پیرس میں چارلی ایبڈو کے دفتر حملہ: 12 ہلاک

ہمارے ساتھ دہرے معیار اختیار کرنے کی جرات ہماری اپنی کمزوری نے دی ہے۔ اور وہ کمزوری ہے ہمارے اپنے آپ کے ساتھ دہرے معیار۔۔۔
جن کی کچھ مثالیں پیش خدمت ہیں:
بھارت کے ساتھ نفرت کو ہم اپنی حب الوطنی کا پیمانہ سمجھتے ہیں مگر بھارت کی کوئی فلم ہم دیکھنا نہیں چھوڑتے۔ ۔
ہم چاہتے ہیں کہ کوئی کرپشن نا کرے مگر خود کرپشن کرنے سے باز نہیں آتے۔ ۔
گوروں کی بے حیائی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں مگر شادی کے لئے یا میم پسند آتی ہے یا میم جیسی دیسی۔ ۔
مہنگی بجلی پر حکومتوں کو برا بھلا کہتے ہیں مگر متحد ہو کر سستی بجلی کے لئے کالا باغ ڈیم بنانے کو تیار نہیں۔ ۔

جب تک ہم خود اپنی کمزوریاں دور نہیں کرینگے دنیا میں ہمارے ساتھ ایسے تماشے ہوتے رہینگے۔
 
گمنام زندگی لئیق احمد
آپ کی سب باتیں بجا۔ لیکن دنیا کے کم و بیش 7 ارب موجود انسانوں اور پہلے گزرے ہوئے لوگوں میں انھیں کارٹون بنانے کے لیے صرف ایک ہی ذات ملی ہے ؟؟؟
اسلام و مسلم دشمنی اور کسے کہتے ہیں !!!
سر جی ان کو اسلام و مسلم دشمنی کی جرات ہماری اپنی عملی منافقت نے دی ہے۔ اگر ہم مضبوط ہوتے تو یہ دشمنی کرنے سے پہلے لاکھ مرتبہ سوچتے!!
 

x boy

محفلین
گمنام زندگی لئیق احمد
آپ کی سب باتیں بجا۔ لیکن دنیا کے کم و بیش 7 ارب موجود انسانوں اور پہلے گزرے ہوئے لوگوں میں انھیں کارٹون بنانے کے لیے صرف ایک ہی ذات ملی ہے ؟؟؟
اسلام و مسلم دشمنی اور کسے کہتے ہیں !!!
اللہ پاک کی کلام سچی ہے
اور اسی میں کہا گیا جسکا مفہوم ہے کہ ان کو اپنا اس طرح کا دوست مت بناؤ جس میں راز داری ، دل کی باتیں اور دیگر وہ باتیں جو اپنے خالص اور خاص دوست سے کرسکتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان سے دنیاوی امور (جس میں دین مذہبی معاملہ نہ ہو) نہیں کرسکتے کریں، انکے بنائے ہوئے پروڈکٹ استعمال کریں اور اپنا بھی سامان انکے دیں۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ادل بدل کریں، اپنی ثقافت پیش کریں، اللہ صرف ان باتوں سے روکتا ہے جو ان کے دلوں میں اسلام کا بغض ہے اسی لئے میں نے کہیں پڑا تھا کہ جب یہ لوگ شرک کی باتیں کریں تو ان میں نہ بیٹھوں ، جب وہ لوگ اس کو ترک کردیں تو ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہو۔
لیکن ہمارے لئے راہ نجات صرف اور صرف اللہ کا کلام اور سرور کائنات محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
 

