بلڈ پریشر - خون کا دباؤ

haq

محفلین
کولسڑول کا ہومیو پیتھک علاج

[SYNTAX="php"][/SYNTAX]
فاسفورس 30 ،کولسڑول 6 فا ئٹولکا 30 ملا کر دو تین ماہ تک لگا تار استعمال کریں انشاء اللہ کولسڑول نارمل ہو جائے گا۔
فاسفورس پندرہ دن کھانے کے بعد 5 دن کے لیے چھوڑ دیں جبکہ باقی دوائیاں جاری رکھیں۔اور پھر دوبارہ سے فاسفورس کا استعمل شروع کردیں
مزید معلومات کے لیے allahshafi.com
 

haq

محفلین
وزن کم کرناہومیو پتھک علاج

ہائی بلڈ پریشر کے لئے

Lycopus Virginicus 200

شروع میں روزانہ اس دوائی کو استعمال کریں۔بلڈ پریشر چیک کرتے رہیں۔جب افاقہ ہو جائے تو ہفتہ میں دو دفعہ ہی کافی ہوگی۔ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائی بھی ساتھ جاری رکھیں اور تدریجا کم کرکے چھوڑ دیں
مزید معلومات allahshafi.com پر دیکھیں
 

Saraah

محفلین
تحریر: حکیم عبیداللہ عبید ، مینگورہ سوات
فشارالدم قوی / ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں ؟

ہائی بلڈپریشرجسے ہائیپرٹنشن کے نام سے بھی جاناجاتاہے ،کے بارے میں عوامی معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے۔بلکہ کسی حدتک یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دورکی مرہونِ منت ہے۔ماضی میں،اس مرض نے لاتعدادمریضوں کواپنے خونی پنجے میں جکڑا۔بہت ہی کم لوگ ہوتے کہ انہیں اس مرض سے واقفیت حاصل ہوتی اوروہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف ہوجاتے ۔

ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعدادوشمار بھی جاری کئے ہیں جس سے اس کی ہولناکی وسنگینی کاایک مجمل خاکہ سامنے آجاتاہے ۔

٭ 2002ء میں امریکہ میں کل اموات تقریباً261,000 ہوئیں۔جن میں بلڈپریشر کے سبب مرجانے والے مریضوں کی تعداد49,707 تھی۔

٭امریکہ میں ہائی بلڈپریشرکے مریضوں ( جن کی عمریں6 سال سے 65سال تک ہیں ) کی تعداد65 ملین ہے۔

٭ہرتین بالغ امریکیوں میں ایک ہائی بلڈپریشرکامریض ہے۔

٭ افریقی نژاد امریکیوں کی چالیس فیصدی ہائی بلڈپریشرکے شکارہیں۔

٭ 65 ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے ہائی بلڈپریشرکے بارے میں قطعی طورپرعلم نہیں ہے۔

بلڈپریشرکس وجہ سے لاحق ہوتاہے؟ اس کے بارے میںقطعی طورپر کچھ نہیں کہاجاسکتااسی وجہ سے امریکی محکمہ برائے صحتِ عامہ کے ماہرین لکھتے ہیں
"the cause of 90-95 percent of the cases of high blood pressure isn't known; however, high blood pressure is easily detected and usually controllable.
( 90%سے 95%تک ہائی بلڈپریشرکے کیسزکی وجوہات معلوم نہیںہیںتاہم آسانی سے بلڈپریشرکاپتہ لگایاجاتاہے اورعموماًقابوکیاجاسکتاہے )
لیکن پھربھی جدیدتحقیق اورمختلف تجزیاتی مطالعات سے کم ازکم اس امر سے پردہ اٹھ جاتاہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کاگہراتعلق ہے جس کانتیجہ اکثر
( stroke ) کی شکل میں ظاہرہوتاہے۔ اورقلبی حملے ( heart attack ) کاتویہ ایک لازمی جزہوتاہے۔آپ نے دیکھ لیا کہ امریکہ جیسے جدید ترقی یافتہ ملک کے65 ملین امریکی مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے توہماراکیاپوچھنا۔ہمارے ہاں اس وقت اس مرض کاپتہ چل جاتاہے جب بیمار آئی سی یو لے جانے کاضرورت مندہوتاہے ۔ہمارے ہاں اسے بڑھاپے کامرض سمجھاجاتاہے اوربوڑھے افرادبھی اس بارے میں ایک بہت بڑی غلط فہمی کے شکارہیں کہ ہائی بلڈپریشرصرف ان بوڑھوں کوہوجاتاہے جن کاوزن زیادہ ہو یاوہ مٹاپے کے شکارہوں۔اگرچہ ایسے افرادکابلڈپریشرمیں مبتلاہونے کاخطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ دبلے پتلے اورکم وزن یاکم عمرافرادکویہ مرض بالکل نہیں ہوتا۔اگرکوئی اس قسم کی خوش فہمی کاشکارہے توبرائے مہربانی اپناخیال کیجیے گا۔

