اُجالے ماضی کے ڈاکٹر ابو طالب انصاری

زاھراحتشام

محفلین
باب اول

مفسرین، محدثین، فقہا، ائمہ اور علما
امام ابو حنیفہ
امام ابو حنیفہؒ کا نام ’’نعمان بن ثابت‘‘ تھا۔یہ حنفی فقہ کے بانی ہیں۔ ان کے دادا (زوطا)غلام کی حیثیت سے ایران سے کوفہ لائے گئے۔بعد میں آزاد کردیے گئے اور قبیلہ تیم اللہ کے مولیٰ کی حیثیت سے زندگی بسر کرنے لگے۔ان کے والد کا نام’’ ثابت‘‘ تھا۔امام صاحب کی پیدائش ۸۰ ؁.ھ میں کوفہ میں ہوئی۔انہوں نے تمام عمر فقہ کی تحصیل میں صرف کردی۔یہ کوفہ میں ایک زبردست عالم وواعظ کی حیثیت رکھتے تھے۔لوگ دور دور سے ان سے فقہی مسائل پوچھنے آتے تھے۔انہوں نے ہمیشہ املا کے طریقے پر زبانی تعلیم دی اور کوئی تصنیف نہیں چھوڑی۔مگر بعض رسائل اور کتب جو ان سے منسوب ہیں ان کے پوتے اسماعیل بن حماد اور ان کے شاگردوں کی محنت کا نتیجہ ہیں۔
ان کا نام نعمان بن ثابت تھا مگر چونکہ دین کی طرف تمام دنیاوی چیزوں سے منھ موڑکر یکسوئی اختیار کی۔اسی نسبت سے’’ حنیفہ‘‘ مشہور ہوئے۔یہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے اور خوشحال تھے۔ان کا زمانہ اموی خلافت کا زمانہ تھا مگر عمر کے آخری حصہ میں اموی خلافت ختم ہوگئی اورعباسی خلافت قائم ہوئی تو خلیفہ منصور نے انہیں عہدۂقضا کی پیش کش کی۔مگر انہوںنے انکار کیا۔اس لیے قید کردیے گئے۔ان کا انتقال ۱۵۰ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
امام مالکؒ
امام داراہجرۃ مالک بن انس مشہور فقیہہ و محدث تھے۔ان کے چچا اور داد ا بھی محدث تھے۔حدیث کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد فقہ کی تعلیم ربیعہ بن فرخ سے حاصل کی۔اس کے علاوہ انھوں نے قرآت کا فن بھی حاصل کیا۔ان کی پیدائش ۹۰ ؁.ھ میں ہوئی۔ان کا زیادہ تروقت مدینہ میں گذرا۔
جب ۱۴۴ ؁.ھ میںمحمد اور ابراہیم بن عبداللہ (علوئین)نے عباسیوں کے خلاف خروج کیا تو خلیفہ منصور عباسی نے انھیں کو طرفدار حسین کے پاس مکہ روانہ کیا تھا کہ یہ دونوں بھائی حکومت کے حوالے کردیے جائیں لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔تاہم اس خدمت کے صلہ میں عبداللہ کی ضبط شدہ جائداد کا کچھ حصہ انہیں مل گیا۔جب محمد بن عبداللہ نے ۱۴۵ ؁.ھ میں مکہ میں اقتدار حاصل کیا تو انہوں نے فتویٰ دیا کہ منصور کی خلافت پر جن لوگوں نے بیعت کی تھی وہ اس کی پابندی پر مجبور نہیں ہیں کیوں کہ یہ بیعت جبریہ حاصل کی گئی تھی۔جب یہ بغاوت ختم ہوئی تو جعفربن سلیمان گورنر مدینہ نے مالک بن انس کو گرفتار کرکے کوڑے لگوائے جس سے ا ن کا شانہ اتر گیا۔لیکن بعد میں خلافت عباسیہ کے فرمانرواؤں سے ان کے تعلقات استوار ہوگئے تھے۔ان کا انتقال مدینہ میں ۸۵ سال کی عمر میں ۱۷۵ ؁.ھ میں ہوا اور تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔
ان کے مشہور شاگرد امام شافعی ہیں ۔ان کی مشہور کتاب’’ موطا ‘‘ہے جو اسلام کا سب سے پہلا مجموعہ حدیث ہے جس کی ترتیب فقہی ہے۔انھوںنے کوئی علٰحدہ فقہی مسلک قائم نہیں کیا۔مگربعد میں ان کے شاگردوں نے بعض مسائل میں امام شافعی سے اختلاف کرکے مالکی فقہہ کی بنیاد ڈالی۔مالکی مسلک زیادہ تر مصر اور مغرب میں مقبول ہے۔ ۔
 

