کل ہمارا پہلا روزہ ہے۔ اور دیکھیں چاند صوابی میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔

علی خان

محفلین
کہنے کا سارہ مطلب یہ ہے۔ کہ رمضان کا ایک یا پھر 2 فرض روزے ہم سے قضاہ ہو گئے۔ اگر کسی نے روزہ نہیں رکھنا ہے۔ تو وہ پھر باقی کے روزے بھی نہیں رکھیں گے۔ اور جس نے رکھنے ہیں اسکے لئے اتنی وضاحتیں کافی ہیں۔ اب جو دوست حضرات تاویلیں دے رہیں، ان کا کچھ بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ :D
 
مان تو آپ نہیں رہے حضور، 24 کھنٹے کے سسٹم میں جب 12:15 لکھا جاتا ہے تو اسکا مطلب دوپہر بارہ بج کر پندرہ منٹ ہوتے ہیں ورنہ اسکے آگے AM یا PM ضرور لکھا جاتا ہے۔۔۔مان کون نہیں رہا، یہ آپ خود فیصلہ کرلیجئے۔۔
پورے پاکستان مین کسی کو چاند نظر نہیں آیا 9 جولائی کو، حد یہ کہ آپکے مفتی پوپلزئی صاحب کوعبھی باوجود ہزار کوشش کے نظر نہیں آسکا :grin:۔۔ علمِ فلکیات کی رو سے بھی اسے دیکھنا ممکن نہ تھا، لیکن اسکے باوجود آپ مصر ہیں کہ ایک روزہ پار ہوگیا اور یہ کہ سب کو اسکی قضا ادا کرنا چاہئیے تو آپکی مرضی۔۔آپ شوق سے قضا ادا کیجئے، بلکہ عید کے دن بھی قضا ادا کرسکتے ہیں، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔;)
 

سید ذیشان

محفلین
نہیں سید ذیشان بھائی۔ اپکی بات اپنی جگہ مگر آپ نے صرف ایک ہی شخص کے وضاحت پر اتنا یقین کر لیا ہے۔ جب کہ میں نے تو اپکو تین الگ الگ ویب سائیٹس کا ڈیٹا شئیر کر دیا تھا۔ جس میں ایک پوسٹ میں پورے ایک سال کے لئے چاند کے نکلنے کی تاریخ تو چھوڑیں وقت بھی ظاہر کیا گیا ہے۔۔ اور اسکے علاوہ میں نے اپنے پہلے والے پوسٹ میں لکھا تھا۔ کہ یہ تصویر میں خود اپنے موبائل سے لی ہے۔

علی بھائی، وہ ایک شخص کون ہے جس نے وضاحت کی ہے؟ آپ شائد سافٹویر کی بات کر رہے ہیں؟ تو وہ سافٹویر سائنس کے جریدوں میں شائع ہونے والی تحقیق کی بنیاد پر بنا ہے۔ اور جہاں تک ٹیبل کی بات ہے تو اس سے تو میں نے اتفاق ہی کیا ہے۔ اور ساتھ میں ناسا کے 6000 سال کی ٹیبل کا لنک بھی دیا ہے۔

سافٹویر کی تصویر تو میں نے محفلین کی وضاحت کے لئے پیش کی ہے، ورنہ شمالی پاکستان اور جنوبی پاکستان میں چاند نظر آنے کے امکانات کا فرق تو اور طریقوں سے بھی ثابت کیا جا سکتا ہے۔ وہ والی بات تھوڑی ٹیکنیکل ہو جائے گی اس لئے میں کچھ زیادہ نہیں لکھوں گا۔

باقی میرا علاقہ چارسدہ میں نہیں آتا ہے۔ موسمی اعتبار سے ہم شمالی علاقوں کے ساتھ آتے ہیں۔ کیونکہ جب بھی شمالی علاقوں میں بارش کو پیشنگوئی کی جاتی ہے۔ تو پھر یہاں پر بھی بارش ہوتی ہے۔ ایک اور بات صوابی میں تربیلہ ڈیم بھی آتا ہے۔ اور صوابی میرے خیال میں تھوڑی سی اُنچائی پر آتا ہے۔ اور اگر آپ دیکھنا چاہیں تو چارسدہ کے بجائے بونیر اور دیر کے علاقے دیکھیں۔ کیونکہ جہاں پر میری رہائش ہے۔ وہ علاقے بونیر اور دیر سے کافی نزدیک پڑھتے ہیں۔