باباجی

محفلین
کیا اللہ اکبر کا نعرہ لگانے سے وہ مسلمان کہلائے ؟؟؟
کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مسلمان تھے ؟؟؟
یورپ بھر میں آجکل مسلم دشمنی آہستہ آہستہ عروج پکڑ رہی ہے
عبدالقیوم چوہدری صاحب نے اوپر کچھ ٹوئٹرز کی تصاویر لگائی ہیں ان پر کسی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا
اگر وہ تمام مسلمانوں کو مارنے کا سوچتے ہیں تو پھر مسلمان اپنے دفاع میں ان کا خاتمہ کرنے میں حق بجانب ہیں
اور
دفتر پہ حملہ کرنے والے مسلمان ثابت ہوجاتے ہیں تو انہیں وہاں کے قانون کے مطابق سزا دی جائے اور ساتھ ہی ساتھ طنز و مزاح کا نشانہ صرف اسلام کو نہیں اپنے معطل شدہ دین کو بھی بنائیں تو ہم مانیں کہ یہ فریدم آف اسپیچ کے قائل ہیں
 
پیرس (نیوز ڈیسک) اس وقت مغربی میڈیا میں سب سے بڑی خبر فرانسیسی میگزین ”چارلی ایبڈو“ پر ہونے والا حملہ ہے۔ اس حملے میں ہلاک کئے گئے 12 افراد میں سے جس شخص کے سر میں سب سے آخر میں گولی ماری گئی وہ ایک مسلمان پولیس اہلکار تھا جو میگزین کے دفتر کے سامنے اپنی معمول کی ذمہ داریاں سر انجام دے رہا تھا مگر محض اس کے مسلمان ہونے کی وجہ سے میڈیا اس کا ذکر کرنے سے کترا رہا ہے۔

حملہ آوروں میں سے ایک نے سڑک کے پار زخمی حالت میں پڑے پولیس اہلکار کے پاس جاکر ان کے سر میں گولی مار کر اُن کی زندگی کا خاتمہ کیا تھا اور اس منظر کی ویڈیو انٹرنیٹ پر لاکھوں کروڑوں دفعہ دیکھی جاچکی ہے۔ جاں بحق ہونے والے اہلکار کا نام احمد مرابت بتایا گیا ہے اور ان کی پولیس یونین کے مطابق ان کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔ ان کے والدین شمالی افریقہ سے ترکِ وطن کرکے فرانس آئے تھے اور وہ تقریباً 8 سال سے پولیس میں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ پولیس یونین کے نمائندہ روکو کنٹینٹو نے فرانسیسی اخبار ”لی فگارو“ سے بات کرتے ہوئے احمد کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا، ”مرابت نہایت ممتاز اور باضمیر شخص تھے، ہم سب شدید صدمے کا شکار ہیں۔“
اگرچہ مغربی میڈیا انہیں نظر انداز کر رہا ہے مگر سوشل میڈیا پر پوری دنیا کے لوگ احمد مرابت کو "Je Suis Ahmed" یعنی ”میں احمد ہوں“ کے الفاظ میں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
مآخذ
 

سید ذیشان

محفلین
اس حملے سے اور کچھ ہوا نہ ہوا اس میگزین کے چھاپے ہوئے کارٹون ہر جگہ پر عام ہو گئے ہیں۔ یعنی اس کا اثر بالکل الٹا ہوا جس طرح قاتل چاہتے تھے۔
 

اوشو

لائبریرین
اس سارے واقعے کو لے کر اسلام اور مسلمانوں کو تضحیک کا نشانہ بنانے والوں کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس واقعہ میں جو پولیس آفیسر دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے مارا گیاوہ بھی مسلمان تھا۔ اور ممکن ہے اس نے بھی مرتے ہوئے "اللہ اکبر" کہا ہو۔
دہشت گردوں کے مسلمان ہونے پر تو فی الحال ان کے نعرہ اللہ اکبر کو دلیل بنایا جا رہا ہے۔ یہ کنفرم نہیں ہے کہ وہ مسلمان تھے۔ویسے بھی دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ صرف شک کی بنا پر مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ۔ لیکن اس پولیس آفیسر کے بارے میں کنفرم کیا گیا ہے کہ وہ مسلمان تھا۔
یہ ٹویٹ بھی اس وقت گردش میں ہے۔

I am not Charlie, I am Ahmed the dead cop. Charlie ridiculed my faith and culture and I died defending his right to do so.

