اہل سنت و الجماعت پنجاب کے صدر مولانا شمس الرحمان قتل

واہ میر ے بارے میں کیا زبان استعمال ہورہی ہے ۔۔۔۔ شکریہ نوازش کرم ۔۔۔۔ جس طرح شور وغل کیا جارہا ہے اس سے بغیر شمشاد کے لگتا ہے سب ہی سپاہ شیطان سے متعلق ہیں ۔۔۔۔ میں نے جو عرض کیا ہے یہ میں اپنے آپ سے نہیں بیان کررہا ہوں بلکہ یہ تاریخ ہے اگر مولانا مودودی اور ڈاکٹر طاہر القادری پر یقین نہیں ہے تو تاریخ ابن خلدون پڑھ لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا لیکن کتاب بھی وہی پڑھے گا جس کو شوق ہوگا فضول میں بکنا جھکنا اور طیش میں آجانا شیطانی حرکات و سکنات ہیں جو کہ ان لوگوں کاخآصہ ہوتی ہیں جن پر شیطان مہربان ہوتا ہے ۔ورنہ یہ عام سی باتیں ہیں جو کہ ہر تاریخ کے طالب علم کو معلوم ہوتی ہیں لیکن ادھر کسے مکالمہ جات کا پتہ ہو تو تب کی بات ہے ادھر تو سپاہ شیطان کی طرح بس ٹارگٹ کلنگ والا معاملہ ہے یعنی منہ سے مغلظات بکنا۔
مدت گزری عرفی نام کا ایک شاعر کیا خوبصورت بات کر گیا ۔
عرفی تومیندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کنند، رزقِ گدار
عرفی رقیبوں کے شور و غوغا کا اندیشہ (غم) نہ کر ( کیونکہ) کتوں کی آواز (کتوں کا بھونکنا) گدا (فقیر) کے رزق میں‌ کمی نہیں کر سکتی -
 

کاشفی

محفلین
فراز کن چکرون میں پڑ گئےہو ۔۔۔ ۔۔۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ہیں ۔ میرا بس چلے تو ان سارے سپاہ شیطان کے کارندوں کو چوک میں الٹا لٹکادوں بقول میرے ایک دوست کے یہ تو صحابہ سے زیادہ سپاہ معاویہ لگتے ہیں ۔۔ میں نے کہا یار درست کہا آپ نے یزید نے جو ظلم کیا اس میں اس کے باپ کا بھی بہت سارا ہاتھ ہے کہ اپنی زندگی میں ہی اس سنپولیئے اس پلید کے لیئے بیعت لینا شروع کردی ۔
واللہ میں تو معاویہ بن سفیان کے بارے اس لیئے کچھ نہیں کہتا ہوں کہ اس سے پھر ایک مخصوص فرقہ ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے ورنہ تو چوکوں ۔مسجدوں ، گلیوں ، کوچوں، چوراہوں ،چوپالوں میں غرض ہر جگہ معاویہ بن سفیان کی اصلیت آشکارا کرنی چاہیئے ہے۔ اس موضوع پر مولانا مودودی اور ڈاکٹر طاہر القادری خلافت و ملوکیت نامی کتاب لکھ کراس صدی کے لوگوں کو حقیقت سے آگاہ کرچکے ہیں ۔
حقیقت ازلی و ابدی ہے خلافت کی
بدلتے رہتے ہیں اندازِ کوفی و شامی

