچ ہے ۔ اس پر موصوف نے بحث کے بھی قابل نہیں چھوڑا ۔
 
آخری تدوین:
Top