سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں۔۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
فعولن:فعولن؛فعولن:فعولن

سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں
محمدً کی سنت وہ اللہ کی باتیں

دعاؤں کی مجلس وہ اشکوں کی کاوش
وہ بخشش کا موسم وہ رحمت کی بارش

سفر مسجدوں کے وہ چھینٹے وضو کے
ہوئے قید سارے جیالے عدو کے

وہ افطاری کرنا وہ سہری کا کھانا
یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا

تلاوت کی لذت تراویح کی حدت
تھکے جسم میں پھر لے آتی ہے طاقت

پلٹ کے لگا یوں کہ ایمان آیا
کہو مرحبا سب کہ رمضان آیا

گنہگار تھے پر ہیں وارے نیارے
تری جنتوں کے کُھلے در جو سارے

یہ رندوں کو ساقی ترے کیا پتا ہے
پیاسا یوں رہنے میں کیسا نشہ ہے

یوں رمضان دل کو خوشی سے بھرے گا
تو آنکھیں بھی جاتے ہوئے نم کرے گا

جو جینے کا اس میں ہنر مل گیا ہے
سو ہم کو یہیں پر ثمر مل گیا ہے


الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی کاوش ہے،
محمدً کی سنت وہ اللہ کی باتیں
اولیٰ سے ربط نہیں اس مصرع کا۔ اور دونوں حصوں کا آپس میں بھی۔

دعاؤں کی مجلس وہ اشکوں کی کاوش
اشکوں کی کاوش؟؟؟؟ اس کا محل

وہ افطاری کرنا وہ سہری کا کھانا
یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا
÷÷قافیہ غلط ہے، اگر محض ’ی‘ پر ختم ہونے کا التزام رکھو تو بہتر ہو۔

تلاوت کی لذت تراویح کی حدت
تھکے جسم میں پھر لے آتی ہے طاقت
÷÷تراویح کی ح بھی تقطیع نہیں ہو رہی۔ ’لے آتی‘ میں بھی ’ے‘ گرائی نہیں جا سکتی

گنہگار تھے پر ہیں وارے نیارے
تری جنتوں کے کُھلے در جو سارے
۔۔نیارے بھی فعلن، محض نارے تقطیع ہونا چاہئے، پیارا کی طرح۔ فعولن، یا سہارے کے طور پر نہیں۔
’تری‘ جنت، کس کی؟ کس سے خطاب ہے۔
 

شیرازخان

محفلین
اچھی کاوش ہے،
محمدً کی سنت وہ اللہ کی باتیں
اولیٰ سے ربط نہیں اس مصرع کا۔ اور دونوں حصوں کا آپس میں بھی۔

دعاؤں کی مجلس وہ اشکوں کی کاوش
اشکوں کی کاوش؟؟؟؟ اس کا محل

وہ افطاری کرنا وہ سہری کا کھانا
یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا
÷÷قافیہ غلط ہے، اگر محض ’ی‘ پر ختم ہونے کا التزام رکھو تو بہتر ہو۔

تلاوت کی لذت تراویح کی حدت
تھکے جسم میں پھر لے آتی ہے طاقت
÷÷تراویح کی ح بھی تقطیع نہیں ہو رہی۔ ’لے آتی‘ میں بھی ’ے‘ گرائی نہیں جا سکتی

گنہگار تھے پر ہیں وارے نیارے
تری جنتوں کے کُھلے در جو سارے
۔۔نیارے بھی فعلن، محض نارے تقطیع ہونا چاہئے، پیارا کی طرح۔ فعولن، یا سہارے کے طور پر نہیں۔
’تری‘ جنت، کس کی؟ کس سے خطاب ہے۔
سعادت کے دن اور عبادت کی راتیں
وہ دن رات کرنا یوں سنت کی باتیں

وہ اشکوں کی مجلس، دعاؤں کی کاوش
وہ بخشش کا موسم وہ رحمت کی بارش

وہ سہری کا کرنا وہ افطاری کھانا
یہی سال بھر کا تھا معیاری کھانا

تراویح کا رس ،تلاوت کی لذت
تھکے جسم میں پھر یوں لاتی ہے طاقت

گنہگار تھے پر ہوئے وارے نیارے
کہ جنت کے پھر سے کُھلے در ہیں سارے
 
Top