زاھراحتشام

محفلین
امام شافعی ؒ
شافعی ابو عبداللہ محمد بن ادریس بن عثمان بن شافع قریشی نسل اور ہاشمی تھے۔یہ شافعی فقہ کے امام تھے۔ان کی ولادت غزہ میں ۱۵۰ ؁.ھ میںہوئی۔والد کا انتقا ل کم سنی میں ہی ہوگیا تھا ۔والدہ نے نہایت غربت کے عالم میں پرورش کی اور بدوی قبائل کے سپرد کردیا۔ نتیجۃًً قدیم ادبیات عربی کے ماہر ہوگئے۔بچپن ہی میں مکہ آگئے تھے اور یہیں حدیث وفقہ کی تعلیم حاصل کی۔۲۰ سال کی عمر میں مدینہ چلے گئے اور اما م مالک کی شاگردی اختیار کی اوران کے انتقال تک ان کے ساتھ ساتھ رہے۔ امام مالک کی موطا انھیں زبانی ازبر تھی۔
امام مالک کے انتقال کے بعد یمن چلے گئے۔یہاں انھوں نے اس وقت کی عباسی حکومت کے خلاف علویوں کی سرگرمی میں حصہ لیااور اس طرح گرفتار ہوکر بغداد لائے گئے۔لیکن ہارون رشید نے انھیں رہا کردیا۔یہاں سے دوبارہ مصر گئے۔۶ یا ۷ برس کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ بغداد واپس آگئے۔یہیں طلبہ کو حدیث اور فقہ کی تعلیم دیتے رہے۔یہاں سے تقریباً ۵ سال بعد مصر دوبارہ واپس چلے گئے اور آخر عمر تک وہیں رہے۔بروز جمعہ ۲۰۴ ؁.ھ میں فسطاط میں آپ کا انتقال ہوا۔’’کتاب الام ‘‘ امام شافعی کی بنیادی اور شاہکار تصنیف ہے۔جو اصول فقہ اسلامی کی سب سے پہلی کتاب ہے۔امام احمد بن حنبل انھیں کے شاگرد تھے۔آپ کے پیرو بلاد ہند ، مصر ، عرب ، ملایا وغیرہ میں کثرت سے ہیں۔
 

زاھراحتشام

محفلین
امام احمد ابن حنبلؒ
امام حنبل کا پورا نام احمد بن محمد بن حنبل تھا۔فقہ اسلامی کے چار اماموں میں سے ہیں۔ان کی ولادت بغداد میں ۱۶۴ ؁.ھ (ربیع الاول)میں ہوئی۔عراق ، شام ، حجاز ویمن کے علماء سے استفادہ کیا۔اس کے علاوہ امام شافعی سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔ان سے فقہ اور اصول کی کتابیں پڑھیں۔ ۲۰ برس کی عمر میں فارغ ہوگئے اور جمع احادیث کے لیے مختلف مقامات کا سفر کیا۔
المامون عباسی معتزلہ کے زیر اثر مسئلہ خلق قرآن کا حامی تھا۔اس نے حکم دیا کہ تمام علمائے سلطنت اس پر جہاد کریں۔امام حنبل نے انکار کردیا۔مامون نے حکم دیا کہ انھیں پابجولاںطرطوس بھیج دیا جائے۔جہاں وہ ان دنوں مقیم تھا۔یہ ابھی راستے ہی میں تھے کہ مامون کا انتقال ہوگیا۔لیکن اس کے جانشینوں( المستعم اور الواثق) نے سختی جاری رکھی۔مگر ان کے پائے استقامت ڈگمگائے نہیں۔بعد کو المتوکل کے زمانے میں ان کو چھٹکارا نصیب ہوا۔ان کا انتقال ۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ ؁.ھ کو بغداد میں ہوا۔
مسنداحمد بن حنبل ان کا بہت ہی مشہور مجموعہ احادیث ہے جس میں تقریباً ۳۰ ہزار حدیثیں ہیں۔ان کی دوسری تصانیف کتاب الزہد ، کتاب الصلوۃ وما یلزم فیھا ، الرد علی الزنادقہ والجہیمہ ، فی ما شکت فیہہ من تشابہ القرآن ، کتاب طاعۃ الرسول اور کتاب السنۃ ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
جیتی رہیں ، ہمیشہ خوش رہیں رب کریم اس جیسی آپ کو ڈھیروں سعاتوں سے نوازے ( آنین)۔بہت ہی اعلی سعی ہے ۔ انتہائی مختصر مر مکمل جامع
شراکت کا بہت شکریہ
 

