3 دن میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 60 فلسطینی شہید

3 دن میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 60 فلسطینی شہید

یروشلم (نیوز ڈیسک) تین اسرائیلی لڑکوں کی گمشدگی اور ہلاکت کا ذمہ دار فلسطینی تنظیم حماس کو قرار دینے کے بعد اسرائیل نے فلسطین کے نہتے اور معصوم عوام پر میزائلوں کی بارش کرتے ہوئے فلسطین اسرائیل تنازعے کی تاریخ کے سب سے بڑے حملوںمیں سے ایک کا آغاز کردیا ہے۔ بدھ کی رات فلسطین میں 50 سے زائد جگہوں کو اسرائیلی جہازوں اور میزائلوں نے نشانہ بنایا اور وہ اس حملے میں درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے۔ غزہ شہر پر اس قدر خوفناک بمباری کی گئی ہے کہ رات کی تاریکی کے باوجود شہر کا آسمان شعلوں سے روشن ہوگیا۔ اسرائیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ غزہ سے اس کی سرحدوں میں راکت فائر کئے جارہے ہیں جو دارالحکومت تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں گررہے ہیں اور انہیں روکنے کیلئے غزہ شہر پر حملہ کیا گیا ہے۔ حماس کے راکٹوں کو بہانہ بنا کر اسرائیل نے ”آپریشن پرونیکٹو ایچ“ کے نام سے فلسطین پر باقاعدہ حملہ کردیا ہے اور نہ صرف پے درپے فضائی حملے کئے جارہے ہیں بلکہ اسرائیلی فوج نے ٹینکوں کے ساتھ فسلطینی سرحد کے پاس جمع ہورہی ہے تاکہ زمینی حملے کا بھی آغاز کیا جاسکے۔ دوسری طرف اسرائیل کے جنگی بحری جہازوں سے بھی غزہ پر میزائل داغے جارہے ہیں۔ دریں اثناءاسرائیلی پارلیمنٹ بھی فلسطین پر حملے کی منظوری دے چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق چند گھنٹے کے دوران 160 سے زائد حملے کئے گئے جن میں 50 زائد افراد شہید ہوئے جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کا آسمان رات کے وقت شعلوں سے دہکتا رہا اور دن کے وقت جلتی ہوئی عمارتوں سے اٹھنے والے دھوئیں کے بادلوں نے سارے شہر کو ڈھانپ رکھا ہے۔
 
حماس کے راکٹ حملوں کی وجہ سے معصوم فلسطینی مارے گئے۔
حماس کے راکٹ یا القاعدہ یا کوئی اور بہانہ ہو فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیل اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔
امریکہ پاکستان پہ ڈرون حملہ کرے تو کیا پاکستان امریکہ کی شہری آبادی پہ میزائل اور راکٹ داغنے کا مجاز ہوگا۔۔۔؟؟
 
سیدھی سی بات ہے کہ جب پر نہیں ہوتے تو پنگا نہیں لینا چاہئے
یہ فلسطینیوں کی زمین ہے جس پہ یہودیوں کو مسلط کیا گیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے اسرائیل پھیلتا چلا گیا اور فلسطین غزہ کی پٹی تک محدود ہو گیا۔ اسے بھی چند سالوں میں ”گریٹر اسرائیل“ کا حصہ بنانے کا منصوبہ ہے، جس کی تکمکیل کے لئے وقتاً فوقتاً نہتے فلسطینیوں کو خون میں نہلا جاتا ہے۔ پھر بھی پنگا فلسطینی لے رہے ہیں؟؟؟
 

الف نظامی

لائبریرین
مقبوضہ بیت المقدس: صیہونی فورسز کی مقبوضہ غزہ کی پٹی میں بربریت چوتھے روز بھی جاری ہے اور اسرائیلی جیٹ طیاروں کی تازہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 21 افراد شہید جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے تازہ ترین کارروائی میں جیٹ طیاروں کی مدد سے غزہ سٹی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 21 افراد شہید جب کہ 15 زخمی ہو گئے۔ فلسطین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 4 روز سے جاری بمباری میں 107 نہتے فلسطینی شہید جب کہ 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اب تک تقریبا 450 مقامات پر 900 سے زائد بم فائر کئے جا چکے ہیں، غزہ کی سرحد پر سیکڑوں ٹینکس تعینات جب کہ 20 ہزارریزرو فوجیوں کو بھی طلب کر لیا ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی اور عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ غزہ میں تشدد کو رکوانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔

دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔
جب کہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے جنگ بندی کی کوششوں کے لیے وزارتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اسرائیل معصوم بچوں پر بمباری کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ روز بھی شمالی غزہ کے علاقے خان یونس میں بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
 
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی اور عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ غزہ میں تشدد کو رکوانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔

دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔

عراق میں آج تک نہ ملنے والے ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر سب کچھ تہہ و بالا کر دیا جائے مسلم ممالک میں خود ساختہ مسائل کو بہانہ بنا کر نیٹو فورسز کے ذریعے خون کی ہولی کھیلی جائے اور جہاں مسلمانوں پہ ظلم ہو وہاں اقوام متحدہ اتنی بے بس ہوتی ہے کہ نام نہاد ”عالمی برادری“ کا منہ تکتی ہے۔ اور عالمی برادری کاچیمپئین امریکہ اسرائیل کی تھپکاتے ہوئے کہتا کہ ”دفاع“ آپکا حق ہے۔ پھر مسلمانوں کا مذاق اڑانے کے لئے کہتا ہے میں ثالثی کے لئے تیار ہوں۔ اس کی ”ثالثی“ کا ہی نتیجہ ہے کے آ ج تک فلسطینی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ فلسطینیوں کی زمین ہے جس پہ یہودیوں کو مسلط کیا گیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے اسرائیل پھیلتا چلا گیا اور فلسطین غزہ کی پٹی تک محدود ہو گیا۔ اسے بھی چند سالوں میں ”گریٹر اسرائیل“ کا حصہ بنانے کا منصوبہ ہے، جس کی تکمکیل کے لئے وقتاً فوقتاً نہتے فلسطینیوں کو خون میں نہلا جاتا ہے۔ پھر بھی پنگا فلسطینی لے رہے ہیں؟؟؟
پنگا نہ لینے کا مشورہ اس لئے دیا ہے کہ اگر حماس راکٹ حملے نہ کرے تو اسرائیل بھی حملہ نہیں کرتا۔ اگر حماس حملے کئے بناء نہیں رہ سکتی تو طاقتور کو روکنے کی ہمت تو ان میں ویسے بھی نہیں، پھر بھگتا شہریوں کو پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اکثر "جہادی" شہری آبادی میں ہی جا کر چھپتے ہیں۔ مسلمان علماء نے بے گناہ بچوں کا حالت جنگ میں قتل جائز قرار دیا ہوا ہے۔ یہودی علماء اس "جائز ناجائز" کاروبار میں بہت بعد جا کر ملوث ہوئے ہیں
تاریخی حوالے سے بھی یہ یہودیوں کی سرزمین ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ دو ریاستی فارمولے کے تحت جب اس سرزمین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا گیا تو کتنا عرصہ اردن نے فلسطین کے بڑے حصے پر قبضہ کئے رکھا؟ اس وقت جہاد جائز نہیں تھا؟ یا مسلمانوں کو اجازت ہے ایسے امور کی؟ مصر نے بھی فلسطین کے کچھ حصے پر اپنا تسلط جمائے رکھا تھا۔ اسرائیل کے ہاتھوں شکست کھا کر جب یہ علاقے کھوئے تو انہیں فلسطین یاد آگیا ہے
واضح رہے کہ میں ریاستی یا انفرادی، ہر دو سطح پر جارحیت کے خلاف ہوں، لیکن آپ دوسروں کو الزام تبھی دے سکتے ہیں جب آپ کے ہاتھ صاف ہوں
 

قیصرانی

لائبریرین
حوالہ؟
اسلامی تعلیمات میں ایسا نہیں ہے۔
میرا مراسلہ دیکھئے، میں نے مسلمان علماء کا حوالہ دیا ہے، اسلام کا نہیں۔ دشمنوں کو اتنا کافی ہوتا ہے کہ مسلمان عالم اس چیز کو جائز قرار دے رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ یہ اسلام کا ہی حصہ ہوگی، ورنہ اس عالم کی مخالفت ہوتی
 

الف نظامی

لائبریرین
میرا مراسلہ دیکھئے، میں نے مسلمان علماء کا حوالہ دیا ہے، اسلام کا نہیں۔ دشمنوں کو اتنا کافی ہوتا ہے کہ مسلمان عالم اس چیز کو جائز قرار دے رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ یہ اسلام کا ہی حصہ ہوگی، ورنہ اس عالم کی مخالفت ہوتی
اسی بات کا حوالہ مانگا ہے کہ کن مسلمان علماء سے ایسا کہا کہ
"بے گناہ بچوں کا حالت جنگ میں قتل جائز ہے"
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
اسی بات کا حوالہ مانگا ہے کہ کن مسلمان علماء سے ایسا کہا کہ
"بے گناہ بچوں کا حالت جنگ میں قتل جائز ہے"
حضرت خضر علیہ السلام والا واقعہ دیکھ لیجئے، کہ انہوں نے ایک بچے کو قتل کیا تھا کہ وہ بڑا ہو کر اپنے والدین کے لئے مسئلہ بنے گا۔ اس کے علاوہ خود کش بمباروں کے مذہبی رہنما اسلام کے نام پر ہی یہ فتوے دیتے ہیں کہ جنگ میں خودکش حملے میں عام شہری اور بچے بھی مارے جائیں تو گناہ نہیں ہوگا۔ اس طرح کی مثالیں بے شمار ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
حضرت خضر علیہ السلام والا واقعہ دیکھ لیجئے، کہ انہوں نے ایک بچے کو قتل کیا تھا کہ وہ بڑا ہو کر اپنے والدین کے لئے مسئلہ بنے گا۔
حالتِ جنگ کے حوالے سے بتائیں