اس مرض کاہماری نجی زندگی سے گہراتعلق ہے ہم کیسے اپنی زندگی گزارتے ہیں؟مطمئن ،پرسکون ،جفاکش اورجسمانی ورزش کااہتمام کرنے والے زیادہ تر اس کی تخریب کاریوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔خوشحال ،آرام پسند،سست وکاہل،دفتری کاموں میں مصروف ،غصیلے، موروثی اثرات کی وجہ سے بلڈپریشرکے لیے موزون اورزیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑپرضروراس مرض کے شکارہوجاتے ہیں۔اس سے آپ قبل ازوقت بھی اپنی بچاو کرسکتے ہیں اورمرض کاشکارہونے کے بعد بھی۔لیکن اس ضمن میں ایک بات ضروریادرہنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگرآپ اپنادفاع کررہے ہیں تواس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کا ہوچکاہوگااورمزیدنقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیاراٹھائے ہیں۔کیایہ بہتر نہیں ہوگاکہ مرض کے حملہ آورہونے سے قبل آپ ایسے اقدامات کریں جن سے یہ نتیجہ حاصل ہوکہ ہائی بلڈپریشرکے لیے آپ ایک آسان شکارنہیں رہے؟
اب میں سب سے پہلے ایسی تدابیرذکرکرتاہوں جن سے دونوںقسم کے لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
1۔ہائی بلڈپریشرمیںمبتلامریض 2۔ہائی بلڈپریشرسے بچاو کے خواہشمند افراد

اوربعدمیں وہ ارزان اورعام دستیاب ادویہ تحریرکروں گاجن سے یہ مرض باسانی قابوہوسکتاہے۔

1) خوردنی نمک ( table salt )کم استعمال کریں۔
2) سرخ گوشت جسے ہم اپنے عرفِ عام میں بڑاگوشت کہتے ہیں،کم کھائیں۔
3) جماہواگھی ہرقسم ، دیسی گھی،مکھن،بالائی چاہے دودھ کی ہویادہی کی اوروناسپتی گھی سے پرہیزکریں۔
4) غصّے میں نہ آئیں۔
5) اپنی معاشی حالت پرشاکروصابررہیں۔
6) بڑی سے بڑی پریشانی اورتکلیف میں صبرکادامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کوضروریادرکھیں۔
7) ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم اورہلکاساپسینہ آجائے)۔
8) سبزیاں،پھل،مچھلی اورپانی زیادہ استعمال کریں۔

جن لوگوں کوبلڈپریشرکی بیماری کچھ عرصے سے لاحق ہے اوراکثراس مرض کو ادویہ ہی کے ذریعے قابوکرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ یہ ادویہ بھی استعمال میں رکھیں۔اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطاکرے گا۔
1:چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپرپنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ ہائی پرٹینشن کے لیے بے نظیردواہے۔یہ دواتقریباً12گرام کے قریب لے لیں اورکوٹ کراچھی طرح پیس لیں اورپھرایک رتی کی مقدارمیں صبح وشام پانی سے کھانے کے بعد استعمال کریں۔اگرمرض کی نوعیت شدیدہویعنی اس مقدارسے قابومیں نہ آئے تودن میں تین یاچارمرتبہ استعمال کریں۔(یہ دوامستندنباتاتی دواخانے بھی گولیوں کی شکل میں تیارکرتے ہیں اگرکوٹنے اورچھاننے کے لیے وقت آپ کے پاس نہ ہوں توآپ کو بازارسے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی مستنددواخانے کی بنی ہو)

2:اگربلڈ پریشرشدیدقسم کی نہ ہوتوکبھی کبھار خفیف مقدارمیں کسی پیشاب آوردوا (diuretic) کے استعمال سے بھی یہ مرض قابومیں آجاتاہے جس کی وجہ سے روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں بلڈپریشرکوبغیرکسی قسم کی دقت کے کنٹرول کرتی ہیں۔اور پیشاب کے لیے بہتر دواشربتِ بزوری تجویزکی جاسکتی ہے۔یادرہے کہ مولی اوراس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز،خربوزہ،ککڑی اورکھیرابھی انہی اوصاف کے حامل ہیں۔اگرکوئی دوسرامرض لاحق نہ ہواوریہ چیزیں میسرہوں توانہیں کام میں لائیں۔

3:لہسن فشارالدم کی بیماری میں نعمتِ غیرِمترقبہ ہے۔چونکہ یہ شریانوں کامرض ہے اوراس میں یاتوشریانوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اوریاشریانو ںمیں مخصوص مادوں کی رکاوٹ پڑجاتی ہے دونوں حالتوںمیں شریانوں کی انبساط ( پھیلاو ) کی ضرورت ہوتی ہے اورلہسن یہ ضرورت بخوبی پوراکرتاہے۔لہسن کے استعمال کابہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یادہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔لہسن کی دویاتین پھانکیں کافی ہوں گی۔صبح اسے تھوڑاساکوٹ کردہی یادودھ کے ساتھ استعمال کریں۔موسمِ گرمامیں دہی اورسرمامیں دودھ بہترہوتاہے۔لہسن کے بارے میں قدیم معا لجین کی رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسدمادے خارج کرتاہے۔

4:بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کواس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی آ گھیراہوتاہے۔اکثر بلڈپریشرکے مریضوں کوقبض کی شکایت ہتی ہے،کوئی معدے سے بے حال ہوتاہے اورکسی کے لیے ذہنی اوراعصابی تناو باعثِ پریشانی ہوتاہے۔نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھارہائی بلڈپریشرکاسبب بن جاتے ہیں۔یہاں ایک ایسے مرکب کانسخہ ذکرکیاجاتاہے جس میں مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفارکھی ہے۔ادرک تازہ، پودینہ تازہ، اناردانہ اورلہسن تازہ۔ ان چارچیزوں کوکوٹ کراسے اپنی خوراک میں بطورچٹنی استعمال کریں۔لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔یہ ایک عام چٹنی ہے جسے گھروں میں اکثراستعمال کیاجاتاہے ادرک مقوی اعصاب خاصیت کی حامل ہے ۔ شیخ الرئیس ابن سیناتحریرکرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفیدہے۔لہسن اوراناردانہ کے دل کے مریضوں کے لیے مفیدہونے پرجدیدوقدیم ماہرین کے تجربات شاہد ہیں۔
اورآخرمیں ایک بارپھریہ تحریرکیاجاتاہے کہ اس مرض کوآسان نہ سمجھیں۔یہ اپناتخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتاہے اوراس وجہ سے اسے ماہرین نے ” خاموش قاتل “ کانام دیاہے۔اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات حاصل کریں۔اس کی ہدایات کونظراندازنہ کریں۔ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔پاپیادہ سیراورعبادت کے ذریعے اپنے رب کوراضی اوراس سے مددطلب کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحتِ کاملہ عطافرمائے۔آمین ( ختم شد )

جزاک اللہ
یہ مضمون میں روزنامہ جنگ میں بھی پڑھ چکی ہوں بلکہ کاٹ کر سنبھالا بھی ہوا ہے ،بے حد مفید باتیں ہیں


پوایئٹ نمبر 4 میں لکھا کہ نباتاتی ماہرین کے مطابق قبض اور معدے کے امراض بھی ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتے ہیں ،کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ امراض /کون کون سے امراض معدہ اس بیماری کاسبب بنتے ہیں اور کیسے ؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
ساجد بھائی کی طرف سے

یہ بات حیرانی سے کم نہ ہو گی کہ بلڈ پریشر اور ہائپر ٹینشن(اضطراب) کے مرض کو جب انگریزی ادویات روکنے میں ناکام رہیں تو ایک عزیز کا میری عیادت کے دوران بتایا گیا ٹوٹکا وہ کام کر گیا کہ ڈاکٹر بھی اس کے قائل ہوئے۔
بہت سادہ اور سستا علاج ہے ۔تھوڑا سا دہی اور لہسن کے دو یا تین دانے۔ہر دانے کو تین یا چار حصوں میں کاٹ کے رات کو دہی میں بھگو دیں اور صبح اٹھ کر پہلے ایک گلاس سادہ پانی کا پینے کے بعد اللہ کا نام لے کر وہ دہی کھا لیں۔ لہسن کے ٹکڑے چبانے نہیں بلکہ ثابت نگلنے ہیں۔

کھانے میں پودینے کی چٹنی سالن کے طور پہ زیادہ استعمال کریں اس میں انار دانہ بھی ڈالیں۔ بہر حال سالن کا مکمل پرہیز نہیں ہے۔

لہسن دیسی مل جائے تو کیا بات ہے ۔نہ ملے تو جو دستیاب ہو وہ بھی چلے گا۔

بلڈ پریشر جو 170 سے 230 کے درمیان رہتا تھا اس دوائی کے ایک مہینہ استعمال کے دوران ہی 120 سے 140 کے درمیان آچکا ہے۔

ہ دوائی شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کر لیں کہ کہیں آپ کے مرض کی نوعیت مختلف تو نہیں۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم

بھائی یہاں پر تو کسی نے چاول کا ذکر تک نہیں کیا
میں جب بھی چاول کھا لیتا ہوں تو دو تین بعد “ نری رویجی“ چھوٹی چاول بلڈ پریشر 160 بائی 120 ہو جاتا ہے :)
اور بڑی چاول جیسے آپ لوگ جو بھی کہے (غٹی رویجی) کھا لو تو اسی دل بلڈ پریشر چڑھ جاتا ہے