زاھراحتشام

محفلین
امام مُسلمؒ
مسلم بن الحجاج ابوالحسین القشیری النیشا پوری مشہور محدث تھے۔ان کی ولادت نیشا پور میں ۲۰۲ ؁.ھ میں ہوئی۔ان کی’’ صحیح مسلم ‘‘کا شمار حدیث کی ۶! مشہور کتابوں میں سے ہے جنھیں ’’صحاح ستہ ‘‘کہتے ہیں۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے عرب ، مصر ، شام اور عراق وغیرہ کا سفر کیااور بڑے بڑے اکابرِاحادیث سے روایت حاصل کیں۔کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ۳!لاکھ احادیث فراہم کرکے ان کا انتخاب کیاجسے’’ صحیح مسلم‘‘ کہتے ہیں۔
جس میں انھوں نے اسناد کا بہت زیادہ خیال رکھاہے۔فقہ اور متذکرہ محدثین پر بھی انھوں نے متعدد تصانیف کیں۔ان کا انتقال ۲۶۱ ؁ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
ابوداؤدؒ
ابو داؤدسلیمان بن الاشعث الازدی السجستانی مشہور جامع احادیث تھے۔ان کی ولادت ۲۰۲ ؁.ھ میں ہوئی۔انھوں نے بغداد میں امام احمد بن حنبل سے تعلیم پائی اور پھر بصرہ میں مستقل قیام اختیار کیا۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے بڑے بڑے سفر کیے ۔انھوں نے راویوں کی چھان بین کرکے اپنامجموعۂ احادیث ’’ کتاب السنۃ‘‘ مرتب کیا جو صحاح ستہ میں شامل ہے۔ان کا انتقال بصرہ میں ۲۷۵ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
النسائی ؒ
النسائی ابوعبدالرحمن احمد بن شعیب بن علی بن بحر بن سنان مشہور جامع احادیث تھے جن کا مجموعۂ احادیث صحاح ستہ میں شامل ہے۔انھوں نے جمع احادیث کے لیے بہت سفر کیا اور عرصہ تک مصرمیں رہنے کے بعد دمشق میں اقامت اختیار کرلی۔ ان کے مجموعۂ احادیث میں بعض ایسے ابواب بھی ہیں جو دوسرے مجموعے میں نہیں پائے جاتے۔چونکہ یہ علوئین کے طرف دار تھے اس لیے بنو امیہ نے انھیں کا فی ستایا۔ان کا انتقال ۳۰۳ ؁.ھ میں ہوا۔انھوں نے ایک کتاب ’’ فضائل علی ‘‘پر بھی لکھی تھی جس کانام ’’ خصایص امیرالمومنین علی ابن ابی طالب‘‘ ہے۔اس کے علاوہ ایک اور کتاب ’’ کتاب الضعفائ‘‘ بھی ان سے منسوب کی جاتی ہے۔
 

زاھراحتشام

محفلین
ترمذیؒ
ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی مشہور محدث تھے۔یہ نابینا تھے اسی حالت میں انہوں نے خراسان ، عراق ، حجاز وغیرہ کی سیاحت کرکے احادیث جمع کیں۔امام احمد بن حنبل ، امام بخاری اور ابو داؤد ان کے اساتذہ تھے۔حدیث میں ان کی دو کتابیں بہت مشہور ہیں۔جامع ترمذی ، شمایل المحمدیہ(جامع ترمذی صحاح ستہ میں شامل ہے۔)ان کی رحلت ۲۷۹ ؁.ھ میں ہوئی۔
 

