برائے اصلاح و تنقید: نظم۔۔۔ 2013

معزز و محترم اساتذہ و قارئینِ کرام،

2013 کا سورج جس وقت غروب ہوا چاہتا تھا، دل سے یہ آواز نکلی، جسے قلم بند کر کے آپ سب کی خدمت میں "آپ کی پابندِ بحور شاعری "میں ڈال دیا۔ وقت نہ تھا کہ اصلاح کے لیے پیش کرتا یا۔ 2014 کا آفتاب طلوع ہونے سے پہلے ہی یہ کام کرنا تھا۔

آج تک نہ تو اس پر کوئی رائے ملی، نہ ہی کسی نے اسے پسند کیا۔ صاف ہے کہ کچھ نہ کچھ کوتاہی ہوئی ہو گی۔ لہذا آج اسے یہاں پیش کر رہا ہوں۔ آپ کی قیمتی آراء کا منتظر رہوں گا۔

بحر سے واقفیت کے بعد شاعری کی اس صنف میں یہ میری پہلی کاوش ہے۔


2013
گم ہوئے روشنی کے سب آثار
چھپ گیا مجھ سے میرا سایا بھی
کر گیا قتل مجھ کو دوست مرا
نام مشکل ہے اس کا لینا بھی

اس نے ٹھانی تھی چھوڑ جانے کی
میں نے رو رو اسے پکارا بھی
تھا اسے قافلے کا ساتھ عزیز
گر چہ مڑ مڑکے اس نے دیکھا بھی


جانے والوں کو روک پایا کون؟
جاتا ہے دو ہزار تیرہ بھی
روک لیتا اگر یہ رک سکتا
اُس کو پایا بھی اِس میں کھویا بھی

پہلے،"روک لیتا اگر یہ رک سکتا" کو "روک لیتا اگر یہ رک جاتا" کہا تھا، جو کہ زیادہ رواں معلوم ہوتا تھا مگر ذومعنی لگا، سو 'جاتا' کو 'سکتا' کر دیا۔

الف عین
محمد یعقوب آسی
محمد خلیل الرحمٰن
فاتح
مزمل شیخ بسمل
 
مناسب نظم ہے! جناب سید اجلال حسین صاحب۔
مُڑ مُڑ کے دیکھنے والی بات : وقت کی ’’شخصانیت‘‘ (پرسانی فی کیشن) کی اچھی کوشش کی گئی ہے۔ اگرچہ وقت مڑ مڑ کر نہیں دیکھا کرتا۔
نظم کو قطعات میں تقسیم کرنا اچھا لگا۔ خوش رہئے۔
 

الف عین

لائبریرین
خوب، مجھے صرف ایک مصرع میں روانی کی کمی کا احساس ہوا
جانے والوں کو روک پایا کون؟
بس اس کو بدل دیں
 
استادِ محترم اعجاز بھائی و محمد یعقوب آسی صاحب، اور جناب ایوب ناطق صاحب،

جواب دیر سے دینے کے لیے معزرت خواہ ہوں۔
آپ سب کی پسندیدگی اور آراء کے لیے تہ دل سے مشکور ہوں۔ انشاءاللہ کوشش کروں گا آپ کی تجاویز کے مطابق بہتری لانے کی۔

سلامت رہیے!
 
Top