اپنے اساتذہ کرام کے نام ایک حقیر سا نذرانہ عقیدت ۔۔عابی مکھنوی

تمھاری باتوں کی بھینی خوشبو ہماری سوچوں میں بس گئی ہے
تمھارے نقش قدم سے ہم نے ہزاروں اُجلے خیال پائے
تمھارا دستِ شفیق تھاما
تمھاری اُنگلی پکڑ کے خود کو سنبھال پائے
تمھاری آنکھوں کی روشنی سے
ہمارے دِل بھی ہوئے منور
تمھارے لفظوں کے سچے موتی ہمارے دامن میں بھر گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ کھوٹے سکے چمک گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ بگڑے نقشے سنور گئے ہیں
تمھارے دم سے یقیں کی دولت ہمیں ملی ہے
تمھارے دم سے ہمارے خوابوں میں جان آئی
تمھاری معصوم سی دعائیں ہماری راہ کا ہیں نور اب تک
تمھیں خدا نے کمال بخشا
تمھاری محنت عظیم تر ہے
تمھارا رُتبہ خُدا ہی جانے
تمھی سے سیکھا سوال کرنا
تمھارے بچے یہ پوچھتے ہیں
کہاں سے لائیں ہمیں بتاؤ وہ خواب لمحے گلاب یادیں
کہاں سے لائیں ہمیں بتاؤ وہ پھول باتیں عذاب یادیں

عابی مکھنوی
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ ۔۔۔۔۔!

کیا خوب کلام ہے۔ واقعی اساتذہ ہی کے دم قدم سے ہیں ہم جو کچھ بھی ہیں۔ سچ کہوں تو :

میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں تھا​
 
Top