واہ میر ے بارے میں کیا زبان استعمال ہورہی ہے ۔۔۔ ۔ شکریہ نوازش کرم ۔۔۔ ۔ جس طرح شور وغل کیا جارہا ہے اس سے بغیر شمشاد کے لگتا ہے سب ہی سپاہ شیطان سے متعلق ہیں ۔۔۔ ۔ میں نے جو عرض کیا ہے یہ میں اپنے آپ سے نہیں بیان کررہا ہوں بلکہ یہ تاریخ ہے اگر مولانا مودودی اور ڈاکٹر طاہر القادری پر یقین نہیں ہے تو تاریخ ابن خلدون پڑھ لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا لیکن کتاب بھی وہی پڑھے گا جس کو شوق ہوگا فضول میں بکنا جھکنا اور طیش میں آجانا شیطانی حرکات و سکنات ہیں جو کہ ان لوگوں کاخآصہ ہوتی ہیں جن پر شیطان مہربان ہوتا ہے ۔ورنہ یہ عام سی باتیں ہیں جو کہ ہر تاریخ کے طالب علم کو معلوم ہوتی ہیں لیکن ادھر کسے مکالمہ جات کا پتہ ہو تو تب کی بات ہے ادھر تو سپاہ شیطان کی طرح بس ٹارگٹ کلنگ والا معاملہ ہے یعنی منہ سے مغلظات بکنا۔
مدت گزری عرفی نام کا ایک شاعر کیا خوبصورت بات کر گیا ۔
عرفی تومیندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کنند، رزقِ گدار
عرفی رقیبوں کے شور و غوغا کا اندیشہ (غم) نہ کر ( کیونکہ) کتوں کی آواز (کتوں کا بھونکنا) گدا (فقیر) کے رزق میں‌ کمی نہیں کر سکتی -

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ آپ کے حق میں جو بہتر ہے۔۔وہی ہو ۔آمین۔
 

منصور مکرم

محفلین
روحیانیت و تصوف کے سردار :pbuh: نے فرمایا


”اللہ اللہ فی اصحابی‘ اللہ اللہ فی اصحابی‘ لاتتخذوہم غرضاً من بعدی‘ فمن احبہم فبحبی احبہم، ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم‘ ومن آذاہم فقد آذانی‘ ومن آذانی فقد آذی اللہ ومن آذی اللہ فیوشک ان یاخذہ“۔ (ترمذی)(قال ابو عیسی ھذا حدیث حسن غریب)

ترجمہ:
”اللہ سے ڈرو‘ اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے معاملہ میں‘ مکرر کہتا ہوں اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے معاملہ میں‘
ان کو میرے بعد ہدفِ تنقید نہ بنانا‘
کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی بنا پر کی
اور جس نے ان سے بغض کیا تو مجھ سے بغض کی بناپر کیا‘
جس نے ان کو ایذادی اس نے مجھے ایذادی اور جس نے مجھے ایذادی اس نے اللہ کو ایذا دی
اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ اللہ اسے پکڑلے“۔
 
آخری تدوین:

منصور مکرم

محفلین
واہ میر ے بارے میں کیا زبان استعمال ہورہی ہے ۔۔۔ ۔ شکریہ نوازش کرم ۔۔۔ ۔ جس طرح شور وغل کیا جارہا ہے اس سے بغیر شمشاد کے لگتا ہے سب ہی سپاہ شیطان سے متعلق ہیں ۔۔۔ ۔ میں نے جو عرض کیا ہے یہ میں اپنے آپ سے نہیں بیان کررہا ہوں بلکہ یہ تاریخ ہے اگر مولانا مودودی اور ڈاکٹر طاہر القادری پر یقین نہیں ہے تو تاریخ ابن خلدون پڑھ لیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا لیکن کتاب بھی وہی پڑھے گا جس کو شوق ہوگا فضول میں بکنا جھکنا اور طیش میں آجانا شیطانی حرکات و سکنات ہیں جو کہ ان لوگوں کاخآصہ ہوتی ہیں جن پر شیطان مہربان ہوتا ہے ۔ورنہ یہ عام سی باتیں ہیں جو کہ ہر تاریخ کے طالب علم کو معلوم ہوتی ہیں لیکن ادھر کسے مکالمہ جات کا پتہ ہو تو تب کی بات ہے ادھر تو سپاہ شیطان کی طرح بس ٹارگٹ کلنگ والا معاملہ ہے یعنی منہ سے مغلظات بکنا۔
مدت گزری عرفی نام کا ایک شاعر کیا خوبصورت بات کر گیا ۔
عرفی تومیندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کنند، رزقِ گدار
عرفی رقیبوں کے شور و غوغا کا اندیشہ (غم) نہ کر ( کیونکہ) کتوں کی آواز (کتوں کا بھونکنا) گدا (فقیر) کے رزق میں‌ کمی نہیں کر سکتی -
یہ بات تو اٹل ہے کہ جس طرح کی جانچ پڑتال احادیث کو نقل کرتے وقت کی گئی ہے۔اور جس انداز میں روات کی جرح و تعدیل وغیرہ کی تحقیق کی گئی ہے۔
اس جیسی تحقیق اور علم الرجال پر بحثیں تاریخ کی تدوین و نقل کرتے وقت ہرگز نہیں ہوئی ہیں۔اور نا ہی راویان تاریخ کو اس پیمانے پر جانچا گیا ہے

