ایرانی فون کمپنی کی اشتہاری مہم میں حضرت عمر کی شان میں گستاخی

العربیہ کی خبر اور وہ بھی حالیہ شام کی جنگ کے پس منظر میں۔

جب کہ ایران کے سپریم لیڈر کے فتویٰ کے مطابق اصحابِ کرام اور امہات المومنین کے خلاف کوئی نازیبا زبان استعمال نہیں کی جاسکتی۔ کافی بعید از قیاس معلوم ہوتا ہے۔

العربیہ ایک پروپیگنڈہ پر مبنی ،جھوٹا اور صحافتی اخلاقیات سے عاری میڈیا ہاوس کا نام ہے ۔اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا بہت سارے معاملوں میں میں نے دیکھا ہے اس کی خبریں جھوٹی اور اپنے ناجائز مقصد کی حصولیابی کے لئے ہوتی ہیں ۔اسلام کے نام پر اس طرح کی سازشوں سے مسلمانوں کو بیدار رہنا چاہئے۔
 
ی
اس گمراہ ایرانی کمپنی کے اہل کار جس نے یہ سوالات بنائے کو تہران کے بڑے چوک پر کوڑے مارے جانے چاہیں۔ ورنہ یہ مطلب بھی نکل سکتا ہے کہ ایرانیوں کی اکثریت ان گمراہ لوگوں کے ساتھ ہے
ہ فیصلہ آپ نہیں کریں گے وہاں کی عدالت خود کرے گی ۔
 
ایران کو تو چھوڑئیے جو کچھ ایران میں آفیشلی و ان فیشلی کیا جاتا ہے اس پر اگر گفتگو کی جائے تو دھاگہ مقفل اور بے چارہ ممبر بین ہوجاتا ہے۔ اصل معاملہ پاکستان کا ہے ، پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے تدارک کے لیے اہل تشیع حضرات کو ذرا دل بڑا کر کہ کچھ کرنا پڑے گا سب سے پہلے تو یہی کہ وہ تبرے پر پابندی کا بل جو کافی زمانے سے سپاہ صحابہ والے منظور کروانا چاہتے ہیں اس میں ان کو سپورٹ کریں ایک ایسا بل جس سے تمام اہل بیت اور صحابہ کی گستاخی شدید جرم قرار پائے وقت کی اہم ضرورت ہے اگر اس بات کا تدارک ہو جائے تو اہل تسنن اور اہل تشیع کے بیچ کے فاصلے کم ہو سکتے ہیں۔

اور سنیوں نے جو گل کھلایا ہوا ہے اس کا کیا ہوگا جناب پارہ چنار میں شیعوں کی بستی کی بستی قتل عام کی نظر ہو جاتی ہیں نومبر 2011ء سے لیکر 18 اپریل 2012ء تک پورے پاکستان میں محتاط اندازے کے مطابق 200 شیعہ مسلمانوں کو بے رحمی کے ساتھ شہید کر دیا گیا اور اس کے بعد بھی آپ کہتے ہیں دل بڑا کریں ۔کیا آپ اس بات کی گارنٹی دیں گے کہ بل پاس ہو جانے کے بعد شیعوں پر حملہ نہیں ہوگا انھیں ناجائز موت کے گھاٹ نہیں اتارا جائے گا ۔یہ کون سا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے ۔میٹھی میٹھی سنتیں والو!!
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
ایران کو تو چھوڑئیے جو کچھ ایران میں آفیشلی و ان فیشلی کیا جاتا ہے اس پر اگر گفتگو کی جائے تو دھاگہ مقفل اور بے چارہ ممبر بین ہوجاتا ہے۔ اصل معاملہ پاکستان کا ہے ، پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے تدارک کے لیے اہل تشیع حضرات کو ذرا دل بڑا کر کہ کچھ کرنا پڑے گا سب سے پہلے تو یہی کہ وہ تبرے پر پابندی کا بل جو کافی زمانے سے سپاہ صحابہ والے منظور کروانا چاہتے ہیں اس میں ان کو سپورٹ کریں ایک ایسا بل جس سے تمام اہل بیت اور صحابہ کی گستاخی شدید جرم قرار پائے وقت کی اہم ضرورت ہے اگر اس بات کا تدارک ہو جائے تو اہل تسنن اور اہل تشیع کے بیچ کے فاصلے کم ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو میں اس کو آپ کی خوش فہمی سمجھتا ہوں۔ تبرہ اہل تشیع دین کا حصہ سمجھتے ہیں جس کا مطلب ہے حضور(ص) اور ان کے اہل بیت کے دشمنوں سے براءت کا اظہار۔ لیکن جیسے میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے آپ کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کہ پوری آزادی ہونی چاہیے۔ جو چیزیں سپاہ صحابہ ٹائپ کے گروہ اہل تشیع سے منسوب کرتے ہیں ان میں سے اکثر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور اسطرح کے جھوٹ پر بیگناہ انسانوں کا خون بہایا جاتا ہے۔