اس کے علاوہ خود کش بمباروں کے مذہبی رہنما اسلام کے نام پر ہی یہ فتوے دیتے ہیں کہ جنگ میں خودکش حملے میں عام شہری اور بچے بھی مارے جائیں تو گناہ نہیں ہوگا۔ اس طرح کی مثالیں بے شمار ہیں
حوالہ؟
 
پنگا نہ لینے کا مشورہ اس لئے دیا ہے کہ اگر حماس راکٹ حملے نہ کرے تو اسرائیل بھی حملہ نہیں کرتا۔ اگر حماس حملے کئے بناء نہیں رہ سکتی تو طاقتور کو روکنے کی ہمت تو ان میں ویسے بھی نہیں، پھر بھگتا شہریوں کو پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ اکثر "جہادی" شہری آبادی میں ہی جا کر چھپتے ہیں۔ مسلمان علماء نے بے گناہ بچوں کا حالت جنگ میں قتل جائز قرار دیا ہوا ہے۔ یہودی علماء اس "جائز ناجائز" کاروبار میں بہت بعد جا کر ملوث ہوئے ہیں
تاریخی حوالے سے بھی یہ یہودیوں کی سرزمین ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ دو ریاستی فارمولے کے تحت جب اس سرزمین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا گیا تو کتنا عرصہ اردن نے فلسطین کے بڑے حصے پر قبضہ کئے رکھا؟ اس وقت جہاد جائز نہیں تھا؟ یا مسلمانوں کو اجازت ہے ایسے امور کی؟ مصر نے بھی فلسطین کے کچھ حصے پر اپنا تسلط جمائے رکھا تھا۔ اسرائیل کے ہاتھوں شکست کھا کر جب یہ علاقے کھوئے تو انہیں فلسطین یاد آگیا ہے
واضح رہے کہ میں ریاستی یا انفرادی، ہر دو سطح پر جارحیت کے خلاف ہوں، لیکن آپ دوسروں کو الزام تبھی دے سکتے ہیں جب آپ کے ہاتھ صاف ہوں
اصل ہدف گریٹر اسرائیل ہے حماس کے راکٹ بہانہ ہیں، جب حماس نہیں تھی تب بھی کوئی نہ کوئی بہانہ بنا لیتے تھے۔ اردن یا مصر کا قبضہ مزید قبضہ گروپوں کے لئے دلیل نہیں بن سکتا۔
تاریخی حوالے سے تو بہت سی سرزمینیں ان قوموں کی ہیں جو دوسری زمینوں پرآباد ہیں۔ جس عجیب غریب منطق کے تحت یہودیوں کو یہاں بٹھایا گیا اس پر عمل کرتے ہوئے اگر سب کو ان ان خطوں پر مسلط کرنا شروع کر دیا جائے تو ساری دنیا خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گی۔
وہ کوں سے مسلمان علماء ہیں جنہوں نے بے گناہ بچوں کا حالت جنگ میں قتل جائز قرار دیا ہوا ہے؟؟؟
 
حضرت خضر علیہ السلام والا واقعہ دیکھ لیجئے، کہ انہوں نے ایک بچے کو قتل کیا تھا کہ وہ بڑا ہو کر اپنے والدین کے لئے مسئلہ بنے گا۔ اس کے علاوہ خود کش بمباروں کے مذہبی رہنما اسلام کے نام پر ہی یہ فتوے دیتے ہیں کہ جنگ میں خودکش حملے میں عام شہری اور بچے بھی مارے جائیں تو گناہ نہیں ہوگا۔ اس طرح کی مثالیں بے شمار ہیں
آپ کے قول میں تضاد ہے۔ پہلے آپ نے کہا کہ میں نے اسلام نہیں مسلمان علماء کو مجوزین قرار دیا ہے۔ اب حضرت خضر کا حوالہ دے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام یہ تعلیم دیتا ہے؟؟؟
 

قیصرانی

لائبریرین
حالتِ جنگ کے حوالے سے بتائیں


حوالہ؟
میں حوالہ تلاش کر رہا ہوں کہ چند برس پرانے اخبار چھاننے ہیں۔ اسرائیلی علماء کی طرف سے حالت جنگ میں بچوں کے قتل کو جائز قرار دیئے جانے سے کچھ عرصہ قبل اخبارات میں ایسے فتوے دکھائی دیئے تھے
 
Top