باقی رہی بات بادل کی، تو میں مانتا ہوں۔ کہ اس شام میں یہاں پر بادل موجود تھے۔اور اس سے ایک رات پہلے یہاں پر رات کو بارش بھی ہوئی تھی۔ مگر میرے کہنے کا مطلب یہ تھا۔ کہ ہم نے غلطی سےفرضی روزہ نہیں رکھا ہے۔ جو ہم پر فرض کیا گیا ہے۔ مطلب کہ یہ روزہ ہم پر اب فرض ہو گیا ہے۔ اور رمضان ختم ہونے کے بعد ان روزہ کی قضاہ لازم ہے۔ تو یہاں پر اگر کوئی بندہ ان روزوں کی بعد میں قضاہ کرلیں تو اسمیں ان سب کا بھلا ہوگا۔ بس اسی عرض کے لئے میں نے یہ پوسٹ شئیر کی تھی۔ اُمید ہے اَب آپ میری بات کو سمجھ گئے ہونگے۔

جب بادل بھی تھے اور کوئی شہادت بھی نہیں آئی، اور سائنسی اعتبار سے چاند دیکھنے کے امکانات کافی کم تھے، تو پھر تو یہ ساری باتیں اس طرف نشاندہی کرتی ہیں کہ پہلا روزہ 11 جولائی کو ہی بنتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
محمود احمد غزنوی

8 جولائی کو رات 12بج کر 15 منٹ لکھا ہوا ہے جناب ۔ یہاں پر 24 گھنٹے کا ٹائم درج ہے۔ برائے مہربانی ذرا غور فرمائیں۔ :D


یہ وقت رات کا نہیں دن کا ہے۔ ناسا کے مطابق چاند کی پیدائش کا وقت Jul 8 07:14 UTC ہے، جو کہ پاکستانی وقت 12:14منٹ بنتے ہیں۔

http://eclipse.gsfc.nasa.gov/phase/phases2001.html
 

سید ذیشان

محفلین
کہنے کا سارہ مطلب یہ ہے۔ کہ رمضان کا ایک یا پھر 2 فرض روزے ہم سے قضاہ ہو گئے۔ اگر کسی نے روزہ نہیں رکھنا ہے۔ تو وہ پھر باقی کے روزے بھی نہیں رکھیں گے۔ اور جس نے رکھنے ہیں اسکے لئے اتنی وضاحتیں کافی ہیں۔ اب جو دوست حضرات تاویلیں دے رہیں، ان کا کچھ بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ :D


ڈسکشن کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ علم کا تبادلہ ہو، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے خیالات کو دوسروں پر ٹھونسیں۔
 

علی خان

محفلین
ٹھیک ہے کہ اُس دن چاند نہیں نکلا مگر دوسرے دن تو نکلا ہے اور وہ رمضان کے پہلے فرض روزے کا دن بنتا ہے۔ ٹھیک ہے اس وقت تو بادل تھے اور اُس وجہ سے چاندیہاں پر نظر نہیں آیا ہے۔ حالانکہ میں نے کہا بھی ہے۔ کہ یہاں پر چند علاقوں میں رمضان کا پہلا روزہ تھا۔
اب جب سب کو اُسکے بعد تو پتہ چل گیا ہے۔ کہ کل والا روزہ ہم نے نہیں رکھا ہے جو فرض تھا۔ تو کیا اسکو بعد میں بھی کسی نے نہیں رکھنا۔ یہ کیا غلط بات ہے۔ جب آپ خود سے مانتے ہیں تو پھر ایک فرض روزہ رمضان کے بعد آپ پر لازم ہوتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ٹھیک ہے کہ اُس دن چاند نہیں نکلا مگر دوسرے دن تو نکلا ہے اور وہ رمضان کے پہلے فرض روزے کا دن بنتا ہے۔ ٹھیک ہے اس وقت تو بادل تھے اور اُس وجہ سے چاندیہاں پر نظر نہیں آیا ہے۔ حالانکہ میں نے کہا بھی ہے۔ کہ یہاں پر چند علاقوں میں رمضان کا پہلا روزہ تھا۔
اب جب سب کو اُسکے بعد تو پتہ چل گیا ہے۔ کہ کل والا روزہ ہم نے نہیں رکھا ہے جو فرض تھا۔ تو کیا اسکو بعد میں بھی کسی نے نہیں رکھنا۔ یہ کیا غلط بات ہے۔ جب آپ خود سے مانتے ہیں تو پھر ایک فرض روزہ رمضان کے بعد آپ پر لازم ہوتا ہے۔