اگر آپ کی بات ہم مان بھی لیں کہ تبرہ ہی اصل وجہ ہے، تو عاشورہ کے جلوسوں میں کون سا تبرہ ہو رہا ہوتا ہے جو یہ لوگ اس پر فائرنگ کرتے ہیں اور بم بلاسٹ کرتے ہیں، یا پھر میلاد کی محفلوں میں کونسا تبرہ ہو رہا ہوتا ہے جو ان کو دھماکوں سے اڑاتے ہیں۔

ان دہشت گرد تنظیموں کا مدعا بہت واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یا تو مکمل طور پر ہمارے جیسے ہو جاؤ یا پھر مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔
کسی مہذب ملک میں سپاہ صحابہ جیسی نفرت انگیز تنظیموں کا وجود ہی ممکن نہیں ہے، ان کی سول سوسائٹیز ہی ان کو نکال باہر کریں گی لیکن ہمارے لوگ بھی ماشاء اللہ کافی جاہل واقعہ ہوئے ہیں کہ ایسے لوگوں کی باتوں پر یقین کرتے ہیں- اس پر حکومت بھی انتہائی نا اہل کہ کچھ کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔

جہاں تک قانون سازی کی بات ہے تو تقصِ امن کے قوانین موجود ہیں اور جو بھی اس کا مرتکب ہو اس کو سزا ہونی چاہیے۔ توہین رسالت کے قانون کا حال ہم دیکھ چکے ہیں، کہ جس کا جی چاہے توہین رسالت کا الزام لگا کر کسی کو اندر کر سکتا ہے۔ اور جیل میں اس کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ توہین صحابہ کا قانون اہل تشیع کو اچھوت بنا دے گا اور ہر کوئی منہ اٹھا کر الزامات لگانا شروع کر دے گا چاہے توہین صحابہ کا مرتکب ہو یا نہ ہو۔ اور جہادی جہاں جیل توڑ کر اپنے بھائیوں کو نکال سکتے ہیں جیل میں کسی کو قتل کرنا کون سا مشکل کام ہے۔

آخر میں میں کہتا چلوں کہ یہ شیعہ سنی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اہل سنت کافی عقل مند اور دین دار لوگ ہیں۔ ان کو اسلام کی تعلیمات کا بخوبی علم ہے اور وہ اچھے برے کی تمیز کر سکتے ہیں۔ ایک دہشت گرد اور فتنہ پرور گروہ، جو الیکشن میں ایک سیٹ جیتنے کے بھی قابل نہیں، اپنے آپ کو اہل سنت کا نمائندہ بنا کر پیش کرتا ہے اور اہل سنت کو اہل تشیع کے خلاف ورغلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سے تمام کے تمام اہل سنت شدت پسند نہیں بن جاتے۔
 
آخری تدوین:
ی

ہ فیصلہ آپ نہیں کریں گے وہاں کی عدالت خود کرے گی ۔

یہی مسئلہ تو ہے
مجھے یقین ہے کہ وہ کچھ نہ کریں گی۔ کہ ابھی پچھلی پوسٹ میں ذیشان یہ کہہ رہے ہیں کہ تبریٰ شیعہ کے دین کا حصہ ہے۔ شاید یہ اسلام کا کوئی رکن ہے۔
بہرحال اگر ایرانی حکومت اس منحوس کو ہمارے حوالے کردے تو سزا ہماری حکومت دے لے گی
 