http://www.huffingtonpost.co.uk/201...8.html?1420731418&ncid=tweetlnkushpmg00000067

اور موضوع شروع کرنے والے نے حسب عادت شہد کا قطرہ ٹپکایا ہے اور اب تماشا دیکھ رہے ہیں۔
 
اسی لئے میں نے کہیں پڑا تھا کہ جب یہ لوگ شرک کی باتیں کریں تو ان میں نہ بیٹھوں ، جب وہ لوگ اس کو ترک کردیں تو ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہو۔
یہ بات قران مجید میں ہے، سورہ النساء کی آیت 140 میں واضح طور پر بتا دیا گیا ۔
۔۔۔
اور بیشک (اللہ نے) تم پر کتاب میں یہ (حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے تو تم ان لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ (انکار اور تمسخر کو چھوڑ کر) کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں۔ ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔ بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو دوزخ میں جمع کرنے والا ہے۔
۔۔۔
منافقین ہر دور میں اپنی باتوں، اعمال اور حرکات سے باخوبی پہچانے جاتے ہیں۔ وہ اپنے اندر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کوٹ کوٹ کے بھرے ہوئے بغض اور نفرت کا اظہار بھی گاہے بگاہے کسی نہ کسی طرح کرتے رہتے ہیں۔ بس دیدہ بینا کی ضرورت ہے
 
کیا اللہ اکبر کا نعرہ لگانے سے وہ مسلمان کہلائے ؟؟؟
کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مسلمان تھے ؟؟؟
یورپ بھر میں آجکل مسلم دشمنی آہستہ آہستہ عروج پکڑ رہی ہے
عبدالقیوم چوہدری صاحب نے اوپر کچھ ٹوئٹرز کی تصاویر لگائی ہیں ان پر کسی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا
اگر وہ تمام مسلمانوں کو مارنے کا سوچتے ہیں تو پھر مسلمان اپنے دفاع میں ان کا خاتمہ کرنے میں حق بجانب ہیں
اور
دفتر پہ حملہ کرنے والے مسلمان ثابت ہوجاتے ہیں تو انہیں وہاں کے قانون کے مطابق سزا دی جائے اور ساتھ ہی ساتھ طنز و مزاح کا نشانہ صرف اسلام کو نہیں اپنے معطل شدہ دین کو بھی بنائیں تو ہم مانیں کہ یہ فریدم آف اسپیچ کے قائل ہیں
آپ نے ایک ایک بات بلکل صحیح کی ہے۔
 

ماسٹر

محفلین
جرمنی کے بہت سے اخباروں نے اس واقعہ کے بعد یہ کارٹون چھاپے ہیں - جنہوں نے اس سے پہلے یہ نہیں چھاپے تھے -
اس سے کچھ عرصہ قبل جرمنی کے مشرقی علاقوں میں اسلام کے خلاف پہلی دفعہ بڑے پیمانے پر مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا لیکن جرمنوں نے خود ہی اس تحریک کی بڑے پیمانے پر مخالفت بھی کی تھی جو اب خاموش سے ہو گئے ہیں-
 
پیرس میں چارلی ایبڈو پر حملے کرنے کے بعد دونوں حملہ آور بھائیوں شریف اور سعید کواشی نے ایک پولیس اہلکار کو انتہائی قریب سے گولی مار کر ہلاک کیا۔

احمد کی سڑک کنارے پڑے ہوئے کی تصویر جس پر ایک حملہ آور بندوق تانے کھڑا ہے نے اس حملے کے ایک اور رُخ کی جانب اشارہ کیا جس میں ایک مسلمان پولیس اہلکار چارلی ایبڈو کی تحفظ کے لیے اپنی جان دیتا ہے۔