اول تو یہ کہ یہ کہیں سے بھی ثابت نہیں ہو سکا کہ اس دن چاند نظر آیا تھا۔ دوم یہ کہ جب بادل تھے اور چاند نظر نہیں آیا تو اگلا دن یکم رمضان کیسے ہو سکتا ہے؟ (اگر آپ کے لئے رویت حلال ہی یکم رمضان کی حتمی دلیل ہو، اگر کیلینڈر دلیل ہے تو پھر الگ بات ہے۔)
 

سید ذیشان

محفلین
ٹھیک ہے کہ اُس دن چاند نہیں نکلا مگر دوسرے دن تو نکلا ہے


چاند تو روز ہی نکلتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ کیا وہ سورج سے پہلے غروب ہو رہا ہے یا بعد میں۔ اگر بعد میں ہو رہا ہے تو کتنی دیر بعد، اور کیا غروب آفتاب کے بعد روشنی ہوتے ہوئے باریک چاند کو دیکھنا ممکن ہے انسانی آنکھ کے لئے؟ اگر تو کوئی بہت ہی پاورفل دور بین ہو جو کہ سورج کو ماسک کر سکتی ہو، تو سورج گرہن کے چند منٹوں کے علاوہ آپ پورا سال دن، رات کو چاند دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن آنکھ سے دیکھنے کے لئے کچھ چیزوں کا ہونا لازمی ہے۔
 