اور سنیوں نے جو گل کھلایا ہوا ہے اس کا کیا ہوگا جناب پارہ چنار میں شیعوں کی بستی کی بستی قتل عام کی نظر ہو جاتی ہیں نومبر 2011ء سے لیکر 18 اپریل 2012ء تک پورے پاکستان میں محتاط اندازے کے مطابق 200 شیعہ مسلمانوں کو بے رحمی کے ساتھ شہید کر دیا گیا اور اس کے بعد بھی آپ کہتے ہیں دل بڑا کریں ۔کیا آپ اس بات کی گارنٹی دیں گے کہ بل پاس ہو جانے کے بعد شیعوں پر حملہ نہیں ہوگا انھیں ناجائز موت کے گھاٹ نہیں اتارا جائے گا ۔یہ کون سا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے ۔میٹھی میٹھی سنتیں والو!!


آپ دو الگ باتوں کو مکس اپ کررہے ہیں۔ اگر کہیں قتل ہوئے ہیں تو یہ کہاں سے جواز بن جاتا ہے کہ توہین صحابہ ہوتی رہے۔
دوسرے توہین رسالت کے قانون سے لوگوں کی جانیں بچیں ہیں نہ کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا واقعات بڑھے ہیں۔ بلکہ کم ہوئے ہیں
توہین صحابہ کے قانون بننے کے بعد بہت ممکن ہے کہ جو یہ انتہاپسندلوگ یہ قتل و غارت گری کرتے ہیں اسکا بھی کوئی جوازنہ رہ جاوے
 

دوست

محفلین
مجھے اگر کوئی دستاویزی ثبوت مہیا کر سکیں (کہ توہینِ رسالت ﷺ کے قانون کے بعد لوگوں کی جانیں بچی ہیں) تو میرے پاس ایک دلیل آ جائے جو میں نام نہاد این جی اوز کے منہ پر مار سکوں کہ نہیں تم بکواس کرتے ہو مسلمان اپنے نبی ﷺ کی توہین کے نام پر جھوٹا الزام نہیں لگاتے۔
 

سید ذیشان

محفلین
یہی مسئلہ تو ہے
مجھے یقین ہے کہ وہ کچھ نہ کریں گی۔ کہ ابھی پچھلی پوسٹ میں ذیشان یہ کہہ رہے ہیں کہ تبریٰ شیعہ کے دین کا حصہ ہے۔ شاید یہ اسلام کا کوئی رکن ہے۔
بہرحال اگر ایرانی حکومت اس منحوس کو ہمارے حوالے کردے تو سزا ہماری حکومت دے لے گی

میں نے جو بات کی ہے اس کو دوبارہ پڑھیں۔ اور اگر سمجھ نہ آئے تو تین چار بار اور پڑھ لیں۔ تبرا کے معنی میں واضح کر چکا ہوں کہ اس سے مراد ہے براءت یعنی دوری کا اظہار۔

جو آپ کے ذہن میں تبرا کا خاکہ ہے وہ تو آپ کی ذہنیت کا عکاس ہو سکتا ہے حقیقت ہرگز نہیں۔
 
مجھے اگر کوئی دستاویزی ثبوت مہیا کر سکیں (کہ توہینِ رسالت ﷺ کے قانون کے بعد لوگوں کی جانیں بچی ہیں) تو میرے پاس ایک دلیل آ جائے جو میں نام نہاد این جی اوز کے منہ پر مار سکوں کہ نہیں تم بکواس کرتے ہو مسلمان اپنے نبی ﷺ کی توہین کے نام پر جھوٹا الزام نہیں لگاتے۔

آپ سارے ملک میں موجود مقدمات نکلوالیں اور دیکھ لیں کہ کتنے میں سزا ہوئی ہے۔ اس قانون کی عدم موجودگی میں مجھے یہ حق مل جائے گا کہ میں کسی تو توہین رسالت کے واقعہ کی صورت میں فوری قدم اٹھالوں۔ میرامذہب اور غیرت اس کی اجازت دیتی ہے۔ میرا معاشرہ مجھے تحسین کی نگاہ سے دیکھے گا۔ اگر چہ ثبوت بھی کافی نہ ہوں۔ توہین عدالت کے قانون کے موجود ہونے کی صورت میں یہ بات نہیں ہوگی۔