یہ پولیس اہلکار ایک فرانسیسی مسلمان احمد میرابِت تھے جن کے حوالے سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ JeSuisAhmed# شروع ہوا جس میں لوگوں نے احمد کے حوالے سے ٹویٹس کیں جیسے فاران احمد خان نے ٹویٹ کی کہ ’میں احمد ہوں سچا ہیرو جس نے اُس جریدے کے تحفظ کے لیے جان دی جس نے اس کے مذہب کا مذاق اڑایا۔‘

احمد میرابِت کی اہلیہ اور بھائی نے پیرس میں ایک انتہائی جذباتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔

احمد کے بھائی ملک میرابِت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک میرے بھائی کی موت کا تعلق ہے یہ ایک انسانی جان کا ضیاع تھا۔ جہاں تک کواشی برادران کا تعلق ہے ان کے مرنے سے مجھے اطمینان ہوا۔‘

انہوں نے اتوار کے مارچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جی ہاں یہ سب پرسکون ہونا چاہیے اور براہِ مہربانی کوئی الٹا کام نہ کریں میں کوئی ناخوشگواف واقعہ نہیں دیکھنا چاہتا۔ اسلام کو بدنام نہ کریں۔ اسلام ایک امن، محبت، شیئرنگ کا مذہب ہے۔ یہ بالکل دہشت گردی کے حق میں نہیں ہے یہ بالکل مذہبی جنونیت کے حق میں نہیں ہے۔ اس کا ان سب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

150110215705_family_of_ahmed_merabet_640x360_afp.jpg

احمد میرابِت کی ساتھی، بھائی اور تین بہنوں نے پیرس میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا
اپنے بھائی اور انہیں مارنے والوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ ’میرا بھائی مسلمان تھا اور انہیں اُن لوگوں نے مارا جو نام نہاد مسلمان ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہلاتے ہیں، وہ دہشت گرد ہیں اور بس۔‘

احمد کی ساتھی نے پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں ایک ریستوران میں تھی جہاں ٹی وی پر سب کچھ دکھایا جا رہا تھا تھا اور میں نے اسے کئی کالیں کیں اور میسج بھجوائے مگر کوئی جواب نہیں ملا اور پھر میں اپنے کام پر چلی گئی جس کے بعد مجھے ان کی بہن کا فون آیا۔‘

انہوں عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’میں توقع کرتی ہوں کہ ہم سب متحد رہیں گے۔ لوگ پر امن رہیں گے۔ ہم تمام جان سے جانے والوں کا احترام کریں گے اور سب کچھ پرامن طریقے سے ہوگا امن کے ماحول میں۔‘

جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اتوار کو مارچ میں شرکت کریں گی؟ تو انہوں جواب دیا ’میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘

چارلی ایبڈو کے مدیر اور کارٹونسٹ سٹیفن شاربونئے کی اہلیہ جینیٹ بوگراب جو سابق فرانسیسی صدر نکولاز سارکوزی کے وزیراعظم فرانسواں فیوں کی کابینہ میں وزیر بھی رہ چکی ہیں نے فرانس کی ریاست کو مجرم قرار دیا۔

جینیٹ نے ایک مقامی چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فرانس کی ریاست مجرم ہے۔ حملہ آوروں کو منظم طریقے سے پولیس کی جانب سے تحفظ حاصل تھا۔ یہاں نفرت کا اظہار کرنے والے پیغامات تھے مگر کوئی نہیں بولا۔ یہ حقیقت تھی۔ اس قتلِ عام سے بچا جا سکتا تھا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2015/01/150110_france_families_tim
 

عمارحسن

محفلین
ہم ہمیشہ کی طرح دو باتوں کو مکس کر چکے ہیں،
ایک یہ کہ کیا یہ عمل ٹھیک تھا
دوسرا یہ کہ کیا اسکا رد عمل ٹھیک ہے،

ہم عموماً ردعمل کے سخت ہونے کی وجہ سے عمل کو ٹھیک کہنا شروع کر دیتے ہیں ۔۔۔۔

اب یہاں عمل یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے اپنے اپ کو مسلمان ظاہر کر کے حملہ کیا ہے اور بدلہ لیا ہے توہین رسالت کا (بقول انکے حامیوں کے)۔۔۔۔
رد عمل یہ ہے کہ مسلم دشمنوں نے اسکے جواب میں پورے مذہب اسلام کو ہی بُرا کہنا شروع کر دیا ہے۔۔۔۔۔