لھذا کیا اس سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اگر ایک طرف قران وحدیث ایک بندے کی ہدایت و کامیابی کی گارنٹی دئے رہا ہے،اور دوسری طرف غیر محقق مؤرخ اس پر الزام تراشی کر رہا ہے ،

تو ایسی صورت حال میں تاریخ کو دیوار پر مار کر قران و حدیث کو تسلیم کرنا ہی ایک مسلمان پر واجب ہے؟
 
یہ بات تو اٹل ہے کہ جس طرح کی جانچ پڑتال احادیث کو نقل کرتے وقت کی گئی ہے۔اور جس انداز میں روات کی جرح و تعدیل وغیرہ کی تحقیق کی گئی ہے۔
اس جیسی تحقیق اور علم الرجال پر بحثیں تاریخ کی تدوین و نقل کرتے وقت ہرگز نہیں ہوئی ہیں۔اور نا ہی راویان تاریخ کو اس پیمانے پر جانچا گیا ہے

لھذا کیا اس سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ اگر ایک طرف قران وحدیث ایک بندے کی ہدایت و کامیابی کی گارنٹی دئے رہا ہے،اور دوسری طرف غیر محقق مؤرخ اس پر الزام تراشی کر رہا ہے ،

تو ایسی صورت حال میں تاریخ کو دیوار پر مار کر قران و حدیث کو تسلیم کرنا ہی ایک مسلمان پر واجب ہے؟
ایسی احمقانہ حرکت صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھتے اور ویسے بھی جو قومیں اپنی تاریخ بھلا دیتی ہیں ان کا انجام تباہی ہی ہوتا ہے ۔ کیا عبدالرحمٰن ابن خلدون کی تاریخ نویسی غلط ہے ۔
قرآن و حدیث کس کی ہدایت کی گارنٹی دے رہا ہے ؟؟؟؟
 

قیصرانی

لائبریرین
حضرت معاویہؓ بن ابو سفیان ؓ کے گھوڑے کے نتھنوں میں پھنسے ہوئے گرد و غبار بھی تمام بزرگوں بشمول حضراتِ تابعین و تبع تابعین سے افضل مانے گئے ہیں، پھر حضرت امیر معاویہؓ تو صحابیٗ رسولﷺ ہیں ان کے مرتبے کا کیا کہنا۔ محفلین احتیاط کریں۔ آسمان کا تھوکا منہ پر ہی آکر گرتا ہے۔
استغفرللہ۔ ایسے ایمان سے اللہ بچائے
 

حسینی

محفلین
میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔

معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ (اس طرح زمان وحی کے 23 سالوں میں سے 13 مکہ کے اور 8 فتح مکہ تک مدینہ کے ملا کے تقریبا 21 سال ویسے نکل جاتے ہیں)ِ۔
باقی کے ان دو یا تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔

معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح کے مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ ان تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
وائی فائی :)
 
میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔

معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ ان تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے موقع پر اگر ایسا ہوا تو شائد کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں کیونکہ جس طرح سپاہ شیطان یا دوسرے تکفیری گروپس یہ کہتے ہیں کہ تاریخ واقعہ کرب و بلا کے 130 یا کہ 120 سال کے بعد مرتب کی گئی اسی طرح ہوسکتا ہے کہ یہ وحی لکھنے والا واقعہ بھی اسی دوران گھڑا لی گیا ہو جس طرح بقول تکفیری گروپ کے کرب و بلا کے واقعات گھڑے گئے ہیں ۔
۔
 