اگرچہ پاکستان کے معاشرے میں ہر قانون کا اطلاق درست نہیں ہوتا۔ اس صورت میں کسی برائی کا ہونا اس اطلاقی مشینری کا ہے نہ کہ قانون کا۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو میں اس کو آپ کی خوش فہمی سمجھتا ہوں۔ تبرہ اہل تشیع دین کا حصہ سمجھتے ہیں جس کا مطلب ہے حضور(ص) اور ان کے اہل بیت کے دشمنوں سے براءت کا اظہار۔ لیکن جیسے میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے آپ کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کہ پوری آزادی ہونی چاہیے۔ جو چیزیں سپاہ صحابہ ٹائپ کے گروہ اہل تشیع سے منسوب کرتے ہیں ان میں سے اکثر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور اسطرح کے جھوٹ پر بیگناہ انسانوں کا خون بہایا جاتا ہے۔
آپ دو الگ الگ باتوں کو باہم ملا کر پیش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی قابل نفرین ہے اور ایک الگ مسئلہ ہے۔ سب سے پہلے تو میں سپاہ صحابہ جیسی دہشت گرد تنظیم کی مذمت کرتا ہوں اور ان کے افعال سے برات کا اظہار کرتا ہوں۔ شیعہ اگر کسی ناپسندیدہ عمل کا اظہار کرتے ہیں تو اسکے لیے ریاست کے پاس قانون ہونا چاہیے اور ریاست کو ہی ایسے عناصر کی بیخ کنی کرنی چاہیے۔
دوسرا ایک بات کا آپ اظہار بھی کر رہے ہیں اور پھر اسے گول مول بھی کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ آپ خود کہتے ہیں کہ تبرا شعیہ کے عقائد میں سے ایک عقیدہ ہے اور وہ اہل بیت کے دشمنوں پر تبرا کرتے ہیں اور انھیں ان کے عقائد پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے اور ہمیں برداشت سے کام لینا چاہیے تو محترم آپ بھی بخوبی جانتے ہیں کے شیعہ کے نزدیک اہل بیت کا دشمن کون کے اور وہ کسے اس لسٹ میں شامل کرتے ہیں؟ کیا اہل سنت کی طرح ہی وہ بھی اہل بیت کے بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں یا اس بارے میں ان کا اپنا کریٹیریا ہے۔۔۔۔!
بات نکلی ہے تو کھل کر کہوں گا کہ گومگوں کی کیفیت میں رکھنا اور بات کو گھما پھرا کر کان کو کبھی ادھر سے اور کبھی ادھر سے پکڑنا مناسب نہیں لگ رہا گو کہ اس سے دھاگہ مقفل ہو سکتا ہے مگر ایسا ہو ہی جائے تو اچھا ہے کہ حقائق جانتے بوجھتے باہم ملا کر بیان کیے جارہے ہیں۔ تو جناب آپ اگر اہل تشیع ہیں تو آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شیعہ پہلے تین صحابہ کرام کو نعوذباللہ غاصب اور اہل بیت کے شدید ترین دشمن قرار دیتے ہیں خاص کر خلیفہ دوم سید نا عمر فاروق رض کو اور ام المومنین سیدہ عائشہ طیبہ رض کو بھی سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے مقابل آنے پر نعوذباللہ دشمن اہل بیت قرار دیتے ہیں اور دشمن کے لیے یہ جو کرتے ہیں وہ آپ پہلے ہی انھیں حق دے چکے ہیں۔ اب رہا یہ معاملہ کہ اہل سنت اس عمل کی وجہ سے ان سے کیسا رویہ رکھ سکتےہیں تو یہ حضرات تبرا کا عمل کبھی سر عام نہیں کرتے۔۔۔۔۔ اپنی نجی محفلوں میں اور ذاتی عمل کے لحاظ سے خشوع خضو ع سے ضرور کرتے ہیں، اور کرتے رہیں یہ ان کا عمل ہے، ان کی سمجھ ہے، یہ جانیں ان کا اسلام جانے اور انکا اللہ جانے۔۔۔۔۔ ہاں کبھی کبھار سرعام کوئی بے وقوف اور سر پھرا ہی ایسی حرکت کرتا ہے اور اگر کرے تو ایسی ہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور ایک بونچال آ جاتا ہے۔ حقائق کو چھپانے کے بجائے مان لینا بہتر ہوتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ تبرا تشیع کے دین کا حصہ اور ان کے دین میں دشمن کون یہ بھی واضح ہے پھر آئیں بائیں شائیں کرنے کی کیا ضرورت ہے بس خدا انکے تقیہ کے رکن دین کو بھی سلامت رکھے تا کہ دنیا میں امن قائم رہے۔ بات وہی دہراوں گا کہ چھپ چھپا کر کرتے رہیں (کیوں کہ رکن عظیم اور ذاتی عمل ہے انکا) سر عام کرنے سے بچیں کیوں کہ ان کی آزادی کی حدود وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں اگلے کی ناک شروع ہوتی ہے کیوں کہ ہمارے نزدیک تو بدترین عمل ہے۔ میرے سسر نے کبھی منبر پر بیٹھ کر ایسے کسی فعل کو ادا نہیں کیا مگر نہ اسکے حق میں ہیں مگرانفرادی اور نجی طور پر کیا اطور ہیں یہ میں بخوبی جانتا ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ دو الگ الگ باتوں کو باہم ملا کر پیش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی قابل نفرین ہے اور ایک الگ مسئلہ ہے۔ سب سے پہلے تو میں سپاہ صحابہ جیسی دہشت گرد تنظیم کی مذمت کرتا ہوں اور ان کے افعال سے برات کا اظہار کرتا ہوں۔ شیعہ اگر کسی ناپسندیدہ عمل کا اظہار کرتے ہیں تو اسکے لیے ریاست کے پاس قانون ہونا چاہیے اور ریاست کو ہی ایسے عناصر کی بیخ کنی کرنی چاہیے۔
دوسرا ایک بات کا آپ اظہار بھی کر رہے ہیں اور پھر اسے گول مول بھی کر رہے ہیں۔۔۔ ۔۔ آپ خود کہتے ہیں کہ تبرا شعیہ کے عقائد میں سے ایک عقیدہ ہے اور وہ اہل بیت کے دشمنوں پر تبرا کرتے ہیں اور انھیں ان کے عقائد پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے اور ہمیں برداشت سے کام لینا چاہیے تو محترم آپ بھی بخوبی جانتے ہیں کے شیعہ کے نزدیک اہل بیت کا دشمن کون کے اور وہ کسے اس لسٹ میں شامل کرتے ہیں؟ کیا اہل سنت کی طرح ہی وہ بھی اہل بیت کے بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں یا اس بارے میں ان کا اپنا کریٹیریا ہے۔۔۔ ۔!
بات نکلی ہے تو کھل کر کہوں گا کہ گومگوں کی کیفیت میں رکھنا اور بات کو گھما پھرا کر کان کو کبھی ادھر سے اور کبھی ادھر سے پکڑنا مناسب نہیں لگ رہا گو کہ اس سے دھاگہ مقفل ہو سکتا ہے مگر ایسا ہو ہی جائے تو اچھا ہے کہ حقائق جانتے بوجھتے باہم ملا کر بیان کیے جارہے ہیں۔ تو جناب آپ اگر اہل تشیع ہیں تو آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شیعہ پہلے تین صحابہ کرام کو نعوذباللہ غاصب اور اہل بیت کے شدید ترین دشمن قرار دیتے ہیں خاص کر خلیفہ دوم سید نا عمر فاروق رض کو اور ام المومنین سیدہ عائشہ طیبہ رض کو بھی سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کے مقابل آنے پر نعوذباللہ دشمن اہل بیت قرار دیتے ہیں اور دشمن کے لیے یہ جو کرتے ہیں وہ آپ پہلے ہی انھیں حق دے چکے ہیں۔ اب رہا یہ معاملہ کہ اہل سنت اس عمل کی وجہ سے ان سے کیسا رویہ رکھ سکتےہیں تو یہ حضرات تبرا کا عمل کبھی سر عام نہیں کرتے۔۔۔ ۔۔ اپنی نجی محفلوں میں اور ذاتی عمل کے لحاظ سے خشوع خضو ع سے ضرور کرتے ہیں، اور کرتے رہیں یہ ان کا عمل ہے، ان کی سمجھ ہے، یہ جانیں ان کا اسلام جانے اور انکا اللہ جانے۔۔۔ ۔۔ ہاں کبھی کبھار سرعام کوئی بے وقوف اور سر پھرا ہی ایسی حرکت کرتا ہے اور اگر کرے تو ایسی ہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور ایک بونچال آ جاتا ہے۔ حقائق کو چھپانے کے بجائے مان لینا بہتر ہوتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ تبرا تشیع کے دین کا حصہ اور ان کے دین میں دشمن کون یہ بھی واضح ہے پھر آئیں بائیں شائیں کرنے کی کیا ضرورت ہے بس خدا انکے تقیہ کے رکن دین کو بھی سلامت رکھے تا کہ دنیا میں امن قائم رہے۔ بات وہی دہراوں گا کہ چھپ چھپا کر کرتے رہیں (کیوں کہ رکن عظیم اور ذاتی عمل ہے انکا) سر عام کرنے سے بچیں کیوں کہ ان کی آزادی کی حدود وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں اگلے کی ناک شروع ہوتی ہے کیوں کہ ہمارے نزدیک تو بدترین عمل ہے۔ میرے سسر نے کبھی منبر پر بیٹھ کر ایسے کسی فعل کو ادا نہیں کیا مگر نہ اسکے حق میں ہیں مگرانفرادی اور نجی طور پر کیا اطور ہیں یہ میں بخوبی جانتا ہوں۔

میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ تبرا سے مراد براءت کا اظہار ہے نا اس سے زیادہ اور نہ اس سے کم۔ اگر کوئی اہل سنت کے اکابرین کے لئے توہین آمیز زبان استعمال کرتا ہے تو اس کی میں مذمت کرتا ہوں اور نہ ہی ایسے افعال کی اسلام میں اجازت ہے (چاہے وہ پرائویٹ میں ہو یا پبلک میں)- حضور (ص) اور آئمہ اہل بیت کی زندگیاں ہمارے لئے نمونہ ہیں اور اگر انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا تو ہمیں کیا حق پہنچتا ہے کہ ان کے کہے کے خلاف کام کریں۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو ظاہری بات ہے اس کو دیندار شخص نہیں کہا جائے گا۔
سنی اور شیعہ کا سب سے بڑا اختلاف ہی خلافت ہے اور شیعہ علی کو رسول اللہ کا وصی سمجھتے ہیں- لیکن آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ حضرت علی نے پہلے تین خلفا کیساتھ جنگ نہیں کی بلکہ ان کو مشورے فراہم کرتے رہے اور حضرت عثمان کو باغیوں سے تحفظ بھی فراہم کیا۔ تو ان میں اور ان میں بہت فرق ہے جنہوں نے حضرت علی کیساتھ جنگ لڑی۔
لیکن حضرت علی کی خلافت کے بعد ان سے جنگیں کی گئی ہیں۔ اور اصحاب رسول کو بھی ان جنگوں میں قتل کیا گیا تھا۔ تو اگر آپ اہل تشیع کی اس بات سے نالاں ہیں کہ وہ پہلے تین خلفا کو اہل سنت جیسا مرتبہ نہیں دیتے تو اہل سنت بھی تو حٍضرت علی کی خلاف جنگ کرنے والوں کو بہت اعلیٰ رتبہ دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تو حضرت حسین کے قاتلوں کو امیرالمومنین کا درجہ دیتے ہیں۔
تو جزباتی باتیں رہنے دیتے ہیں۔ یہ معاملہ چودہ سو سال سے حل نہیں ہوا تو اب کیسے حل ہو سکتا ہے۔ لیکن جو لوگ ابھی زندہ ہیں ان کو تو سکون سے جینے کا حق ہے کہ نہیں؟ میں پھر سے کہوں گا کہ امن سے رہنے کے لئے خیالات کا ایک جیسا ہونا ضروری نہیں ہے-
 