زاھراحتشام

محفلین
امام بخاری
ؒمحمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بروزبۃ البخاری الجعفی امام بخاری کی ولادت ۱۳ !شوال ۱۹۴ ؁.ھ بروز جمعہ بخارا میں ہوئی۔ان کے والد اسماعیل جلیل القدر علماء، حماد بن زید اور امام مالک کے شاگردوں میں سے تھے۔کم سنی ہی میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔والدہ نے ان کی پرورش کی۔اما م بخاری کو کم سنی سے ہی حدیث کا بے حد شوق تھا۔اب معلوم ہوتا ہے کہ امام کی تخلیق صرف حدیث کے لیے ہی کی گئی تھی۔ان کا حافظہ غضب کا تھا۔
۱۶ برس کی عمر میں ہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ حج کے لیے گئے۔فریضہ کی ادائیگی کے بعد وہ لوگ تو واپس آگئے مگرامام بخاری وہیں حجاز میں مقیم رہے۔پھر وہیں سے احادیث کی تلاش میں اسلامی مراکز کے سفر پر نکلے۔اس مقصد کے لیے وہ ان تمام مقامات پر گئے جہاں سے حدیث ملنے کی توقع تھی۔اس طرح انھوں نے ۶ لاکھ احادیث جمع کیں۔جن سے انتخاب کرکے اپنی شہرہ آفاق کتاب صحیح بخاری مرتب کی۔اس میں ۲۷۶۲ احادیث ہیں۔ (مکررات کے ساتھ ۷۳۹۷)اس کتاب کو’’ اصح الکتب ‘‘بعد کتاب اللہ کہا جاتا ہے۔کیوں کہ امام بخاری نے صرف صحیح احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا تھا۔ان کی دیگر تصانیف تاریخ الکبیر (اس کتاب کو امام بخاری نے ۱۸ سال کی عمر میں حضورؐ کے روضہؐ اقدس پر بیٹھ کر لکھا تھا۔) تاریخ صغیر ، تاریخ اوسط ، الجامع الکبیر ، کتاب الہٰیہ ، کتاب الضعفاء، اسامی الصحابہ ، کتاب العلل ، کتاب المبسوط ، الادب المفرد وغیرہ ہیں۔
امام بخاری آخری عمر میں بخارا واپس آگئے۔لیکن یہاں کے حاکم خالد بن احمد الذہلی نے ان کی مخالفت کی اور انھیں شہر بدر کردیا۔اہل سمرقند کی دعوت پر وہاں چلے گئے اور ایک گاؤں خرتنگ میں اپنے چند رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگے۔یہیں ان کا انتقال ۱۰ شوال ۲۵۶ ؁.ھ بعد نماز عشاء ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
ابن ماجہؒ
ابن ماجہ ابو عبداللہ محمد بن یزید القزوینی کی ولادت ۲۰۹ ؁.ھ میںہوئی۔مشہور جامع احادیث تھے۔ان کا مجموعہ احادیث سنن ابن ماجہ ، صحاح ستہ میں شامل ہے جسے عراق ، عرب ، شام و مصر وغیرہ کی سیاحت کرکے مرتب کیاتھا۔سنن ابن ماجہ میں امام صاحب کا مقدمہ نہایت اہم مباحث پر مشتمل ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کی تفسیر اورایک تاریخ کی کتاب بھی لکھی ہے۔ان کا انتقال ۲۷۳ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
بیہقی
ابوبکراحمد بن الحسن فقیہہ اور محدث تھے۔انہوں نے سیاحت کرکے ا شعری اصول اور احادیث کا علم حاصل کیا۔سیاحت سے واپس آکر نیشا پور میں تصنیف وتالیف شروع کی۔ان کی مشہور تصانیف کتا ب نصوص الامام الشافعی ، کتاب السنۃ والآثار ہیں۔ان کی ولادت بیہق میں ۳۸۴ ؁ .ھ میں ہوئی اورانتقال ۴۵۸ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
دارمی
الدارمی ابو محمد عبداللہ کی ولادت سمرقند میں ۱۸۱ ؁.ھ میں ہوئی۔یہ مشہور محدث کے علاوہ بڑے زاہد ومرتاض تھے۔انھوں نے احادیث کی جستجو میں خراساں ، شام ، عراق ، حجاز ومصرکاسفر کیااور بڑے بڑے ائمہ احادیث سے استفادہ کیا۔مسلم ، ابو داؤد ، نسائی مشہورائمہ حدیث انھیں کے شاگردوں میں سے تھے۔ان کا مجموعہ احادیث’’ المسند‘‘ بہت مشہور ہے۔انہوں نے تفسیر قرآن بھی لکھی۔ان کی ایک اور کتاب’’ کتاب الجامع‘‘ بھی بہت مشہور ہے۔ان کا انتقال ۲۵۵ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
السلام علیکم
زاھر صاحب
نہایت ہی عمدہ لڑی ہے۔
مؤدبانہ درخواست ہے : اگر ممکن ہو تو حوالہ جات بھی درج کیجیے۔
چونکہ یہ تمام مضمون میں نے ڈاکٹر صاحب کی کتاب ے لیے ہیں تو انکاحوالہ حاضرخدمت ہے
نام کتاب : اجالے ماضی کے
مصنف : ڈاکٹرابو طالب انصاری