منصور مکرم

محفلین
میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔

معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ (اس طرح زمان وحی کے 23 سالوں میں سے 13 مکہ کے اور 8 فتح مکہ تک مدینہ کے ملا کے تقریبا 21 سال ویسے نکل جاتے ہیں)ِ۔
باقی کے ان دو یا تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
حضور اکرم ﷺ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہ صرف کاتبین وحی صحابہ رضی اللہ عنہم میں شامل فرمالیا تھا بلکہ دربار رسالت ﷺ سے جو فرامین اور خطوط جاری ہوتے تھے ، ان کو بھی آپ رضی اللہ عنہ لکھا کرتے تھے ۔

”حضور اکرم ﷺ کے کاتبین میں سب سے زیادہ حاضر باش حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ شب وروزکتابت وحی کے علاوہ آپ رضی اللہ عنہ کا کوئی شغل نہ تھا “ (علامه ابن حزم، جامع السیر )

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر مشتمل ایک جماعت مقرر کر رکھی تھی جو کہ ” کاتب وحی ” تھے ان میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا چھٹا نمبر تھا۔ حضرت شاہ ولی اللہ حدث دہلوی لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو کا تب وحی بنایا تھا۔۔۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کو کاتب وحی بناتےتھے جو ذی عدالت اور امانت دار ہوتا تھا(”ازالتہ الخفا ازشاہ ولی اللہ”)
 

وجدان

محفلین
صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا جارہا اور زبان استعمال کی جارہی ہے۔ مجھے بہت افسوس ہوا دیکھ کر اور پڑھ کر۔ اس فورم کی انتظامیہ یا تو سوئی ہوئی ہے یا پھر یہ فورم بھی سیاہ لبادہ سیاہ ضمیر و سیاہ زبان سیاہ سینہ کوب لوگوں کا قبضہ ہے------------------------- ایسی زبان انٹر نیٹ پر بیٹھ کر استعمال کرنا بہت آسان ہے۔۔۔۔؟ کبھی سامنے آنے کا اتفاق ہو تو پتا بھی چلے کہ کون کتنے پانی میں ہے۔
 
ایسی احمقانہ حرکت صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھتے اور ویسے بھی جو قومیں اپنی تاریخ بھلا دیتی ہیں ان کا انجام تباہی ہی ہوتا ہے ۔ کیا عبدالرحمٰن ابن خلدون کی تاریخ نویسی غلط ہے ۔
قرآن و حدیث کس کی ہدایت کی گارنٹی دے رہا ہے ؟؟؟؟

شاید آپ تاریخ دماغ بند کر کے تاریخ پڑھتے رہے ہیں جس کی وجہ سے تحقیق اور سوچ کی تازہ ہوا سے قاصر رہے اور آپ نے جو پڑھا اسی پر ایمان لے آئے سوائے قرآن اور حدیث کے۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ تاریخ کب سے لکھی جا رہی ہے؟
تاریخ جانب دار ہے یا غیر جانب دار؟
تاریخ لکھنے والےقلم بند ہونے والے دور یا واقعہ میں کسی بھی ایک فریق کا حصہ یا اس کے تحت تھے یا آزاد؟
تاریخ میں غیر متعلقہ ،کسی غیر جانب دار ملک ، ادارے یا غیر جانب دار مؤرخین کی جانب سےتاریخ کب سے لکھی جانے لگی؟
اور یہ کہ آپ تاریخ ، تحقیق، تجزیے اور مقالے میں فرق کیا رکھتے ہیں؟؟؟
 

وجدان

محفلین
حضور اکرم ﷺ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہ صرف کاتبین وحی صحابہ رضی اللہ عنہم میں شامل فرمالیا تھا بلکہ دربار رسالت ﷺ سے جو فرامین اور خطوط جاری ہوتے تھے ، ان کو بھی آپ رضی اللہ عنہ لکھا کرتے تھے ۔

”حضور اکرم ﷺ کے کاتبین میں سب سے زیادہ حاضر باش حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ شب وروزکتابت وحی کے علاوہ آپ رضی اللہ عنہ کا کوئی شغل نہ تھا “ (علامه ابن حزم، جامع السیر )

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر مشتمل ایک جماعت مقرر کر رکھی تھی جو کہ ” کاتب وحی ” تھے ان میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا چھٹا نمبر تھا۔ حضرت شاہ ولی اللہ حدث دہلوی لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو کا تب وحی بنایا تھا۔۔۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کو کاتب وحی بناتےتھے جو ذی عدالت اور امانت دار ہوتا تھا(”ازالتہ الخفا ازشاہ ولی اللہ”)