طالوت

محفلین
بس مولانا یہی بات ہے کہ معتبر کتابوں کی بات آئے گی تو قران رہ جائے گا پھر سب کی چیخیں نکلیں گی۔
 

شیہک طاہر

محفلین
یہ ایران کا مسئلہ ہے وہیں کے سنی مسلمان جانے کہ کس طرح نبٹا جائے
پاکستان سنیوں کے ساتھ کیوں چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے
ایران کے اثرات پاکستانی حالات پر اسی طرح ھی اثر انداز کیے جاتے ہیں
فرقہ واریت اسی طرح شروع ہوتی ہے
یہی تو ہمارا مسئلہ ہے۔ دوسروں کے مسئلوں کو اپنے گلے کا ہار بنا لیتے ہیں۔ امریکہ میں کیا ہوا، اسرائیل کیا کر رہا ہے۔ بس اس پہ ہم دن رات لگے رہتے ہیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شاید یہ مولانا اہل سنت کے نہیں ہیں
اہل حدیث ہیں
یہ ایک اور مسئلہ بتایا آپ نے ۔۔۔ اہل حدیث الگ ہیں، دیو بندی الگ۔۔۔ ایک اہل سنت والجماعت ہیں اور دوسرے اہل سنت و جماعت ۔۔
الف اور لام کا فرق رہ گیا ہے۔۔۔ لیکن یہ فرق نام کا ہے۔۔ اصل فرق تو عقائد میں ہیں جن کی تفصیل میں جانا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔۔۔
 
یہ ایک اور مسئلہ بتایا آپ نے ۔۔۔ اہل حدیث الگ ہیں، دیو بندی الگ۔۔۔ ایک اہل سنت والجماعت ہیں اور دوسرے اہل سنت و جماعت ۔۔
الف اور لام کا فرق رہ گیا ہے۔۔۔ لیکن یہ فرق نام کا ہے۔۔ اصل فرق تو عقائد میں ہیں جن کی تفصیل میں جانا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔۔۔

صرف تصحیح کی ہے۔

بہرحال نہ اہل حدیث نہ اہل سنت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مخالف ہیں

ذیشان سے پتہ چل رہا ہے کہ شیعہ بھی مخالف نہیں ہیں۔ اسطرح ہے تو پہلے سے موجود قانون توہین صحابہ واہل بیت کو اچھی طرح نافذ کیا جانا چاہیے
 
اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو میں اس کو آپ کی خوش فہمی سمجھتا ہوں۔ تبرہ اہل تشیع دین کا حصہ سمجھتے ہیں جس کا مطلب ہے حضور(ص) اور ان کے اہل بیت کے دشمنوں سے براءت کا اظہار۔ لیکن جیسے میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے آپ کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کہ پوری آزادی ہونی چاہیے۔ جو چیزیں سپاہ صحابہ ٹائپ کے گروہ اہل تشیع سے منسوب کرتے ہیں ان میں سے اکثر جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور اسطرح کے جھوٹ پر بیگناہ انسانوں کا خون بہایا جاتا ہے۔

اگر آپ کی بات ہم مان بھی لیں کہ تبرہ ہی اصل وجہ ہے، تو عاشورہ کے جلوسوں میں کون سا تبرہ ہو رہا ہوتا ہے جو یہ لوگ اس پر فائرنگ کرتے ہیں اور بم بلاسٹ کرتے ہیں، یا پھر میلاد کی محفلوں میں کونسا تبرہ ہو رہا ہوتا ہے جو ان کو دھماکوں سے اڑاتے ہیں۔

ان دہشت گرد تنظیموں کا مدعا بہت واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یا تو مکمل طور پر ہمارے جیسے ہو جاؤ یا پھر مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔
کسی مہذب ملک میں سپاہ صحابہ جیسی نفرت انگیز تنظیموں کا وجود ہی ممکن نہیں ہے، ان کی سول سوسائٹیز ہی ان کو نکال باہر کریں گی لیکن ہمارے لوگ بھی ماشاء اللہ کافی جاہل واقعہ ہوئے ہیں کہ ایسے لوگوں کی باتوں پر یقین کرتے ہیں- اس پر حکومت بھی انتہائی نا اہل کہ کچھ کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔

جہاں تک قانون سازی کی بات ہے تو تقصِ امن کے قوانین موجود ہیں اور جو بھی اس کا مرتکب ہو اس کو سزا ہونی چاہیے۔ توہین رسالت کے قانون کا حال ہم دیکھ چکے ہیں، کہ جس کا جی چاہے توہین رسالت کا الزام لگا کر کسی کو اندر کر سکتا ہے۔ اور جیل میں اس کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ توہین صحابہ کا قانون اہل تشیع کو اچھوت بنا دے گا اور ہر کوئی منہ اٹھا کر الزامات لگانا شروع کر دے گا چاہے توہین صحابہ کا مرتکب ہو یا نہ ہو۔ اور جہادی جہاں جیل توڑ کر اپنے بھائیوں کو نکال سکتے ہیں جیل میں کسی کو قتل کرنا کون سا مشکل کام ہے۔

