جنید جمشید کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید ذیشان

محفلین
جنید جمشید کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ


141202133344_junaid_jamshed_624x351_facebook.jpg


جنید جمشید نے فیس بک پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے طرزِ بیان پر معافی بھی مانگی ہے
کراچی میں پولیس نے عدالتی حکم پرگلوکار اور نعت خواں جنید جمشید کے خلاف پیغمبرِ اسلام اور برگزیدہ مذہبی شخصیات کی توہین کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

رسالہ تھانے کے ایس ایچ او مدد علی زرداری نے بی بی سی اردو کی حمیرا کنول کو بتایا ہے کہ یہ مقدمہ سنّی تحریک کے رہنما محمد مبین قادری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مدعی نے مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور ڈسٹرکٹ سیشن جج (جنوبی) نےدرخواست گزاروں کے بیانات سننے کے بعد جنید جمشید کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مقدمہ 298 اے اور 295 سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اگلا مرحلہ ملزم کی گرفتاری کا ہو گا۔

یہ دفعات برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے اور توہینِ رسالت کے جرائم سے متعلق ہیں۔

اس معاملے پر متعدد کوششوں کے باوجود جنید جمشید سے رابطہ نہیں ہو سکا اور اطلاعات کے مطابق وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں۔

298 اے اور 295 سی
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مقدمہ 298 اے اور 295 سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اگلا مرحلہ ملزم کی گرفتاری کا ہو گا۔

یہ دفعات برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے اور توہینِ رسالت کے جرائم سے متعلق ہیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر جنید جمشید کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ پیغمبرِ اسلام کی ایک اہلیہ کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

بعدازاں جنید جمشید نے سوشل میڈیا پر ہی اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے طرزِ بیان پر معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ ایسا نادانی، کم علمی اور نادانستگی میں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور تمام مسلمانوں سے معافی کے طلب گار ہیں۔

مقدمے کے مدعی اور مذہبی جماعت سنی تحریک کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے رُکن محمد مبین قادری نے بی بی سی اردو کے عبداللہ فاروقی کو بتایا کہ اگرچہ جنید جمشید نے اس معاملے پر معافی مانگی ہے مگر ’ہم نے اِس معاملے میں علمائے کِرام سے رابطہ کیا اور اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معافی پیغمبرِ اسلام کی ذات سے متعلق ہے اور اِس پر شرعی قانون کے تحت ہی معافی دی جا سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر جنید جمشید دل آزاری پر معافی مانگتے ہیں تو اُنہیں میں یا کوئی اور شخص اِس طرح معاف نہیں کر سکتا۔ اُس کی ایک سزا ہے اور اُسے بھگتنے کے بعد شرعی احکامات لاگو ہوتے ہیں۔‘

مبین قادری نے کہا کہ ’ہم نے اِسی لیے قانون کا دروازہ کھٹکھنایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہ اُس کا تعلق کسی بھی فقہ یا مذہب سے ہو اگر وہ کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اُس سے قانونی انداز میں نمٹا جائے۔‘

ہم نے اِسی لیے قانون کا دروازہ کھٹکھنایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہ اُس کا تعلق کسی بھی فقہ یا مذہب سے ہو اگر وہ کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اُس سے قانونی انداز میں نمٹا جائے۔
مبین قادری
خیال رہے کہ جنید جمشید ماضی میں پاکستان کے مقبول ترین پاپ گروپوں میں سے شامل وائٹل سائنز کے مرکزی گلوکار تھے اور 1990 کی دہائی میں ان کے گانے ملک میں بہت مقبول تھے۔

تاہم چند برس قبل انھوں نےگلوکاری ترک کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب وہ ٹی وی پر نعت خوانی کرتے نظر آتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ رواں برس پاکستان میں میڈیا اور شو بزنس سے وابستہ شخصیات پر توہینِ مذہب کے مقدمے کا دوسرا واقعہ ہے۔

حال ہی میں گلگت بلتستان کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نجی ٹی وی جیو کے ایک پروگرام میں برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے جانے پر چینل کے مالک میر شکیل الرحمٰن، پروگرام کی میزبان شائشتہ لودھی، اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہر کو 26، 26 سال قید اور 13 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
اللہ اپنا رحم فرمائے ۔ آمین
اب تو جنیدجمشید کا دفاع کرتے بھی ڈر رہے ہیں بڑے بڑے لوگ ۔۔۔۔۔۔
جناب مولانا طارق جمیل صاحب نے بھی بنا اس " حدیث پاک " کا دفاع کیئے جنید جمشید کو " کم علم " کہتے اپنے دامن کو جھاڑ لیا ۔۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
جنید جمشید سے متعلقہ بات گستاخیِ رسول ص نہیں بلکہ اہلِ بیت کی شان میں نادنستہ گستاخی ہے جس کو "کم علمی" اور غیر ارادی غلطی گردانتے ہوئے معافی بھی مانگی گئی ہے۔ مسلمان مذہب کے ٹھیکیدار نہیں ہیں کہ ایجابِ توبہ کے لیے ان سے فتویٰ درکار ہو۔ قران میں کئی بار اعلان ہے کہ اللہ بہت غفور و رحیم ہے۔
ڈنمارک کے کارٹون والے اصول کے تحت اب اردو محفل بھی توہین کی مرتکب ہے
مذہبی رواداری کا تقاضا ہے کہ نام نہاد لبرل بھی دوسروں کی مذہبی دل آزاری سے اجتناب کریں۔ہم ہر اس کام کی مذمت کرتے ہیں جس سے ہمارے نبی ص اور اہلِ بیت کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔

واللہ اعلم۔
 
آخری تدوین:

تیز

محفلین
پاکستانی ابھی تک "گستاخی" کی صحیح تعریف سمجھ ہی نہیں سکے ، ہر مسلک کا مخالف مسلک والا "گستاخ" ہوتا ہے ،
مسئلہ مسلک کے دفاع کا ہے ، جنید جمشید نے جو کچھ کہاں ، اس کے مسلک والے دفاع کرتے رہینگے ، جبکہ اگر یہی بات کوئی بریلوی کہہ دیتا تو دیوبندی اور اہل حدیث کے نذدیک وہ "گستاخ" ٹہرایا جائے
اور یہی سلسلہ پاکستان میں چلتا رہے گا
 

صائمہ شاہ

محفلین
کیا آپ کے علم میں ہے کہ کونسی کتاب؟

کتاب المرضیٰ حدیث نمبر:5666

حدثنا يحيى بن يحيى أبو زكرياء ، أخبرنا سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، قال سمعت القاسم بن محمد ، قال قالت عائشة وارأساه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذاك لو كان وأنا حى ، فأستغفر لك وأدعو لك . فقالت عائشة واثكلياه ، والله إني لأظنك تحب موتي ، ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض أزواجك. فقال النبي صلى الله عليه وسلم بل أنا وارأساه لقد هممت أو أردت أن أرسل إلى أبي بكر وابنه ، وأعهد أن يقول القائلون أو يتمنى المتمنون ، ثم قلت يأبى الله ويدفع المؤمنون ، أو يدفع الله ويأبى المؤمنون .

ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابو زکریا نے بیان کیا ، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ( سر کے شدید درد کی وجہ سے ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہائے رے سر ! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا ( یعنی تمہارا انتقال ہو گیا ) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس ، اللہ کی قسم ! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مرجانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلاہوں ۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں ( خلافت کی ) وصیت کر دوں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں ( کہ خلافت ہمارا حق ہے ) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں ( کہ ہم خلیفہ ہو جائیں ) پھر میں نے اپنے جی میں کہا ( اس کی ضرورت ہی کیا ہے ) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اورکسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے
 

ابن رضا

لائبریرین
پاکستانی ابھی تک "گستاخی" کی صحیح تعریف سمجھ ہی نہیں سکے ، ہر مسلک کا مخالف مسلک والا "گستاخ" ہوتا ہے ،
مسئلہ مسلک کے دفاع کا ہے ، جنید جمشید نے جو کچھ کہاں ، اس کے مسلک والے دفاع کرتے رہینگے ، جبکہ اگر یہی بات کوئی بریلوی کہہ دیتا تو دیوبندی اور اہل حدیث کے نذدیک وہ "گستاخ" ٹہرایا جائے
اور یہی سلسلہ پاکستان میں چلتا رہے گا
جے جے کے مسلک والوں نے ان کے بیان کا دفاع نہیں کیا بلکہ اس بیان کو جہالت قرار دیا ہے اور مذمت کی ہے وڈیو اوپر موجود ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
جو کچھ جنید نے کہا اگر وہ گستاخی تھی تو یہ گستاخی پہلے حدیث لکھنے والے نے کی ہے پہلے اسے سزا ملنی چاہیئے جنید نے تو صرف حدیث بیان کرنے کی گستاخی کی ہے
 

زیک

مسافر
جو کچھ جنید نے کہا اگر وہ گستاخی تھی تو یہ گستاخی پہلے حدیث لکھنے والے نے کی ہے پہلے اسے سزا ملنی چاہیئے جنید نے تو صرف حدیث بیان کرنے کی گستاخی کی ہے
حضرت عائشہ کی گستاخی کرنے پر تو جنید نے معافی مانگ لی ہے مگر خواتین کی توہین کرنے کی معافی کب مانگے گا؟
 

صائمہ شاہ

محفلین
حضرت عائشہ کی گستاخی کرنے پر تو جنید نے معافی مانگ لی ہے مگر خواتین کی توہین کرنے کی معافی کب مانگے گا؟
مجھے نہیں لگتا کسی کو اس بات کا احساس بھی ہے کہ جنید " ٹیڑھی پسلی کی پیداوار " کو اس قابل ہی نہیں سمجھتا کہ اس سے معافی مانگے اور بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس بات کا شعور بھی نہیں
 

صائمہ شاہ

محفلین
اصل گستاخی تو اس حدیث کے اندر ہے مگر کوئی مولوی اس بارے میں بات کرنے کو تیا ر نہیں ہے حدیث کو سائیڈ پر لگا کر جنید سے دشمنی چکائی جارہی ہے اب مقابلہ کمرشلی کامیاب اور سیاسی کامیاب مولویوں کے درمیان ہے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top