اللہ اکبر کبیرا
 
میرے خاندان میں بھی ہائی بلڈ پریشر کا مرض عام ہے جس میں میں بھی شامل ہوں۔ لیکن میرے مرض کی نوعیت مجھ سمیت متعدد ڈاکٹرز کی سمجھ میں نہیں آئی۔ کئی ہائی بلڈ پریشر کے ماہر ڈاکٹرز کو دکھایا، مختلف قسم کے ٹیسٹ تجویز ہوئے، شوگر، کولیسٹرول وغیرہ سمیت تمام ٹیسٹ بھی کلئیر آئے۔ ہر ڈاکٹر نے اپنی اپنی مرضی کی دوا تجویز کی اور پھر بتدریج ڈوز بڑھاتے ہوئے دوائیں تبدیل بھی کیں مگر مجال ہے کہ بلڈ پریشر ذرا سا بھی نیچے آتا۔ اس سلسلہ میں ہارٹ کے ڈاکٹرز اور سرجنز کو بھی دکھایا انہوں نے بھی از سر نو تمام ٹیسٹ کروانے کے بعد متعدد نسخے تجویز کیے مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔
اب تک بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی معلوم نہیں کتنی اقسام کی دوائیں کھا چکا ہوں جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔
کیلان ایس آر دن میں تین گولیاں
کیلان 80 دن میں تین گولیاں
ایٹی نولول دن میں تین گولیاں
ٹنورمن دن میں تین گولیاں
ساف ویسک دن میں تین گولیاں
ایلڈو میٹ دن میں تین گولیاں
کیپوٹین ہر دو تین گھنٹوں بعد جب بلڈ پریشر 250 تا 260 پہنچ جاتا۔
اسی موذی بیماری کی وجہ سے بایاں گردہ بھی تقریبا ناکارہ ہوگیا ہے۔
پھر ایک مسیحا ملے جنہوں نے مرض کی اصل نوعیت کو سمجھا، انہوں نے نہ کوئی ٹیسٹ کروایا نہ بہت تفصیل پوچھی۔ بس ایک عام سی بلڈ پریشر کی گولی دن میں ایک مرتبہ تجویز کی اور ساتھ میں ذہنی سکون کی گولی ’’موٹیوال‘‘ (Motival) صبح شام دے دی۔ اس کے استعمال کے دوسرے تیسرے دن ہی بلڈ پریشر کم ہونا شروع ہوگیا تو انہوں نے اگلی مرتبہ موٹیوال صرف رات کے وقت تجویز کردی۔ لیکن اس سے بھی بلڈ پریشر ایک حد تک ہی کم ہوتا تھا۔ کافی عرصہ بعد ان کے پاس دوبارہ جانا ہوا تو انہوں نے بجائے موٹیوال کے ’’ریوٹرل‘‘ (Rivotril) آدھی گولی صبح، آدھی رات کو تجویز کی جو اب تک استعمال کر رہا ہوں، اس کے استعمال سے تو گویا مسئلہ ہی ختم ہوگیا۔ دن میں تین سے چار مرتبہ بلڈ پریشر چیک کرتا ہوں، الحمدللہ اب میرا بلڈ پریشر عام طور پر 80/120 رہتا ہے اور کبھی کبھی تو 65/110 بھی ہوتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کے اس مراسلے کا شکریہ۔ لیکن آپ نے یہ نہیں لکھا کہ مرض کی نوعیت کیا معلوم ہوئی تھی؟
 
اس سے پہلے تمام ڈاکٹرز بلڈ پریشر کنڑول کرنے کی دوائیں تجویز کرتے رہے، اور ضروری ٹیسٹ کے بعد انہوں نے فرض کرلیا کہ بلڈ پریشر بڑھنے کے عوامل کوئی نہیں ہیں بلکہ یہ صرف خاندانی مسئلہ ہے۔ بلکہ ایک مرتبہ تو آفس میں طبیعت بہت زیادہ خراب ہوئی تو دوست قریبی (مشہور) ہسپتال لے گئے، وہاں کے سینئر ڈاکر کا کہنا تھا کہ صورت حال بہت نازک ہے، انہیں ایڈمٹ کرنا پڑے گا، انہوں نے یہ ضمانت بھی لی کہ ڈسچارج ہونے کے بعد مرض کا اگر جڑ سے خاتمہ نہ بھی ہوا تو قابو میں تو ضرور آجائے گا۔ خیر ایڈمٹ کرنے سے پہلے تمام ٹیسٹ بشمول ای سی جی، ای ٹی ٹی، بلڈ، یورین ٹیسٹ، ریڈیو آئیسو ٹاپک اسکین (گردے کی کار کردگی اور جانچ کا ٹیسٹ) وغیرہ کرانے کے بعد علاج شرع کیا اور تقریبا ایک مہینہ ایڈمٹ رکھنے کے بعد ڈسچارج کردیا۔ ڈسچارج کرتے وقت بھی میرا بلڈ پریشر 260 تھا، ان سے جب اس سلسلہ میں استفسار کیا تو ان کا کہنا یہی تھا کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کرلی، اب ہم مزید کیا کرسکتے ہیں۔
بہرحال آمدم برسر مطلب، ان مسیحا ڈاکٹر نے جو نوعیت معلوم کی، وہ یہ تھی کہ میاں تمہارا معدہ تھوڑا مسئلہ کر رہا ہے اور ساتھ میں آپ بہت زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں بلکہ اسی ذہنی دباؤ ہی کی وجہ سے نہ صرف آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہورہا ہے بلکہ معدہ بھی گڑ بڑ کر رہا ہے اور معدے کی خرابی ہائی بلڈ پریشر کی کے لیے مزید مہمیز کا کام دے رہی ہے۔
اس کے بعد ہی انہوں نے ہفتہ بھر کی معدے کی گولی اور باقی ذہنی سکون کی گولیوں کا نسخہ دیا اور اس کے استعمال سے الحمدللہ بلڈ پریشر کنٹرول ہوگیا۔
اگر کراچی کے کسی صاحب کو ان ڈاکٹر صاحب کا نام یا پتہ درکار ہو اور محفل کے اصولوں کے خلاف نہ ہو تو یہاں یا ذاتی پیغام کے ذریعے معلوم کرسکتے ہیں۔
 
