آرٹی فیشل تصاویر

بہت شکریہ سید بھائی۔
میں کس کس طرف آوں سمجھ نہیں آتی ۔ کافی چکر کاٹے ہیں میں نے ۔ اب کسی ایک فیلڈ میں چاہتا ہوں چلا جاوں جس سے دال روٹی چلتی رہے ۔ تخلیقی کام سے مجھے ویسے بھی بہت رغبت ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ میں کلر بلائنڈ ہوں ۔ مجھے رنگوں کے کمبی نیشن کا پتا نہیں چلتا ۔
دعاوں کے لیے آپکا ممنون ہوں ۔
مقصد اگر دال روٹی چلانا ہے تو اس کے لئے ٹیکسٹائل ڈیزائننگ سب سے بہتر ہے ساتھ ساتھ یہ ایک تخلیقی کام بھی ہے کچھ دوست اس سے منسلک ہیں اگر رہنمائی کو ضرورت ہو تو میں حاضر ہوں :)
 

ساقی۔

محفلین
آج کا کام۔
2ymj9ki.jpg
 

ساقی۔

محفلین
ارے واہ :)
یہ تو ہمارے شعبے کا کام ہے
بہت خوب ڈیزائننگ ہے
اللہ آپ کے ہنر میں برکت عطا فرمائے آمین
ماشا اللہ آپ بھی اسی شعبے میں ہیں۔
ہمت افزائی کے لیے شکر گزار ہوں ۔ ویسے کافی کوتاہیاں ہیں اس ڈیزائن میں ابھی۔ جلدی کی وجہ سے جیسے تیسے ختم کرنے کی کوشش کی میں نے ۔
آمین۔جزاک اللہ
 
ماشا اللہ آپ بھی اسی شعبے میں ہیں۔
ہمت افزائی کے لیے شکر گزار ہوں ۔ ویسے کافی کوتاہیاں ہیں اس ڈیزائن میں ابھی۔ جلدی کی وجہ سے جیسے تیسے ختم کرنے کی کوشش کی میں نے ۔
آمین۔جزاک اللہ
کیا آپ کا تعلق آرکیٹکچر سے ہے؟
اگر اس سلسلے میں کچھ رہنمائی درکار ہو تو بلا جھجک کہیں :)
 

ساقی۔

محفلین
کیا آپ کا تعلق آرکیٹکچر سے ہے؟
اگر اس سلسلے میں کچھ رہنمائی درکار ہو تو بلا جھجک کہیں :)
میں انجینیئر تو نہیں ہوں ۔ بس آٹو کید آپریٹر ہوں۔ کورس کرنے کے بعد چار چھے ماہ ایک پروفیشنل آرکیٹیکٹ انجینئر کے ساتھ تجربہ کے لیے لگائے ۔ پھر پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے کافی دھکے کھائے ، اور کھا رہا ہوں ۔اب عرب ممالک میں جانے کے لیے پر تول رہا ہوں مگر کچھ سبب بنتا نظر نہیں آ رہا ۔

کس جرم کی پا رہا ہوں سزا کچھ یاد نہیں!
 

قیصرانی

لائبریرین
میں انجینیئر تو نہیں ہوں ۔ بس آٹو کید آپریٹر ہوں۔ کورس کرنے کے بعد چار چھے ماہ ایک پروفیشنل آرکیٹیکٹ انجینئر کے ساتھ تجربہ کے لیے لگائے ۔ پھر پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے کافی دھکے کھائے ، اور کھا رہا ہوں ۔اب عرب ممالک میں جانے کے لیے پر تول رہا ہوں مگر کچھ سبب بنتا نظر نہیں آ رہا ۔

کس جرم کی پا رہا ہوں سزا کچھ یاد نہیں!
آپ اپنی سکلز کو بڑھاتے رہیں، دوسرا کوشش کریں کہ آن لائن فری میں سہی، اپنی خدمات شیئر کرتے رہیں۔ اس سے تجربہ بھی ملے گا اور ریفرنس بھی :)
 
میں انجینیئر تو نہیں ہوں ۔ بس آٹو کید آپریٹر ہوں۔ کورس کرنے کے بعد چار چھے ماہ ایک پروفیشنل آرکیٹیکٹ انجینئر کے ساتھ تجربہ کے لیے لگائے ۔ پھر پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے کافی دھکے کھائے ، اور کھا رہا ہوں ۔اب عرب ممالک میں جانے کے لیے پر تول رہا ہوں مگر کچھ سبب بنتا نظر نہیں آ رہا ۔

کس جرم کی پا رہا ہوں سزا کچھ یاد نہیں!
ہمممم
جب میں چھٹی پر گھر آؤں گا تو آپ سے ملاقات کروں گا
 

دانش حسین

محفلین
تھوڑی تبدیلی کے ساتھ
kqhxj.jpg
بہت جلدی ترقی کرلی آپ نے!
پہلے صرف "قصرِ ساقی" دیکھنے کو ملا اور اب مزید یہ کہ "کارِ @ساقی۔ "بھی دیکھنے کو ملی۔:silly:


بہت عمدہ کام پیش کیا!
اللہ تعالیٰ زورِ ڈیزائننگ میں ترقی دے،اور عزت کی ملازمت عطا فرمائے۔آمین
 

ساقی۔

محفلین
آج کا کام ۔
2a0cne8.jpg


فوٹو شاپ سے رات کا منظر بنانے کی ایک کوشش۔
i5t3ef.jpg



فوٹو شاپ کی مددسے کھڑکی سے آتی روشنی کا تاثر پیدا کرنے کی ایک کوشش
8xrlhd.jpg
 
ماشاءاللہ ساقی۔ بھائی دل گارڈن گارڈن ہو گیا آپ کا ہنر دیکھ کر، میرا تو جانے کیوں کئی پاؤنڈ خون بڑھ جاتا ہے باصلاحیت اور تخلیقی ذہن رکھنے والے لوگوں کو دیکھ کر۔
میں نے کرارا تھری ڈی اور زی برش میں تھوڑا بہت کام کیا تھا کبھی کبھی، بس3ڈی میکس یا مایا وغیرہ کی ہمت نہیں ہوئی :)

باقی فوٹو شاپ کے سی ایس ورژن کے بعد سے چھوٹے موٹے تھری ڈی کے ششکے فوٹو شاپ ہی پورے کر دیتی ہے۔

آپ کوشش کر کے کیریکٹر ماڈلنگ کی طرف آئیں۔ آج کل تھری ڈی پرنٹنگ کا بہت زور ہے۔ تھری ڈی پرنٹر 45000 ہزار پاکستانی روپے سے شروع ہوتا ہے تجربہ گاہوں اور شوقیہ افراد کے لیے اور تقریباََ 4 سے5 لاکھ کے اندر اندر اس کا کاروباری ورژن دستیاب ہے۔ جس پہ مصنوعات بنا کر آپ بیچ سکتے ہیں۔

میں نے اس انڈسٹری کا مشاہدہ کیا ہے اور دیکھا ہے کہ یہاں سے لوگ فیگرائنز (figurines) وغیرہ کے لیے چائنا سے رجوع کرتے ہیں پاکستان میں لوکلی صرف پرانے سانچے اور مولڈنگ والے طریقہ کار سے کھلونے اور ماڈل بنائے جاتے ہیں جن کی تعداد کم سے کم 3 یا 4 ہزار ہونی چاہیے۔
اسی طرح بہت سے ادارے اپنے لوگو وغیرہ کے کی چین اور اس طرح کی چیزیں 3ڈی پرنٹ کرواتے ہیں جس کے لیے ہمیں چائنا رجوع کرنا پڑتا ہے۔ جن اداروں کی مطلوبہ تعداد کم ہوتی ہے انہیں لکڑی، پلاسٹک یا میٹل کی لیزر اِنگریوِنگ و کٹنگ وغیرہ کی طرف جانا پڑتا ہے بجائے figurines کے۔
آپ اپنے تھری ڈی پرنٹر سے آٹو کیڈ پہ ہی ماڈل وغیرہ بنا کر پرنٹ لے سکتے ہیں اور یہی سروسز آپ کی شناخت بن سکتی ہیں کیوں کہ اس طرف ابھی ہمارے ہاں فقدان ہی فقدان ہے۔ ابھی تک میں صرف ایک ہی بندے سے متعارف ہوا ہوں جو اتفاق سے میرے دوست ہیں اور وہ ریموٹ کنٹرول جہاز وغیرہ بناتے ہیں تھری ڈی پرنٹر کو وہ ان جہازوں میں بیٹری کیس، پر، فٹنگ اور دیگر پرزہ جات وغیرہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ابھی اسی ماہ ایک کلائنٹ کے لیے مجھے figurines بنانے تھے لیکن پاکستان بھر میں مجھے مطلوبہ سروس نہیں مل سکی۔ مارکیٹ میں کھلونے بنانے والے، مولڈنگ وغیرہ کرنے والے لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھری ڈی پرنٹگ کا۔
ایک اچھا روزگار ہے میری نظر میں اگر اس طرف آئیں تو۔
 

تلمیذ

لائبریرین
غلطی سے ایسا نہیں ہوا۔دروازہ خود ہی فرش کے برابر رکھا ہے۔
ہمت افزائی کے لیے شکریہ قیصرانی بھائی۔

کام بلاشبہ انتہائی معیاری ہے، لیکن دروازے کے نچلے حصے کی پوزیشن کے بارے میں مَیں بھی قیصرانی, جی سے متفق ہوں۔ ٹیکنیکلی توشاید یہ بے عیب ہو لیکن عام ویو (نظارے)میں تو اس کی دہلیز فرش سے نیچے ہی نظر آتی ہے۔ کیا اس میں بہتری نہیں ہو سکتی؟
 