ارے منصور بھائی کس کے لیئے یہ سب دلائل دے رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ بھائی جو حقیقت جانتے ہیں وہ جانتے ہیں، لیکن جن کے سینے قفل زدہ ہیں سیاہ میں ڈوبے ہووں پر کسی بات کا کوئی اثر نہیں۔ ابھی کوئی گھسا پٹا فلسفہ نکال کر لے آئیں گے۔ شیطان سے بحث تو ویسے بھی نہیں کی جا سکتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہر حال اللہ پاک آپ کی علمی کوشش کے صلے میں آپ کو اجر کثیر عطاء فرمائے۔ آمین
 

اوشو

لائبریرین
میں نے آج تک ان لوگوں کے کسی اشتہار پمفلٹ پر اہلسنت والجماعت لکھا نہیں دیکھا تھا جو اب اہل سنت والجماعت کا لیبل لگا کر "گنگا نہائے" بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلکہ اب تک تو یہ جماعت اہل سنت کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑے رہے اور غراتے رہے۔ اور اب

پارسا بن رہے ہیں وہ ایسے جیسے گنگا نہائے ہوئے
 

حسینی

محفلین
حضور اکرم ﷺ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو نہ صرف کاتبین وحی صحابہ رضی اللہ عنہم میں شامل فرمالیا تھا بلکہ دربار رسالت ﷺ سے جو فرامین اور خطوط جاری ہوتے تھے ، ان کو بھی آپ رضی اللہ عنہ لکھا کرتے تھے ۔

”حضور اکرم ﷺ کے کاتبین میں سب سے زیادہ حاضر باش حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ شب وروزکتابت وحی کے علاوہ آپ رضی اللہ عنہ کا کوئی شغل نہ تھا “ (علامه ابن حزم، جامع السیر )

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جلیل القدر صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر مشتمل ایک جماعت مقرر کر رکھی تھی جو کہ ” کاتب وحی ” تھے ان میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا چھٹا نمبر تھا۔ حضرت شاہ ولی اللہ حدث دہلوی لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو کا تب وحی بنایا تھا۔۔۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کو کاتب وحی بناتےتھے جو ذی عدالت اور امانت دار ہوتا تھا(”ازالتہ الخفا ازشاہ ولی اللہ”)

لیکن اس میں میرے سوال کا جواب بالکل بھی نہین ہے۔
امید ہے سوال کا جواب مل جائے گا۔
آیا معاویہ بن سفیان مدینہ ہجرت کر گئے تھے؟؟ یا رسول خدا مکہ تشریف لاتے تھے تاکہ معاویہ کو وحی اور خطوط لکھوا دے۔
 

اوشو

لائبریرین
شاید آپ تاریخ دماغ بند کر کے تاریخ پڑھتے رہے ہیں جس کی وجہ سے تحقیق اور سوچ کی تازہ ہوا سے قاصر رہے اور آپ نے جو پڑھا اسی پر ایمان لے آئے سوائے قرآن اور حدیث کے۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ تاریخ کب سے لکھی جا رہی ہے؟
تاریخ جانب دار ہے یا غیر جانب دار؟
تاریخ لکھنے والےقلم بند ہونے والے دور یا واقعہ میں کسی بھی ایک فریق کا حصہ یا اس کے تحت تھے یا آزاد؟
تاریخ میں غیر متعلقہ ،کسی غیر جانب دار ملک ، ادارے یا غیر جانب دار مؤرخین کی جانب سےتاریخ کب سے لکھی جانے لگی؟
اور یہ کہ آپ تاریخ ، تحقیق، تجزیے اور مقالے میں فرق کیا رکھتے ہیں؟؟؟

معذرت کے ساتھ ایسے ہی اعتراضات حدیث کی کتب پر بھی لگائے گئے ہیں۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو معذرت کے ساتھ شاید قرآن پاک ہی واحد کتاب ہے جس پر سب کا اتحاد ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی کتاب ایسی نہیں جس پر اعتراضات نہ ہوں۔ تو کیا ہم اس بناء پر ان سب کتب کو بشمول کتب احادیث کو رد کر دیں؟
 

