ادبی ڈکیتی

ادبی ڈکیتی

تین شاعر کہیں پہ تھے یک جا
تذکرہ شعر و شاعری کا تھا

پہلا شاعر اکڑ کے یوں بولا
میں فنِ شاعری میں ہوں یکتا

مجھ کو گر جب بھی شعر کہنا ہو
اور فورا کہیں پہ پڑھنا ہو

کسی استاد کا خیال لیا
اور فورا ہی شعر ڈھال دیا

دوسرا بولا اس میں زحمت ہے
شعر کو ڈھالنے میں محنت ہے

چوری اور بس خیال کی چوری
کرو میری طرح بڑی چوری

اور میں تو مصرعے ہی مار لیتا ہوں
کبھی اشعار جھاڑ دیتا ہوں

انہی شعروں کو پڑھ کر محفل میں
خوب محظوظ ہوتا ہوں دل میں

اب تو ان تیسرے کی باری تھی
اور خاموشی ان پہ طاری تھی

لاکھ پوچھا تو بس وہ یہ بولے
آپ میں کوئی کیا زبان کھولے

میں لُٹا ہوں ہر ایک زمانے میں
قلب پھٹتا ہے ، یہ بتانے میں

اک “مسدس“ جو میں نے لکھا تھا ،
اس کو“ حالی “نے آ کے مانگ لیا

لکھی“ بانگِ درا “ بحسنِ کمال
اس کو بھی مار لے گئے “اقبال"۔۔

بعد میں کچھ رباعیاں لکھیں
وہ بھی سب “جوش “نے رقم کر لیں

میری نظمیں “مجاز“ نے لے لیں
ساری غزلیں “فراق“ کو دے دیں

گیت “بیکل “ نے سارے مار لیے
شعر“ ساغر“ پہ ہم نے وار دیئے

سب نے یوں شعر میرے بانٹ لئے
جیسے بازو ہی میرے کاٹ لیئے

جو بھی شاعر ہے ، ہے اسے دہشت
ہے مقولہ یہ سچ میاں وحشت

جس کی لاٹھی ہے بھینس اس کی ہے
گر نہ لاٹھی ہو ، بھینس سب کی ہے

وحشت کلکتوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top