کمپیوٹر کمپوزنگ : تحریم کمپیوٹر ، تھانہ روڈ بھیونڈی

سرورق : آرٹسٹ سیماب انور مومن

سن اشاعت : ستمبر ۲۰۰۶ ؁.ء

تعداد اشاعت : پانچ سو
پرنٹر : تحریم پرنٹرس ، تھانہ روڈ ، بھیونڈی (02522) 225034
(Mobile : 9860292479)

قیمت : Rs. 150/- ملنے کے پتے : ڈاکٹر ابو طالب انصاری
187 ، غوری پاڑہ ، بھیونڈی
٭ مکتبہ اسلامی ، تھانہ روڈ ، بھیونڈی
٭ ناز الیکٹرونکس اینڈ جنرل اسٹورز، بھیونڈی
*تحریم پرنٹرس ، ۱۰۵ تھانہ روڈ ، بھیونڈی (بلال ناصر)
 

زاھراحتشام

محفلین
دار قطنی
الدار قطنی ابوالحسن علی بن احمد بن مہدی نہایت مشہور محدث ، تجوید اور ادبیات کے ماہر تھے۔ان کی ولادت دار قطن (بغداد )میں ہوئی۔انھوں نے مختلف مقامات کا سفر کیا۔احادیث جمع کیں اور محدثین کی صف میں اول جگہ پائی۔انھوں نے جمع احادیث میں زیادہ تراصول وروایت سے کام لیا اوریہ ان کی وہ خصوصیت ہے کہ جو بہت کم دوسرے محدثین میں پائی جاتی ہے۔
ان کی مشہور تصانیف میں السنتہہ، الزامات علی الصحیحین، کتاب الاربعین ، کتاب الافراد ، کتاب الامانی، کتاب المستنجد، کتاب الرویتہ ،کتاب الضعفاء ، کتاب القرات شامل ہیں۔ان کا انتقال ۳۸۵ ؁.ھ میں ہوا۔
 

زاھراحتشام

محفلین
امام واقدی
الواقدی ابو عبداللہ محمد بن عمر علم قرآن ،فقہ و حدیث کے ماہر تھے ۔ مگر مشہور ہوئے مورخ کی حیثیت سے ہارون رشید ،ما مون اور یحییٰ بر مکی سبھی ان کے قدر دان تھے ۔ ان کی ولادت مدینہ میں ۱۳۰؁ھ میں جبکہ انتقال ۲۰۷؁ھ میں ہوا ۔ ان کی مشہور تصانیف ۔اخبار مکہ ، التاریخ وا لمغازی والمبعث ،فتوح الشام ، فتوح العراق ، صفین ،تاریخ کبیر ،تاریخ الفقہا ء وغیرہ۔
 
Top