اب ایک سوال میرا میرے دوستوں سے کہ جب رسول محمد ص پہ ایسی شرارتیں کی جاتی تھیں تو اُنکا اپنا کیا جواب ہوتا تھا؟ کیونکہ انکا عمل ہمارے لیے سنت عظیم ہے،

جو عمل ہم کرتے ہیں اُسکا کیا رد عمل آتا ہے، اور جو نبی ص کی سنت ہے اُسکا کیا رد عمل ہے تاریخ گواہ ہے۔۔۔۔

ہم نے کبھی کوئی بین الاقوامی قانون سازی کی طرف کوئی مضبوط قدم نہیں اٹھایا ، ہمیشہ صرف غصہ دیکھایا اور ایسا ہی نتیجہ پایا،۔۔۔۔

جبکہ ہمارے نبی ص نے کبھی وہ گلی نہ چھوڑی جہاں وہ بُڑھیا کوڑا ڈالتی تھی، اور ہم نے دیکھا ایک دن وہ بُڑھیا خود ہی قائل ہو گئی۔۔۔۔

ہم تمام اسلامی ممالک ایک قانون نہیں پاس کروا سکتے کہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے، لیکن ہاں ہم اپنے ہی ملک کی املاک کا نقصان کر سکتے ہیں ، اور بہت کچھ۔۔۔۔۔
 

باباجی

محفلین
یہ لڑی شروع کرنے والے حضرت خاموش ہیں ۔۔ شاید انہیں (------) اگلنے کا موقع نہیں مل رہا ۔۔ یا پھر محفلین معتدل رویے کا مظاہرہ کیا جس کی انہیں امید نہیں تھی
فریڈم آف اسپیچ دراصل غیر مسلم لوگوں کی اختراع ہے جسے وہ اسلام اور اس کی معتبر ہستیوں کا مذاق اڑانے کے بعد اپنے دفاع کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔
لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ کسی نے اس توہین آمیز رویے کے باوجود کبھی کسی کے دین کی توہین یا تضحیک نہیں کی
 

الشفاء

لائبریرین
اب ایک سوال میرا میرے دوستوں سے کہ جب رسول محمد ص پہ ایسی شرارتیں کی جاتی تھیں تو اُنکا اپنا کیا جواب ہوتا تھا؟ کیونکہ انکا عمل ہمارے لیے سنت عظیم ہے،

سبحان اللہ۔۔۔
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کو خیر کثیر عطا فرمائے۔۔۔:)
 
اب ایک سوال میرا میرے دوستوں سے کہ جب رسول محمد ص پہ ایسی شرارتیں کی جاتی تھیں تو اُنکا اپنا کیا جواب ہوتا تھا؟ کیونکہ انکا عمل ہمارے لیے سنت عظیم ہے،

جبکہ ہمارے نبی ص نے کبھی وہ گلی نہ چھوڑی جہاں وہ بُڑھیا کوڑا ڈالتی تھی، اور ہم نے دیکھا ایک دن وہ بُڑھیا خود ہی قائل ہو گئی۔۔۔۔
محترم عمار حسن بھائی یہاں کچھ وضاحت کروں گا۔ بڑھیا کا کوڑا پھینکنا، راستے میں کانٹے بچھانا، اوجھڑی پھینکنا، گڑھا کھودنا، طائف میں پتھر برسانا یہ تمام تکالیف جسمانی تھیں، جن پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کیا۔ فتح مکہ کے موقع پر جن افراد کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا وہ سب زبان سےتوہین و تضحیک اور دشنام طرازی کے مرتکب ہوئے تھے۔ موجودہ دور میں کارٹون، خاکے بنانا توہین اورتضحیک کی جدید شکل ہے، اور ان اعمال کو توہین رسالت ہی سمجھا جائے گا۔
۔۔۔
فرانس میں جو کچھ ہوا اس کی ابتدا میگزین نے خود کی۔ دنیا میں بسنے والے ہر مذہب میں شدت پسند عناصر موجود ہوتے ہیں، اور یہ بات پوری دنیا کو پتہ ہے کہ اسلام کے ماننے والوں میں بھی شدت پسند موجود ہیں، جو کچھ معاملات میں کسی قانون کی پاسداری نہیں کرتے اور اس بات کا علم ہونے کے باوجود بھی آپ ایک ایسا کام کرتے ہیں جو کسی مذہب کے ڈیڈھ ارب سے زائد ماننے والوں کو مشتعل کر سکتا ہے تو آپ سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہو گا۔
 