ساقی۔

محفلین
ماشاءاللہ ساقی۔ بھائی دل گارڈن گارڈن ہو گیا آپ کا ہنر دیکھ کر، میرا تو جانے کیوں کئی پاؤنڈ خون بڑھ جاتا ہے باصلاحیت اور تخلیقی ذہن رکھنے والے لوگوں کو دیکھ کر۔
میں نے کرارا تھری ڈی اور زی برش میں تھوڑا بہت کام کیا تھا کبھی کبھی، بس3ڈی میکس یا مایا وغیرہ کی ہمت نہیں ہوئی :)

باقی فوٹو شاپ کے سی ایس ورژن کے بعد سے چھوٹے موٹے تھری ڈی کے ششکے فوٹو شاپ ہی پورے کر دیتی ہے۔

آپ کوشش کر کے کیریکٹر ماڈلنگ کی طرف آئیں۔ آج کل تھری ڈی پرنٹنگ کا بہت زور ہے۔ تھری ڈی پرنٹر 45000 ہزار پاکستانی روپے سے شروع ہوتا ہے تجربہ گاہوں اور شوقیہ افراد کے لیے اور تقریباََ 4 سے5 لاکھ کے اندر اندر اس کا کاروباری ورژن دستیاب ہے۔ جس پہ مصنوعات بنا کر آپ بیچ سکتے ہیں۔

میں نے اس انڈسٹری کا مشاہدہ کیا ہے اور دیکھا ہے کہ یہاں سے لوگ فیگرائنز (figurines) وغیرہ کے لیے چائنا سے رجوع کرتے ہیں پاکستان میں لوکلی صرف پرانے سانچے اور مولڈنگ والے طریقہ کار سے کھلونے اور ماڈل بنائے جاتے ہیں جن کی تعداد کم سے کم 3 یا 4 ہزار ہونی چاہیے۔
اسی طرح بہت سے ادارے اپنے لوگو وغیرہ کے کی چین اور اس طرح کی چیزیں 3ڈی پرنٹ کرواتے ہیں جس کے لیے ہمیں چائنا رجوع کرنا پڑتا ہے۔ جن اداروں کی مطلوبہ تعداد کم ہوتی ہے انہیں لکڑی، پلاسٹک یا میٹل کی لیزر اِنگریوِنگ و کٹنگ وغیرہ کی طرف جانا پڑتا ہے بجائے figurines کے۔
آپ اپنے تھری ڈی پرنٹر سے آٹو کیڈ پہ ہی ماڈل وغیرہ بنا کر پرنٹ لے سکتے ہیں اور یہی سروسز آپ کی شناخت بن سکتی ہیں کیوں کہ اس طرف ابھی ہمارے ہاں فقدان ہی فقدان ہے۔ ابھی تک میں صرف ایک ہی بندے سے متعارف ہوا ہوں جو اتفاق سے میرے دوست ہیں اور وہ ریموٹ کنٹرول جہاز وغیرہ بناتے ہیں تھری ڈی پرنٹر کو وہ ان جہازوں میں بیٹری کیس، پر، فٹنگ اور دیگر پرزہ جات وغیرہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ابھی اسی ماہ ایک کلائنٹ کے لیے مجھے figurines بنانے تھے لیکن پاکستان بھر میں مجھے مطلوبہ سروس نہیں مل سکی۔ مارکیٹ میں کھلونے بنانے والے، مولڈنگ وغیرہ کرنے والے لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھری ڈی پرنٹگ کا۔
ایک اچھا روزگار ہے میری نظر میں اگر اس طرف آئیں تو۔

امجد بھائی پسندیدگی ،ہمت افزائی اور دوستانہ مشورے کے لیے نہایت شکر گزار ہوں ۔ در اصل میرے ساتھ شروع سے یہ چکر رہا ہے کہ اس کے بارے میں پنجابی میں ایک مثال ہے :‘جنّے لایا گلٌی ، میں اوہدے نال ای چلٌی’ یعنی جس نے جیسا کہا میں نے ویسا ہی کر دیا ۔ اور رزلٹ یہ نکلا کہ میں کسی فیلڈ میں مستقل نہیں ٹِک پایا ،اور ابھی تک کھڑے ہونے کے لیے ہاتھ پاوں چلا رہا ہوں ۔
اگر میرے پاس سرمایہ ہوا مستقبل میں اور مجھے اس کام کی سمجھ آ گئی تو یہ بھی کوشش کر دیکھوں گا ۔
مفید معلومات اور پرخلوص مشورے کے لیے دوبارہ شکریہ ۔​
 

ساقی۔

محفلین
کام بلاشبہ انتہائی معیاری ہے، لیکن دروازے کے نچلے حصے کی پوزیشن کے بارے میں مَیں بھی قیصرانی, جی سے متفق ہوں۔ ٹیکنیکلی توشاید یہ بے عیب ہو لیکن عام ویو (نظارے)میں تو اس کی دہلیز فرش سے نیچے ہی نظر آتی ہے۔ کیا اس میں بہتری نہیں ہو سکتی؟
آپ شاید ایسا دیکھنا چاہتے تھے؟
mmgcaq.jpg
 
Top