السلام علیکم
دل کے والوز اور بلڈ پریشر کا شافی و کافی علاج جو کہ تجربہ شدہ ہے
دیسی لہسن کی پوتھیاں کا استعمال
یہ علاج 80 دن پر محیط ہے
پہلے دن ایک پوتھی لیکر اس کو دہی کے ساتھ کھالیں پھر دوسرے دن دو حتیٰ کے چالیسویں دن 40 پوتھیاں
پھر 41 دن 39 پوتھیاں حتی کے 80 ویں دن ایک پوتھی
رب شافی و کافی سے امید ہے کہ بلڈ پریشر اور دل کے امراض کا نام و نشان تک نہ رہے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
حافظ صاحب آپ بے شک ان ڈاکٹر کا نام اور پتہ یہاں دے سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے اس سے کسی کا بھلا ہو جائے۔
 
حافظ صاحب آپ بے شک ان ڈاکٹر کا نام اور پتہ یہاں دے سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے اس سے کسی کا بھلا ہو جائے۔

ان کا نام ڈاکٹر پرویز اشرف ہے، ویسے تو وہ معدے اور ہیپاٹائٹس کے اسپیشلسٹ ہیں لیکن جنرل فزیشن کے طور پر اللہ نے ان کے ہاتھ میں بہت شفا رکھی ہے۔ وہ کئی ہسپتالوں میں بیٹھتے ہیں۔ جن میں سے تین دن فیڈرل کلینک (فیڈرل بی ایریا، نزد انچولی، کراچی) جمعہ، بدھ پیر شام 5 بجے تا 6 بجے، لیاقت نیشنل ہسپتال، اس کے اوقات معلوم نہیں ہیں، اس کے علاوہ ایک دو اور ہسپتال ہیں جن کے نام اور اوقات معلوم کرکے انشاء اللہ یہاں پوسٹ کردوں گا۔
واضح رہے کہ ان کو دکھانے کے لیے پہلے اپائنمنٹ لینا ضروری ہے جو کبھی تو ایک ہفتہ بعد کا مل جاتا ہے اور کبھی مہینے بعد کا بھی نہیں ملتا۔
والسلام
 
السلام علیکم
دل کے والوز اور بلڈ پریشر کا شافی و کافی علاج جو کہ تجربہ شدہ ہے
دیسی لہسن کی پوتھیاں کا استعمال
یہ علاج 80 دن پر محیط ہے
پہلے دن ایک پوتھی لیکر اس کو دہی کے ساتھ کھالیں پھر دوسرے دن دو حتیٰ کے چالیسویں دن 40 پوتھیاں
پھر 41 دن 39 پوتھیاں حتی کے 80 ویں دن ایک پوتھی
رب شافی و کافی سے امید ہے کہ بلڈ پریشر اور دل کے امراض کا نام و نشان تک نہ رہے گا۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
روحانی بابا صاحب! آپ نے دل کے والوز اور بلڈ پریشر کا تجربہ شدہ نسخہ تجویز کیا ہے، اس کے لیے بہت بہت شکریہ۔ اس سلسلہ میں کچھ اشکالات ذہن میں تھے جو درج کیے جارہے ہیں، اُمید ہے کہ برا نہیں منائیں گے اور ان کا جواب عنایت فرمائیں گے:
دیسی لہسن کی پوتھیوں کا استعمال
کیا دیسی لہسن سے مراد وہی لہسن ہے جو پاکستان میں عام طور پر گھروں میں استعمال کی جاتی ہے اور ہر سبزی فروش کے پاس بآسانی مل جاتی ہے؟ اگر یہ کوئی اور قسم کی لہسن ہے تو ازراہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں اور یہ کہاں ملے گی، اس سلسلہ میں بھی راہنمائی فرمائیں۔
پہلے دن ایک پوتھی اور پھر ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک ایک پوتھی کا مزید اضافہ۔
یہاں واقعی ایک پوتھی مراد ہے یا اس کا ایک جؤا (پھانک) کیوں کہ پوتھی تو بہت زیادہ ہوجائے گی۔
اگر واقعی پوتھی ہی مراد ہے تو اندازا کتنی بڑی ہونی چاہیے کیوں کہ اس میں مختلف سائز کی ملتی ہیں۔ یا یوں سمجھیں کہ ایک پوتھی اوسطا کتنے جوؤں پر مشتمل ہونی چاہیے؟
لہسن کی پوتھی کو دہی میں ڈال کر کھانا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟ دہی میں ڈال کر لہسن کے جؤے چبانے ہیں یا سالم نگلنے ہیں؟
دہی کی مقدار کتنی ہونی چاہیے؟ ایک پاؤ، آدھا کلو، ایک کلو؟ کیوں کہ چالیسویں دن 40 لہسن کی پوتھیوں کے لیے تو شاید ایک کلو دہی بھی کم پڑے؟
لہسن کی پوتھیاں دہی کے ساتھ کس طرح اور کس وقت کھانی ہیں؟ مثلا خالی پیٹ، بھرے پیٹ، رات سوتے وقت، دوپہر کے کھانے کے بعد، صبح نہار منہ، دن میں کسی بھی وقت؟
اگر کسی بھی وقت کے کھانے کے بعد کھانی ہیں تو کھانے اور لہسن والے دہی کے درمیان کتنا وقفہ دینا ہوگا؟ اسی طرح اگر نہار منہ کھانا ہے تو اس کے کتنی دیر بعد ناشتہ کرسکتے ہیں۔
بلڈ پریشر کے لیے لہسن کا استعمال بطور قدرتی علاج کے کئی حکیموں اور دیگر معالجین سے سنا ہے اور کئی لوگوں نے اپنا ذاتی تجربہ بھی بیان کیا ہے، لہذا اس کی افادیت سے تو انکار ممکن نہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ لہسن کے کثرت استعمال سے بینائی شدید متاثر ہوتی ہے۔ اگر ہم لہسن کی پوتھیوں سے مراد پورا لہسن نہ بھی لیں بلکہ صرف اس کا ایک جؤا لیں تو بھی 80 دنوں میں کل 1639 جؤے بنتے ہیں، کیا یہ تعداد بہت زیادہ نہیں ہے؟ آپ ماشاء اللہ حکیم بھی ہیں، اس سلسلہ میں بھی راہنمائی فرمائیں کہ آیا واقعی لہسن کا زیادہ استعمال بینائی کو متاثر کرتا ہے یا یہ یونہی سنی سنائی بات ہے۔
والسلام
 