عمارحسن

محفلین
محترم عمار حسن بھائی یہاں کچھ وضاحت کروں گا۔ بڑھیا کا کوڑا پھینکنا، راستے میں کانٹے بچھانا، اوجھڑی پھینکنا، گڑھا کھودنا، طائف میں پتھر برسانا یہ تمام تکالیف جسمانی تھیں، جن پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کیا۔ فتح مکہ کے موقع پر جن افراد کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا وہ سب زبان سےتوہین و تضحیک اور دشنام طرازی کے مرتکب ہوئے تھے۔ موجودہ دور میں کارٹون، خاکے بنانا توہین اورتضحیک کی جدید شکل ہے، اور ان اعمال کو توہین رسالت ہی سمجھا جائے گا۔

سب سے پہلی بات آپکی رائے کا احترام کرتا ہوں، اور ساتھ میں یہ کہ آپکی آدھی بات سے تو میں اتفاق کرتا ہوں کہ قتل کرنے کا حکم دیا گیا لیکن جو آپ نے تقسیم کی ہے جسمانی اور زبانی توہین کی، اس سے میں اتفاق نہیں کرتا۔۔۔
کیا آج کوئی نعوذ باللہ وہی کوڑے والی ، اوجڑی والی حرکت دوبارہ کرے(میرے منہ میں خاک) روضہ رسول ص پہ ، تو کیا آپ اسکو توہین رسالت نہیں کہیں گے کیا؟۔۔۔ مجھے لگتا ہے آپ ضرور اس عمل کو توہین رسالت ہی کہیں گے۔۔۔۔
جو تاریخ آپ نے بتائی اُس میں کچھ اضافہ بھی کرتا چلوں کہ جن لوگوں کو رسول اللہ ص نے قتل کرنے کا حکم دیا تھا اُن کو کچھ موجود اصحاب نے امان بھی دے دی تھی ۔۔۔ اور اُن کو امان مل بھی گئی تھی۔۔۔۔

فرانس میں جو کچھ ہوا اس کی ابتدا میگزین نے خود کی۔ دنیا میں بسنے والے ہر مذہب میں شدت پسند عناصر موجود ہوتے ہیں، اور یہ بات پوری دنیا کو پتہ ہے کہ اسلام کے ماننے والوں میں بھی شدت پسند موجود ہیں، جو کچھ معاملات میں کسی قانون کی پاسداری نہیں کرتے اور اس بات کا علم ہونے کے باوجود بھی آپ ایک ایسا کام کرتے ہیں جو کسی مذہب کے ڈیڈھ ارب سے زائد ماننے والوں کو مشتعل کر سکتا ہے تو آپ سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہو گا۔

اگر آپ کی منطق مان لی جائے (یعنی اسلام کے شدت پسند ضرور اپنے غصہ کا اظہار کرینگے) تو اسی منطق کا حق اُن بے ادبوں کو بھی دیں ۔۔۔
ایک اپ کے شدت پسند ہیں اور ایک انکے شدت پسند ہیں ،

اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اپنے شدت پسند بڑھانے ہیں یا کم کرنے ہیں ۔۔۔
 
Top