بہتر ہے کہ یہاں روئیتِ ہلال کے حوالے سے چند بنیادی باتوں کا ذکر ہوجائے۔۔۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اکثر یہ اصطلاح استعمال کی جاتی ہے کہ "نئے چاند کی پیدائش"۔ اس اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ اگر زمین کے مرکز سے سورج تک ایک خطِ مستقیم یعنی سیدھی لائن کھینچی جائے اور چاند اس لائن کے اوپر آجائے تو اسے چاند اور سورج کا قران یعنی Conjunction کہتے ہیں اور نئے چاند کی پیدائش کا یہی وقت قرار دیا جاتا ہے (یہاں روئیت ہلال کی بات نہیں ہورہی)۔لیکن اس وقت ہم چاند کو دیکھ نہیں سکتے الّا یہ کہ سورج کو گرہن لگا ہو، لیکن چونکہ زمین کا سورج کے گرد مدار orbit اور چاند کا زمین کے گرد مدار ایک ہی مستویPlane میں نہیں ہے بلکہ چاند کا مدار زمین کے مدار سے 5 ڈگری کے زاویے پر ہے، چنانچہ ضروری نہیں کہ جب بھی سورج اور چاند کے درمیان صفر درجے کا فاصلہ(longitudinal) ہو تو سورج گرہن لگے گا، سورج گرہن اس مقام پر لگتا ہے جہاں دو شرائط پائی جائیں:
1- چاند کا مدار اور زمین کا مدار ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوں۔
2- اور اس وقت سورج اور چاند زمین کے ریفرنس سے درمیانی زاویہlongitude صفر ہو۔
چنانچہ جب بھی گرہن لگے گا ، نئے چاند کی پیدائش کے وقت ہی لگے گا لیکن ضروری نہیں کہ نیا چاند گرہن کے وقت پیدا ہو۔ کیونکہ اسکے لئے پہلی شرط کا ہونا بھی ضروری ہے کہ اس وقت زمین اور چاند کا مدار ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوں۔ اگر زمین اور چاند کا مدار ایک ہی مستوی planeمیں ہوتا تو ہر نئے چاند کے وقت سورج گرہن بھی لگتا، لیکن یہ ایک دوسرے سے 5 ڈگری کا زاویہ بناتے ہین اسلئے اسی وقت گرہن لگتا ہے جب دونوں کے مدار کے کراسنگ پوائنٹ پر چاند سورج اور زمین ایک لائن میں ہوں۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر سورج گرہن نہ ہو تو نئے چاند کو دیکھنا ناممکن ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ چاند کی پیدائش ہوچکنے کے بعد، اسکو دیکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہلال (جو سورج کی روشنی کا ایک عکس ہے) کے بیک گراؤنڈ میں ہلال کی چمک سے زیادہ روشنی نہ ہو ورنہ ہلال نظر نہیں آئے گا۔ اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جب یہ تین شرائط پائی جاتی ہوں:
1- سورج اور چاند کے درمیان کم از کم دس ڈگری کا فاصلہ پیدا ہوچکا ہو، ورنہ سورج کی روشنی میں ہلال کا نظر آنا ناممکن ہوگا۔
2- سورج غروب ہوئے کم ازکم پندرہ منٹ ہوچکے ہوں ورنہ افق پر پھیلی روشنی میں ہلال کی چمک کسی کو نظر نہیں آئے گی۔
3- چاند افق پر کم از کم دس ڈگری اوپر ہو، کیونکہ اگر مغربی افق پر یہ دس ڈگری سے نیچے ہوگا تو فضا میں گیسوں کی موجودگی، آلودگی اور زمین پر موجود سطح مرتفع، پہاڑوں کی وجہ سے نظر نہیں آئے گا۔
چنانچہ ان مذکورہ بالا دو شقوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم ناسا کا ریکارڈ دیکھتے ہیں جسکے مطابق پشاور شہر کے آسمان پر نئے چاند کی پیدائش اس وقت ہوئی جب دوپہر کے بارہ بج کر پندرہ منٹ ہوئے تھے۔ اس وقت سورج اور چاند کی longitudinal degree ایک ہی تھی یعنی جو زاویہ سورج زمین سے بنا رہا تھا وہی زاویہ چاند بھی بنا رہا تھا۔ لیکن جب 8 جولائی کا سورج پشاور میں غروب ہوا تو اس وقت تک سورج اور چاند کے درمیان تین اعشاریہ تینتیس ڈگری کا فاصلہ پیدا ہوچکا تھا۔ یہاں چونکہ پہلی شرط پوری نہیں ہوئی چنانچہ چاند کا اس دن نظر انا ناممکن تھا۔
اب اگلے دن یعنی نو جولائی، غروبِ آفتاب کے وقت تک سورج اور چاند کا درمیانی فاصلہ تیرہ اعشاریہ پچیس ڈگری ہوچکا تھا، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ روئیت ہلال کی پہلی شرط پوری ہورہی ہے، لیکنجب دوسری شرط پوری ہوئی یعنی سورج غروپ ہوئے پندرہ منٹ سے زیادہ کا وقت ہوگیا تو اس دوران چاند جو غروبِ آفتاب کے وقت اس سے تیرہ اعشاریہ پچیس ڈگری بلند تھا، ان پندرہ منٹوں میں ساڑھے سات ڈگری نیچے چلا گیا۔ اور چونکہ تیسری شرط کی رو سے اسے افق سے کم از کم دس ڈگری بلند ہونا چاہئیے، ہم دیکھتے ہیں کہ پہلی دو شرائط پوری ہونے کے باوجود، تیسری چرط پوری نہیں ہورہی کیونکہ اس وقت چاند تقریباّ 6 ڈگری افق سے بلند تھا جسکی وجہ سے اسے دیکھنا ممکن نہیں رہا۔۔۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں نو جولائی کو بھی چاند نظر نہیں آیا۔
چنانچہ روئیت ہلال کمیٹی کا اعلان بالکل درست ہے۔ :)
 

علی خان

محفلین
ہمارے پڑوسیوں میں افغانستان میں، انڈیا میں، چائنہ میں اور ایران میں سعودی کے ساتھ روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ مگر یہاں پاکستان میں نہیں پتہ نہیں اسمیں کیا تُک ہے۔:D
حالانکہ ہمارے اور اُنکے درمیان صرف 2 گھنٹے کا فرق ہے۔
 
ہمارے پڑوسیوں میں افغانستان میں، انڈیا میں، چائنہ میں اور ایران میں سعودی کے ساتھ روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ مگر یہاں پاکستان میں نہیں پتہ نہیں اسمیں کیا تُک ہے۔:D
حالانکہ ہمارے اور اُنکے درمیان صرف 2 گھنٹے کا فرق ہے۔
تو پھر آپ فجر کی اور مغرب کی نمازیں بھی سعودیہ کے حساب سے پڑھا کریں۔۔۔:D
 
Top