حافظ سمیع اللہ آفاقی صاحب آپ نے ایک طویل مراسلہ کیا اور آپ کے ذہن میں جو اشکالات ہیں ان کے رفع کے لیئے میں لکھتا ہوں۔
حافظ صاحب سب سے پہلے تولہس کا ایک جوا ہی مراد ہے۔
دوسری چیز دیسی کا فرق پوچھا ؟؟؟؟؟ حضور والہ تھوم کی بازار دو میں دواقسام دستیاب ہوتی ہیں ایک سفید اور ایک سرخ میری مراد سفید سے ہے کیونکہ سرخ لہسن کا تو ایک جوا سفید لہسن کے پانچ جوؤں کے برابر ہے۔ واضح ہو کہ سرخ لہسن بھی باللکل سفید ہی ہوتا ہے ذرا غور کرنے سے اس کی سرخی جھلکتی ہے۔
اس عمل کو نہار منہ کرنا ہے اور پھر طویل چہل قدمی ہے ۔
اس عمل کو آدھی پیالی دہی سے شروع کروا سکتے ہیں اور پھر بتدریج بڑھانا ہے۔ ناشتہ چہل قدمی کے بعد کرنا ہے اور اس عمل میں لہسن کو چبانا نہیں ہوتا ہے بلکہ سالم نگلنا ہے۔
امید کرتا ہوں کہ اشکالات رفع ہوگئے ہونگے۔
اور اگر زیادہ معلومات درکار ہیں تو اس بندے کا ptcl نمبر دے دیتا ہوں اس سے براہ راست پوچھ لیں جس نے یہ تجربہ اپنی ذات پر کیا ہے۔
حافظ صاحب بندہ کو اس بارے میں معلومات بالکل بھی نہیں ہیں کہ اس سے نظر کمزور ہوتی ہے یا نہیں لیکن لہسن میرے معمولات میں شامل ہے اور میں روزانہ اس کو چٹنی میں پسوا کر کھاتا ہوں مجھے تو آج تک ایسی کوئی بات یا تکلیف محسوس نہیں ہوئی ہے۔ دراصل جس بندے پر کچھ آسیبی اثرات ہوتے ہیں اس کو البتہ آنکھ کی تکلیف ضرور محسوس ہوتی ہے۔
حافظ صاحب چلتے چلتے آپ کو بتاتا چلوں کہ پاکستان میں دینہ کے مقام پر یَک پوتھیا لہسن بھی پیدا ہوتا ہے اور میرے دوست حکیم نے میرے سامنے اس یک پوتھیا تھوم کے پانی سے شنگرف کو بالکل سفید کیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ نے لکھا ہے کہ سرخ لہسن کا تو ایک جوا سفید لہسن کے پانچ جوؤں کے برابر ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوا کہ سرخ لہسن زیادہ مفید ہوا، تو کیوں نہ سُرخ لہسن ہی استعمال کیا جائے؟
 
آپ نے لکھا ہے کہ سرخ لہسن کا تو ایک جوا سفید لہسن کے پانچ جوؤں کے برابر ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوا کہ سرخ لہسن زیادہ مفید ہوا، تو کیوں نہ سُرخ لہسن ہی استعمال کیا جائے؟
سرخ لہسن کو میرے خیال سے چائنا لہسن بھی کہتے ہیں طب کے نقطہ نظر سے اصلی لہسن سفید والا ہے ،
 