حسینی

محفلین
ارے منصور بھائی کس کے لیئے یہ سب دلائل دے رہے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ بھائی جو حقیقت جانتے ہیں وہ جانتے ہیں، لیکن جن کے سینے قفل زدہ ہیں سیاہ میں ڈوبے ہووں پر کسی بات کا کوئی اثر نہیں۔ ابھی کوئی گھسا پٹا فلسفہ نکال کر لے آئیں گے۔ شیطان سے بحث تو ویسے بھی نہیں کی جا سکتی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ بہر حال اللہ پاک آپ کی علمی کوشش کے صلے میں آپ کو اجر کثیر عطاء فرمائے۔ آمین

آپ کیسے کہ سکتے ہیں کہ جو آپ سمجھتے ہیں بس وہی حقیقت ہے اور دوسرے سارے غلط؟
کیا آپ یہ احتمال ہرگز نہیں دیتے کہ۔۔ کیا معلوم جو میں سمجھ رہا ہوں وہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔
لہذا کسی پر "سینے قفل زدہ" ہونے کا فتوی لگانا بہت آسان کاروبار ہے۔۔۔ لیکن علمی دلائل سے بات کرنا انتہائی مشکل۔
اور نہ ہی آپ کے شیطان قرار دینے سے کوئی شیطان بن جاتا ہے۔۔۔ چونکہ اگر میری مٹھی میں سونا ہو۔۔ اور ساری دنیا مل کر بھی کہتی رہے۔۔
کہ میری مٹھی میں سونا نہیں ، تانبا ہے ۔۔ تو مجھے دکھ نہیں ہونا چاہیے۔
 

منصور مکرم

محفلین
میں نہایت احترام سے بغیر کسی تعصب اک ادنی شاگرد کے طور پر تمام حضرات سے اک چھوٹا سا علمی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے اچھے طریقے سے جواب دیں گے۔۔۔ اور برا نہیں منائیں گے۔

معاویہ بن ابی سفیان کے بارے میں بہت مشہور کیا ہوا ہے کہ وہ "کاتب وحی رسول" تھے۔
سب مورخین کا اتفاق ہے کہ وہ آٹھویں ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائے تھے۔
اس کے بعد حیات رسول ص کے تقریبا تین سال بچتے ہیں۔۔ (اس طرح زمان وحی کے 23 سالوں میں سے 13 مکہ کے اور 8 فتح مکہ تک مدینہ کے ملا کے تقریبا 21 سال ویسے نکل جاتے ہیں)ِ۔
باقی کے ان دو یا تین سالوں میں معاویہ مکہ میں تھے اور رسول خدا مدینہ میں۔
کسی تاریخ سے ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ معاویہ نے مدینہ ہجرت کی ہو۔۔
پاس جب رسول خدا مدینہ میں اور معاویہ مکہ میں تو کیسے کاتب وحی بن گئے؟؟
لیکن اس میں میرے سوال کا جواب بالکل بھی نہین ہے۔
امید ہے سوال کا جواب مل جائے گا۔
آیا معاویہ بن سفیان مدینہ ہجرت کر گئے تھے؟؟ یا رسول خدا مکہ تشریف لاتے تھے تاکہ معاویہ کو وحی اور خطوط لکھوا دے۔

عبداللہ ابن عباس کے بقول امیر معاویہ کاتب وحی ہیں

امام بیہقی اپنی کتاب دلائل النبوة میں نقل کر تے ہیں کہ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں سمجھا کہ آپ میرے لیے تشریف لائے لہٰذا میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا تو آپ نے میرے کمر پر تھپکی دے کرفرمایا اذھب فادع لی معاویة وکان یکتب الوحی ۔ جاو معاویہ کو بلا لائو۔ اور وہ وحی لکھا کر تے تھے۔ (دلائل النبوة للبیہقی٢/ ٢٤٣ سندہ حسن)

اس سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ فتح مکہ کے بعد خال المومنین معاویہ (رض) مدینہ تشریف لے گئے تھے، ورنہ تو ابن عباس (رض) مکہ میں تو نہیں تھے۔
 
Top