آخر میں میں کہتا چلوں کہ یہ شیعہ سنی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اہل سنت کافی عقل مند اور دین دار لوگ ہیں۔ ان کو اسلام کی تعلیمات کا بخوبی علم ہے اور وہ اچھے برے کی تمیز کر سکتے ہیں۔ ایک دہشت گرد اور فتنہ پرور گروہ، جو الیکشن میں ایک سیٹ جیتنے کے بھی قابل نہیں، اپنے آپ کو اہل سنت کا نمائندہ بنا کر پیش کرتا ہے اور اہل سنت کو اہل تشیع کے خلاف ورغلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سے تمام کے تمام اہل سنت شدت پسند نہیں بن جاتے۔

آپ کی اس تحریر کے بیادی اجزاءدوو ہی ہیں ناکافی معلومات اور تجاہل عارفانہ۔
توہین رسالت کے قانون سمیت ہر قانون کا صحیح و غلط استعمال ہمیشہ ہوتا آیا ہے چوری چکاری سے لے کر زنا و قتل کے الزامات تک ہمیشہ صحیح و غلط عائد ہوتے چلے آءے ہیں ۔ایک گاوں کے پٹوار و زمین دار سے لے کر شہر کی بڑٰ بڑٰ سیاسی و لسانی تنظیمیں قوانین کا صحیح و غلط استعمال کرتی ہیں ، لیکن محض یہ وجہ قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لیے کافی نہیں۔توہین رسالت کے قانون کو ایک مخصوص پروپیگنڈے کے تحت بدنام کیا گیا ہے ورنہ آج تک کسی شخص نے اس قانون کے تحت سزا نہیں کاٹی ۔ پھر اگر تبرا ء محض وہی ہے جو آپ بیان فرما رہے ہیں تو ڈر کیسا ؟
اہل تسنن و اہل تسیع کے درمیان چنگاری جو شعلہ بنی وہ یہی تبرا ء کا معاملہ تھا اہل سنت کی اولین ڈیمانڈ اس تبراء پر پابندی کے لیے قانون سازی کا مطالبہ تھا جو کبھی پورا نہ کیا گیا۔ بہر کیف اب حاالات جس نہج پر پہچ چکے ہیں جو چنگاریاں اب آتش فشان کا روپ دھار چکی ہییں ان کو قابو کرنے کے لیے سمندر چاہیے اور اس سلسلے میں ہر قطرہ اہم ہے۔ کہیں نہ کہیں سے تو آغاز کرنا ہی پڑے گا ورنہ طاقت کا استعمال تو بہت ہو گیا اور حاصل کچھ نہ ہوا۔
یقنا اہل سنت کبھی دہشت گردی کو سپورٹ نہیں کرے اور ایک مخصوص گرو ہ ہے جو ایسے کام کرتا ہے بالکل ویسے ہی جیسا کہ اہل تشیع میرے خیال میں کافی عقل مند ہیں اور دہشت گردی کو سپورٹ نہیں کرتے بس ایک گروہ ان میں بھی ہے جو اہل تسنن کو مارنا کار ثواب گردانتا ہے ، کمیت بھلے مختلف ہو، جس میں دیگر عوامل کا بھی دخل ہے تاہم لیکن کیفیات دونوں جانب یکساں ہی ہیں۔ اختلافات دونوں گروہوں میں موجود ہیں اور بڑی بنیادی نوعیت کے ہیں پھر اختلاف ہونا باعث وبال نہیں بات اس وقت خراب ہوجاتی ہے جب معاملہ دلائل کے بجائے گالی (یعنی تبرا) سے شروع کیاجائے اور بعد ازاں بعدبات ہاتھ سے نکل کر بندوقوں تک پہچ جاتی ہے۔ بھلے آپ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دے کر شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے لگاتے رہیے لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
اس فورم پر محدود، محتاط، اور غیر منافرانہ انداز میں یہی باتیں کی جاسکتی ہیں اور بہتر یہی ہے کہ جس کی جو خطا ہے وہ اس کو تسلیم کرتے ہوئے بہتری کی طرف آئے ۔
ذات کے کوہ ندا کی طرف۔
 
Top