ساجد

محفلین
ایک طویل غیر حاضری کے بعد اردومحفل میں میری حاضری ہوئی۔ اس کا سبب یہی ہائی بلڈ پریشر اور دل کا عارضہ تھا جو مجھے ایک عرصہ سے لاحق ہے اور پچھلے ڈیڑھ سال میں دو ہارٹ اٹیک اور ایک بار شریان سے خون بہنے کے بعد مسلسل انگریزی دواؤں کے استعمال اور "بیڈ ریسٹ" کے باوجود کوئی افاقہ نہ ہونے کی وجہ سے چڑچڑا پن اور مایوسی نے مجھے ایک حد تک موت کے سامنے لا کھڑا کیا تھا۔ ٹیسٹ یہ بتا رہے تھے کہ دل کا ایک والو مکمل اور دوسرا جزوی بند ہو چکا ہے اور ڈاکٹروں نے آپریشن کا مشورہ دے دیا تھا۔ لیکن میں کسی چیر پھاڑ کے بغیر اب مکمل صحت مند ہوں۔ یہ اسی معجزے کا کمال ہے کہ جس کا ذکر شمشاد بھائی اس دھاگے میں میرے حوالے سے کر چکے ہیں۔ میں نے ان کو ذاتی پیغام میں یہ بات لکھی تھی جو انہوں نے اپنے مراسلے میں میرے حوالے سے بیان کی۔
کوئی اور دوائی نہیں صرف لہسن کے باقاعدہ استعمال نے مجھے دوبارہ زندگی کی نوید دی۔ میں نے یہ علاج کسی مستند حکیم صاحب کی نگرانی میں بھی نہیں کیا بس ایک عزیز نے بتایا اور میں نے یہ سوچ کر شروع کیا تھا کہ لہسن ہمارے کھانے کا ایک جزو ہے فائدہ نہ دے گا تو نقصان بھی نہیں پہنچائے گا لیکن اللہ کی مہربانی سے یہی ٹوٹکا بہترین علاج ثابت ہوا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ساجد بھائی اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپ کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آپ کے بتائے ہوئے نسخے سے بہتوں کا بھلا ہو گا۔
 
جزاک اللہ
یہ مضمون میں روزنامہ جنگ میں بھی پڑھ چکی ہوں بلکہ کاٹ کر سنبھالا بھی ہوا ہے ،بے حد مفید باتیں ہیں


پوایئٹ نمبر 4 میں لکھا کہ نباتاتی ماہرین کے مطابق قبض اور معدے کے امراض بھی ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتے ہیں ،کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ امراض /کون کون سے امراض معدہ اس بیماری کاسبب بنتے ہیں اور کیسے ؟؟؟

سارہ بہن ! کیا آپ کو اس مضمون کی اشاعت کی تاریخ یاد ہے ؟ اس شمارے کی

اگر چہ میرے دوستوں نے مختلف میگزینوں اور اخبارات میں اسے پڑھ کر مجھے اطلاع دی ہے لیکن میرے پاس صرف اردو ڈائجسٹ لاہور، ماہنامہ البلاغ کراچی اور روبرو میگزین اسلام آباد وغیرہ جیسے چند مجلات و جرائد کا ریکارڈ ہے باقی کا علم نہیں ۔

اپنی یاد داشت / ریکارڈ کے لیے اس کو معلوم کرنا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ میری اس تحریر کو کئی احباب نے بغیر کسی حوالے کے اپنی سائٹوں اور مطبوعات میں شامل کیا ہے ۔ اگر چہ میرا اس کے شائع ہونے پر کوئی اعتراض نہیں تھا اور نہ اب ہے لیکن کم ازکم اخلاقی طور پر یہ لوگ اس امر کے پابند تھے کہ میرا نام تو حذف نہ کرتے ۔

مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس میں طبی اور غیر طبی حلقے دونوں شامل ہیں جیسے ایک یہ حضرت ہیں :

http://www.alshifaherbal.com/urdu/%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%A8%D9%84%DA%88-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%B1%DA%A9%D9%88%DA%A9%DB%8C%D8%B3%DB%92-%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%DA%BA-%D8%9F/


ہو سکتا ہے کل کلاں کو کوئی حضرت کو پوری تحریر اپنے نام سے لے اُڑے اس لیے میں ایک الگ لڑی میں اسے پوسٹ کرنے کی اجازت چاہتا ہوں اردو محفل کے انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں ۔
کیونکہ اردو محفل اب کچھ حوالوں سے ایک ریفرنس سائٹ / فورم بن رہی ہے اور اسے بھی ایک مستند حوالے کے طور پر محفوظ کرنا چاہتا ہوں۔
 

hakimkhalid

محفلین
کافی عرصہ بعد"سرچنگ" کے دوران اس دھاگے پر نظر پڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہائت معلوماتی ۔۔۔۔۔خاص طور پر ڈاکٹر عباس اورحکیم عبیداللہ عبید ، مینگورہ سوات کی تحریریں ۔۔۔۔۔۔۔اب اس میں اور کیا اضافہ کروں ۔۔فی الحال۔۔۔پانچ گھنٹے قبل جیو نیوز کے" سگمنٹ" جیو صحت میں شامل ایک تحریر درج ذیل ہے۔۔۔۔۔۔۔
ہائی بلڈ پریشر سے بچا وٴکیلئے طرز حیات میں تبدیلی ضروری ہے
Health-HeadacheandhighbloodpressurePatient_5-18-2014_148080_l.jpg

