بہزاد لکھنوی نظر سے نظر کو ملانے چلا ہوں - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
نظر سے نظر کو ملانے چلا ہوں
محبت کی پھر چوٹ کھانے چلا ہوں

الم سے مرا قلب خوں ہوچکا ہے
اس عالم میں بھی مسکرانے چلا ہوں

نقوشِ کفِ پا کی اللہ ری عظمت
ہر اک گام پر سر جھکانے چلا ہوں

پریشان و مجبور و بیتاب و گریاں
محبت کا عالم دکھانے چلا ہوں

خدا جانے کیوں آج پھر اس طرف کو
نہ کھونے چلا ہوں نہ پانے چلا ہوں

چلا ہوں بتانے انہیں رازِ اُلفت
خلش اپنے دل کی مٹانے چلا ہوں

سلامت سلامت مرا جوشِ وحشت
گریباں کو دامن بتانے چلا ہوں

بھٹکتے بھٹکتے ملیں اور راہیں
میں رہبر کو بھی رہ دکھانے چلا ہوں

کچھ ان کے بھی دل میں ہے یا کچھ نہیں ہے
میں بہزاد یہ آزمانے چلا ہوں
 
Top