spacer.gif

May 18, 2014 - Updated 1620 PKT
2 2 0 0
لاہور…دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ ہائی بلڈپریشر میں مبتلا ہیں، پاکستان میں 87لاکھ مرد اور 85لاکھ خواتین نیز50سال سے زائد عمر کے 50فیصد افراد ہائی بلڈ پریشرکے مریض ہیں یعنی ہر دسواں پاکستانی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور ان میں سے 70فیصد اس مرض سے ناواقف ہیں۔ آرام طلب زندگی 'مرغن غذاؤں کا استعمال‘ورزش کا نہ ہونا ‘ذہنی دباوٴ‘موٹاپا‘نمک کا حد سے زیادہ استعمال‘تمباکو اور شراب نوشی ‘ہائی بلڈ پریشر کی بڑی وجوہات ہیں۔ مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنزپاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسرحکیم قاضی ایم اے خالد نے کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے کیونکہ بعض دفعہ اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور بلند فشار خون کا مناسب علاج نہ ہونے سے فالج'دماغی شریان پھٹنے اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر سے بچا وٴکیلئے طرز حیات میں تبدیلی لائیں۔تفکرات‘غصہ اور ذہنی دباوٴ سے بچیں‘باقاعدگی سے ورزش کریں، نمک کا استعمال کم کریں۔ فاسٹ فوڈز‘گوشت ‘چکنائی ‘انڈہ اور دیگرمرغن وگرم اشیا سے پرہیز رکھیں۔ سبزیوں خصوصا شلجم ‘کالی توری‘لوکی(گھیا کدو)کرم کلہ اور دالوں کا استعمال زیادہ کریں۔
http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=148080
 

hakimkhalid

محفلین
علاوہ ازیں شمالی امریکہ میں شائع ہونے والی ایک تحریر۔۔۔۔۔۔۔

قدرتی پھل کھائیں، بلڈ پریشر دور بھگائیں
Submitted by wshaukat on Sat, 05/10/2014 - 19:31
38857.jpeg

لاہور: حالیہ جدید ملکی و غیر ملکی تحقیقات میں یہ بات سائنسی طور پر ثابت ہوئی ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی مرض میں کیلا، سیب، تربوز اور انناس انتہائی فائدہ مند ہیں. اس امر کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنز پاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسر حکیم قاضی ایم اے خالد نے '' فشارالدم قوی اور قدرتی پھل '' کے موضوع پر کونسل کے شعبہ ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے تحت مرکزی آفس ذیلدار روڈ اچھرہ میں منعقدہ ایک تحقیقی نشست میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیلا ایک ایسا پھل ہے جو کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے انتہائی معاون ثابت ہوتا ہے کیلے میں چونکہ پوٹاشیم خوب ہوتا ہے لہذایہ بلڈ پریشر کی سطح کو برقرار رکھتا ہے. ذہن کو قوت بحشتا ہے. توانائی بحال کرتا ہے. نیز کیلے میں موجود وٹامن بی دماغی کمزوریوں میں فائدہ مند ہے۔ سیب ایک ایسا پھل ہے جس میں کچھ مخصوص معدنی نمکیات پائے جاتے ہیں تاہم اس میں سوڈیم کافی کم ہوتا ہے۔ اسلئے اس کے استعمال سے بلڈپریشر بڑھنے کے بجائے نارمل رہتا ہے اور سیب میں پایا جانے والا ایک خاص جزو ''پیکٹن''ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کیلئے بہت مفید ہے۔ تربوز بلڈ پریشر کے مرض میں بہترین پھل ہے۔ یہ کیلیوریز کی کم شرح والا ' ہائی فائبر ' مٹھاس اور غذائیت سے بھر پور پھل ہے۔ تربوز '' ہائپر ٹینشن '' کے خاتمے کا قدرتی ہتھیار ہے اور یہ عارضہ قلب سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ تربوز گاڑھے خون کو پتلا اور اس کے بہاؤ میں روانی لاتا ہے. اس کے علاوہ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔ انناس ایک خوبصورت اورذائقے دار پھل ہے اور اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ انناس کھانے سے ہائی بلڈ پریشر اور آرتھرائٹس کی بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔ انناس اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے اور اس میں وٹامن اے اور سی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو گوائٹر'برونکائٹس اور فشار الدم قوی ( ہائی بلڈ پریشر ) کی بیماری میں مفید ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ انناس کے جوس کا استعمال ڈپتھیریا اور حلق کے انفیکشنز سمیت بیسیوں امراض کے لئے مفید ہے۔ پھل قدرت کا عطیہ ہیں جو غذا تو ہیں ہی لیکن بلڈ پریشر کی مرض میں یہ دوا بھی ثابت ہوئے ہیں۔ تحقیقی نشست میں حکیم محمد افضل میو، حکیم محمد فاروق، حکیم اعجاز احمد، عابد مسعود ملک اور چوہدری رحمت علی شریک ہوئے۔
http://www.urdutimes.com/content/59702

پاکستان اپڈیٹس
 
Top